Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

عارف باللہ حضرت سید محمد بادشاہ بخاری نقشبندی مجددی قادری رحمۃ اللہ علیہ


9 جمادی الاولیٰ 1430ھ؁ Ù…5 مئی 2009ء؁ بروز منگل ‘102 سالہ عرس سراپا قدس آفتاب برج حقیقت‘ ماہتاب فلک شریعت‘ گنجینۂ معرفت‘ شیخ وقت‘ قطبِ دوران‘ عارف باللہ حضرت سید محمد بادشاہ بخاری نقشبندی مجددی قادری المعروف حضرت سید پیر بخاری شاہ صاحب قبلہ قدس سرہ اور 82 سالہ عرس سراپا قدس صاحبزادہ حضرت ایشاں کلیم طور سینائے ولایت حضرت پیر سید شاہ غوث محی الدین بخاری نقشبندی مجددی قادری رحمۃ اللہ علیہ مقرر ہے۔ اس مناسبت سے حضرت ابوالحسنات محدث دکن سید عبداللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ کتاب گلزار اولیاء سے حضرت سید پیر بخاری شاہ صاحب قبلہ رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ شخصیت مقدسہ ‘ تعلیمات شریفہ اور احوال جمیلہ پر مشتمل مضمون ملاحظہ فرمائیں Û”
سالک مجذوب و مجذوب سالک باقی باللہ مرشدنا و مولانا حضرت سید پادشاہ صاحب بخاری رحمۃ اللہ علیہ
آپ کا سلسلۂ نسب حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت قدس سرہ سے ملتا ہے۔ آپ Ú©Û’ جد اعلیٰ بخارا شریف Ú©Û’ رہنے والے تھے مگر چند پشت سے آپ Ú©Û’ اجداد شہر کرنول میں رونق افروز رہے۔ اس لحاظ سے آپ کا مولد کرنول ہے۔ آپ علم ظاہری Ùˆ باطنی Ú©Û’ عالم متبحر تھے‘ اور حیدرآباد دکن میں ایک عہدہ جلیلہ Ú©Û’ باعث زینت رہے اور کئی سو روپیہ آپ Ú©ÛŒ ماہوار تھی۔ چونکہ لڑکپن ہی سے آپ Ú©ÛŒ طبیعت درویشانہ واقع ہوئی تھی‘ اس لئے باوجود تموّل ظاہری Ú©Û’ زاہدانہ زندگی بسر فرماتے تھے‘ آپ Ú©ÛŒ ہر بات سے ترک دنیا Ú©Û’ آثار ظاہر ہوتے تھے۔ رات دن سخت ریاضت Ùˆ مجاہدے میں گزارتے تھے‘ بلحاظ ملازمت Ú©Û’ جب تک آپ عدالت Ú©ÛŒ کرسی پر رونق افروز رہے ’’دست بکار دل بیار‘‘ کا نمونہ بن کر خلق خدا Ú©Ùˆ زبانِ حال سے سکھاتے تھے کہ اگر ایسی دنیا Ú©ÛŒ جائے تو وہ مذموم نہیں بلکہ سراسر محمود ہے۔
آپ نے نسبت قادریہ عالیہ اپنے خاندان میں حاصل کی اور طریقہ عالیہ نقشبندیہ کا سلوک عارف باللہ حضرت شاہ سعد اللہ صاحب سے طئے فرمایا جن کا مزار اقدس حیدرآباد دکن کے محلہ اردو میں زیارت گاہ خلق ہے۔
پھر تو آپ کا مجاہدہ اس قد ر بڑھا کہ دائم الصوم Ùˆ قائم اللیل جس کا ادنیٰ نمونہ تھا‘ چونکہ خدائے تعالیٰ Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ اور ہی منظور تھا‘ ملازمت Ú©Û’ بھول بھلیوں میں آپ تھوڑے دنوں Ú©Û’ لئے بھی پھنسے رہنے Ú©Û’ لئے نہیں بنائے گئے تھے‘ اس لئے آپ Ù†Û’ یہ عادت کرلی تھی کہ عدالت کا معینہ وقت سرکاری کام میں صرف فرماکر جو وقت بچ جاتا اس Ú©Ùˆ حضرت حاجی مستان شاہ صاحب مجذوبؒ Ú©ÛŒ حضوری میں گزارتے۔
حضرت شاہ سعد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ پیر طریقت تھے‘ تو یہ مجذوب صاحبؒ پیر صحبت۔ ایک روز آپ Ù†Û’ مجذوب صاحب سے Ú©Ú†Ú¾ نصیحت کرنے Ú©ÛŒ درخواست کی۔
مجذوب صاحبؒ Ù†Û’ فرمایا قطعہ ذیل Ú©Ùˆ حرز جان بنالو‘ لاکھ نصیحتوں Ú©ÛŒ یہ ایک نصیحت ہے۔
قطعہ بندہ ہماں بہ کہ زنقصیر خویش
عذربدرگاہِ خدا آورد
بندہ وہی بہتر ہے کہ عبادت کرکے عبادت میں اپنی کوتاہیوں کا عذر اللہ تعالیٰ کے دربار میں پیش کرتا رہے۔
ورنہ سزاوار خداوندیش
کس نتواند کہ بجا آورد
ورنہ کسی سے نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالیٰ کے لائق عبادت کرسکے۔
مجذوب صاحبؒ Ù†Û’ اپنے وصال Ú©Û’ قریب آپ سے پینے Ú©Û’ لئے پانی مانگا۔ آپ Ù†Û’ جلدی سے پانی لادیا‘ مجذوب صاحبؒ Ù†Û’ تھوڑا سا پانی Ù¾ÛŒ کر باقی اپنا پس خوردہ پانی آپ Ú©Ùˆ پینے Ú©Û’ لئے ارشاد فرمایا‘ آپ فوراً اس Ú©Ùˆ Ù¾ÛŒ گئے ‘ او ربے ہوش ہوکر زمین پر گر گئے ‘ Ú¯Ùˆ تھوڑی دیر بعد ہو Ø´ آگیا مگر دل دنیا اور اہل دنیا سے پھر گیا۔ سرکاری کام کیا چاہتے ہیں‘ لیکن کیا نہیں جاتا دل بے اختیار خلوت Ùˆ گوشہ نشینی Ú©ÛŒ طرف مائل ہوگیا۔ آپ دو چار دن اسی شش Ùˆ پنج میں رہے۔ اس عرصہ میں وہ وقت قریب آگیا کہ لوگ حضرت ابراہیم ادھم رحمۃ اللہ علیہ کا گذشتہ قصہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں ۱۲۹۷ھ؁ ہے۔ حاجی مستان شاہ صاحب مجذوبؒ پر نزع کا عالم ہے اور آپ حسب عادت مجذوب صاحبؒ Ú©ÛŒ حضوری میں حاضر ہوئے ہیں۔ جب سرکاری کام یاد آگیا تو آپ Ù†Û’ اٹھنے کا ارادہ فرمایا‘ مجذوب صاحبؒ Ù†Û’ فرمایا: بیٹھ‘ پھر آپ بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر Ú©Û’ بعد جب پھر آپ Ù†Û’ اٹھنا چاہا تو مجذوب صاحبؒ Ù†Û’ فرمایا بیٹھ‘ پھر آپ بیٹھ گئے۔ ایسا ہی جب تیسری مرتبہ آپ Ú©Û’ اٹھنے پر مجذوب صاحبؒ Ù†Û’ بیٹھ جا فرمایا تو آپ سب Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ چھاڑ کر مجذوب صاحبؒ ہی Ú©Û’ ہورہے۔ جب مجذوب صاحبؒ کا انتقال ہوگیا تو لوگوں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ کفناکر اُجالہ شاہ صاحب قدس سرہ Ú©ÛŒ درگاہ Ú©Û’ قریب دفنادیا۔ آپ مجذوب صاحبؒ Ú©ÛŒ قبر Ú©Û’ پاس آخر دم تک بیٹھے رہے۔ آپ پر کیفیت جذبہ Ú©ÛŒ طاری تھی۔ اہل Ùˆ عیال کا Ú©Ú†Ú¾ خیال تھا۔ نہ گھر Ú©ÛŒ خبر تھی نہ نوکری Ú©ÛŒ فکر Û” نواب تراب علی خان سالار جنگ بہادر بہت چاہتے رہے کہ یہ نیستان معرفت کا شیر پھر دنیا Ú©Û’ تنگ پنجرہ میں مقید ہوجائے مگر یہ بیٹھنا Ú©Ú†Ú¾ معمولی بیٹھنا نہیں تھا‘ کسی دل جلے Ú©Û’ بٹھانے سے بیٹھنا پڑا تھا۔ اسی لئے اس کوہ ثبات Ú©Ùˆ کسی دنیا دار Ú©ÛŒ باتوں Ú©Û’ تیز جھونکے اپنی جگہ سے نہ ہلاسکے‘ سچ پوچھئے تو سدھ ہی کس میں تھی‘ ایک دل تھا وہ تو دلدار Ù†Û’ Ù„Û’ لیا۔ اب دل ہی کہاں سے لائیں جو اوروں Ú©Ùˆ دیں‘ اس وقت آپ اس شعر Ú©Û’ مصداق بنے ہوئے تھے
یکے بین ویکے دان ویکے گوی یکے خواہ ویکے خواں ویکے جویٔ
دیکھو تو ایک Ú©Ùˆ دیکھو‘ جانو تو ایک Ú©Ùˆ جانو‘ کہو تو ایک ہی Ú©Ùˆ کہو‘ چاہو تو ایک ہی Ú©Ùˆ چاہو ‘ Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ تو ایک کا ہی نام Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ اور ڈھونڈو تو ایک ہی Ú©Ùˆ ڈھونڈو۔
سوائے پنج وقتہ نمازو ÚºÚ©Û’ آپ کوئی کام ہی نہیں کرسکتے تھے۔ نہ پہننے کا ہوش تھا نہ کھانے کا خیال‘ کسی Ù†Û’ پہنادیا پہن لیا‘ کسی Ù†Û’ کھلادیا کھالیا۔ لوگوں Ù†Û’ خیال کیا کہ یہ قلب ہی ہے۔ شائد پلٹی کھائے چندے انتظار بھی کیا۔ جب سب Ú©Ùˆ مایوسی ہوگئی تو آپ Ú©Û’ لئے مجذوب صاحبؒ Ú©ÛŒ قبر Ú©Û’ پاس ہی نواب تہنیت یارالدولہ بہادر Ú©ÛŒ تحریک پر نواب تراب علی خان سالار جنگ مدار المہام بہادر Ù†Û’ خزانہ صرف خاص سے اپنے نیابت Ú©Û’ زمانہ میں خانقاہ بنوادی جس میں آپ عرصہ تک فروکش رہے Û” ایک زمانہ Ú©Û’ بعد پھر نواب تہنیت یار الدولہ Ú©ÛŒ تحریک سے نواب لائق علی خاں سالار جنگ ثانی مدار المہام Ù†Û’ پختہ مسجد اور رہنے Ú©Û’ لئے حجرے‘ مجذوب صاحبؒ Ú©ÛŒ قبر Ú©Û’ متصل ہی سدی عنبر خانساماں Ú©ÛŒ نگرانی میں تیار کروائے۔ پھر ایک مدت Ú©Û’ بعد نواب آسمان جاہ بہادر Ù†Û’ اپنی مدار المہامی Ú©Û’ عہد میں مسجد‘ مینار او رسائبان وغیرہ تیار کراکے مسجد Ú©ÛŒ تعمیر مکمل فرمادی‘ آج تک وہ مسجد اپنے بانیوں Ú©ÛŒ یادگار میں قائم Ùˆ موجود ہے۔
آپ Ù†Û’ اپنی ساری عمر اسی مسجد اور اسی حجرہ میں گذاری‘ جہاں گوشہ نشینی اختیار Ú©ÛŒ تھی۔ طالبان کرامت Ú©Û’ لئے اس سے بڑھ کر اور کیا کرامت چاہئے کہ آپ تیس چالیس سال تک ایک ہی جگہ بیٹھے رہے۔ مجذوب صاحبؒ Ú©Û’ مزارِ اقدس Ú©Ùˆ چھوڑکر ایک لحظہ Ú©Û’ لئے بھی نہ ہٹے‘ خدا Ù†Û’ چاہا کہ آپ مسندِ ارشاد پر رونق افروز ہوکر طالبانِ حق Ú©Ùˆ مستفیض فرمادیں اس لئے فنا فی اللہ Ú©Û’ ساتھ بقابا اللہ کا بھی درجہ عنایت ہوا۔ جو لوگ خدا Ú©ÛŒ جستجو میں مدتوں سر ٹکراتے پھرتے تھے۔ ان Ú©Ùˆ آپ دم بھر میں کہیں سے کہیں پہنچادیتے تھے۔ اس نوید جان فزا Ú©Û’ سنتے ہی سینکڑوں مردہ دل دوڑ Ù¾Ú‘Û’Û” آپ Ú©ÛŒ توجہ باطنی Ù†Û’ آبِ حیات کا اثر دکھلایا۔ سب زندہ دل ہوکر اطراف Ùˆ اکناف میں پھیل گئے‘ ہزارہا دنیا دار اپنی اپنی مرادیں Ù„Û’ کر آتے اور اس در دولت سے کامیاب ہوکر جاتے۔ آپ Ú©ÛŒ توجہ باطنی کا یہ ادنیٰ کرشمہ تھا کہ دل‘ دلدار کا ہوجاتا اور دنیا سے سخت نفرت ہوجاتی‘ بے اختیار یہی بندھا رہتا کہ یا جنگل جنگل بھٹکتا پھرے یا کسی حجرہ کا دروازہ بندکرکے دنیا Ùˆ اہل دنیا Ú©Ùˆ خیرباد کہہ Ú©Û’ رات دن یاد الٰہی میں مشغول رہے۔ آپ مثنوی شریف Ú©Û’ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ اور سننے Ú©ÛŒ اکثر رغبت دلایا کرتے ‘ خود آپ Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ سینکڑوں اشعار زبانی یاد تھے اکثر مجلسوں میں اس Ú©Û’ برجستہ اشعار بڑے ذوق Ùˆ شوق سے سناتے‘ اس وقت ساری مجلس پر عجیب محویت اور بیخودی چھاجاتی۔ در Ùˆ دیوار سے حیرت ٹپکتی تھی‘ تمام اُمراء Ùˆ عہدہ داران سلطنت اور خاص کر حضور نظام بھی درِ دولت پر آتے‘ ان سے بھی ویسی ہی ملاقات فرماتے جیسے عام لوگوں سے۔ علماء Ùˆ فضلاء سے نہایت کشادہ پیشانی سے ملتے تھے اور ان Ú©Û’ حاضر ہونے سے نہایت خوش ہوتے تھے۔ کئی مدار المہاموں کا دور آپ Ù†Û’ دیکھا۔ ہر ایک Ù†Û’ آپ Ú©Û’ لئے Ú©Ú†Ú¾ منصب یا یومیہ جاری کرنا چاہا‘ آپ کا دنیا سے پلٹا اور لوٹا ہوا متوکل دل ہرگز اس Ú©Ùˆ قبول نہ فرمایا۔ اکثر ایسا ہوا ہے کہ یومیہ وغیرہ Ú©ÛŒ سند‘ خدمت اقدس میں پیش Ú©ÛŒ گئی‘ آپ Ù†Û’ یہ فرماکر رد کردیا کہ شائد یہ کسی اور بخاری Ú©ÛŒ ہوگی۔ مجھے اس Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ ضرورت نہیں ہے‘ لوگوں Ú©Û’ نذرانے Ùˆ ہدایا بدقت قبول فرماتے اور اس Ú©Ùˆ بستر Ú©Û’ نیچے ڈال دیتے۔ اکثر سائل حاضر ہوا کرتے تو اُن Ú©Ùˆ اس میں سے Ù„Û’ کر مٹھی بند کرکے اس طرح دیتے کہ کسی Ú©Ùˆ خبر بھی نہ ہو کہ آپ Ù†Û’ کیا عطا فرمایا۔ مریدوں پر آپ Ú©ÛŒ ایسی نظر عنات رہتی کہ ہر شخص یہی سمجھتا تھا کہ آپ Ú©Ùˆ سب سے زیادہ مجھ ہی سے خاص محبت ہے۔ اتباعِ سنت اور ذرا ذرا سے مسائل پر بھی عمل کرنا آپ Ú©ÛŒ طبیعت میں کوٹ کوٹ کر بھردیا گیا تھا۔ یوں تو آپ سے سینکڑوں کرامات ظاہر ہوئے مگر سب سے زیادہ وہ کرامت قابل ذکر ہے جو آپ &a