Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

اَوامر و نَواہی


حضرت نور بن عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کسی قوم میں جو ذی عزت لوگ ہوتے ہیں اگر وہ لوگوں کی برائی کو دیکھیں اور باوجود قدرت کے نہ روکیں تو اللہ تعالیٰ ان کو ذلیل کردیتے ہیں۔
حضرت سہل بن عبداللہ تستری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جو شخص اپنے نفس کے سوائے دوسرے پر قادر نہیں اور امر و نہی اپنی ذات کی حد تک بجا لاتا ہے اور دوسروں سے جو برائیاں نظر آئیں دل سے برا جانتا ہے تو جس قدر معروف و نہی عن المنکر اس کو چاہئیے گویا بجالاتا ہے۔
حضرت عون بن عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خداوندِ تعالیٰ کا منع کیا ہوا کام کرنا گناہ ہے‘ کیونکہ اس بندہ Ù†Û’ نہی Ú©ÛŒ خلاف ورزی کی۔ لیکن اللہ تعالیٰ Ù†Û’ جس کام Ú©Û’ کرنے کا Ø­Ú©Ù… فرمایا ہے اسے نہ کیا تو یہ بہت بڑا گناہ ہے‘ کیونکہ اس بندہ Ù†Û’ امر Ú©ÛŒ خلاف ورزی کی۔ چنانچہ نفسانی خواہشات سے جو گناہ ہوتا ہے وہ عاجزی اور توبہ Ùˆ استغفار کرنے سے معاف ہوجاتا ہے‘ جیسا کہ حضرت آدم علیہ السلام Ú©ÛŒ خطائ‘ توبہ Ùˆ استغفار کرنے سے معاف ہوئی۔ مگر جو گناہ تکبر اور بڑائی کرنے Ú©Û’ باعث ہوتا ہے‘ وہ توبہ Ùˆ استغفار کرنے سے بھی معاف نہیں ہوتا جیسا کہ ابلیس ملعون کا گناہ‘ جو غرور اور تکبر سے تھا‘ معاف نہ ہوسکا۔
حدیث شریف: حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جہاں بے جا حرکتیں ہوتی ہوں وہاں موجود رہنا اور باز پرس نہ کرنا درست نہیں ہے۔ کیونکہ یہ باز پرس کچھ اُن کی عمر اور روزی کو کم نہ کرے گی۔ اور فرمایا: وہ شخص جس کے سامنے کوئی گناہ کیا جائے اور اس سے وہ ناراض ہو تو وہ ایسا ہے گویا وہ وہاں موجود ہی نہ تھا اور اس کی غیر حاضری میں گناہ ہوا۔ اور اس گناہ سے ناراض نہ ہو تو ایسا ہے گویا اس کے سامنے گناہ ہوا ہے اور یہ عمل خلاف امر بالمعروف و نہی عن المنکر ہے۔
اور فرمایا: وہ شخص جس Ú©Û’ سامنے کوئی گناہ کیا جائے اور وہ خاموش رہے تو یہ سمجھا جائے گا کہ وہ گناہ سے متفق ہے۔ اور فرمایا: جس قوم میں گناہ سرزد ہوتے ہوں اور لوگ نہ تو ان سے باز آتے اور نہ توبہ Ùˆ استغفار کرتے ہیں تو حق سبحانہ Ùˆ تعالیٰ ان پر عذاب نازل فرماتے ہیں‘ جس میں گنہگار اور ناکردہ گناہ سب مبتلا ہوجاتے ہیں۔
حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص گھر میں جاکر دروازہ بند کرلے تو بلا اجازت اندر جاکر اس سے پوچھنا کہ تو کیا کررہا ہے‘ اور دروازہ Ùˆ دریچہ سے کان لگانا یہ معلوم کرنے Ú©Û’ لئے کہ وہاں کیا ہورہا ہے‘ یہ بھی درست نہیں ہے۔ بلکہ جس کام Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ پوشیدہ رکھیں اس Ú©Ùˆ مخفی ہی رکھنا چاہئیے۔
اور فرماتے ہیں: جب ظاہر نظر میں کوئی کام برا معلوم ہو تو نیک کام Ú©ÛŒ تعلیم دیں اور اچھی باتیں بتلادیا کریں۔ اگر کوئی جاہل جہالت سے آپ Ú©ÛŒ ہدایات پر عمل نہ کرے اور ناخوش ہوکر آپ Ú©Û’ آزار Ú©Û’ درپے ہوجائے اور زبان سے برا بھلا کہے تو ایسے جاہلوں سے اِعراض کریں اور کنارہ Ú©Ø´ رہیں‘ جاہلوں Ú©Û’ ساتھ آپ بھی جاہل بن کر مقاومت نہ کریں۔
(۱) کھلے اور چھپے ہر حال میں خداوند تعالیٰ سے ڈرتا رہوں۔
(Û²) کسی پر مہربان ہوں یا غصہ میں ہوں‘ دونوں حالتوں میں انصاف Ú©ÛŒ بات کہوں۔
(Û³) خواہ مفلسی Ú©ÛŒ حالت میں ہوں یا امیری Ú©ÛŒ‘ ہر حال میں راستی اور اعتدال پر قائم رہوں۔
(Û´) کہ جو مجھ سے Ú©Ù¹Û’‘ میں اس سے جڑوں۔
(Ûµ) جو مجھے محروم کرے‘ میں اسے عطاء کروں۔
(Û¶) جو مجھ پر زیادتی کرے‘ اسے معاف کردوں۔
(Û·) میری خاموشی‘ تفکر Ú©ÛŒ خاموشی ہو۔
(Û¸) میری گفتگو‘ ذکر الٰہی Ú©ÛŒ گفتگو ہو Û”
(Û¹) میری نگاہ‘ عبرت Ú©ÛŒ نگاہ ہو۔
از:مواعظ حسنہ
حضرت ابوالحسنات محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ
اَمَرَنِی رَبِّی بِتِسْعٍ
میرے رب نے مجھے نو (۹) باتوں کا حکم دیا ہے