Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

اسلام کو در پیش چیلنجس کے جواب کے لئے علوم دینیہ میں مہارت ناگزیر


      علم دین کا سیکھنا ہر مسلمان پر لازم ہے،ظاہری وباطنی ترقی اسی سے وابستہ ہے،علم دین وہ نعمت لازوال ہے کہ جس قدر اسے حاصل کیا جائے طلب میں اضافہ ہی ہوتا ہے،معلم کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علوم ومعارف کا گنجینہ،حکمت ودانش کا سرچشمہ ہیں،آپ Ú©Ùˆ علوم اولین وآخرین حاصل ہونے Ú©Û’ باوجود'علم میں مزید اضافہ Ú©Û’ لئے بارگاہ ایزدی میں عرض کرتے ہیں: وَقُلْ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا Û”

 

ترجمہ:اے میرے پروردگار!میرے علم میں اضافہ فرما۔(سورۃ طہ: 114)

علم سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں،اگر علم سے افضل کوئی نعمت ہوتی تو اس کو طلب کرنے کا حکم دیا جاتا۔دنیوی دولت جس قدر خرچ کی جائے کم ہوتی ہے لیکن دولتِ علم خرچ کرنے پر بڑھتی جاتی ہے۔

 Ø¯ÛŒÙ† اسلام میں علم Ú©ÛŒ اہمیت وضرورت کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پہلی وحی'علم ہی سے متعلق نازل ہوئی،سورۂ علق Ú©ÛŒ ابتدائی پانچ آیات میں چار مرتبہ علم کا تذکرہ کیا گیاہے۔

کنز العمال میں حدیث پاک ہے: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم عالم بن جاؤ،یاعلم سیکھنے والے یا علمی باتوں کو سننے والے یا علم سے محبت کرنے والے بن جاؤ اور پانچویں شخص یعنی جاہل مت ہوجاؤ؛ورنہ ہلاک وبرباد ہوجاؤگے۔

آج مختلف گوشوں سے اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات کئے جارہے ہیں،اسلام کو درپیش چیلنجس کے جواب کے لئے علوم دینیہ میں مہارت ناگزیر ہے۔ہمارے اسلاف،اولیاء وائمہ کی صرف علمی جلالت کو دیکھ کر کئی افراد حلقہ بگوش اسلام ہوئے ۔

ایک غیر مسلم نے امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب کا مطالعہ کیا،کتاب میں موجود احکام ومسائل،اسرار ورموز،حقائق ونکات سے جب آگہی نصیب ہوئی تو یہ کہہ کر مشرف بہ اسلام ہوگیا:"جب امام محمد'جو ایک امتی ہیں ان کی کتاب کی یہ شان ہے تو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو نبی ہیں ان کی کتاب کی کیا عظمت ہوگی۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرات صحابۂ کرام کی تعلیم وتربیت کے لئے باضابطہ مسجد نبوی شریف میں اہتمام فرمایا تھا۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ ایک جلیل القدر صحابی ہیں،آپ کو جب یہ معلوم ہوا کہ ملک شام میں ایک صحابی ہیں جنہوں نے براہ راست حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث سنی ہے،آپ نے ایک مہینہ کا سفر طے کیا اور ملک شام جاکر ان سے حدیث شریف حاصل کی حالانکہ وہی حدیث شریف ایک واسطہ کے ساتھ آپ کے پاس موجود تھی۔

از:مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

 www.ziaislamic.com