Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

سود کی حرمت وقباحت


سود حرام قطعی ہے سود کو قرآن کریم نے اتناسنگین گناہ قراردیا ہے کہ کسی اور گناہ کو اتنا سنگین گناہ قرار نہیں دیا، شراب نوشی، خنزیر کھانا، زناکاری، بدکاری وغیرہ کے لیے قرآن کریم میں ایسی سخت وعید نہیں آئی جو سود کے لیے آئی ہے چنانچہ فرمایا کہ : یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ- ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سود کا جو حصہ بھی رہ گیا ہو اس کو چھوڑ دو۔ اگر تمھارے اندر ایمان ہے اگر تم سود کو نہیں چھوڑو گے ، تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ سن لو یعنی ان کے لیے اللہ کی طرف سے لڑائی کا اعلان ہے- (سُورَۃ الْبَقَرَۃ،278/279)
ونیز ارشاد باری تعالی ہے: وَأَحَلَّ اللَّہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا -ترجمہ: اللہ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے ۔(سُورَۃ الْبَقَرَۃ،275)
دوسر ے مقام پر ارشاد ہے: الَّذِینَ یَأْکُلُونَ الرِّبَا لَا یَقُومُونَ إِلَّا کَمَا یَقُومُ الَّذِی یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطَانُ مِنَ الْمَسِّ- ترجمہ: جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ قیامت کے روز اُس شخص کی طرح کھڑے ہوں گے جس کو شیطان نے چھوکرمجنون بنا دیا ہو۔ سورۂ آل عمران میں ہے: یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَأْکُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَۃً وَاتَّقُوا اللَّہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ -اے ایمان والو سود در سود کرکے نہ کھاوء اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاوئ- (سُورَۃ آل عِمْرَان:130)
کئی ایک احادیث شریفہ میں سود کی حرمت پر سخت وعیدیں آئی ہیں بطور نمونہ چند احادیث شریفہ ذکر کی جارہی ہیں۔ صحیح مسلم شریف اور سنن ابن ماجہ شریف میں حدیث مبارک ہے: عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ وَکَاتِبَہُ وَشَاہِدَیْہِ وَقَالَ ہُمْ سَوَاء ٌ-ترجمہ: حضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود دینے والے، سودی دستاویز لکھنے والے اور سود کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔( صحیح مسلم شریف، کتاب المساقاۃ ، باب لعن آکل الربا ومؤکلہ، حدیث نمبر:2955،سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر:2268)
مسند امام احمد بن حنبل ،سنن دارقطنی ،مشکوۃ المصابیح اور زجاجۃ المصابیح میں حدیث پاک ہے: عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْظَلَۃَ غَسِیلِ الْمَلَائِکَۃِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دِرْہَمٌ رِبًا یَأْکُلُہُ الرَّجُلُ وَہُوَ یَعْلَمُ أَشَدُّ مِنْ سِتَّۃٍ وَثَلَاثِینَ زَنْیَۃً - ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن حنظلہ غسیل ملائکہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جانتے بوجھتیسود کا ایک درہم کھانا چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے،-( مسند امام احمد ، مسند الأنصار رضی اللہ عنہم، حدیث نمبر: 20951) اور امام بیہقی کی شعب الایمان میں ان الفاظ کا اضافہ ہے: من نبت لحمہ من السحت فالنار أولی بہ- ترجمہ: جس کا گوشت حرام غذا سے پرورش پایا ہو وہ جہنم ہی کے زیادہ لائق ہے۔( بیہقی شعب الایمان، حدیث نمبر5277)
ونیز مشکوۃ المصابیح میں حدیث شریف ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: الربا تسعون جزء ً أیسرھا أن ینکح الرجل أمہ۔ ترجمہ :حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سود کے ستر درجے ہیں، اور ان میں سب سے ہلکا درجہ اپنی ماں کے ساتھ بدکاری کرنے کے برابر ہے۔ (مشکوۃ المصابیح ، باب الربو، ص246)
ہر شخص کو چاہئے کہ مذکورہ بالا آیات قرآنیہ اور احادیث مبارکہ کو پیش نظر رکھے، سود کی لعنت سے محفوظ رہے اور اس سنگین جرم میں کسی اعتبار سے ہرگز شریک ومددگار نہ بنے۔

: In Inpage format..