Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

اعمال


حضرت یحییٰ بن معاذؒ فرماتے ہیں کہ مجھے ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے کہ صالحین Ú©Û’ لئے مباح Ú©Ùˆ عیب سمجھتے ہیں اور اپنے Ú©Û’ لئے بڑے گناہوں Ú©Ùˆ عیب خیال نہیں کرتے! خود غیبت وچغلی‘ حسد Ùˆ کینہ‘ ریاکاری Ùˆ بدعہدی‘ تکبر‘ خود پسندی اور خودغرضی کرجاتے ہیں اور استغفار نہیں کرتے‘ اور نیک لوگوں Ú©Ùˆ مباح لباس پہننے اور حلا Ù„ غذا کھانے پر معترض ہوتے ہیں۔
حضرت سید عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے جد بزرگوار صلی اللہ علیہ وسلم سے خواب میں عرض کیا یا جدّی! آپ کے اہل میں سے کون آپ سے قریب تر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے دنیا کو پس پشت ڈال کر آخرت کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھا اور ایسی حالت میں مجھ سے ملا کہ اس کا نامۂ اعمال گناہوں سے پاک تھا۔
حضرت امام غزالیؒ فرماتے ہیں کہ اپنی تعریف سن کر خوش نہ ہو اور دل سے اس تعریف Ú©Ùˆ بُرا سمجھے‘ اور اپنے اعمال وساوس Ùˆ خطرات Ú©Ùˆ پیش نظر رکھے اور سونچتا رہے کہ خدائے تعالیٰ ہی جانتے ہیں کہ میرا خاتمہ کس طرح ہونے والا ہے۔
حضرت سعید ابن المسیبؒ فرماتے ہیں کہ کوئی نیک‘ شریف عالم Ùˆ فاضل ایسا نہیں ہے جس میں کوئی عیب ہی نہ ہو۔ لیکن ایسے آدمی بھی ہوتے ہیں جن Ú©Û’ عیبوں کا ذکر نہ کرنا چاہئیے‘ اس لئے کہ جس شخص میں بُرائی سے زیادہ بھلائی ہو اس Ú©ÛŒ بُرائی بھلائی Ú©Û’ سبب بخش دی جائے گی۔
جو اشخاص اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ رسالت Ú©Ùˆ تسلیم کیا اور اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ نیک کام بھی کئے‘ دنیا بھی Ú©ÛŒ لیکن آخرت Ú©Ùˆ سدھارکر‘ دنیا میں سب دھندے کئے لیکن خدائے تعالیٰ Ú©Û’ سامنے جانے Ú©Ùˆ ہمیشہ یاد رکھا تو ایسے لوگ قبر سے جب اٹھیں Ú¯Û’ تو ان Ú©Û’ نیک اعمال حسین صورت بن کر ان Ú©ÛŒ رہبری کریں Ú¯Û’Û” ان کا ایمان ان Ú©ÛŒ آخرت کا جمال ہوگا‘ حسب مراتب وہ اعمال خیر چراغ ستارے چاند سورج Ú©ÛŒ سی روشنی بن کر جملہ مراحل قیامت سے گذارتے ہوئے جنت Ú©Û’ قریب پہونچادیں Ú¯Û’Û”
جنت Ú©Û’ قریب چند نہریں ملیں Ú¯ÛŒ جن میں سے ایک نہر کا پانی پیتے ہی ان میں سے کینہ Ùˆ بغض Ùˆ حسد وغیرہ صفاتِ مذمومہ Ù†Ú©Ù„ جائیں Ú¯ÛŒ‘ ظاہر Ùˆ باطن بالکل پاک Ùˆ صاف ہوجائے گا۔ جنت میں بجائے ضروریاتِ بشریہ (پیشاب ‘ پائخانہ وغیرہ) Ú©Û’ مشک Ú©ÛŒ طرح خوشبو کا پسینہ Ù†Ú©Ù„ جائے گا۔ پھر ایک اور نہر ملے Ú¯ÛŒ جس میں نہانے سے چہرے چودھویں رات Ú©Û’ چاند Ú©ÛŒ طرح Ú†Ù…Ú©Ù†Û’ لگیں Ú¯Û’‘ بدن حریر Ú©ÛŒ طرح نرم اور مشک Ú©ÛŒ طرح خوشبودار ہوجائے گا۔
جب جنت Ú©Û’ اندر جائیں Ú¯Û’ تو دیکھیں Ú¯Û’ کہ رحمتِ الٰہی سے نہریں جاری ہیں‘ نہر تسنیم Ùˆ سلسبیل وغیرہ مشہور نہروں Ú©Û’ علاوہ اور بھی بہت سی نہریں ہیں جن Ú©ÛŒ گنتی اللہ تعالیٰ ہی Ú©Ùˆ معلوم ہے۔
شہد اور دودھ وغیرہ Ú©ÛŒ چار (Û´) نہریں شجرِ طوبیً Ú©Û’ نیچے سے بہہ رہی ہیں‘ وہ بدلہ ہے اعمالِ خیر کا۔
جنتیوں Ú©Û’ ہاتھ میں ایک ایک Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ ہوگی‘ اس Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ Ú©Û’ اشارے سے جس طرف چاہیں Ú¯Û’ نہروں Ú©Ùˆ Ù„Û’ جائیں Ú¯Û’Û” فی جنات النعيم (نعمتوں سے بھری جنتیں) جنتی اپنے Ú©Ùˆ دیکھیں Ú¯Û’ کہ اُنواع Ùˆ اقسام Ú©ÛŒ نعمتوں سے بھری ہوئی جنتوں میں ہیں۔
حدیث شریف: حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جو شخص مسلمان بھائی Ú©Ùˆ پیٹ بھر کھانا پانی دیتا ہے‘ اللہ تعالیٰ اسے آتشِ دوزخ سے سات خندق دور رکھتے ہیں‘ ہر دوخندقوں Ú©Û’ درمیان پانچ سو برس Ú©ÛŒ مسافت ہوتی ہے۔
حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ مسلمان بندہ جو Ú©Ú†Ú¾ کھاتا پیتا ہے قیامت میں اس کا حساب لیا جائے گا‘ مگر جو کھانا مساکین Ú©Ùˆ کھلایا جائے گا اس کا حساب Ùˆ کتاب نہ ہوگا۔
حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ تھوڑا سا کھانا مساکین کو کھلانا ایک غلام آزاد کرنے سے بڑھ کر ہے۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضرت سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تکلف نہ کرنا جو کچھ حاضر ہو اس کو مہمان کے سامنے پیش کرنے سے دریغ نہ کرنا۔ صحابۂ کرام روٹی کا ٹکڑا اور سوکھا کھجور ایک دوسرے کے سامنے رکھتے اور فرماتے کہ ہم نہیں جانتے کہ وہ شخص گنہگار ہے جو ماحضر کو ناچیز جان کر مہمان کے سامنے نہ لائے یا وہ شخص گنہگار ہے جس کے سامنے ماحضر آئے اور وہ اس کو حقیر جانے۔
سابق میں مسلمانوں کو عمل صالح کی توفیق ہوتی تو اس کے شکریه کے طور پر راہِ خدا میں کچھ مال خرچ کرتے اور اس نیک عمل کے سبب مخلوق سے کوئی اُمید نہ رکھتے تھے۔
ایک بزرگ بازار گئے‘ انہیں کوئی چیز خریدنی تھی‘ قیمت پوچھی ‘ دُکاندار Ù†Û’ کہا قیمت تو چار آنے ہے‘ آپ بزرگ ہیں آپ Ú©Û’ لئے تین آنے میں دوں گا۔ یہ سن کر آپ بہت روئے کہ میری بزرگی Ú©ÛŒ قیمت صرف ایک آنہ ہے! اور فرمایا میں دین فروش نہیں ہوں۔ میں Ù†Û’ بزرگی اس لئے حاصل نہیں Ú©ÛŒ تھی کہ دنیا کا نفع ہو۔
حضرات انبیاء عَلَیْھِمُ السَّلَام یوں فرماتے تھے: لاَ اَسْئَلُکُمْ عَلَيه مَالًا۔ (ترجمہ: اس پر میں تم سے Ú©Ú†Ú¾ مال Ú©Ú†Ú¾ نہیں مانگتا)Û” لاَ اَسْئَلُکُمْ عَليهٖ اَجْراً (ترجمہ: اس پر میں تم سے Ú©Ú†Ú¾ معاوضہ نہیں چاہتا)Û” آج Ú©Ù„ مسلمان غیر مسلموں Ú©Û’ میلوں اور تہواروں میں شریک ہوتے ہیں اور ان Ú©Ùˆ اپنی عیدین میں شریک کرتے ہیں!! یہ تو وہی قصہ ہوا جیسے کہ مشرکین عرب Ù†Û’ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے خواہش Ú©ÛŒ تھی کہ ایک سال آپ ہمارا دین اختیار کریں‘ دوسرے سال ہم آپ کا دین اختیار کریں Ú¯Û’Û” اس پر یہ آیت نازل ہوئی Ù„Ú©Ù… دينکم ولی دين (ترجمہ: تمہارا دین تم Ú©Ùˆ او رمیرا دین مجھ Ú©Ùˆ) بعض مسلم قائدین سیاسی مصالح Ú©Û’ پیش نظر مجمع عام میں بتوں Ú©Ùˆ پھول Ú©Û’ هارپہناتے ہیں! ان کا عمل شرک Ùˆ کفر تک پہونچ جاتا ہے۔ ایسے معاملات سے احتراز ضروری ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ : ’’جب امامت اور قیادت نااہل لوگوں Ú©Û’ سپرد ہونے Ù„Ú¯Û’ تو بس قیامت کا انتظار کرو‘‘Û”
سابق میں مسلمان کسی نیک کام Ú©Û’ لئے مالی امداد Ú©ÛŒ رغبت بھی دلاتے تو اپنے ہم مذہب مخلصین سے ‘ لیکن غیر مذہب والوں سے کسی بھی قسم Ú©ÛŒ امداد حاصل نہ کرتے۔
کسی ایک غزوہ (جس جہاد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم شریک ہوں) میں ایک غیر مسلم Ù†Û’ شریک ہونا چاہا تو اس Ú©Ùˆ شریک نہیں کیا گیا‘ حالانکہ وہ غیر مسلم خادم Ú©ÛŒ حیثیت سے مدد کرنا چاہتا تھا۔
ایک جگہ رہنے Ú©Û’ باوجود آپس میں لڑنا‘ جھگڑنا نہ چاہئیے‘ ہم میں حمیت اور غیرت نہ رہی۔ اب مسلمانوں Ú©Ùˆ معلوم ہوگیا ہے کہ ہم پر آفات Ùˆ بلیات آرہی ہیں وہ صرف مذہب Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ Ú©ÛŒ وجہ سے ہیں۔
غرض حضرات انبیاء عَلَیْھِمُ السَّلَام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین و اولیاء کرام رحمہم اللہ نے کبھی دین کے عوض دنیا نہیں چاہی۔
حکایت: حضرت احمد علی صاحب محدث سہارنپوریؒ بازار میں Ú©Ú†Ú¾ خریدنے Ú©Û’ لئے گئے‘ ایک دکاندار Ù†Û’ کہا آپ سے نفع نہ لوں گا۔ آپ Ù†Û’ ساتھیوں سے فرمایا: چلو بھائی ہم یہاں سے نہیں خریدیں Ú¯Û’‘ اگر یہ سچ کہتا ہے تو ہم نہیں چاہتے کہ وہ بازار میں چار پیسوں Ú©Û’ لئے ہی بیٹھے اور وہ بھی ہماری وجہ سے اس Ú©Ùˆ نہ ملیں‘ اور اگر وہ جھوٹا ہے تو ہم Ú©Ùˆ بے وقوف بناکر زائد پیسے لینا چاہتا ہے۔ آج Ú©Ù„ الٹا ہی معاملہ ہے ! اگر کسی دوست سے Ú©Ú†Ú¾ خریدیں Ú¯Û’ تو کہیں Ú¯Û’ بندۂ خدا ہم سے نفع لیتے ہو؟ غرض دین Ú©Û’ عوض دُنیوی نفع حاصل نہ کریں۔
خداوند تعالیٰ اور حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ محبت سب سے زیادہ ہونی چاہئیے‘ اصلی دین محبتِ الٰہی ہے۔
خوب یاد رکھئے کہ ہم جو Ú©Ú†Ú¾ کررہے ہیں‘ وہ سب کہیں جمع ہوتا جارہے اور بغیر کسی Ú©Ù…ÛŒ Ùˆ زیادتی Ú©Û’ ایک دن ظاہر کردیا جائے گا اور اس وقت عذر وحیلہ Ú©Ú†Ú¾ کام نہ آئے گا۔
حدیث شریف: حضور رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ اَلدُّنْيَا مَزْرَعَةُ الآخِرَةِ (ترجمہ: دنیا آخرت کی کھیتی ہے) اس لئے یہاں جو بوؤ گے وہی کاٹو گے۔ دھتورا بو کر گندم کی امید نہ رکھو: ؂
گندم از گندم بروید جو ز جو
از مکافاتِ عمل غافلِ مشو
ترجمہ: گیہوں سے گیہوں اُگتا ہے‘ اور جَو سے جَو
اعمال کی جزاء و سزا سے غافل نہ رہو
اعمال صالحہ: جاننا چاہئیے کہ اعمال خیر یہ ہیں:
صدق دل سے کلمہ طیبہ پڑھنا Û” اور ہر جاندار کا دل خوش کرنا Û” اللہ تعالیٰ Ú©Û’ واسطے بھوکے Ú©Ùˆ کھانا کھلانا‘ پیاسے Ú©Ùˆ پانی پلانا۔ اور مہمان Ú©Û’ آنے سے خوش ہونا اور حسب مقدور اس Ú©ÛŒ خاطر Ùˆ تواضع کرنا۔ کسی کا راز فاش نہ کرنا۔ مصائب Ùˆ بلیات پر صبر کرنا۔ جس Ù†Û’ اپنے ساتھ برائی Ú©ÛŒ ہو اس Ú©Û’ ساتھ بھلائی کرنا۔ درویش Ùˆ مساکین Ú©Û’ قیام Ú©Û’ لئے جگہ دینا۔ اپنے نفس پر مجاہدہ Ùˆ محاسبہ کرنا۔ فحش کلام نہ کرنا۔ مشتبہ Ùˆ حرام لقمہ نہ کھانا۔ حقوق ہمسایہ کا خیال رکھنا یعنی ان Ú©ÛŒ خوشی Ùˆ غمی میں شریک رہنا۔ بیمار Ú©ÛŒ عیادت کرنا۔ غصہ Ú©Ùˆ Ù¾ÛŒ جانا او ردور کردینا۔ دوسروں Ú©Û’ قصور معاف کرنا۔ نیک صحبت میں بیٹھنا۔ یاد الٰہی میں رہنا۔ مظلوم Ú©ÛŒ دادرسی کرنا اور انصاف کرنا۔ وضوء میں کلمہ شہادت اور مقررہ ادعیہ پڑھنا۔سنت قبلِ عصر اور عشاء پر مداومت رکھنا۔ فرض نمازوں Ú©Û’ بعد آیۃ الکرسی اور تسبیح فاطمہ سبحان اللہ (Û³Û³) مرتبہ‘ الحمد للہ (Û³Û³) مرتبہ‘ اللہ اکبر (Û³Û´) مرتبہ پڑھنا۔ یہ وظیفہ جن فرض نمازوں Ú©Û’ بعد سنن Ùˆ نوافل ہوں مثلاً ظہر‘ مغرب‘ عشاء Ú©ÛŒ سن