<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">عید کہتے ہیں خوشی کے دن کو‘ عیدین سے دو عید یعنی عید الفطر اور عید الاضحی مراد ہیں-<br /> عید الفطر اس عید کا نام ہے جو ماہ رمضان المبارک کے اختتام پر غرہ شوال کو ہوتی ہے جس میں نماز کے علاوہ صدقہ فطر بھی دیا جاتا ہے-<br /> عید الاضحی وہ عید ہے جو ماہ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو ہوتی ہے جس میں نماز کے علاوہ قربانی بھی دی جاتی ہے۔ <br /> نماز عیدین کا حکم <br /> دونوں عیدوں کی نمازیں واجب ہیں اور ان ہی لوگوں پر واجب ہیں جن پر جمعہ واجب ہے۔ <br /> نماز عیدین کے شرائط <br /> نماز عیدین کے وہی شرائط ہیں جو نماز جمعہ کے ہیں مگر اتنا فرق ہے کہ نماز جمعہ میں خطبہ شرط ہے اور نماز عیدین میں سنت اور جمعہ کا خطبہ نماز سے پہلے پڑھنا چاہئے اور عیدین کا نماز کے بعد۔ <br /> جمعہ میں اذان و اقامت دونوں ہیں بلکہ دو اذانیں ہیں اور عیدین میں نہ اذان ہے نہ اقامت۔ <br /> (نوٹ) ایسے گاؤں میں جہاں صحت عیدین کی شرطیں موجود نہ ہوں‘ عیدین کی نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے‘ البتہ یہاں کے باشندے قریب تر مقام میں جاکر عید کی نماز ادا کرسکتے ہیں۔ <br /> عیدین کے آداب <br /> عید کے دن حسب ذیل امور مسنون و مستحب ہیں۔<br /> (1) اپنی آرائش کرنا (اصلاح بنوانا‘ ناخن کتروانا)۔ <br /> (2) غسل کرنا۔<br /> (3) مسواک کرنا۔<br /> (4) عمدہ سے عمدہ لباس جو موجود ہو پہننا۔<br /> (5) خوشبو لگانا۔<br /> (6) عید کے دن فجر کی نماز محلہ کی مسجد میں پڑھنا-<br /> (7) عیدگاہ میں بہت سویرے جانا-<br /> (8) عید الفطر میں عیدگاہ جانے سے پہلے صدقہ فطر دے دینا-<br /> (9) عید الفطر میں پہلے کھجور یا کوئی میٹھی چیز کھاکر نماز کو جانا (اگر کھجور ہوں تو طاق عدد میں کھائے)- <br /> (10) عید الاضحی میں بغیر کچھ کھائے نماز کو جانا (اور اگر قربانی واجب ہو تو نماز سے واپس آکر اپنی قربانی کا گوشت کھانا) –<br /> (11) عید کی نماز خاص عیدگاہ میں جاکر ادا کرنا-<br /> (12) عیدگاہ کو ایک راستہ سے جانا اور دوسرے راستہ سے واپس آنا-<br /> (13) عیدگاہ کو پیدل جانا (بشرطیکہ جاسکے) –<br /> (14) راستہ میں تکبیر : <br /> اَللّٰهُ اَکْبَرْ اَللّٰهُ اَکْبَرْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَ اللّٰهُ اَکْبَرْ اَللّٰهُ اَکْبَرْ وَ لِلّٰهِ الْحَمْدِ-<br /> پڑھتے ہوئے جانا-<br /> (15) عید الفطر میں تکبیر آہستہ اور عید الاضحی میں بآواز بلند پڑھنا‘ نیز خیرات کی زیادتی‘ خوشی کا اظہار اور مبارکباد دینا مستحب ہے۔ <br /> نماز عیدین کے اوقات <br /> (1) عیدین کی نماز کا وقت آفتاب کے ایک نیزہ بلند ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے اور زوال آفتاب سے پہلے تک رہتا ہے۔<br /> (2) عیدین کی نماز کا (وقت شروع ہوجانے کے بعد) جلد پڑھ لینا مستحب ہے۔<br /> (3) افضل یہ ہے کہ عید الاضحی میں جلدی کرے اور عید الفطر میں تاخیر۔ <br /> نماز عیدین کے رکعات و تکبیرات <br /> ہر عید کی نماز کی دو دو رکعتیں ہیں‘ فقہ حنفی میں عیدین کی نمازوں میں علاوہ معمولی تکبیروں کے ہر رکعت میں تین تین اس طرح ہر نماز میں چھ چھ تکبیرات عیدین واجب ہیں-<br /> فقہاء مالکیہ اور فقہاء حنابلہ کے پاس نماز عید کی زائد تکبیرات پہلی رکعت میں چھ (6) اور دوسری رکعت میں پانچ (5) ہیں-<br /> فقہاء شافعیہ کے پاس پہلی رکعت میں سات (7) اور دوسری رکعت میں پانچ (5) ہیں-<br /> حنفی شخص اگر شافعی‘ مالکی یا حنبلی امام کی اقتداء میں نماز عید ادا کرے تو امام کے مسلک کے مطابق تکبیرات کہے‘ لہٰذا حرمین شریفین میں نماز ادا کرنے والے حنفی حضرات تکبیرات عیدین کی تعداد میں امام کی متابعت کریں۔ عیدین کے نماز کی دوسری رکعت میں رکوع کی تکبیر بھی واجب ہے۔ <br /> نماز عیدین کا طریقہ <br /> نماز عیدین کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے نماز عید کی نیت کرے : <br /> ’’نَوَيتُ اَنْ اُصَلِّیْ رَکَعْتَیْ صَلوٰةِ عِيدِ الفِطْرِ مَعَ سِتِّ تَکْبِيرَاتٍ لِلّٰهِ تَعَالٰی‘‘<br /> ترجمہ: دو رکعت نماز عید الفطر ادا کرتا ہوں چھ تکبیروں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے واسطے-<br /> امام امامت کی نیت کرے اور مقتدی اقتداء کی نیت کریں‘ پھر تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھ لیں اور ثناء پڑھیں پھر (امام و مقتدی ہر دو) اللہ اکبر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائیں اور چھوڑدیں‘ ہاتھ چھوڑ کر اتنی دیر توقف کریں کہ تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ سکیں‘ پھر دوسری مرتبہ اسی طرح اللہ اکبر کہتے ہوئے کانوں تک ہاتھ اٹھائیں اور چھوڑدیں اور اسی قدر توقف کریں‘ پھر تیسری مرتبہ اللہ اکبر کہتے ہوئے کانوں تک ہاتھ اٹھاکر (اس دفعہ نہ چھوڑیں بلکہ) باندھ لیں‘ پھر امام (آہستہ) اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھ کر سورہ فاتحہ اور دوسری سورۃ جہر کے ساتھ پڑھے اور قاعدہ کے موافق رکوع و سجود وغیرہ کرکے دوسری رکعت شروع کرے‘ جب دوسری رکعت میں قرأت (سورہ فاتحہ اور دوسری سورۃ) ختم کرچکے تو (امام و مقتدی ہر دو) پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائیں اور چھوڑدیں اور تین تسبیح کے موافق توقف کریں‘ اسی طرح دوسری اور تیسری تکبیر کہتے اور کانوں تک ہاتھ اٹھاکر چھوڑتے جائیں (یعنی تیسری تکبیر کے بعد بھی ہاتھ نہ باندھیں چھوڑے رہیں) پھر بغیر ہاتھ اٹھائے چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع میں جائیں اور حسب قاعدہ نماز پوری کرلیں‘ ختم نماز کے بعد امام منبر پر کھڑا ہوکر خطبہ پڑھے اور تمام لوگ خاموش بیٹھے خطبہ سنیں‘ عیدین میں بھی دو خطبے ہیں اور دونوں کے درمیان بیٹھنا مسنون ہے۔ <br /> نوٹ: عید الاضحی میں بھی وہ سب چیزیں مسنون و مستحب ہیں جو عید الفطر میں ہیں ‘ فرق اس قدر ہے کہ عید الفطر میں عیدگاہ جانے سے قبل کوئی چیز کھانا مسنون ہے اور عید الاضحی میں عیدگاہ سے واپس آنے کے بعد‘ عیدالفطر میں راستہ چلتے وقت آہستہ تکبیر کہنا مسنون ہے اور عید الاضحی میں بلند آواز سے-<br /> عید الفطر کی نماز دیر کرکے پڑھنا مسنون ہے اور عید الضحی کی سویرے-<br /> اذان و اقامت نہ وہاں ہے نہ یہاں۔ <br /> نماز عیدین کے احکام <br /> عیدین کی نماز میں (جمعہ کی طرح) پہلی رکعت میں سورہ جمعہ اور دوسری رکعت میں سورہ منافقون یا پہلی میں "سَبِّحْ اِسْمَ ربک الاعلی" اور دوسری میں" ھَلْ اَتٰکَ حدیث الغاشیۃ" پڑھنا مستحب ہے۔ <br /> نماز عیدین کی تکبیر تحریمہ کا خاص بلفظ اللہ اکبر ادا ہونا واجب ہے‘ (اگر اللہ اکبر کے بجائے) اللہ اجل یا اللہ اعظم کہا جائے تو واجب ترک اور سجدہ سہو لازم ہوگا۔<br /> نماز عیدین میں تکبیرات عیدین یعنی ہر عید کی نماز میں چھ چھ تکبیرات واجب ہیں اور دوسری رکعت کے رکوع کی تکبیر بھی واجب ہے‘ اگر یہ سہواً ترک ہوں تو سجدہ سہو لازم ہے-<br /> عیدین کی تکبیریں (امام کو) جہر کے ساتھ ادا کرنا چاہئے۔ <br /> عیدین کی تکبیروں میں امام اور مقتدی دونوں کو ہاتھ اٹھانا چاہئے‘ اگر امام ہاتھ نہ اٹھائے تو بھی مقتدی برابر ہاتھ اٹھائیں۔ اگر عیدین کی تکبیریں امام سے سہواً رہ جائیں تو مقتدی بھی چھوڑدیں اور امام کی متابعت کریں۔ اگر امام تکبیرات عیدین میں زیادتی کرے تو مقتدی تیرہ تکبیروں تک متابعت کریں‘ تیرہ کے بعد متابعت نہ کریں۔ <br /> اگر عیدین کی نماز میں امام حنفی اور مقتدی شافعی ہوں یا شافعی امام اور حنفی مقتدی ہوتو تکبیروں کی تعداد او رتقدیم و تاخیر میں مقتدی امام کی متابعت کریں۔<br /> اگر امام پہلی رکعت میں (عید کی) تکبیریں بھول جائے اور قرأت شروع کردے تو جبکہ صرف سورہ فاتحہ پڑھا ہو تو تکبیریں کہہ کر پھر سے قرأت شروع کرے اور اگر دوسری سورۃ پڑھ رہا ہو تو تکبیریں ختم قرأت کے بعد کہے‘ اگر قرأت کے بعد بھی یاد نہ آئے تو رکوع میں سر اٹھانے سے قبل کہے (لیکن حالت رکوع میں تکبیر کہتے وقت ہاتھ نہ اٹھائے)۔ اگر دوسری رکعت میں امام تکبیر کہنا بھول جائے اور رکوع میں اس کو خیال آئے تو چاہئے کہ حالت رکوع ہی میں تکبیر کہے پھر قیام کی طرف نہ لوٹے۔<br /> اگر نماز عید میں سہو واقع ہو تو سجدہ سہو نہ کرے تاکہ لوگ فتنہ میں نہ پڑجائیں۔<br /> اگر کوئی شخص نماز عید میں ایسے وقت آئے جبکہ امام تکبیریں کہہ چکا ہو تو اس کو چاہئے کہ نیت باندھ کر فوراً تکبیریں کہہ لے (اگرچہ امام نے قرأت شروع کردی ہو)۔ <br /> اگر کوئی شخص ایسے وقت آئے جبکہ امام رکوع میں ہو تو اگر تکبیریں کہنے کے بعد شریک رکوع ہوسکنے کا گمان غالب ہو تو نیت باندھ کر تکبیریں کہہ لے اور رکوع میں شامل ہوجائے اور اگر خوف ہو کہ تکبیریں کہنے تک امام رکوع سے سر اٹھالے گا تو نیت باندھ کر فوراً رکوع میں چلاجائے اور رکوع میں (تسبیح کے بجائے) تکبیریں کہ لے (مگر ہاتھ نہ اٹھائے) پھر قبل اس کے کہ پوری تکبیریں کہہ لے اگر امام رکوع سے سر اٹھالے تو یہ بھی اتباعاً کھڑا ہوجائے‘ ایسی حالت میں جس قدر تکبیریں رہ جائیں وہ معاف ہیں۔ <br /> اگر کوئی شخص دوسری رکعت میں آکر شریک ہو تو اس کو چاہئے کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد جب وہ اپنی گئی ہوئی رکعت ادا کرنے لگے تو پہلے قرأت ختم کرلے پھر قرأت کے بعد تکبیریں کہہ لے۔ <br /> اگر کوئی شخص امام کو تشہد میں پائے تو اب نماز امام کی طرح ادا کرلے یعنی پہلی رکعت میں تین تکبیریں قرأت سے پہلے کہے اور پھر دوسری رکعت میں تین تکبیریں قرأت کے بعد۔ <br /> اگر کسی کو عید کی نماز نہ ملے اور سب لوگ پڑھ چکے ہوں تو وہ تنہا نماز عید نہیں پڑھ سکتا (کیونکہ اس میں جماعت شرط ہے) البتہ کچھ اور لوگ بھی ہوں جن کو نماز نہ ملی ہو تو سب مل کر دوسری جگہ پڑھ لے سکتے ہیں یا ایسا شخص کہیں دوسری جگہ نماز مل جائے تو جاکر پڑھ لے۔ <br /> اسی طرح اگ