Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

اِستغفارشرائط وآداب


از:حضرت ابوالحسنات محدث دکن علیہ الرحمۃ
استغفاریہ ہے کہ زبان سے استغفراللہ کہے اوردل میں نادم اورپشیمان ہوکراللہ تعالی سے معافی مانگے ۔یہ کیا مشکل کام ہے !!شایدیہ خیال ہوکہ اب توبہ کریں پھرکوئی گناہ ہوجائے توکیا فائدہ ؟یہ شیطانی وسوسہ ہے ،سچے دل سے توبہ کرواورآئندہ گناہ نہ کرنے کامصمم ارادہ کرلوان شاء اللہ تعالی تم سے کوئی گناہ سرزدہی نہ ہوگا۔
التائب من الذنب کمن لاذنب لہ ۔ترجمہ :گناہوں سے توبہ کرنے والاایساہے جیساکہ اس سے کوئی گناہ ہی نہ ہواہو۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب الزہد،باب ذکرالتوبۃ ،حدیث نمبر:4240!مجمع الزوائد،ج10،ص200)
توبہ واستغفارکرنے سے اس وقت تک کے تمام گناہ معاف ہوگئے ،نہ صرف گناہ معاف ہوئے بلکہ اعمال نامہ سے بھی مٹادئے گئے ۔تقاضئے بشریت سے اگرپھرگناہ ہوگیاتوپھرمعافی مانگ لیں۔
بغیرتوبہ واستغفارجوعبادت کی جاتی ہے وہ رائگاں تونہیں جاتی مگرمغفرت مانگنے کے بعد جوعبادت کی جاتی ہے اس کی شان ہی کچھ اورہوتی ہے۔
اکثرلوگ صرف زبا ن سے استغفارکہتے ہیں اس سے کیا ہوتا ہے؟حدیث شریف میں اس سے متعلق جوالفاظ وارد ہیں وہ کہیں جویہ ہیں :استغفراللہ العظیم الذی لاالٰہ الاہوالحی القیوم واتوب الیہ۔یہ استغفاریادکرلو،اگریہ یااورکوئی استغفاریادنہ ہوسکے توصرف استغفراللہ کہہ دیا کرو،اس کے معنی یہ ہیں کہ :الہی میں آپ سے معافی مانگتاہوں ۔
روزآنہ رات میں جب بسترپرسونے کے لئے لیٹ جائیں تو تین مرتبہ استغفارپڑھ لیں ،اس عمل سے تمام دن بھرکے گناہ نامۂ اعمال سے مٹادئے جاتے ہیں اگرچہ کہ وہ سمندروں کے کف کے برابرہی کیوں نہ ہوں ،یاصحراکی ریت کے برابریادرختوں کے پتوں کے موافق یادنیاکے دنوں کے مساوی ۔
ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خدمت بابرکت میں حاضرہوکرعرض کیا:اے اللہ تعالی کے پیارے نبی! مجھ کوکوئی ایساعمل بتلائے کہ اس پرکاربندہوکرسیدھاجنت میں چلاجاؤں !آپ نے ارشادفرمایا:ٹھر!تھوڑی دیرکے بعداس نے پھروہی عرض کیا،آپ نے فرمایا کہ نمازعصرسے پہلے تیس (30)مرتبہ پورااستغفارپڑھاکرتیرے ستر(70)سال کے گناہ معاف ہوجائینگے ۔اس نے کہا میری اتنی عمرکہاں ہے یارسول اللہ :توارشادفرمایاتیرے ماں باپ کے ستربرس کے گناہ،تیرے بھائیوں کے ستربرس کے گناہ بخش دئے جائیں گے۔
حدیث شریف :۔حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں: جس کامفہوم یہ ہے کہ جوشخص اپنے اوپرروزآنہ استغفارپڑھنالازم کرلے اس کے لئے اللہ ہرتنگی اورہررنج وغم سے نجات کی سبیل مہیاکریں گے ،اوراس کوایسی جگہ سے روزی پہونچائیں گے جہاں سے اس کاگمان بھی نہ ہو۔
اورفرمایاتم میں سے کسی کے گناہ زیادہ ہوں توسحر(قبل فجر)کے وقت استغفارکیا کریں ۔اورفرمایاہرمرض کی دواء ہے اورگناہوں کی دوااستغفارہے ۔
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آدمی جب گناہ کرتاہے اورپھراس کے بعدایک لمحہ کے لئے نادم ہوکرتوبہ واستغفارکرتاہے تو اس سے گناہ فی الفورساقط ہوجاتے ہیں۔
ندامت کے بغیراستغفارکرنااللہ تعالی کے ساتھ بے ادبی کرنا ہے ،لیکن وہ اس سے واقف نہیں تھاکہ وہ کیسے بڑے گناہ کامرتکب ہورہاہے ۔
کلمہ طیبہ لاالٰہ الااللہ محمدرسول اللہ اوردرودشریف وتلاوت کلام مجیداوردیگراذکارووظائف مثل عطرکے ہیں اورتوبہ واستغفارمثل صابن کے ،پہلے صابن کا استعمال کرکے عطرلگائیں توعطرکالطف آتاہے ۔
حدیث شریف :۔ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں جس کامفہوم یہ ہے کہ بندہ کے مرنے اورجنت میں جانے کے بعداللہ تعالی اس کے مدارج بلندفرماتے ہیں ،بندہ کہتا ہے میں نے یہ عمل نہیں کیاتھایہ درجہ مجھ کوکس طرح ملا؟جواب ملتاہے تیری اولادنے تیرے لئے استغفارکیاتھایہ اس کاصلہ ہے ۔
روزانہ نمازعصرسے پہلے (30)یابعد نمازمغرب (70)مرتبہ استغفارجواوپردرج ہے پڑھنا،ستر(70)سال کے گناہوں کاکفارہ ہے۔جب بندہ استغفارکرتاہے توزمین وآسمان کے درمیان ستر(70)قنادیل نورکے روشن ہوجاتی ہیں ،منادی اس سرے سے اس سرے تک نداء کرتاہے کہ:
لوگوآگاہ ہوجاؤ!کہ غلام Ù†Û’ اپنے آقاسے معذرت کرلی ہے۔اللہ تعالی کوکوئی آوازایسی پیاری معلوم نہیں ہوتی سوائے اس گنہگاربندہ Ú©ÛŒ آواز کہ جب وہ استغفارکرتاہے اور’’رب رب‘‘کہتاہے ۔اللہ تبارک وتعالی فرماتے ہیں ’’میرے بندے میرے بندے‘‘۔اوراپنے والدین آباء واجدادمرحومین Ú©Û’ لئے بھی ضروردعائے مغفرت واستغفارکرناچاہئے ،جس Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©ÛŒ مغفرت اورمدارج بلندہوتے ہیں،کسی عمل Ú©Û’ متعلق پورے طورپریہ کہا نہیں جاسکتاہے کہ وہ مقبول بارگاہ ایزدی ہواہے یانہیں ،لیکن درودشریف واستغفارسے متعلق یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ جوشخص درودشریف Ù¾Ú‘Ú¾Û’ گایااستغفارکرے گاوہ قبول اوراس Ú©ÛŒ مغفرت ہوجایئے Ú¯ÛŒ Û”
حضرت سیدناعلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :جس بندہ کے دل میں اللہ تعالی استغفارکرنے کی توفیق عطاء فرماتے ہیں تومعلوم ہوتا ہے کہ پروردگارعالم چاہتے ہیں کہ اس پرعذاب نہ کریں۔
روایت ہے کہ اللہ تبارک وتعالی فرماتے ہیں :تمام مخلوقات میں سے میرے محبوب وہ بندے ہیں جن میں تین وصف ہوں:
(1)صرف اللہ تعالی کے واسطے آپس میں محبت رکھتے ہیں۔
(2)ان کے دل مسجدوں میں لگے رہتے ہیں۔
(3)جو صبح کے وقت استغفارکیاکرتے ہیں ۔
عذاب الٰہی نہ آنے کاایک سبب استغفاربھی ہے۔
شرائط استغفار:۔
(1)دل سے معافی مانگنااورزبان سے استغفارکرتے رہنا۔
(2)باربارمعافی مانگنااوراستغفارکرتے رہنا۔
(3)جوگناہ ہوئے ہیں آئندہ نہ کرنے کاتہیہ کرلینا۔جونمازیں قضاہوئی ہیں وہ اداء کردینا۔اورحقوق العباداداء کرنا یا معاف کروالینا۔
استغفارکی ایک قسم یہ بھی ہے کہ دل میں نادم ہوکرزبان سے استغفارکہنا۔اوریہ بھی استغفارہے کہ ان مقامات میں جایاکریں جہاں مغفرت ہوتی ہے اورنیک اعمال کی توفیق،مثلا جہاں ذکرالٰہی یامواعظ کی مجالس ہوں ۔بزرگوں کی ہم نشینی بھی بڑی نعمت ہے ۔

: In Inpage format..