<div class="arttext" align="right"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><center><center><span style="font-size: large"><center><strong>حضرت وہب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: <br /> </strong>جب بادشاہ ظلم کا قصد کرتا ہے تو حق سبحانہ و تعالیٰ اس کی سلطنت میں خلل ڈالتے ہیں‘ یہاں تک کہ پیداوار‘ زراعت اور باغوں وغیرہ میں کمی آجاتی ہے۔ <br /> از :مواعظ حسنہ ،حضرت محدث دکن علیہ الرحمۃ والرضوان </center></span></center></center></span><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><br /> </span></span><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><center><center><span style="font-size: large"><center><strong>حدیث شریف: </strong><br /> جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب کسی پر ظلم ہوتا ہو اور کوئی بشرط قدرت مظلوم کی مدد نہ کرے تو ایسے شخص پر قبر میں آگ کے کوڑے لگائے جائیں گے۔ <br /> <center><strong>حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : <br /> </strong></center></center></span></center><span style="font-size: large"><br /> </span></center></span><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><br /> </span><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">اللہ تعالی اپنے مخلوق پر حد درجہ مہربان ہے،اس کی رحمت ہر شے پر وسیع ہے، وہ اپنی مخلوق پر ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا، <br /> ظلم ایسی بیماری ہے کہ اس میں مرد و عورت ‘ بوڑھے و بچے‘ امیر و غریب‘ حاکم و محکوم سب ہی مبتلا ہیں‘ خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور بندوں کے حقوق تلف کئے‘ کسی کو گالی دی‘ کسی کا دل دکھایا‘ کسی پر تہمت لگائی‘ کسی سے معاملہ کرکے دھوکا دیا‘ یہی ظلم ہے۔ <br /> ( حضرت محدث دکن رحمۃ علیہ اپنے ایک مرید کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں ) <br /> صاحبو! ظلم کرنے سے بچو‘ ظالم اور مظلوم کی مدد کرو‘ اس طرح کہ ظالم کو ظلم کرنے سے اور مظلوم کو ظالم سے بچاؤ‘ ظالم پر اللہ تعالیٰ نظر رحمت نہیں فرماتے‘ وہ قیامت میں ذلیل وخوار اٹھایا جائے گا‘ اس کی قبر میں ظلم کی اندھیری چھائی رہے گی اور اس پر غضب الٰہی نازل ہوگا ‘ ظلم آگ بن کر اس کو عذاب دے گا اور وہ شفاعت سے محروم رہے گا۔ <br /> (پھر ارشاد فرماتے ہیں) <br /> بابا! قیامت کا مصیبت بھرا دن ضرور آنے والا ہے‘ اس روز مظلوم و حقدار، ظالم کو گھیر لیں گے ‘ ان میں کا ہر ایک اپنی اپنی داد خواہی کے لئے کہے گا کہ اس نے مجھے مارا تھا‘ مجھ سے خدمت لے کر مزدوری نہیں دی تھی‘ میرا مال ناحق کھا گیا تھا‘ مجھے گالی دی تھی‘ میری غیبت کی تھی‘ مجھ سے دغا و فریب کیا تھا –<br /> غرض بیسیوں دعوے پیش ہوں گے‘ یہ ظالم بندہ گھبراکر خدائے تعالیٰ کی طرف دیکھنا شروع کرے گا کہ شائد وہ ان جھگڑوں سے نجات دلادیں! اُدھر سے ارشاد ہوگا: <br /> <font color="#000000">الْيَوْمَ تُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ لَا ظُلْمَ الْيَوْم-<br /> </font>ترجمہ:آج کے روز بدلہ پائے گا ہر کوئی اس کا جو اُس نے دنیا میں کمایا تھا) آج کے دن کسی پر ظلم نہ ہوگا-(سورۃ الغافر:17) <br /> جس نے ظلم کیا ہو‘ اس کو بدلہ ملنا ضروری ہے‘ ہائے اس وقت کی مایوسی! بندہ ہکا بکا ہوکر چوطرف دیکھے گا اور اپنے کئے کی پوری سزا پائے گا۔<br /> اس لئے اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور ظلم کرنے سے باز آؤ‘ بے شک اللہ تعالیٰ بڑے زبردست اور پورا بدلہ دلوانے کے لئے ہیں۔ <br /> بابا! خدا کے لئے بندوں کے حقوق ضائع کرنے سے بچو‘ کہ یہ حقوق تمہارے نیک اعمال کے لئے گھن ہیں‘ یاد رکھو! آخرت میں تو ظلم کا بدلہ ضرور ملنے والا ہے‘ دنیا میں بھی ظلم سے جو ہوتا ہے قرآن مجید نے اس کی تصویر اس طرح کھینچی ہے: <br /> <font color="#000000">فَتِلْكَ بُيُوتُهُمْ خَاوِيَةً بِمَا ظَلَمُوا-<br /> </font>ترجمہ: یہ ظالموں کے گھر ہیں جو ان کے ظلم کے باعث کھنڈر ہوگئے ہیں۔ <br /> (سورۃ النمل:52) <br /> کسی پر ظلم نہ کیا جائے‘ اور اگر کوئی شخص ظلم کرے تو مظلوم بننا ہی بہتر ہے‘ اس لئے اللہ تعالیٰ کے دربار میں مظلوم کی بد دعا بلاواسطہ پہنچ جاتی ہے۔ <br /> (جامع ترمذی شریف میں حدیث پاک ہے : <br /> <font color="#000000">عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكَّ فِيهِنَّ دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ –<br /> </font>ترجمہ:سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تین ایسی دعائیں ہیں جس کی قبولیت میں کوئی شک نہیں! مظلوم کی دعاء،مسافر کی دعاء اور والد کی دعاء اپنی اولاد کے خلاف –<br /> (جامع ترمذي, البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم, باب ما جاء في دعوة الوالدين, حدیث نمبر:1828)) <br /> ظالم تو سوجاتا ہے لیکن بے چارے مظلوم پر نیند حرام ہوجاتی ہے‘ وہ تڑپ تڑپ کر بد دعا دیتا ہے –<br /> یاد رکھو! اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھ رہے ہیں-<br /> غافل و بے فکر نہ رہو! <br /> اگر کسی پر ناحق ظلم ہوتا ہو یا کوئی غریب کو ستاتا ہو تو ایمان دار آدمی کو خاموش نہ رہنا چاہئے۔ <br /> </span></span><center></center><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">جو شخص ظالم سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملے‘ یا مجلس میں اس کی عزت کرکے جگہ دے‘ یا اس کی دی ہوئی چیز کو قبول کرے تو اس نے اسلام کی توہین کی اور وہ ظالم کے مدد گاروں میں شامل ہوا۔ <br /> </span></span><center></center></div>