Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

دل آزاری مومن کی شان نہیں


از:حضرت ابوالحسنات محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ
کسی Ú©Ùˆ ستانا‘ تکلیف دینا‘ اور کسی Ú©ÛŒ دل آزاری کرنا بہت بری اورقابل اصلاح خصائل ہیں‘ ان سے ہمیشہ بچتے رہیں‘ ورنہ Ú©Ù„ قیامت میں سزا Ú©Û’ مستوجب ہوں Ú¯Û’Û”
حدیث شریف:
فرمایا جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوزخ میں جب دوزخی چلائیں گے کہ عذاب میں کچھ تخفیف ہو! تو جاب ملے گا کہ دنیا میں انسانوں کو بھی تم سے ایسی تکلیف ہوتی تھی یہ اسی کا بدلہ ہے
ہزار زہد و عبادت ہزار استغفار
ہزار روزہ و ہر روز نماز ہزار
ہزار طاعتِ شبہا ہزار بیداری
قبول نیست اگر خاطرے بیازاری
(تم ہزار زہد یعنی ترک دنیا اور عبادت Ùˆ ریاضت Ú©ÛŒ زندگی بسر کرو اور ہزار بار استغفار بھی پڑھتے رہا کرو‘ اسی طرح ہزار روزہ رکھ کر ہر روز ہزار مرتبہ نماز بھی پڑھا کرو‘ اسی طرح ہزار راتیں بیدار رہ کر اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ اطاعت Ùˆ فرماں بردار میں Ù„Ú¯Û’ رہو لیکن یہ ساری عبادت Ùˆ ریاضت خدا Ú©Û’ پاس قابل قبول نہ ہوگی اگر تم Ù†Û’ کسی Ú©ÛŒ دل آزاری Ú©ÛŒ ہو یعنی اگر کسی ایک دل Ú©Ùˆ بھی دکھ دیا ہو)Û”
خدائے تعالیٰ Ú©ÛŒ جباریت اور قہاریت پر نظر رکھو‘ ناحق ستانے والے سے وہ خود اس کا بدلہ دیں Ú¯Û’‘ ہمیشہ ان ہی Ú©ÛŒ لو Ù„Ú¯ÛŒ رہے اور ان ہی سے اپنی برأت اور ضرر نہ پہنچنے Ú©Û’ لئے استمداد کرتے رہو۔
حضرت ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: سب سے بہتر وہ دل ہے جو بدی اور شر سے خالی ہو‘ جس Ú©Û’ رات اور دن اس حالت میں بسر ہوں کہ اس Ù†Û’ نہ کسی Ú©Ùˆ آزار پہنچایا نہ کسی کا دل دُکھایا‘ تو گویا اس Ù†Û’ وہ رات Ùˆ دن جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ حضوری میں بسر Ú©ÛŒ‘ جو کسی مومن Ú©Ùˆ ستاتا ہے اس Ú©ÛŒ عبادت قبول نہیں ہوتی۔
جب کوئی جاہل جہالت سے آپ کو ستانے لگے یا ایذاء رسانی کے درپے ہوجایئ تو ایسے جاہلوں کے ساتھ جاہل بن کر مقابلہ نہ کرو بلکہ یہ معاملہ حق تعالیٰ سے رجوع کردو۔
حدیث شریف:
جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ Ú©Û’ مدارج بڑھانا چاہتے ہیں تو اس پر ایک ظالم مقرر کردیتے ہیں جو اس Ú©Ùˆ ستاتا رہتا ہے‘ جب یہ اس جاہل سے‘ اعراض کرتا ہے تو اس کا قرب اورمدارج بڑھتے جاتے ہیں۔
حضرت تمیمی رحمۃ اللہ علیہ کا قاعدہ تھا کہ جو کوئی انہیں ستاتا اس Ú©Û’ لئے کبھی بددعا نہ فرماتے‘ اور ارشاد ہوتا کہ اس Ú©Û’ لئے اس Ú©Û’ ظلم کا بوجھ ہی بہت کافی ہے۔

: In Inpage format..