Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

عشرۂ ذی الحجہ فضائل واحکام


عشرۂ ذی الحجہ فضائل واحکام

اللہ تعالی نے ذی الحجہ کی ابتدائی دس راتوں کی عظمت وشان ظاہر کرتے ہوئے سورۃ الفجرمیں اس کی قسم ذکر فرمائی ہے،ارشاد باری تعالی ہے:

وَالْفَجْرِوَلَيَالٍ عَشْرٍ ۔

ترجمہ:قسم ہے صبح کی اور دس راتوں کی۔(سورۃ الفجر:1/2)

جامع ترمذی شریف میں حدیث مبارک ہے:

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْ قَالَ : مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِى الْحِجَّةِ يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ.

ترجمہ:سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا:ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں کی جانے والی عبادت اللہ تعالی کی بارگاہ میں دوسرے دنوں میں کی جانے والی عبادت سے زیادہ محبوب وپسندیدہ ہے، اس میں ایک دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر اجر وثواب رکھتاہے اور اس کی ایک رات کا قیام سال بھر کی شب بیداری کے برابر اجر رکھتا ہے۔

(جامع ترمذی شریف ،ابواب الصوم ،باب ماجاء فی العمل فی ایام العشر، ج1،ص158،حدیث نمبر: 763۔زجاجۃ المصابیح،باب فی الاضحیۃ،حدیث نمبر3118)

الغنیۃ لطالبی طریق الحق میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت مذکور ہے :

عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللهُ عَنْهَا ،عَنْ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْ اَنَّهُ قَالَ : مَنْ اَحْيَا لَيْلَةً مِنْ لَيَالِیْ عَشْرِذِی الْحِجَّةِ فَکَانَّمَا عَبَدَ اللهَ عِبَادَةَ مَنْ حَجَّ وَاعْتَمَرَ طُوْلَ سَنَتِهِ ، وَمَنْ صَامَ فِيْهَا يَوْمًا فَکَاَنَّمَا عَبَدَ اللهَ سَائِرَ سَنَتِهِ .

ترجمہ:جو عشرۂ ذی الحجہ کی کسی رات کو عبادت کے ذریعہ زندہ کرے گویا وہ اس سال حج اور سال بھرعمرہ کرنے والے کے برابر عبادت کرنے والا قرار پائیگا اورجوشخص اس عشرہ میں کسی دن روزہ رکھے توگویا اس نے سال بھر اللہ تعالی کی عبادت کی۔

(الغنیۃ لطالبی طریق الحق،ج2،ص25)

 

حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اِذَا دَخَلَ عَشْر ذِی الْحِجَّةِ فَجِدُّوْا فِی الطَّاعَةِ،فَاِنَّهَا اَيَّامٌ فَضَّلَهَا اللهُ تَعَالَی وَجَعَلَ حُرْمَةَ لَيْلِهَا کَحُرْمَةِ نَهَارِهَا.

ترجمہ:جب عشرۂ ذی الحجہ شروع ہوجائے تو عبادت واطاعت میں مزید اہتمام کروکیونکہ یہ وہ ایام ہیں جنہیں اللہ تعالی نے فضیلت وبرتری عطافرمائی ہے اور اس کی رات کو بھی دن کی طرح عظمت و تقدس والی بنایا ہے ۔

(الغنیۃ لطالبی طریق الحق،ج2،ص25)

 

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عشرۂ ذی الحجہ کا ہر دن، ثواب میں ایک ہزار دن کے برابر ہے اور عرفہ کا دن دس ہزار دنوں کے برابر شان و فضیلت رکھتا ہے ۔(الترغیب والترہیب،ج2،ص200)

وعن انس بن مالک رضی الله عنه قال : کان يقال فی ايام العشر بکل يوم الف يوم ويوم عرفة عشرة آلاف يوم۔ رواه البيهقی والاصبهانی۔

معمولات ذی الحجہ

(1) ان مبارک دنوں میں چونکہ حج کے اعمال انجام دئے جاتے ہیں، حجاج کرام احرام کی حالت میں ہوتے ہیں، ان سے ایک قسم کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے بطور خاص قربانی کرنے والوں کے لئےمستحب ہے کہ یکم ذی الحجہ سے قربانی کا جانور ذبح کرنے تک ناخن تراشنے اور بال کتروانے سے اجتناب کریں۔

 Ø­Ø¶ÙˆØ± پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ ان ایام میں ناخن تراشنے اور بال کتروانے سے منع فرمایا چنانچہ صحیح مسلم شریف ج2ØŒ ص160 میں حدیث پاک ہے:

عَنْ عُمَرَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِىِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْ : مَنْ كَانَ لَهُ ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ فَإِذَا أُهِلَّ هِلاَلُ ذِى الْحِجَّةِ فَلاَ يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلاَ مِنْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا حَتَّى يُضَحِّىَ.

ترجمہ: حضرت ابن اکیمہ لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ سے سنا ،فرماتے ہیں:میں نے حضرت ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے سنا: آپ نے فرمایا:حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس شخص کے پاس ذبح کرنے کے لئے جانور ہو اور جب ماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھائي دے،تووہ اپنے بال نہ نکالے اور نہ ناخن تراشے یہاں تک کہ قربانی کرلے۔

(صحیح مسلم،کتاب الاضاحی، باب نهى من دخل عليه عشر ذى الحجة وهو مريد التضحية أن يأخذ من شعره أو أظفاره شيئا. حدیث نمبر 5236)

 

(2) نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرھویں کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد اہل اسلام خواتین وحضرات تکبیر تشریق کا اہتمام کریں۔

 

(3) ذی الحجہ کے ابتدائی دنوں میں روزہ کا اہتمام کریں ،کم از کم نویں ذی الحجہ عرفہ کا روزہ رکھیں جو بڑی فضیلت کا حامل ہے۔

 

(4) صاحبان نصاب، قربانی کا لازمی طور پراہتمام کریں۔

 

(5) جو قربانی نہ کر سکتے ہوں وہ بھی اگرعید کے دن ناخن تراشنے اور زائد بال کتروانے کا اہتمام کریں تو ان کے لئے مکمل قربانی کا اجر وثواب ہے،جیساکہ سنن ابوداود اور سنن نسائی میں حدیث شریف ہے:قَالَ : لاَ وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ وَأَظْفَارِكَ وَتَقُصُّ شَارِبَكَ وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ فَتِلْكَ تَمَامُ أُضْحِيَتِكَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.

(سنن ابوداود،ابواب الضحايا، باب ما جاء فى إيجاب الأضاحى ،حدیث نمبر: 2791-سنن نسائی،کتاب الضحايا ، باب من لم يجد الأضحية. حدیث نمبر: 4382)

 

از:مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ

 

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ و بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

www.ziaislamic.com