Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

شیطان کے مکروفریب سے بچنے کا طریقہ


از:حضرت ابوالحسنات محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ
شیطان Ú©Û’ دھوکے سے بچو‘ شیطان آپ کا ازلی دشمن ہے‘ سالکینِراہ خدا Ú©Ùˆ شیطان سے چوکنا رہنا چاہئے‘ اس لئے کہ وہ ہر وقت گھات میں لگا ہوا ہے‘ جس Ú©Ùˆ جس رنگ میں دیکھتا ہے اسی سے اس Ú©Ùˆ دھوکہ دیتا ہے‘ ہر شخص اس سے واقف ہے لیکن پھر بھی اس Ú©Û’ دام میں پھنس ہی جاتا ہے‘ جب تک کسی شیخ کامل Ú©ÛŒ دستگیری نہ ہو‘ اس پرخار وادی سے پار ہونا مشکل ہوتا ہے۔
حضرت غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ ایک روز کیا دیکھتے ہیں کہ زمین سے آسمان تک نور ہی نور ہے‘ عرش بھی ہے‘ آواز آتی ہے کہ عبدالقادر! تم Ù†Û’ بہت ریاضت Ùˆ مجاہدہ کیا‘ اس Ú©Û’ صلہ میں اب تم Ú©Ùˆ احکام شرعیہ Ú©ÛŒ پابندی سے مستثنیٰ کیا جاتا ہے‘ اب نماز Ùˆ روزہ وغیرہ اور دیگر احکام Ú©ÛŒ پابندی آپ Ú©Û’ لئے ضروری نہیں‘ آپ Ù†Û’ شیطان Ú©Û’ اس دھوکہ سے واقف ہوکر فرمایا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ Ú†Ù„ مردود دُور ہو تو شیطان ہے‘ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Ùˆ جو چیز معاف نہیں ہوئی‘ بھلا وہ مجھے کیسے معاف ہوسکتی ہے‘ اس لاحول Ú©Û’ ساتھ ہی سارا شیطان کا طلسم ٹوٹ گیا‘عرش بھی غائب اور نور بھی ندارد۔
پھر اس شیطان مردود Ù†Û’ جاتے ہوئے کہا کہ عبدالقادر تم Ù†Û’ اپنی علمی قابلیت سے کام لیا اور بچ گئے ورنہ میں Ù†Û’ اس مقام پر ہزارہا اولیاء اللہ Ú©Ùˆ گمراہ کردیا ہے‘ آپ Ù†Û’ فرمایا: موذی کیا پھر دھوکہ دیتا ہے! ارے ظالم میں علم سے نہیں بلکہ خدائے تعالیٰ Ú©Û’ فضل سے تیرے شر سے بچا۔
شیطان کا کام اس Ú©Û’ سوا Ú©Ú†Ú¾ نہیں کہ وہ ایک نہ ایک بات دل میں ڈال دیتا ہے‘ ہم سے وہ زبردستی عمل نہیں کرواتا بلکہ ہم خود اپنی غفلت اور نااہلی سے اس پر عمل کرکے قعرِ مذلت میں گرجاتے ہیں‘ اس لئے جب کوئی کام کرنا چاہو‘ یا کوئی بات کہنا ہو فوراً نہ کرو‘ دیکھو‘ اگر اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ طرف سے ہو تو کرگذرو‘ اور اگر شیطان Ú©ÛŒ طرف سے معلوم ہو تو اس Ú©ÛŒ بات نہ سنو‘ اور اس Ú©Û’ خلاف کرو۔
ایک اور دشمن ایسا ہے جس Ú©Ùˆ ہم دوست سمجھ کر بغل میں لئے پھرتے ہیں‘ وہ کیا ہے؟ ’’نفس‘‘ شیطان اس Ú©ÛŒ مدد سے سارے کام کرجاتا ہے‘ اس لئے کہ نفس جیسا ہم سے ملا ہوا ہے‘ ویسا ہی باطن میں شیطان سے بھی ربط رکھتا ہے‘ شیطان جو بات سکھلاتا ہے یہ کمبخت نفس اس Ú©Ùˆ خفیہ طور پر ہمارے سامنے آراستہ Ùˆ پیراستہ کرکے پیش کردیتا ہے جس سے ہم بلا سونچے سمجھے فوراً مبتلائے معاصی ہوکر تباہ ہوجاتے ہیں۔
شیاطین الاِنس بھی خوفناک دشمن ہیں‘ اچھے اچھے دین دار ان Ú©ÛŒ صحبت سے بگڑجاتے ہیں‘ شیطان پہلے شیاطین الاِنس سے ہی مدد لیتا ہے‘ اگر ان سے کام نہ Ù†Ú©Ù„Û’ تو پھر نفس سے مدد لیتا ہے‘ تب یہ گھر کا بھیدی (نفس) اس Ú©Ùˆ کامیاب بنادیتا ہے‘ غرض ایسے وقت ایمان کا بچانا بہت مشکل ہوتا ہے۔
جب سالک اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ راہ میں قدم رکھتا ہے تو شیطان Ú©Ùˆ بڑا رنج ہوتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ کسی طرح ضرر پہنچائے‘ اول نماز اور روزہ وغیرہ فرائض Ùˆ واجبات ترک کروانے Ú©ÛŒ کوشش میں لگا رہتا ہے اور جب جانتا ہے کہ اس میں کامیابی نہ ہوگی تو جسمانی ضرر اور پریشانیوں Ú©Ùˆ غنیمت سمجھ کر سالک Ú©Û’ قلب میں برُے برُے وسوسے ڈالنا شروع کرتا ہے‘ اس وقت سالک یہ سمجھتا ہے کہ یہ وسوسے میرے قلب میں پیدا ہورہے ہیں اور پریشان ہوجاتا ہے‘ یہ بھی شیطانی مکر ہے‘ اس لئے سالک Ú©Ùˆ چاہئے کہ شیطان Ú©Û’ مغلوب کرنے Ú©ÛŒ فکر کرتا رہے اور کبھی غافل نہ ہو‘ اور اس Ú©Û’ لئے یوں عمل پیرا رہے کہ:
(1) شیطان کے شر سے بچنے کی دعا کرتا رہے اور اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے۔
(2) شیطان Ú©Û’ مکر Ùˆ حیلہ سے واقف ہونے Ú©ÛŒ کوشش کرے‘ جب سالک اس Ú©Û’ مکروحیلہ سے واقف ہوجاتا ہے تو پھر وہ Ú©Ú†Ú¾ نہیں کرسکتا‘ جیسا کہ چور جس وقت جان لیتا ہے کہ مالک مکان جاگ رہا ہے تو بھاگ جاتا ہے۔
(3) شیطان Ú©Û’ وسوسے Ú©ÛŒ جانب Ú©Ú†Ú¾ التفات ہی نہ کرے‘ اور اپنے دل سے وسوسوں Ú©Ùˆ دور کرتا رہے۔
(4) دل اور زبان دونوں اللہ تعالیٰ کی یاد اور اس کے ذکر میں مشغول ہوجائے۔
حدیث شریف:
حدیث شریف میں آیا ہے کہ خدائے تعالیٰ کا ذکر شیطان Ú©Û’ پہلو میں ایسا ہوجاتا ہے جیسے آدمی Ú©ÛŒ پسلی میں آکلہ کا زخم‘ جس طرح آکلہ Ú©ÛŒ بیماری کا پھوڑا گوشت کھالیتا ہے اسی طرح ذکر خدا شیطان Ú©Ùˆ ضرر رساں ہے۔
جب قیامت میں سب کا فیصلہ ہوجائے گا‘ جنتی جنت میں‘ دوزخی دوزخ میں بھیج دئیے جائیں Ú¯Û’ تو دوزخی شیطان Ú©Û’ پاس (جو وہاں موجود ہوگا) جاکر لعنت Ùˆ ملامت کریں Ú¯Û’ کہ کمبخت تو تو ڈوبا ہی تھا‘ ہمیں بھی اپنے ساتھ Ù„Û’ ڈوبا‘ تب شیطان کہے گا مجھ پر تمہاری لعنت Ùˆ ملامت ناحق ہے‘ تم اپنے اختیار سے آپ ڈوبے‘ میرا تم پر Ú©Ú†Ú¾ زور نہیں چلتا تھا‘ میں Ù†Û’ تو Ú©Ùˆ گمراہی Ú©ÛŒ طرف بلایا تو ضرور تھا لیکن تم Ù†Û’ اپنے اختیار سے میرا کہا مانا اس لئے بجائے مجھ پر ملامت کرنے Ú©Û’ اپنے آپ پر ملامت کرلو۔
بابا! میں تو آپ Ú©Ùˆ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم Ú©ÛŒ طرز پر Ù„Û’ چلا تھا‘ اور آپ میں صحابہ رضی اللہ عنہم Ú©ÛŒ نسبت بھی پیدا ہوگئی تھی‘ میرا خیال تھا کہ آپ Ú©Û’ نزدیک ہوا پر اڑنے والے Ú©ÛŒ Ù…Ú©Ú¾ÛŒ سے زیادہ اور پانی پر چلنے والے Ú©ÛŒ ایک تنکہ سے زیادہ وقعت نہ ہوگی‘ لیکن افسوس ہے کہ آپ Ù†Û’ جو دو چار Ú†Ú©Ù†ÛŒ Ú†Ù¾Ú‘ÛŒ باتیں سن لیں تو بس لٹو ہوگئے۔ بابا! دجال تو اس سے زیادہ کہنے اور کرنے والا ہے‘ پھر معلوم نہیں آپ کا کیا حال ہوگا‘ نلدرگ میں بھی ایک ایسے ہی صاحب آئے تھے‘ اذان Ú©Ùˆ اُلّو Ú©ÛŒ پکار کہتے تھے‘ عین رمضان شریف میں روزے تڑوادئیے‘ Ù¾Ú©Û’ نمازیوں Ù†Û’ نمازیں چھوڑدیں‘ غرض ایسے حضرات Ú©Û’ پاس شریعت Ú©ÛŒ کوئی وقعت نہیں ہے‘ ایسے بھنگڑوں اور گنجوٹیوں Ú©ÛŒ باتوں میں نہ آنا‘ اللہ تعالیٰ ہمیں ان شیاطین الانس Ú©Û’ شر سے بھی محفوظ رکھے۔
سالک Ú©Ùˆ چاہئے کہ کسی حال میں بھی شیطان Ú©Û’ فریب سے غافل نہ رہے‘ کیونکہ وہ ایسا دشمن ہے کہ جب تک انسان Ú©Ùˆ ہلاکت میں نہ ڈالے‘ چین نہیں لیتا‘ ایسے خطرناک دشمن سے بے فکر رہنا خودکشی ہے۔
شریعت Ú©ÛŒ پابندی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ کامل پیروی Ú©Û’ سوا کوئی متنفس شیطان Ú©Û’ شرسے بچ نہیں سکتا اور یہ اہل صفا ہی کا کام ہے ورنہ جاہل صوفی شیطان Ú©Û’ مسخرے ہوتے ہیں۔ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ Ú©Û’ پاس شیطان انسانی صورت میں گودڑی پہنے‘ تسبیح Ú¯Ù„Û’ میں ڈالے‘ کمر باندھے آکر عرض کیا: حضرت میں آپ Ú©ÛŒ خدمت میں رہنا چاہتا ہوں تاکہ آپ Ú©ÛŒ برکات حاصل کرسکوں۔ چنانچہ وہ آپ Ú©ÛŒ خدمت میں بیس سال رہا‘ ہمیشہ حاضر رہتا‘ روزانہ وضو کرواتا اور دوسری خدمات بھی انجام دیتا لیکن آپ Ú©Ùˆ بہکانے کا کوئی موقعہ نہ پایا‘ مایوس ہوکر جب واپس ہونے لگا تو دریافت کیا کہ کیا آپ Ù†Û’ مجھے پہچان لیا ہے؟ حضرت Ù†Û’ فرمایا: میں Ù†Û’ تجھے آتے ہی پہچان لیا تھا‘ شیطان Ù†Û’ کہا: میں Ù†Û’ آپ جیسا ثابت قدم کسی Ú©Ùˆ نہیں پایا‘ آپ Ù†Û’ فرمایا: دور ہو اے ملعون! تو چاہتا ہے کہ کوئی ایسی بات (عجب Ùˆ خود پسندی وغیرہ) جس سے میرا دین خراب ہو پیدا کئے بغیر نہ جائے۔
شیطان Ú©Ùˆ مغلوب کرنے Ú©Û’ لئے خدائے تعالیٰ Ú©ÛŒ پناہ میں آنے Ú©Û’ سوا کوئی علاج نہیں‘ اس لئے کہ شیطان ایک کتا ہے جس Ú©Ùˆ خدائے تعالیٰ Ù†Û’ انسان پر مسلط فرمادیا ہے‘ اگر اس Ú©Û’ دفع کرنے میں مشغول ہوگئے تو اپنا قیمتی وقت ضائع ہونے سے نقصان اٹھاؤ Ú¯Û’‘ بہتر یہ ہے کہ اس Ú©Û’ مالک Ú©ÛŒ طرف رجوع ہوں اور ان ہی Ú©ÛŒ پناہ میں آئیں تاکہ وہ اس Ú©Ùˆ ہٹالیں۔

: In Inpage format..