Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

حج ایک عظیم فریضہ،استطاعت کے باوجود ترک کرنے پر سخت وعید


حج ایک عظیم فریضہ،استطاعت کے باوجود ترک کرنے پر سخت وعید

     حج ایک عظیم فریضہ اور اسلام کا مہتم بالشان رکن ہے۔حج ہر مسلمان ،عاقل وبالغ'صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے۔حج فرض ہونے Ú©Û’ بعد تاخیر نہیں کرنی چاہئے،جو صاحبانِ استطاعت اس سلسلہ میں تساہل برتتے ہیں اور اس عظیم فریضہ Ú©Ùˆ ترک کرتے ہیں'حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ ان Ú©Û’ حق میں سخت وعید بیان Ú©ÛŒ ہے،آپ Ù†Û’ ارشاد فرمایا:

     مَنْ Ù…ÙŽÙ„ÙŽÚ©ÙŽ زَادًا وَرَاحِلَةً تُبَلِّغُهُ إِلَی بَيْتِ اللَّهِ وَلَمْ يَحُجَّ فَلاَ عَلَيْهِ اَنْ يَمُوتَ يَهُودِيًّا اَوْ نَصْرَانِيًّا وَذَلِکَ اَنَّ اللَّهَ بَقُولُ فِی کِتَابِهِ (وَلِلَّهِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَبْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً).

جو شخص زادِ راہ اور ایسی سواری کا مالک ہو جو‘ اُسے بیت اللہ شریف تک پہنچائے اور پھر وہ حج نہ کرے تو اس پراس بات کافرق نہیں کہ وہ یہودی مرے یا نصرانی مرے ۔اسی سے متعلق اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں ارشاد فرمایاہے:اور اللہ تعالی کے لئے لوگوں پر کعبۃ اللہ کا حج فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھے۔(سورۂ آل عمران:97)

 (جامع الترمذی،ابواب الحج، باب ما جاء فی التغلیظ فی ترک الحج۔817)

’’حج‘‘اللہ تعالی کی رِضا وخوشنودی کے لئے کیا جائے،ریاکاری ودکھاوا ہرگز مقصود نہ ہو۔

جو لوگ خالص اللہ تعالی کی رضا کے طالب بن کر حج کرتے ہیں،بے حیائی اور فسق وفجور سے بچتے ہیں،حضور نے ان کے حق میں خصوصی بشارت دی ہے،آپ نے ارشاد فرمایا:

مَنْ حَجَّ لِلّٰهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ اُمُّه ُ.

ترجمہ:جس نے اللہ تعالی کی رضا کے لئے حج کیا اور اس نے نہ بے حیائی کا کوئی کا م کیا اور نہ فسق و فجور کا مرتکب ہوا‘ وہ اس طرح گنا ہوں سے پاک ہوکر لوٹے گا گویا اس کو اس کی ماں نے ابھی جنم دیا ہے۔

(صحیح البخاری،کتاب الحج،باب فضل الحج المبرور .حدیث نمبر1521)

جامع ترمذی میں حدیث پاک ہے: ایک صاحب حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوئے:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!حج کو کیا چیز واجب کرتی ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا:توشۂ سفر اور سواری ۔

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صلی الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُوجِبُ الْحَجَّ قَالَ الزَّادُ وَالرَّاحِلَةُ .

 (جامع ترمذی ‘ کتاب الحج‘ باب ما جاء فی إیجاب الحج بالزاد والراحلۃ‘ حدیث نمبر818)

یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خاص اُس زمانہ کی مروجہ سواریوں کا تذکرہ نہیں فرمایا بلکہ’’ الرَّاحِلَةُ ‘‘ایسا جامع کلمہ فرمایا جس میں موجودہ دور کی تمام بحری،بری اور فضائی سواریاں شامل ہیں۔

خوش نصیب ہیں وہ افراد جو حج بیت اللہ اور زیارت روضۂ اطہر کی سعادت سے مشرف ہورہے ہیں،بیت اللہ شریف کا طواف کرنے والوں کے حق میں خود کعبۃ اللہ سفارش کرے گا،بیت اللہ شریف نے باجازت خدا‘حضور کی خدمت میں کہا:

يا نبی الله! لا تهتم بثلاثة فإنی اشفع لهم: من طاف بی ومن خرج ولم يبلغنی ومن اشتهی الوصول إلی ولم يجد سبيلا..

     ترجمہ:اے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم!تین افراد Ú©Û’ بارے میں آپ فکر نہ کریں!میں ان Ú©Û’ حق میں سفارش کروں گا:(1)وہ شخص جس Ù†Û’ میرا طواف کیا،(2)وہ شخص جو (حج یا عمرہ Ú©Û’ ارادہ سے) نکلا لیکن مجھ تک نہ پہنچ سکا اور (3)وہ شخص جو مجھ تک پہنچنے Ú©ÛŒ آرزو کیالیکن استطاعت نہ رکھا۔

( نزہۃ المجالس ومنتخب النفائس،باب فضل الحج)

از:مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

 www.ziaislamic.com