Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

روزہ اور اس کے مدارج


روزہ اور اس کے مدارج

حضرت مخدوم شرف الدین یحیی منیری رحمۃ اللہ علیہ کی مبارک مجلس میں مشائخین کرام کے روزوں کا ذکر ہورہا تھا،آپ نے فرمایا:احیاء العلوم میں روزوں کے تین مدارج بیان ہوئے ہیں:ایک صوم عام، دوسرے صوم خاص،تیسرے صوم خاص الخاص:

(1)عوام کا روزہ:صبح سے شام تک کھانے پینے اور ازدواجی تعلقات سے پرہیز کرنا ہے۔

(2)خواص کا روزہ:عوام کے روزے کے علاوہ امور ناشائستہ سے جملہ حواس کو باز رکھنا ہے۔

(3)اَخص الخواص کا روزہ:متذکرہ امور کے علاوہ غیر حق کے اندیشے(سونچ،خیال)سے قلب کا باز رکھنا ہے اور یہ روزہ انبیاء علیہم السلام و صدیقین و مقربان خاص کا ہے۔

اعلیٰ ترین روزہ تو یہ ہے کہ روزہ دار اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو نہ دیکھے، اس روزے کی ابتداء(سحری)اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور انتہاء (افطار)اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے۔

حدیث شریف میں آیا ہے کہ بعض روزہ داروں کو روزہ سے سوائے بھوک و پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہے ۔

اور یہ ایسے روزہ دار ہیں کہ دن بھر بھوکے رہتے ہیں اور حرام غذا سے افطار کرتے ہیں اور بعض ایسے بھی ہیں کہ روزہ رکھتے ہیں اور مسلمانوں کے گوشت سے افطار کرتے ہیں یعنی غیبت کرتے ہیں‘ اہل ظواہر کے لئے غیبت و جھوٹ افطار ہی ہے۔

نفل روزوں میں بزرگوں کا مختلف خیال ہے، بعض صوم داودی Ú©ÛŒ فضیلت Ú©Û’ قائل ہیں‘ تو بعض دو روز روزہ ایک روز افطاراور بعض دوشنبہ Ùˆ پنجشنبہ Ùˆ جمعہ Ú©Û’ روزوں Ú©Ùˆ پسند فرماتے ہیں‘ اور بعض ہر ماہ Ú©ÛŒ13ØŒ14ØŒ15 Ø§ÛŒØ§Ù… بیض Ú©Û’ روزوں Ú©Û’ پابند ہیں۔

حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ جو دائم الصوم تھے اگر کوئی مہمان ان کے پاس آجاتا تو اس کے ساتھ کھانا کھالیتے اور فرماتے کہ:اپنے بھائی کے ساتھ کھالینے کی فضیلت نفل روزہ سے کم نہیں ہے،آپ سے کسی نے پوچھا کہ بعض بزرگوں کا عمل رہا ہے کہ سالہا سال نفل روزہ رکھتے اور قبل غروب افطار کرلیتے؟آپ نے فرمایا: شریعت کی روشنی میں تو ایسے روزوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے،لیکن بعض بزرگوں کا خیال ہے کہ ایسے روزے رکھنے والوں کا خیال تادیب نفس ہے کہ بھوک و پیاس سے وہ عاجز بھی آجاتا ہے اور روزہ دار ہونے کا غرور بھی نہیں ہوپاتا،اگرچہ کہ یہ عمل علم ظاہر کے مخالف ہے لیکن اہل صدق کے لئے مخالف بھی نہیں ہے ؂

در طلبِ دوستی صدق تُرا رہبر است

خواہ بہ عمامہ کوش خواہ بدستار باش

(ترجمہ:دوستی کی طلب میں سچائی تیری رہبر ہے،چاہے تو عمامہ کے ساتھ کوشش کر، چاہے دستار میں رہ)۔

دوسری جگہ روزہ کی چار اقسام بتلائی گئی ہیں:

(1)عوام کا روزہ حلق کی خشکی اور شام کا افطار ہے۔

(2)عابدوں کا روزہ بموجب احکامِ شرع۔

(3)سالکوں کا روزہ تعلق بہ قلب ہے کہ ان کا دل اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوتا۔

(4)کاملین کا روزہ متذکرہ روزوں سے افضل ہے کہ دن بھر وہ دیدار الٰہی میں منہمک رہتے ہیں۔

ملخص از:مواعظ حسنہ

www.ziaislamic.com