Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

حسد کی تباہ کاریاں اور اس کے نقصانات


حسد کی تباہ کاریاں اور اس کے نقصانات

حسد کی تباہ کاریاں اور اس کے نقصانات بیان کرتے ہوئے حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:

حسد کی روح درحقیقت یہی ہے کہ حاسد محسود کے نقصان کا قصد کرتا ہےاور اُس کا کچھ نقصان نہیں ہوتا‘حاسدہی نقصان اٹھاتا ہے اور حاسد کا دین ہلاک ہوجاتا ہے‘ اور حاسد کی عبادتیں جو اُس جہاں میں اس کی آنکھوں کا نور ہوں گی وہ جس سے وہ حسد کرتا ہے اس کے اعمال نامہ میں فرشتے منتقل کردیتے ہیں ۔

     حسد بری عادت ہے اس سے بچنا چاہئے‘ ایسے ہی بدظنی (برا گمان کرنا)‘ غیظ Ùˆ غضب‘ اور کینہ Ùˆ عداوت بھی نفس Ú©Û’ برے اوصاف ہیں‘ ان سب سے احتراز ضروری ہے‘ اس Ú©Û’ بعد ہی ذکر کا اثر دن دُگنا رات چوگنا ظاہر ہوتا ہے‘ غرض اس کچرے Ú©ÙˆÚ‘Û’ سے ہمیشہ دل Ú©Ùˆ پاک Ùˆ صاف رکھنا چاہئے۔

     حضرت بکر بن عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص بادشاہ Ú©Û’ سامنے ہر روز کھڑا ہوکر کہا کرتا ’’نیکوں Ú©Û’ ساتھ نیکی کر‘ بدوں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ حال پر چھوڑدے‘ کیوں کہ بدوں Ú©Ùˆ ان کا کردار ہی کافی ہے‘‘ بادشاہ اس شخص Ú©Ùˆ عزیز رکھتا۔ کسی Ù†Û’ اس شخص سے حسد کیا اور بادشاہ سے کہا کہ یہ شخص کہتا ہے کہ بادشاہ گندہ دہن (جس Ú©Û’ منہ سے بدبو آتی ہو) ہے‘ بادشاہ Ù†Û’ اس سے پوچھا اس کا کیا ثبوت ہے؟ اس Ù†Û’ کہا: آپ اس شخص Ú©Ùˆ اپنے پاس بلاکر دیکھ لیجئے کہ وہ اپنی ناک پر ہاتھ رکھ لیتا ہے کہ آپ Ú©Û’ منہ Ú©ÛŒ بدبو نہ سونگھے۔ اتنا کہہ کر وہ باہر Ù†Ú©Ù„ گیا اور اس Ù†Û’ ’’نیکوں Ú©Û’ ساتھ نیکی‘‘ کہنے والے شخص Ú©Ùˆ اپنے ساتھ گھر Ù„Û’ جاکر زیادہ لہسن ملی ہوئی چٹنی کھانے Ú©Û’ ساتھ کھلائی‘ جب بادشاہ Ú©Û’ پاس آیا تو بادشاہ Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ اپنے پاس بلایا، تب اس Ù†Û’ اپنا ہاتھ منہ پر رکھ لیا ،تاکہ بادشاہ Ú©Ùˆ لہسن Ú©ÛŒ بدبو نہ آئے‘ بادشاہ Ù†Û’ سمجھا جس شخص Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ شکایت Ú©ÛŒ تھی وہ صحیح تھی۔

بادشاہ کی یہ عادت تھی کہ اگر کسی کو بھاری خلعت یا بڑا انعام دینا ہوتا تو خود اپنے قلم سے حکم نامہ لکھتا تھا‘ اس وقت بادشاہ نے اپنے عامل (گورنر) کے نام حکم نامہ لکھا کہ اس خط لانے والے کو قتل کردو! یہ حکم نامہ لے کر جب وہ شخص باہر نکلا تو حاسد نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اور سمجھا کہ بادشاہ کی عادت کے مطابق بھاری خلعت دینے کے لئے یہ حکم نامہ لکھا گیا ہے‘ حاسد نے اس سے کہا کہ یہ حکم نامہ مجھے دے دے۔ اس شخص نے حاسد کو دے دیا‘ جسے لے کر وہ حاسد عامل کے پاس گیا اور اس نے حاسد کو قتل کرڈالا۔

     حسب عادت وہ نیک شخص بادشاہ Ú©Û’ سامنے جاکر کھڑا ہوا اور ہمیشہ جو کہتا تھا وہی کہنے لگا،بادشاہ Ù†Û’ تعجب سے پوچھا کہ میرا دیا ہوا خط کیا کیا؟ اس Ù†Û’ کہا: فلاں شخص Ù†Û’ مجھ سے مانگ لیا۔ بادشاہ Ù†Û’ کہا: وہ کہتا تھا کہ تو Ù†Û’ کہا ہے" میرے منہ سے بدبو آتی ہے"اس Ù†Û’ عرض کیا: میں Ù†Û’ کبھی نہیں کہا‘ بادشاہ Ù†Û’ پوچھا: تو پھر تو Ù†Û’ میرے پاس آکر ناک پر ہاتھ کیوں رکھا؟ اس Ù†Û’ عرض کیا کہ فلاں شخص Ù†Û’ مجھے زیادہ لہسن Ù¾Ú‘ÛŒ ہوئی چٹنی کھلائی تھی‘ میرے منہ Ú©ÛŒ بدبو آپ Ú©Ùˆ نہ آئے اس لئے میں Ù†Û’ اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا تھا‘ بادشاہ Ù†Û’ فرمایا: تو ہر روز یہی کہا کرتا ہے کہ ’’بدوں Ú©Ùˆ ان کا کردار ہی کافی ہے‘‘ واقعی اُس بد Ú©Ùˆ اس کا کردار کافی ہوگیا۔

حدیث شریف: حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: أَصْلُ الْمَعْصِيَةِ ثَلَاثَةُ أَشْيَاءَ : اَلْكِبْرُ ، وَالْحِرْصُ ، وَالْحَسَدُ –

 

 ØªÛŒÙ† خصلتیں ایسی ہیں کہ سب گناہوں Ú©ÛŒ بنیاد ہیں: (1) کِبر (2) حِرص (3) حسد۔

(جامع الاحادیث والمراسیل، مسند عبد الله بن مسعود حدیث نمبر: 40334-

شعب الإيمان للبيهقي ، السابع والخسمون من شعب الإيمان و هو باب في حسن الخلق ،فصل في التواضع ، وترك الزهو ، والصلف ، والخيلاء ، والفخر ، والمدح، حدیث نمبر: 8221)

 Ø­Ø§Ø³Ø¯ Ú©ÛŒ عمر بھی Ú©Ù… ہوتی ہے‘ کسی Ù†Û’ ایک اعرابی سے پوچھا کہ تمہیں عمرِ دراز کیسے ہاتھ آئی؟ جواب دیا کہ میں Ù†Û’ حسد Ú©Ùˆ ترک کردیا اور اتنی عمر پائی۔

 Ø¬Ø¨ اللہ تبارک Ùˆ تعالیٰ چاہتا ہے کہ کسی پر ایسا دشمن مسلط کرے جو کبھی اس پر رحم نہ کرے تو حسد Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ پیچھے لگادیتا ہے۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª شیخ رسلان دمشقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حسد ہر شر Ú©ÛŒ کنجی ہے‘ مختلف شرور Ùˆ فتن اسی Ú©Û’ سبب رونما ہوتے ہیں‘ اور حاسد دینی Ùˆ دنیوی ترقی سے محروم ہوجاتا ہے‘ سالکینِ راہ مولیٰ تعالیٰ Ú©Ùˆ چاہئے کہ اس عادت قبیحہ سے کوسوں دور بھاگیں اور اپنے قلوب Ú©ÛŒ اس طرح حفاظت کریں کہ" حقیقت یہ ہے کہ محسود Ú©Ùˆ جونعمتیں ملی ہیں ان کا دینے والا اللہ تعالیٰ ہے۔

     حضرت محمد ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں دنیوی معاملات میں کسی سے حسد نہیں کیا‘ اس لئے کہ اگر وہ شخص جنتی ہے تو اسے جنت ہی ملے گی‘ اس Ú©Û’ مقابلہ میں دنیا Ú©ÛŒ نعمتوں Ú©ÛŒ کیا حقیقت ہے‘ اور اگر دوزخی ہے تو دوزخ Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ میں جلے گا‘ میرے حسد کرنے کا اس پر کیا اثر ہوگا۔

ایسے ہی بدظنی‘ غیظ و غضب‘ کینہ و عداوت بھی نفس کے برے اوصاف ہیں‘ سالکوں کا دل ان سے پاک ہونا چاہئے، ذکر کا اثر اسی وقت ہوتا ہے جب کہ سالک کا دل اس کچرے کوڑے سے پاک و صاف ہو۔

ماخوذ از:مواعظ حسنہ:ج2،ص:139/141 ،از :حضرت ا بو الحسنات سید عبد اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری محدث دکن رحمۃ اللہ تعالی علیہ