Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

بُخل اوراس کے نقصانات


حضرت رافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ زکوٰۃ نہ دینا اور مہمان کی خاطر و تواضع نہ کرنے کا نام بخل ہے۔ عرف عام میں بخل دوسرے معنوں میں مستعمل ہوتا ہے۔
بخیل وہ ہیں جو دینے کی چیز نہ دیں۔ اور حق سبحانہ تعالیٰ نے مال کو فراہمی ضروریات زندگی کے لئے پیدا کیا ہے جب منشاء الٰہی دینا چاہے تو نہ دینا بخل ہے۔ اور دینے کے قابل وہ چیز ہوتی ہے جس کے دینے کا شرع شریف نے حکم دیا ہے۔
بخل کا سبب خواہشاتِ نفسانی Ú©ÛŒ محبت‘ درازی عمر Ú©ÛŒ امید‘ زن Ùˆ فرزند Ú©ÛŒ بقاء ہیں‘ اسی لئے تو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا ہے کہ زن Ùˆ فرزند بخیلی Ùˆ بزدلی اور نادانی کا سبب ہوتے ہیں۔ اور کسی وقت مال Ú©ÛŒ محبت سے بری خواہشات پیدا ہوتی ہیں‘ محبتِمال خواہش نفس Ú©Û’ لئے نہیں ہوتی بلکہ مال ہی بخیل کا معشوق ہوتا ہے۔ اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ آدمی عمر بھر کا مال رکھ چھوڑتا ہے۔نقد Ú©Û’ علاوہ دیگر جائیداد ‘ اراضیات‘ مکانات Ú©ÛŒ آمدنی اس Ú©Û’ اہل Ùˆ عیال Ú©Û’ لئے کافی ہوسکتی ہے‘ اس پر بھی اگر وہ بیمار ہوتا ہے تو دوا Ú©Û’ لئے تک خرچ نہیں کرتا‘ اور نہ زکوٰۃ دیتا ہے‘ زمین میں مال دفن کرکے رکھتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ میں وہیں جاؤں گا اور اس Ú©Û’ مرنے Ú©Û’ بعد وہ مال اوروں کا ہوجائے گا! پھر بھی مال خرچ کرنے سے بخل‘ اسے باز رکھتا ہے۔
یہ بہت بڑی بیماری ہے‘ قناعت اور ترکِ شہوات سے یہ بیماری دور ہوسکتی ہے اور امید زندگی Ú©Û’ مرض کا علاج صرف موت Ú©ÛŒ یاد سے ہوسکتا ہے۔ اور اپنے ہم جنسوں Ú©Ùˆ دیکھے کہ جو غافل تھے دفعتاً مرگئے صرف حسرت ساتھ Ù„Û’ گئے اوروں Ù†Û’ ان کا مال آپس میں بانٹ لیا۔ اور اولاد Ú©ÛŒ محتاجی Ú©Û’ خوف کا یوں علاج کرے کہ جس Ù†Û’ انہیں پیدا کیا ہے وہی ان کا رزق بھی ان Ú©Û’ مقدر میں Ù„Ú©Ú¾ دیا ہے۔ اگر ان Ú©Û’ مقدر میں محتاجی ہے اس Ú©ÛŒ بخیلی سے تونگر نہ ہوجائیں Ú¯Û’ اور وہ مال ضائع کردیں Ú¯Û’ اور اگر ان Ú©Û’ مقدر میں تونگری ہے تو انہیں اور کہیں سے مال مل جائے گا۔
یہ بھی جان لیں کہ اولاد اگر خداوندِ تعالیٰ Ú©ÛŒ فرماں بردار ہوگی تو وہ خود ہی ان Ú©ÛŒ ضروریات Ú©Ùˆ پورا کریں Ú¯Û’‘ ورنہ محتاجی ہی ان Ú©Û’ حق میں دین Ùˆ دنیا Ú©ÛŒ مصلحت ہے تاکہ وہ گناہوں میں مال صرف نہ کریں۔ کارِ خیر میں جس وقت مال خرچ کرنے Ú©ÛŒ رغبت دل میں پیدا ہو تو فوراً خرچ کردے۔ ممکن نہیں کہ بغیر مال خرچ کرے بخل سے نجات پائے۔
حضرت رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ ایک بار نعلین شریفین میں نیا تسمہ ڈالا تھا‘ نماز میں اس پر نظر Ù¾Ú‘ÛŒ نماز ختم ہوتے ہی آپ Ù†Û’ فرمایا‘ وہی پرانا تسمہ Ù„Û’ آؤ! پھر نیا تسمہ نکال کر وہی پرانا تسمہ ڈال لیا۔ جب حضرت رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ ایسا کیا ہے تو اس سے ظاہر ہے کہ دل سے مال Ú©ÛŒ محبت دور کرنے Ú©ÛŒ یہی تدبیر ہے کہ اسے اپنے پاس سے جدا کردیں‘ اس لئے کہ جب تک ہاتھ فارغ نہ ہوگا دل بھی فارغ نہ ہوگا۔ اسی سبب سے محتاج فراخ دل ہوتا ہے اور جب اس Ú©Û’ پاس مال جمع ہوجاتا ہے تو وہ بخیل ہوجاتا ہے‘ انسان Ú©Û’ پاس جو چیز نہیں ہوتی دل اس سے فارغ رہتا ہے۔
مال Ú©ÛŒ مثال سانپ Ú©ÛŒ سی ہے کہ اس میں زہر بھی ہوتا ہے اور تریاق بھی۔ تو جو شخص سانپ کا منتر نہ جانتا ہو اور اس پر ہاتھ ڈالے تو وہ ہلاک ہوجائے گا۔ مال کا زہر اتارنے کا منتر یہ ہے کہ مال خرچ کر ڈالے۔ لیکن یہ بھی پیش نظر رہے کہ اسراف ہونے نہ پائے۔ نیک کاموں میں خرچ کرے‘ اس لئے کہ بے جا صرف کرنا بھی ایسا ہی ہے جیسے ناجائز طریقہ سے مال پیدا کرنا۔
اگر Ú©Ú†Ú¾ پس انداز کرنا چاہے تو نیت نیک اور درست رکھے‘ اور جو Ú©Ú†Ú¾ مال رکھ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ اسے ایسی ضروری حاجت Ú©Û’ لئے رکھے جو راہ دین میں کام آئے اور خرچ کرنے Ú©Û’ لئے موقعہ کا منتظر رہے۔ انسان جب ایسا عمل کرے تو اسے مال Ú©Ú†Ú¾ نقصان نہیں پہونچاسکتا‘ اور اسے مال سے تریاق نصیب ہوتا ہے زہر نہیں۔
حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ‘ Ùˆ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اگر کوئی شخص جائز طریقہ سے روئے زمین کا مال حاصل کرے تب بھی وہ زاہد ہے‘ اگر کوئی شخص دنیا Ú©Ùˆ ترک کردے اور للہیت مقصود نہ ہو تو وہ زاہد نہیں۔ پروردگار عالم Ú©ÛŒ عبادت اور راہِ آخرت Ú©ÛŒ طرف دل متوجہ رہے تاکہ جو کام بھی کرے اگرچہ کہ وہ کھانا کھانا ہو یا بیت الخلاء جانا ہو‘ وہ سب عبادت ہی ہوجائے اور ثواب پر ثواب پائے۔ جہاں تک ہوسکے مال Ú©ÛŒ زیادتی سے دور رہے‘ کیونکہ اگر مال Ú©ÛŒ کثرت غرور Ùˆ تکبر Ùˆ غفلت کا سبب نہ بھی ہو تب بھی وہ درجاتِ عقبیٰ Ú©Ùˆ گھٹادے Ú¯ÛŒ اور یہ سالک Ú©Û’ لئے سخت نقصان دہ اور موجب خسران (خسارہ) ہے۔
از:مواعظ حسنہ
حضرت ابوالحسنات محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ