Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

اسلام حقوق انسانی کامحافظ


اسلام حقوق انسانی کامحافظ

آج دنیا کرب واضطراب کے دور سے گزررہی ہے،انسان خود انسانیت کا دشمن ہوگیا ہے،خودغرضی،مفاد پرستی کے سوا کوئی چیز پیش نظر نہ رہی،ہر شخص کو اپنی پرتعیش زندگی اور ذاتی مفاد عزیز ہے، انسانیت کے تقدس کا کوئی لحاظ نہیں رکھا جارہا ہے۔

اسلام نے تمام انسانوں کے لئے یکساں حقوق بیان کئے ہیں،اس نے حقوق کے سلسلہ میں انسانوں کے درمیان نہ مذہب،زبان اور علاقہ کی تفریق رکھی ہے اور نہ ہی تہذیب ،رنگ ونسل کی بنیاد پر حقوق میں امتیاز رکھا،اس نے سارے اعتبارات کا خاتمہ کرکے تمام انسانوں کے لئے ایک ہی قانون وضع کیا۔

قیام امن اور دفع ضرر کے لئے سزائیں مقرر کی گئیں تو سب کے لئے ایک ہی حکم ہے،ایسانہیں کہ مسلمان کے لئے رعایت ہے اور غیر مسلم کے لئے سزا۔

حضو ر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر کو روانہ کرتے تواس بات کی تاکید فرماتے کہ جوتم سے برسرپیکار نہیں اس پر حملہ نہ کرنا!، بوڑھوں،ضعیفوں،بچوں اور عورتوں پر حملہ نہ کیا جائے!گرجاگھر،عبادت خانوں میں رہنے والوں کو نہ ماراجائے،دشمن کے علاقہ کے جانوروں کو نہ مارا جائے، نہ ان کے درخت کاٹے جائیں اور نہ ہی کھیتیاں تباہ کی جائیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی حقوق کا اس طرح لحاظ رکھا کہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔اسلام یہ کہتا ہے کہ غیر مسلموں کو بھی وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو مسلمانوں کو حاصل ہیں اور ملک کے باشندے ہونے کی حیثیت سے ان پر وہ تمام ذمہ داریاں عائد ہوں گیں جو مسلمانوں پر عائد ہوتی ہیں۔

اسلام نے بچہ پیداہونے سے لے کر مرنے تک ‘ عمر کے تمام مراحل کے حقوق بتلائے ہیں،شیرخوار‘اپنے حقوق کا مطالبہ تو کجا جو‘ ابھی بات بھی نہیں کرسکتا ‘اسلام نے اس کے لئے بھی حقوق متعین کردئے ہیں۔

آج مسلمان تشدد کا شکار ہیں،ہمیں اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کا جائزہ لینا ہوگا!جب تک ہم اپنا محاسبہ نہیں کریں گے ہمیں پیشوائی نہیں مل سکتی۔

حقوق انسانی کی تاریخ پر اگر نظر ڈالی جائے تو پتا چلے گا کہ انسانی حقوق بیان کرنے اور اس کے قانون کو وضع کرنے میں اولین ذات گرامی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔

آپ نے تکریم انسانیت کا درس دیا،انسانی اقدار کا تحفظ کیا،سب کو بحیثیت انسان مساویانہ حق دیا۔

اسلام کے عطا کردہ انسانی حقوق وقوانین کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ مستقل، مقدس اور ناقابل تنسیخ وترمیم ہے۔

اسلام نے ایک فرد کے ناحق قتل کئے جانے کو ساری انسانیت کا قتل قرار دیا،اور ایک جان کی حفاظت کو تمام انسانی جانوں کی حفاظت قرار دیا۔

دہشت گردی صرف یہی نہیں کہ کسی کو قتل کیا جائے بلکہ ناحق کسی کو تکلیف پہنچانا،ستانا،مارنا،زبان سے اذیت پہنچانا یہ سب دہشت گردی ہی کے درجات ہیں،ان میں سب سے زیادہ سنگین یہ ہے کہ کسی کا قتل کردیا جائے۔

دہشت گردی اور اسلام دونوں ایک دوسرے کے متضاد ہیں،انسانی اقدار اور اس کے حقوق کے تحفظ کے سلسلہ میں محسن کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ پردرد آواز کسی کی نہیں،آپ نے تمام انسانوں کی عزت وناموس کو قابل قدر قرار دیا ،اخوت وایثار،ہمدردی اور ضرورت مندوں کی اعانت کا حکم فرمایا،آپ نے حق زندگی ،حق معاش،حق مساوات عطا کئے اور خواتین وغلاموں کے حقوق بھی بیان فرمائے۔

آج ہر طرف اضطراب کی کیفیت ہے،انسانی خون پانی سے زیادہ ارزاں نظر آرہا ہے،ایسے وقت انسانی حقوق کا تحفظ ،اسلامی تعلیمات اور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات سے دنیا کو روشناس کروانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انسانیت کو اس کا حق دیا جائے،کوئی غلام ومملوک بن کر پیدا نہیں ہوتا،اللہ تعالی نے ہر ایک کو آزاد پیدا کیا ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:کامل مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ کی اذیتوں سے دوسرے محفوظ رہیں۔

مدارس اور خانقاہیں امن وسلامتی کے مراکز ہیں،جہاں علوم کی تبلیغ اور روحانیت کی ترسیل ہوتی ہے، ان سے وابستہ ہوکر امن کے پیغام کو عام کیا جائے۔

اسلام نے حقوق انسانی کو مسلمہ واجبات قرار دیا ہے،صحت ابدان کو صحت ادیان پر مقدم رکھاہے۔

اسلام کے بیان کردہ حقوق میں گہرائی واحاطہ ہے۔مغرب کے بیان کردہ حقوق‘ انسانوں کے تشکیل کردہ ہیں ،اور انسانی علم وادراک ناقص بھی ہے اور محدود بھی؛جبکہ اسلام کے بیان کردہ حقوق کا مصدر ومنبع کتاب وسنت ہے،وہ اللہ تعالی کے عطا کردہ ہیں،خدائے تعالی کا علم لا محدود ہے۔

مغرب کے بیان کردہ حقوق میں محرمات واخلاقیات کے لئے کوئی جگہ نہیں رکھی گئی،قانون کون نافذ کرے گا‘ اس کی صراحت نہیں اور نہ ہی حقوق کی حفاظت کا نظم کیا گیا ۔

فرد کی آزادی کا یہ مطلب رکھا گیا کہ جب تک کسی دوسرے شخص کو ضرر نہ ہو‘انسان اپنے کام میں آزاد ہے،وہ خودکشی بھی کرسکتا،وہ شراب پئیے،قمار بازی کرے یا برہنہ گھومے۔

مغرب کے وضع کردہ قوانین وحقوق کسی نہ کسی حادثہ یا جنگ کی پیداوار ہے جبکہ اسلام کے وضع کردہ حقوق مقاصد شریعت کی تکمیل کے لئے ہے۔