Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

شب معراج جبرئیل كو احکام الهي


معراج کی رات حضرت جبرئیل علیہ السلام پر یہ احکام نازل ہوئے :۔
پہلا حکم :۔
اے جبرائیل آج Ú©ÛŒ رات عبادت Ú©ÛŒ رات نہیں ہے ‘ اپنے عبادت خانہ سے نکلو ‘ آج تمہاری عبادت ایک خدمت Ú©Û’ صلہ میں معاف Ú©ÛŒ جاتی ہے Û”
دوسرا حکم :۔
اے جبرائیل ‘ میکائیل سے کہو کہ تم بھی اپنے کاروبار چھوڑدو Û”
تیسرا حکم :۔
اور اسرافیل سے بھی کہو کہ صور رکھ دیں ۔
چوتھا حکم :۔
عزاریل کو بھی یہ حکم پہنچاؤ کہ قبض اور ارواح بند کردیں ۔

پانچواں حکم :۔
فراشان قدرت کو حکم دو کہ نور کا فرش زمین اور آسمان میں بچھا دیں ۔
چھٹا حکم :۔
عرش کو لباس قدس پہناؤ ۔
ساتواں حکم :۔
رضوان سے کہو کہ جنت Ú©Ùˆ آراستہ Ùˆ پیراستہ کرے ‘ آئینہ بندی کرے ‘ اور چمن آراستہ کرے Û”
آٹھواں حکم :۔
حوروں سے کہو بناؤ سنگھار کر کے جو اہرات کے طبق نثار کرنے کے لئے لے کر کھڑی رہیں ۔
نواں حکم :۔
مالک سے بولو ‘ دوزخ Ú©Û’ دروازوں Ú©Ùˆ قفل لگادے Û”
دسواں حکم :۔
تمام قبروں سے عذاب اٹھالو ۔
گیارہواں حکم :۔
اور یہ ندا بھی کردو کہ اے انعام و احسان کے حُلُّو (لباس ) تم رنگ برنگ کے ہو جاؤ۔
بارہواں حکم :۔
اے حورو! ناز و ادا سے اٹھکھیلیاں کرتی چلو ۔
تیرھواں حکم :۔
اے آسمانوتم فخر و ناز کا پھریرا ہوا میں اڑاؤ ۔
چودھواں حکم :۔
رحمت کے دروازے ،چوپٹ کھول دو ۔
پندرھواں حکم :۔
بلاؤں اور مصیبتوں کو اٹھادو ۔
سولہواں حکم :۔
آدم Ùˆ نوح ‘ ابراہیم Ùˆ موسیٰ Ùˆ عیسیٰ ( علیہم السلام ) تمام پیغمبروں سے کہدو کہ تیار ہو کر ہمارے عظیم الشان مہمان Ú©Û’ استقبال Ú©Û’ لئے Ø¢Ú¯Û’ بڑھو Û”
سترہواں حکم :۔
اے جبرائیل لکھو کھا فرشتے جلو میں چلنے کیلئے ساتھ لیتے جاؤ۔
اٹھارواں حکم :۔
ایک براق بھی جنت سے لیتے جاؤ ۔
جبرائیل ( علیہ السلام ) لرزگئے ‘ گھٹنے ٹیک کر عرض کیا ‘ الہیٰ کیا قیامت قایم ہوگی ØŸ فرمایا نہیں بلکہ آج Ú©ÛŒ رات ہم اپنے حبیب Ú©Û’ ساتھ خلوت کریں Ú¯Û’ Û”
جبرائیل ( علیہ السلام ) وہ دیکھو مکہ میں حطیم Ú©Û’ پاس ہمارا پیارا لیٹا ہوا ہے اس Ú©Ùˆ جگاؤ اور عرش پر Ù„Û’ آؤ ‘ دیکھو جبرائیل خبردار ان Ú©Ùˆ نہایت آہستگی سے جگانا ‘ اگر وہ پوچھیں مجھے کس مقام تک جانا ہوگا تو کہہ دو اے نبی آپ کا سفر اس مقام تک ہوگا ۔جہاں تک کسی مخلوق کا وہم Ùˆ گمان بھی نہ جاسکے Û”
اے جبرائیل اپنے محمد Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ ستائیں Û²Û· Ú©ÛŒ اندھیری رات میں اس لئے بلایا ہے کہ دنیا Ú©Û’ چاند Ú©ÛŒ روشنی تو سب دیکھ Ú†Ú©Û’ ‘ ذرا میرے چاند Ú©ÛŒ Ú†Ù…Ú© بھی دیکھ لیں فرش سے عرش تک ایک نور ہی نور ہوجائے گا Û”
یہ Ø­Ú©Ù… پاتے ہی جبرائیل علیہ السلام براق لینے Ú†Ù„Û’ ‘ ایک سے ایک اعلیٰ براق بنا ٹھنا کھڑا ہے ‘ ہر ایک اپنے حُسن پر مغرور ہے ‘ ان سب میں ایک براق مغموم ایک کونے میں تھا جبرائیل علیہ السلام انتخاب Ú©Û’ لئے متحیر Ú©Ú¾Ú‘Û’ تھے ‘ خدائے تعالیٰ کا Ø­Ú©Ù… ہوا ‘ جبرائیل اس مغموم Ú©Ùˆ لو ‘ ہم Ú©Ùˆ عاجز ÛŒ پسند ہے ‘ جبرائیل علیہ السلام وہ براق اور جلو کا ساز Ùˆ سامان Ù„Û’ کر مکہ معظمہ Ú©Û’ طرف Ú†Ù„ Ù¾Ú‘Û’ Û”
موسیٰ علیہ السلام Ú©Ùˆ بھی معراج ہوئی ہے ‘ تیس روزے رکھاتے ہیں ‘ مسواک کرنے سے روزوں سے پیدہ شد بو جب Ú©Ù… ہوگئی تو اور دس Û±Û° روزے رکھا کر بلاتے ہیں ‘ یہ عاشقوں Ú©ÛŒ معراج تھی Û”
ذرا معشوقوں Ú©ÛŒ معراج دیکھئے ‘ حضرت صلی ا ï·² علیہ Ùˆ سلم عشاء سے فارغ ہوکر سو رہے ہیں ‘ جبرائیل علیہ السلام آکر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہیں مجال نہیں جو جگا سکیں ‘ جبرائیل علیہ السلام Ù†Û’ ادب سے اپنے رخسار حضرت صلی ا ï·² علیہ Ùˆ سلم Ú©Û’ تلوں سے ملتے ہیں اور دل میں کہتے ہیں کہ ’’ آج یہ راز کھلا کہ میرا چہرہ کافور سے اسی واسطے بنایاگیا ہے کہ کافور Ú©ÛŒ سردی سے آپ بیدار ہوں ’’ حضور صلی ا ﷲعلیہ Ùˆ سلم بیدارہوکر پوچھتے ہیںکیوں جبرائیل علیہ السلام کیا بات ہے ‘ جبرائیل علیہ السلام عرض کرتے ہیں ‘ حضور خدائے تعالیٰ Ù†Û’ یاد فرمایا ہے اور سلام Ú©Û’ بعد فرماتا ہے ’’ میرے پیارے آج آپ Ú©ÛŒ وہ عزّت کرتا ہوں کہ آپ سے پہلے کسی Ú©ÛŒ ایسی عزت نہیں Ú©ÛŒ گئی نہ بعد آپ Ú©Û’ کسی Ú©ÛŒ ایسی عزت ہوگی ‘ اور آج آپ کا مرتبہ ایسا بلند کرتا ہوں کہ آج تک کسی Ù†Û’ سنا اور نہ کسی Ú©Û’ دل میں ایسے مرتبے کا خیال گذرا ‘ اور ایک مخفی راز بھی کہنا ہے جو میرے اور آپ Ú©Û’ درمیان ہوگا Û”
جبرائیل علیہ السلام Ù†Û’ عرض کیا ‘ حضور صلی ا ï·² علیہ Ùˆ سلم ‘ چلئے یہ رات آپ ہی Ú©ÛŒ رات ہے ‘ یہ دولت آپ ہی Ú©ÛŒ دولت ہے Û”
بولا کیا شب ہے یہ اے محبوب رب ٭ حشر تک پھر آئے گی ایسی نہ شب
اب جلو میں آپ کے اے شہسوار ٭ یہ فرشتے آئے ہیں ستر ہزار
ہیں مزین نور سے ساتوں فلک ٭ ہیں تمام آراستہ حورو ملک
لے چلو تشریف اے نور خدا ٭ پیشوائی کو کھڑے ہیں انبیاء
ساتوں جنت آج ہیں آراستہ ٭ بجھ گئی ہے نارِ دوزخ جا بجا
نہریں جنت کی ہیں جاری اب تمام ٭ اہل دوزخ پر ہے آج آتش حرام
حکم ہے خورشید پر یہ یا نبی ٭ طول سب راتوں سے ہو رات آجکی
یا نبی یہ ذکر بحر و برمیں ہے
آج مہمانی خدا کے گھر میں ہے
یہ عرض کرنے Ú©Û’ بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام Ù†Û’ سینئہ مبارک Ú©Ùˆ چاک کر Ú©Û’ دل مُبارک Ú©Ùˆ تین زم زم سے دھوکر نور معرفت اور لاکھوں قسم Ú©Û’ انوار سے جو حضور رب العزّت سرکار سے حضرت Ú©Û’ لئے تحفہ لائے تھے ‘ بھر کر قلب مُبارک Ú©Ùˆ آفتاب سے زیادہ Ú†Ù…Ú©Ù†Û’ والا بنادیا ‘ پھر ایسے دل Ú©Ùˆ سینئہ مبارک میں رکھکر سینۂ مبارک درست کر دیا Û”
جس طرح حضور کا دل معراج میں جانے Ú©Û’ لئے تین مرتبہ آب زم زم سے دھو یا گیا اسی طرح امت Ú©ÛŒ معراج نماز ہے ‘ نماز Ú©Û’ وقت تین تین مرتبہ وضوء میں اعضاء کا دھونا فرض اور مستحب ہوا Û”
حضور Ù†Û’ غسل کا ارادہ فرمایا : Ø­Ú©Ù… ہوا جبرائیل ہمارے نبی Ú©Ùˆ حوض کوثر Ú©Û’ پانی سے نہلاؤ ‘ ایسے میں رضوان کوثر کا پانی لئے ہوئے حاضر ہوئے Û” حضور صلی ا ï·² علیہ Ùˆ سلم ‘ Ù†Û’ اس کوثر Ú©Û’ پانی سے غسل فرمایا ‘ پھر جنتی لباس حضرت Ú©Ùˆ پہنایا گیا ‘ نورانی عمامہ سر پر باندھا گیا ‘ جس پر بجائے Ú¯Ù„ بوٹوں Ú©Û’ یہ نقش تھے Û”
محمد رسول ا ﷲ
محمد نبی ا ﷲ
محمد خلیل ا ﷲ
محمد حبیب ا ﷲ
عبا پہن کر ‘ چادر اوڑھ کر حضور جب بر آمد ہوئے اس وقت کا نقشہ ایک عاشق Ù†Û’ یوں کھینچا ہے Ø‚
قدرَعنا کی ادا جامۂ زیبا کی پھبن ٭سر مگیں آنکھ غضب ناک بھری وہ حیتون
وہ عمامہ کی سجاوٹ و جبینِ روشن ٭اوروہ مکھڑے کی تجلی وہ بیاض گردن
وہ عبائے عربی اور وہ نیچا دامن ٭دل ربا یا نہ وہ رفتار وہ بیساختہ پن
مردہ بھی دیکھتے تو کرے چاک گریبانِ کفن ٭اٹھ چلے قبر سے بے تاب زباں پر یہ سخن
مرحبا سید Ù…Ú©ÛŒ مدنی العربی ٭مرحبا ہمارے سردار مکہ مدینے والے عرب Ú©Û’ باعث فخر ‘ ہماری
دل وجاں باد فدایت چہ عجب خوش لقبی٭دل و جان آپ پر قربان آپ کا نام بھی کیا پیارا نام ہے ۔
سواری Ú©Û’ لئے براق پیش کیا گیا ‘ جس وقت آپ Ù†Û’ براق Ú©Ùˆ دیکھا ‘ غمگین ہو کر آنکھوں میں آنسو بھر لائے ‘ خطاب آیا ‘ جبرائیل یہ خوشی کا وقت ہے رنج کیسا ‘ میرے حبیب سے پوچھو کہ اس رنج Ùˆ ملال کا سبب کیا ہے ØŸ
حضور صلی ا ï·² علیہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا ! جبرائیل مجھے خلعت سرفراز ہوئی براق سواری Ú©Ùˆ آیا ‘ مقرب فرشتے استقبال Ú©Ùˆ آئے ‘ آج تو یہ سب Ú©Ú†Ú¾ ہے مگر Ú©Ù„ قیامت Ú©Û’ دن میری امّت Ú©Û’ لوگ بھوکے پیاسے ننگے ‘ گناہوں کا بوجھ گردن پر رکھے ‘ بیکسی میں ہاتھ پھیلائے ہوئے بیچارے مصیبت Ú©Û’ مارے اپنی اپنی قبروں سے نکلیں Ú¯Û’ ‘ پچاس ہزار برس کا قیامت کا راستہ ہوگا اور بیس ہزار برس کا پل صراط کاراستہ ہوگا ‘ یہ غریب کیوں کر Ø·Û’ کریں Ú¯Û’ کس طرح قدم اٹھائیں Ú¯Û’ ‘ جبرائیل یہ افکارات مجھے رلا رہے ہیں Û”
حکم ہوا کہ
اے ہمارے رحمت العالمین ! آپ اس کا ہرگز غم نہ کیجئے ‘ جس طرح آپ Ú©Û’ درد ولت پر براق بھیجا ہے ‘ اسی طرح قیامت Ú©Û’ دن آپ Ú©Û’ ہر امّتی Ú©Û’ قبر پر ایک براق بھیجوں گا جو پلک مارنے میں قیامت اور پل صراط کا راستہ Ø·Û’ کرکے بہشت میں پہنچا دے گا Û”
تب حضر ت حضور صلی ا ï·² علیہ وسلم خوش ہوکر سوار ہونے Ù„Ú¯Û’ تو براق کسی قدر تیزی اور شوخی کرنے لگا حضرت جبرائیل علیہ السلام Ù†Û’ براق Ú©Û’ گردن پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ ’’ اے براق تجھے شرم نہیں آتی ‘‘ آج تو کس عالیشان پیغمبر Ú©ÛŒ سواری میں شوخی کرتا ہے ‘ کیا تجھے خبر نہیں کہ آج حضرت محمد رسول ا ï·² صلی ا ï·² علیہ وسلم نبی آخر الزماں تجھ پو سوار ÛŒ فرمارہے ہیں۔ براق حضور صلی ا ï·² علیہ وسلم کا نام سن کر اپنے شوخی پر نادم ہوا ‘ اور غیرت سے پسینہ پسینہ ہوگیا۔
مندرجہ صدر واقعہ سے نصیحت
ایک جانور ایک مصلحت سے ذرا سی دیر اطاعت نہ کرنے پر کس قدر شرمندہ اور شرم سے پسینہ پسینہ ہوا ‘ افسوس ہمارے حال پر کہ ہم صرف انسان ہی نہیں بلکہ مسلمان ‘ اور پھر حضور صلی ا ï·² علیہ وسلم Ú©ÛŒ امت میں شامل اور شفاعت Ú©Û’ امیدوار رہ کر رات Ùˆ دن کس قدر رسول ا ﷲصلی ا ï·² علیہ وسلم Ú©Û’ اطاعت سے منھ موڑے ہوئے ہیں ‘ اس پر ہم Ú©Ùˆ کبھی غیرت آتی ہے نہ شرم Ùˆ حیا ‘ کیا کبھی خوف سے ہمارے آنسو نکلتے ہیں یا شرم سے پسینہ آتا ہے ‘ مسلمانو! جانور سے شرم Ùˆ حیا سیکھو Û”
براق Ù†Û’ عرض کیا حضور صلی ا ï·² علیہ وسلم ! میری ایک درخواست ہے جس طرح آج میری پشت پر سوار ہو کر میری عزت بڑھائی اسی طرح Ú©Ù„ قیامت میں بھی میری پشت پر سوار ہوکر عزّت دیں ‘ حضور صلی ا ï·² علیہ وسلم Ù†Û’ اسکو قبول فرمالیا ‘ حضرت صلی ا ï·² علیہ وسلم اس پر سوار ہو کر روانہ ہوئے Û”
اس وقت کی کیفیت کو کسی نے خوب کہا ہے ؂
مرکب اندازِ تجمل سے اٹھاتا تھا گام
نہ تو