<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">ایمان ونفاق کے درمیان حد فاصل-<br /> فاتح خیبر ،کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے-<br /> اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو اپنی طاعت و بندگی‘ معرفت و عبادت کے لئے پیدا کیا ہے‘ ان کی غرض تخلیق بیان کرتے ہوئے رب تعالیٰ نے فرمایا: <br /> <font color="#000000">وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالاِنْسَ اِلَّا لِيعْبُدُوْن۔ <br /> </font>ترجمہ: اور میں نے جن و انسان کو اسی لئے پیدا کیا کہ وہ میری عبادت کریں۔ (سورہ ذٰریٰت: 57) <br /> جو بندگان خدا دنیا میں باحسن وجوہ عبادات کا اہتمام کرتے ہیں ان کے لئے بشارت ہے: <br /> <font color="#000000">وَتِلْکَ الْجَنَّة الَّتِیْ أُورِثْتُمُوها بِمَا کُنتُمْ تَعْمَلُونَ۔<br /> </font>ترجمہ: یہ وہ جنت ہے جس کے تم وارث کئے گئے ہو‘ اُس کے صلہ میں جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ (سورہ زخرف: 72) <br /> چونکہ مومنین کے لئے عبادت کا صلہ جنت قرار دیا گیا ‘ جہاں ابدی چین و قرار ہے اسی لئے ہر کوئی جنت کا مشتاق اور اس کا طالب ہے‘ لیکن کچھ مقربان بارگاہ‘ خدا ترس بندے ایسے ہوتے ہیں جن کے لئے جنت مشتاق رہتی ہے‘ ان ہی نفوس قدسیہ میں مولائے کائنات، فاتح خیبر، ابو تراب، باب العلم، ابوالحسن سیدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ ہیں‘ جن کی بابت حضور اکرم (رحمت عالم) صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصی طور پر ارشاد فرمایا: <br /> <font color="#000000">عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ الْجَنَّةَ لَتَشْتَاقُ إِلَى ثَلاَثَةٍ عَلِىٍّ وَعَمَّارٍ وَسَلْمَانَ-<br /> </font>ترجمہ: یقینا جنت تین افراد کی مشتاق ہے‘ (1) (حضرت) علی (رضی اللہ عنہ)‘ (2) (حضرت) عمار (رضی اللہ عنہ)‘ (3) (حضرت) سلمان (رضی اللہ عنہ) <br /> سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ کے فضائل ومناقب میں بے شمار احادیث مبارکہ وارد ہیں-<br /> جامع ترمذی شریف میں حدیث مبارک ہے: <br /> <font color="#000000">عَنْ أَبِيْ حَمْزَةَ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ : سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُوْلُ : أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ عَلِيٌّ. <br /> </font>ترجمہ:ایک انصاری صاحب حضرت ابو حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ (صاحبزادوں میں) سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ ایمان لائے- <br /> (جامع ترمذی شریف،ابواب المناقب، باب مناقب على بن أبى طالب رضى الله عنه. حدیث نمبر: 4100) <br /> ونیز جامع ترمذی شریف میں روایت ہے: <br /> <font color="#000000">عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ بُعِثَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ وَصَلَّي عَلِيٌّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ. <br /> </font>ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،آپ نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوشنبہ کو اعلان نبوت فرمایا اور سہ شنبہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز ادا فرمائی۔ <br /> (جامع ترمذی شریف،ابواب المناقب، باب مناقب على بن أبى طالب رضى الله عنه. حدیث نمبر: 4094) <br /> عقد نکاح: <br /> آپ کا عقد نکاح ،خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنہا سے ہوا-<br /> معجم کبیر طبرانی میں حدیث مبارک ہے : <br /> <font color="#000000">عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اﷲ عنهما، عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ، قَالَ : إِنَّ اﷲَ أَمَرَنِيْ أَنْ أُزَوِّجَ فَاطِمَةَ مِنْ عَلِيٍّ. <br /> </font>ترجمہ:سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہما حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا :بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں فاطمہ (رضی اللہ تعالی عنہا) کا نکاح علی (رضی اللہ تعالی عنہ ) سے کراؤں۔ <br /> (معجم کبیر طبرانی،ج،8،ص،497،حدیث نمبر: 10152) <br /> آپ سے محبت کرنا حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کرنا ہے اور آپ کا مبارک چہرا دیکنا عبادت ہے-<br /> معجم کبیر طبرانی میں حدیث مبارک ہے: <br /> <font color="#000000">عَنْ سَلْمَانَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:"مُحِبُّكَ مُحِبِّي، ومُبْغِضُكَ مُبْغِضِي"<br /> </font>ترجمہ:سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا :(ائے علی) تم سے محبت کرنے والا مجھ سے محبت کرنے والا ہے اور تم سے بغض رکھنے والا مجھ سے بغض رکھنے والا ہے۔ <br /> (معجم کبیر طبرانی،ج،6،ص،47، حدیث نمبر: 5973) <br /> جامع الاحادیث والمراسیل ،جمع الجموامع اور کنزالعمال میں حدیث مبارک ہے: <br /> <font color="#000000">عَنِ الْحُسَيْنِ بَنِ عَلِيٍّ قَالَ : سَمِعْتُ جَدِّي رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : لَا تَسُبُّوْا أَبَا بَکْرٍ وَ عُمَرَ فَإِنَّهُمَا سَيِدَا کَهُوْلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِيْنَ وَالْآخَرِيْنَ إِلاَّ النَّبِيِيْنَ وَالْمُرْسَلِيْنَ، وَلاَ تَسُبُّوْا الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ، فَإِنَّهُمَّا سَيِدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَلاَ تَسْبُّوْا عَلِيّاً، فَإِنَّهُ مَنْ سَبَّ عَلِيّاً فَقَدْ سَبَّنِي، وَمَنْ سَبَّنِي فَقَدْ سَبَّ اﷲَ، وَمَنْ سَبَّ اﷲَ عَزَّوَجَلَّ عَذَّبَهُ. <br /> </font>ترجمہ: سیدنا امام حسین ابن علی رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے ،آپ نے فرمایا : میں نے اپنے نانا جان حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا " ائے لوگو! ابوبکر (رضی اللہ تعالی عنہ ) اور عمر (رضی اللہ تعالی عنہ ) کی شان میں بدگوئی نہ کرو! <br /> بے شک وہ دونوں اولین و آخرین میں سے کھول جنت کے سردار ہیں سوائے انبیاء کرام اور مرسلین عظام کے-<br /> اور حسن (رضی اللہ تعالی عنہ ) اور حسین (رضی اللہ تعالی عنہ ) کی شان میں بدگوئی نہ کرو! بے شک وہ جنتی جوانوں کے سردار ہیں-<br /> اور علی (رضی اللہ تعالی عنہ ) کی شان میں بدگوئی نہ کرو! بے شک جو علی (رضی اللہ تعالی عنہ ) کے بارے میں بدگوئی کرے تو گویہ اس نے میرے ساتھ بدگوئی کی اور جو میرے ساتھ بدگوئی کی اس نے اللہ تعالی کے ساتھ بدگوئی کی اور جو اللہ تعالی کے ساتھ بدگوئی کرتا ہے اللہ تعالی اسے عذاب میں مبتلا کرتا ہے- <br /> جامع الاحادیث والمراسیل ، حرف الكاف، حدیث نمبر: 16446-<br /> جمع الجموامع، حرف اللام، حدیث نمبر: 511 –<br /> کنزالعمال، كتاب الفضائل،فضل أبو بكر الصديق رضي الله عنه، حدیث نمبر: 32713-<br /> مستدرک علی الصحیحین میں حدیث مبارک ہے: <br /> <font color="#000000">عَنْ عَبْدِاﷲِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَلنَّظْرُ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. <br /> </font>ترجمہ:’’سیدنا عبد اﷲ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : علی (رضی اللہ تعالی عنہ ) کے چہرے کو دیکھنا عبادت ہے۔ <br /> مستدرک علی الصحیحین، كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم، حدیث نمبر: 4665-<br /> محبوب خدا اور محبوب مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم -<br /> آپ کی شان وعظمت اور حضور سے کمال قربت کا اندازہ بخاری شریف میں وارد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک سے ہوتا ہے آپ نے فرمایا:ائے علی تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں-<br /> صحیح بخاری شریف میں حدیث مبارک ہے: غزوۂ خیبر کے موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کل میں ایسی شخصیت کو جھنڈاعطا کرونگا جنکے ہاتھ پر خیبر فتح ہو گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والی ہو، اور اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہونگے، صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ ہم سب انتظار میں تھے کہ یہ سعادت ہم میں سے کس کو ملے گی ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یاد فرمایا، اس وقت آپ کو آشوب چشم لاحق تھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی چشمان مبارک میں اپنالعاب دہن مبارک ڈالا اور پرچم اسلا م عطا فرمایا،اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کر دیا –<br /> جامع ترمذي میں حدیث پاک ہےکہ ایک مرتبہ کھانا تناول فرماتے وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی ائے اللہ ! تیری مخلوق میں جو سب سے زيادہ محبوب ترین ہےانہیں میرے پاس بھیج تاکہ وہ میرے ساتھ تناول طعام میں شریک ہوں ۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے اورحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کوشریک تناول فرمالیا۔<br /> دور خلافت : <br /> 35 ہجری ،18 ذوالحجہ، بروز جمعہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے دن آپ مسند خلافت پر جلوہ افروز ہوئے - (الاکمال) <br /> مدینہ منورہ کی عظمت وتقدس کو ملحوظ رکھتے ہوئے کوفہ کو آپ نے دار الخلافہ بنالیا،اور آپ نے دینی لبادہ اوڑھے ہوئے دشمنان اسلام بے ادب وگستاخ فرقہ خوارج کا مقابلہ کیا اور مقام نہاوند میں انہیں تہ تیغ کیا ،اور آپ نے اس موقع پر مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر صادق بیان فرمائی کہ آپ نے ارشاد فرمایا تھا :دس اہل اسلام شھید ہونگے اور دشمن سارے مارے جائینگے صرف دس لوگ بچیں گے- <br /> مدت خلافت جملہ چار سال نو مہینے کچھ دن رہی-(الاکمال) <br /> شہادت عظمی: <br /> ابن ملجم شقی نے 4 ھجری ، 17 رمضان المبارک ،جمعہ کی صبح آپ حملہ کیا اور 20 ،رمضان المبارک کو آپ کی شہادت عظمی ہوئي-<br /> غسل مبارک : <br /> حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ ،حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے غسل مبارک دیا –<br /> اور حضر&