<div class="arttext" align="right"><center><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><center><span style="font-size: large"><center><strong>ماہ شوال کے روزوں کی فضیلت اور حکم </strong><strong><br /> </strong><br /> رمضان المبارک کے ساتھ شوال المکرم کے چھ روزوں کا اہتمام کرنے والوں کے لئے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت عطا فرمائی ہے کہ انہیں سال تمام روزہ رہنے کا اجر وثواب حاصل ہوتا ہے ۔صحیح مسلم شریف ج 1 ص 369 میں حدیث پاک ہے : <br /> <font color="#000000">عن ابی ايوب الانصاری انه حدثه ان رسول الله صلی الله عليه وسلم قال من صام رمضان ثم اتبعه ستا من شوال کان کصيام الدهر۔ </font><br /> ترجمہ:حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ زمانہ بھر روزے رہنے کے برابر ہے۔ <br /> نفل روزوں کے سلسلہ میں فقہائے کرام نے بیان کیا ہے کہ ایک دن کے وقفہ سے نفل روزے رہنا افضل ہے، ماہ شوال کے چھ روزے علیحدہ علیحدہ رکھنے کا طریقہ یہ بتلایا گیاکہ ہر ہفتہ میں دوروزے رکھے جائیں، علاوہ ازیں اگر کوئی مسلسل چھ روزے رکھناچاہے تو اس میں کوئی کراہت بھی نہیں ہے۔ درمختار ج 2 ص136 میں ہے : <br /> <font color="#000000">(وندب تفريق صوم الست من شوال)ولا يکره التتابع علی المختار ۔ </font><br /> نفل روزوں سے متعلق فتاوی عالمگیری ج 1 ص 201 میں ہے: <br /> <font color="#000000">والا فضل ان يصوم يوماويفطر يوما۔</font> <br /> نیز ستہ شوال کے متعلق فتاوی عالمگیری ج 1 ,کے اسی صفحہ پر ہے: <br /> <font color="#000000">وتستحب الستة متفرقة کل اسبوع يوما ن۔</font><br /> </center></span></center></span></center></div>