Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

سورج گہن قدرت الہی کی نشانی


زمین وآسمان اور ساری کائنات کا پیدا کر نے والا اللہ تعالی ہے،شمس وقمر اور دیگر تمام سیارگان نیزتمام نظامہائے عالم علوی وسفلی اسی کی قدرت بے مثال پر موقوف اور طاقت لازوال پر منحصر ہے،ہرسیارہ اپنے محور میں گھومتاہے کوئی اپنے محور سے تجاوزنہیں کرتا،اور نہ دوسرے کے برج میں داخل ہوتاہے چہ جائے کہ ایک سیارہ دوسرے سے ٹکرائے۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے : وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ (38) وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّى عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ (39) لَا الشَّمْسُ يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ (40)
ترجمہ:اور سورج اپنی منزل کی طرف چلتا رہتاہے ،یہ غالب اور جاننے والے کا مقرر کردہ حکم ہے اور ہم نے چاند کے لئے منزلیں مقررکی ہیں یہاں تک کہ وہ کھجور کی بوسیدہ شاخ کی طرح ہوجاتاہے ،نہ آفتاب کی یہ مجال ہے کہ چاند کو پاسکے اور نہ رات کوطاقت حاصل ہے کہ وہ دن سے آگے ہوجائے ۔اور سب کے سب سیارے اپنے اپنے مدار میں محو گردش ہیں ۔(سورۃ یس۔38تا40)
سورج گہن کے واقعات رونماہونے میں قدرت کا کمال آشکار ہورہاہے ۔
جیساکہ حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ چاند وسورج اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں ،
یہ واقعات کاوقوع پذیرہونااس لئے ہے کہ جسم انسانی کے ایک ایک خلیہ پر اور خشک وتر کے ہرہر خطہ میں تحقیق وریسرچ کرنے والا انسان غور کرلے کہ جس قدرت والی ذات نے ان سیاروں، چاند وسورج کو ایک دوسرے کے محاذات میں کردیا ہے ،ایک دن آئے گا کہ وہی قادر مطلق ان چمکتے دمکتے سیاروں کو بے نور کردے گا ،ان پہاڑوں کو جواستقامت وثابت قدمی میں ضرب المثل ہیں ریزہ ریزہ کرکے ذرات بے مقدار میں تبدیل کردے گا۔
دوسری حکمت یہ ہے کہ اللہ تعالی سورج گہن اور چاند گہن کے ذریعہ بندوں کوآگاہ ومتنبہ فرماتا ہے ، جیسا کہ ارشاد حق تعالی ہے: وَمَا نُرْسِلُ بِالْآَيَاتِ إِلَّا تَخْوِيفًا-
ترجمہ:اور ہم نشانیاں نہيں بھیجتے مگر ڈرانے کے لئے-(سورۂ بنی اسرائیل:59)
یہ واقعات گویاایک قدرتی تنبیہ ہے کہ دنیا کی محبت رکھنے والے اوردین سے غفلت کرنے والے اپنے دلوں میں خوف وخشیت پیداکریں اور غفلت ومعصیت سے بازآجائیں ،زندگی کو قدرتی نظام والہی قانون کے مطابق گزاریں ، قادر مطلق کی اطاعت وفرمانبرداری کی طرف لوٹ آئیں ۔
اس سلسلہ میں ہمیں مختلف روایتیں ملتی ہیں ،مسند امام احمد اورمجمع الزوائد،ج2،کتاب الصلاۃ، باب الکسوف ،ص 445،کی ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو: وعن محمود بن لبيد قال كسفت الشمس يوم مات ابراهيم بن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا كسفت الشمس لموت ابراهيم ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله عزوجل ألا وإنهما لا يكسفان لموت أحد ولالحياته فإذا رأيتموهما كذلك فافزعوا إلى المساجد ثم قام فقرأ بعض الذاريات ثم ركع ثم اعتدل ثم سجد سجدتين ثم قام ففعل كما فعل في الاولى. رواه أحمد ورجاله رجال الصحيح.
ترجمہ:حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا جس دن حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے شہزادہ حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کا وصال ہوا سورج گہن لگ گیا تو لوگوں نے کہا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہزادہ حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے وصال کی وجہ سے سورج گہن ہوا تو حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :یقینا سورج اور چاند اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں ،سنو!حقیقت یہ ہے کہ انہیں کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گہن نہیں لگتا،جب تم ان دونوں کو اس طرح گہن میں بے نور دیکھوتو مسجدوں کی طرف متوجہ ہوجاؤ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نمازکے لئے قیام فرما ہوئے اور آپ نے سورۂ ذریات کا کچھ حصہ تلاوت فرمایا پھر رکوع فرمایاپھر آپ رکوع سے اٹھ کر سیدھاکھڑے ہوئے پھر دوسجدے کئے پھر قیام فرمایا اور پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت ادافرمائی۔
(مجمع الزوائد،ج2،کتاب الصلاۃ، باب الکسوف ،ص 445،،مسند امام احمد، مسند الأنصار رضي الله عنهم، حدیث نمبر:22522)
اس عظیم کائنات کا نظام کسی خلل اور رکاوٹ کے بغیر قائم رہنا،قدرت الہی کی بین دلیل ہے ،فسادوبگاڑکے بغیر لیل ونہا ر کا تغیر سیارات وثوابت کی حرکت برہان عظیم ہے ،اس میں اصحاب عقل ودانش ،ارباب فکر ونظرتو غورکرتے ہیں لیکن کائنات کا نظام ہمیشہ یکساں طور پر جاری رہنے کی وجہ سے ہر فکرکی رسائی اس دلیل عظیم تک نہیں ہوتی اس لئے اللہ تعالی کبھی کبھی اس نظام میں ایسا تغیر پیداکرتا ہے اور اپنی بے نظیر قدرت کااظہار فرماتا ہے کہ ہر آنکھ محو حیرت بن جاتی ہے،ہرنگاہ حیران وششدر ہوجاتی ہے اور ہر شخص انگشت بہ دندان دکھائی دیتا ہے۔
نظام قدرت کے انہی تغیرات اور تکوینی تبدیلیوں میں سورج گہن اور چاند گہن ہیں ،اس کے ذریعہ اللہ تعالی کی قدرت کااظہار ہوتاہے کہ کیسے خداکی زبردست قدرت سے بلا کسی فساد کے نظام کائینات چل رہاہے ،پھر وہ اس نظام میں ہر قسم کی تبدیلی پر قادر ہے اس کویہ بھی قدرت حاصل ہے کہ لمحہ بھر میں نظام کائینات کو درہم برہم کرکے نسیت نابود کردے -
سورج گہن کے وقت ذکر ودعا توبہ واستغفار کرنا چاہئیے؟
صحیح بخاری شریف میں حدیث پاک ہے : عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ خسَفَتْ الشَّمْسُ ۔۔۔۔ وَقَالَ هَذِهِ الْآيَاتُ الَّتِي يُرْسِلُ اللَّهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنْ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهِ عِبَادَهُ فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ-
ترجمہ:سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا جب سورج گہن ہوا تو ۔۔۔۔۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ کسوف شمس وقمر قدرت الہی کی نشانیاں ہیں انہیں اللہ تعالی ظاہر فرماتا ہے ،یہ واقعات کسی کی موت اور حیات کی وجہ سے نہیں ہوتے لیکن اللہ تعالی ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے تو جب تم ان میں سے کوئی نشانی دیکھو تو اللہ تعالی کے ذکر کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور اس کویاد کرو، اس سے دعا مانگو،اور اپنے گناہوں پر بخشش ومغفرت طلب کرو!-
(صحیح بخاری شریف، باب الذكر في الكسوف، حدیث نمبر:999)
از:حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر