Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

تحفظ شریعت ملت کی اولین ذمہ داری


تحفظ شریعت ملت کی اولین ذمہ داری

شریعت مطہرہ کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے،اس دور میں تحفظ شریعت ‘ایک مشکل مسئلہ تو ضرور ہے لیکن ہمیں عمل ،سعی پیہم وجہد مسلسل سے ہر مشکل کو آسان کرنا ہے۔اللہ تعالی ہی شریعت کا محافظ حقیقی ہے لیکن ہمیں آزمایا جارہا ہے کہ ہم اپنے دین کی حفاظت میں کس درجہ ثابت قدم رہتے ہیں،قانون شریعت کسی کے بدلنے سے تبدیل نہیں ہوگانہ ہی کوئی اسے منسوخ کرسکتا ہے۔

اللہ تعالی اور سول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار ہے کہ وہ قانون نافذ کریں یا قانون اسلامی کو بدل دیں۔

حضرات صحابۂ کرام کی یہ فکر واعتقاد تھا کہ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان بنیاد اور دلیل قطعی ہے،وہ بلاچوں وچرا آپ کے فرمان پر عمل کرتے ،اپنی عقل وفکر کو ترک کردیتے۔

ائمہ شریعت کا بھی یہی حال رہا کہ انہوں نے کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی رائے سے کوئی مسئلہ نہیں بیان کیا۔فقہ کوئی نئی چیزنہیں ہے بلکہ قرآن وحدیث ہی سے مستفاد ہے۔

قرآن کریم کی چھ ہزار سے زائد آیات کریمہ میں 500آیات احکام سے متعلق ہیں جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 3000احادیث کریمہ کے ذریعہ شریعت کو نافذ کیا ہے۔

حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم’’شارع‘‘کی حیثیت رکھتے ہیں ، آپ کے علاوہ کسی اور کو؛حتی صحابہ کرام کوبھی شارع نہیں کہا جاسکتا۔

فقہائے احناف کے پاس یہ بات مسلمہ ہے کہ قرآن کو قرآن سے،حدیث سے قرآن کو اور حدیث سے حدیث کو منسوخ کیا جاسکتا ہے ؛ کیونکہ خدائے تعالی کے منشا ومرضی کو مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جانتے ہیں اور مصطفی کے مرضی کو خداجانتاہے۔

دشمنان اسلام یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان شریعت سے دور ہوجائیں،ایسے وقت نہایت ضروری ہے کہ ہم اچھی صحبت اختیار کریں،براہ راست علماء سے علم حاصل کریں۔ شریعت کے تحفظ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم شریعت کو اپنی طبیعت پرغالب رکھیں اور زندگی شریعت کے مطابق گزاریں اور تاریخ اسلام کا مطالعہ کریں کہ ہمارے اکابر ہستیوں نے کیسی عظیم قربانیاں دی ہیں ، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ‘ مانعین زکوٰۃ وجھوٹے مدعیان نبوت سے برسر پیکار ہوئے ، خاندان رسول نے کربلا کی سرزمین پر اپنا جان ومال اور سب کچھ قربان کردیا ،امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے مسلۂ خلق قرآن میں تکالیف برداشت کی، سلطنت مغلیہ کے بادشاہ نے اسلام کے مقابل ایک نئے دین کی بنیاد رکھی اور باطل افکار کا پرچار کرنے لگا تو امام ربانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی سرکوبی کی ۔

اسلام کامل ومکمل مذہب ہے ، قرآن کریم نے قلم کی قسم ذکر کی ، ہماری قوم ناخواندہ نہ رہے ، قلم تھامے اور علم کے میدان میں ترقی کرے ۔ بہترین معاشرہ کی تشکیل کے لئے ہمیں برائیوں کا خاتمہ کرنا ہوگا ، علماء کی صحبت اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ جامعہ نظامیہ زائد از ایک صدی سے ملت اسلامیہ کی خدمت انجام دیتا آرہا ہے ، انہوں نے کہا کہ شوہر بیوی کے حقوق ادا کرنے والا بنے ، اس کے ساتھ ماں کی عظمت وخدمت میں غفلت نہ کرے ، بچوں کی صحیح تعلیم وتربیت کا نظم کریں ، حدیث شریف میں آیا ہے کہ لڑکیوں کی اچھی پرورش کرکے مناسب رشتۂ نکاح سے منسلک کردے تو وہ جنت کا حقدار ہے ۔

آج پوری طاقتیں اکٹھی ہوکر اسلام کے تعلق سے شکوک وشبھات پیدا کر رہی ہیں کہ اسلام دہشت گردی سکھاتا ہے ؛ حقیقت یہ ہے کہ اسلام انصاف وامن کی تعلیم دیتا ہے اور دہشت گردی کے خاتمہ کا پیام دیتا ہے ، آج اقلیت کے نام پر خوف زدہ کیا جاتا ہے لیکن ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم متحد ہوکر اسلاف کی زندگیوں کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھیں ، صحابہ وتابعین اور اہلبیت کرام واسلاف امت کی تابناک زندگی اور ان کے جذبہ قربانی کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑہیں،اگر ہم متحد ہوکرچلیں توکوئی طاقت ہمیں نقصان نہیں پہنچاسکتی۔

ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر جیسے اداروں کی مدد اور حوصلہ افزائی وقت کی ضرورت ہے۔

اسلام نے ایک جامع نظام حیات عطا کیا ہے ، جس کی بدولت ہم دنیا میں کامیاب اور آخرت میں بامراد ہوسکتے ہیں ۔

شریعت کی بنیاد اللہ تعالیٰ کا قرآن اور مصطفی کا فرمان ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلام کے شارح اور مُبیِّن بھی ہیں اور اس کے شارع ومُقنّن بھی ۔اللہ کے عطاکردہ اختیار سے پاک چیزوں کو حلال قراردیتے ہیں اور گندی چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں،کتا،شیر،بلی ،ببر،چیتاان جانوروں کی حرمت کا قرآن کریم میں ذکر نہیں ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے خداد اختیار سے ہرکونچلی سے شکار کرنے والے درندے اور پنجہ سے شکار کرنے والے پرندے کو حرام قرار دیا ہے۔قرآن کریم میں بغیر استثناء کے مرادر اور خون کی حرمت کا بیان بصیغہ عموم آیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عام کو خاص کرتے ہوئے جگر اورتلی،مچھلی اور تڈی کو مستثنی کیا اور انہیں حلال قرار دیا ہے۔

قرآن کریم میں عبادات کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی تفصیلات،ترتیب ،ادا کرنے کا طریقہ یہ سب حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالہ کیا گیا آپ نے وہ تمام احکام جاری فرمائے ہیں۔

حضرت مولائےکائنات رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر دین عقل ورائے پر منحصر ہوتا تو خفین کے اوپر مسح کرنے کے بجائے اس کے نچلے حصہ پر مسح کرنا اولی ہوتا،لیکن حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خفین کے اوپر مسح کرنے کا حکم دیا ہے،ہم اسی کی تابعداری کرتے ہیں،دین عقل کے تابع نہیں،عقل وخرد کو دین وشریعت کے تابع کرنا ہوگا،یہی مسلمانی ہے۔

تحفظ شریعت کے لئے ضروری ہے کہ ہم خود احکام شرع کو سیکھیں اور دوسروں کو سکھائیں، اس کے لئے ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی کتابیں اور آرٹکلس کا مطالعہ کیا جائے،بچوں کو اس بات کی تلقین کی جائے کہ لایعنی چیزوں میں وقت ضائع کرنے کے بجائے اس مستند ذخیرہ سے استفادہ کریں۔