<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ کے شہزادۂ اکبر و جانشین اول عارف باللہ حضرت ابو البرکات سید خلیل اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری علیہ الرحمۃ والرضوان نے عازمین حج وعمرہ وزائرین روضۂ مقدسہ کے لئے حضرت محدث دکن علیہ الرحمۃ والرضوان کے حوالہ سے قیمتی نصیحتیں یکم رجب المرجب 1391ھ میں رقم فرمائیں ، حجاج وزائرین اگر ان کا اہتمام کریں تو برکاتِ حرمین شریفین وسعادت دارین سے بہرور ہونگے اور مزید قرب الہی و رضائے مصطفوی نصیب ہوگی<br /> یہ گرانقدر نصائح حضرت ہی کے الفاظ میں ھدیۂ ناظرین کی جاتی ہیں: <br /> یہاں میں ان امور کا تذکرہ کردینا ضروری سمجھتا ہوں جن کو حضرت والدی علیہ الرحمۃ بالعموم ہر عازم حج اور زائر سے فرمایا کرتے تھے تاکہ یہ حضرات ان باتوں کا لحاظ رکھ کر اپنے سفر کو کامیاب بنائیں۔ <br /> پہلی بات بڑے اہتمام سے یوں فرماتے : دیکھومیاں ! یہ حج کا سفر بڑا صبرآزما اور مشقت طلب ہوتا ہے، اس میں ایسے مواقع بھی آتے ہیں کہ جب لوگ ایک دوسرے پر سبقت کرتے اور اپنی آسائش کومقدم کرنے کے لئے آپس میں جھگڑنے اور اختلاف کرنے لگتے ہیں ، خبردار ! ایسے مواقع پر صبر وتحمل کو ہاتھ سے جانے نہ دینا ،بات کتنی ہی تلخ اور ناگوار کیوں نہ ہو، درگذر سے کام لینا اور اللہ تعالی کے اس ارشاد کو کبھی نہ بھولنا: <br /> <font color="#000000">فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ-<br /> </font>(سورة البقرة:197) <br /> خبردار! حج کے درمیان لڑائی جھکڑا ، گالی گلوج نہ ہونے پائے، اس صبر کا بڑا اجر ہے ۔ <br /> دوسری بات یہ ارشاد فرماتے کہ دیکھو میاں ! بعض عبادتیں مقامات کے ساتھ خاص ہوتی ہیں، جو دوسری جگہ نہیں ہوسکتیں، اس لئے کوشش کرو کہ جب تک تمہارا مکہ معظمہ میں قیام رہے بیت اللہ شریف کا زیادہ سے زیادہ طواف ہوتارہے کہ یہ نعمت دنیا میں کسی اور جگہ نصیب نہیں ہوسکتی ، اسی طرح عمرہ بھی خصوصی عبادت ہے جو مکہ معظمہ ہی میں میسر آتی ہے ،اس لئے جتنے ہوسکیں اپنے اور اپنے والدین اور عزیز واقارب کی طرف سے نفل عمرے اداکرو، اور اس کو بھی خوب یاد رکھو کہ یہاں کی ایک نیکی ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ہے ، لیکن ساتھ ہی اس کو بھی نہ بھولو کہ یہاں گناہوں پر بھی ویسی ہی سخت پکڑہے ۔ <br /> تیسری بات: زمزم شریف کے متعلق یہ ارشاد فرماتے تھے کہ یہ ایک ایسی نعمت ہے جو ہم خرمہ وہم ثواب کے مصداق ہے ، اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کو جس نیت سے پیو وہ پوری ہوتی ہے ، یہ امراض کے لئے شفا بھی ہے اور دعاء کی قبولیت کا ذریعہ بھی ہے اور بھوکے کے لئے غذابھی ،اس لئے جب تک یہاں قیام رہے زمزم شریف خوب پیئو اور اس کے وسیلہ سے دعاء کیا کرو –<br /> یہاں کے اوراد کے تعلق سے حضرت قبلہ علیہ الرحمہ یہ ارشاد فرماتے کہ حزب اعظم دعاؤں کا ایسا مجموعہ ہے جس میں ساری مسنون دعائیں جمع ہیں، اس لئے کم ازکم اس کا ایک ختم یہاں ہوجائے تو بہت اچھا ہے ۔ <br /> حضرت والدی علیہ الرحمۃ نے جب حج فرمایا تھا تو غار ثور کی زیارت کے لئے بھی تشریف لے گئے تھے ،جو مکہ معظمہ سے چھ میل کے فاصلہ پر جبل ثور میں واقع ہے، جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہجرت کے وقت قیام فرمایا تھا، حضرت قبلہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے کہ اس غار کا دہانہ اس قدر تنگ ہے کہ اس میں کوئی شخص مشکل سے داخل ہوسکتا ہے ، اس لئے اس غار میں داخل ہوتے وقت مجھے یہ خیال آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ساتھ جس وقت غار میں داخل ہوئے ہوں گے ضرور ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسد اطہر اس دہانہ سے مس ہوا ہوگا، اس خیال کے ساتھ ہی میں نے اپنا کپڑا ا تاردیا اور لیٹ کر غار میں داخل ہوا ،اور یہ بھی ارشاد فرماتے کہ مجھے یقین ہے کہ دہانہ کا جو حصہ جسد اطہر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لگا ہے وہ ضرور میرے جسم کو بھی لگا ہے ، اس واقعہ کو بیان فرماتے ہوئے اکثر آب دیدہ ہوجاتے ۔ <br /> حضرت والدی علیہ الرحمہ پر اس وقت بہت زیادہ رقّت طاری ہوجایا کرتی تھی، جب آپ زائر مدینہ پاک کو وہاں کے خصوصی آداب کی تلقین فرماتے، تاکید اً فرمایا کرتے کہ دیکھو میاں !مدینہ کا دربار ایساہی ہے جیسا کہ ایک زندہ شہنشاہ کا دربار ہے -<br /> یہ یقین رکھو کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمہارے ہر قول وفعل کی فوراً خبر ہوجاتی ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مزار اقدس میں ایسے ہی حیات سے ہیں جیسے اپنی دنیوی زندگی میں تھے-<br /> یہ سمجھا تے ہوئے اکثر اس واقعہ کو بھی بیان فرماتے تھے کہ ایک حاجی نے اپنے زمانۂ قیامِ مدینہ (منورہ) میں اپنے ایک ساتھی سے کہا تھا کہ مدینہ (منورہ) کی ہر چیز اچھی ہے مگر یہاں کے دہی میں ذرا بُو ہے ، اسی رات حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس شخص کے خواب میں تشریف لائے اور فرمائے اگر تم کو ہمارے پا س کا دہی پسند نہیں تو تم یہاں کیوں رہتے ہو؟<br /> اس واقعہ کو سنا کر زائر مدینہ کو خبردار فرماتے کہ وہاں دوران قیام میں اپنے قول اور فعل میں سخت احتیاط رکھیں ، خبردار ! وہاں کسی کی دل شکنی نہ ہونے پائے ۔ <br /> باخدا دیوانہ باش <br /> و بامحمد ہوشیار <br /> آخر میں یہ بھی ہدایت فرماتے کہ قیام مدینہ پاک میں درود شریف کی کثرت رکھیں اور کم ازکم ایک بار دلائل الخیرات شریف کا ختم کریں جو درود شریف کا مقبول مجموعہ ہے ۔ <br /> ان واقعات کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ حاجی حرمین شریفین میں اپنے قیام کو بامقصد بنائے اور حج مبرور اور زیارت مقبول سے مشرف ہوکر اپنے دامن کو گل مقصود سے بھرے۔ <br /> بارالہا ! اس حقیر سعی کوقبول فرما! اور اپنے بندوں کے لئے اس کو رہبر ی کا ذریعہ بنا- <br /> عارف باللہ حضرت ابوالبرکات سید خلیل اللہ شاہ حسینی نقشبندی مجددی قادری علیہ الرحمۃ والرضوان <br /> یکم رجب المرجب 1391 </span></span></div>