Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

عارف باللہ حضرت مولانا ابوالبرکات سید خلیل اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری علیہ الرحمۃ والرضوان


حضرت مولانا ابوالبرکات سید خلیل اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری علیہ الرحمۃ والرضوان کا عرس مبارک 8 جمادی الاولی 1430 ھ م 04 مئی 2009 منایاگیا ،بعد نماز عصر قرآن خوانی کی گئي ،بعد نماز مغرب جانشین محدث دکن حضرت مولانا ابو الخیر سید رحمت اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم نے چادر گل پیش کی،حیدرآبا د واطراف بلدہ سے کثیر تعداد میں مریدین ومعتقدین شریک ہوئے -
ہادی طریقت مرشد برحق عارف باللہ حضرت مولانا ابوالبرکات سید خلیل اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری علیہ الرحمۃ والرضوان آسمان ولایت کے ایک آفتاب جہاں تاب ہیں ،جن کی روحانی تجلیات وعرفانی ضوفشانیوں سے کتنے ایک تاریک وسیاہ دل روشن ومنور ہوئے ، قرب خداوندی ومعرفت الہی اورصل حق، کی نعمت عظمی سے بہرہ مند ہوئے ، اپنے والد بزگوار محدث دکن علیہ الرمہ کے کمالا ت علمیہ وفیوضات روحانیہ کے مظہر اتم و پیکر کامل ہیں ،آپ پر جذب کی کیفیت غالب رہتی تھی ،مشاہدہ انوار الہیہ میں استغراق کا عجیب عالم رہتا،بایں ہمہ خلق خدا کو اپنے فیوض وبرکات نصائح وارشادات سے سرفراز فرماتے ،انکے نفوس کا تزکیہ اور قلوب کا تصفیہ فرماتے،آپ کی صحبت فیض درجت کی یہ شان تھی کہ دنیا کی بھو ل بھلیوں میں پھنسے ہوئے بھی چند لمحے آپ کی خدمت بابرکت میں گزارتے تو مردار دنیا کی لذتوں سے کنارہ کش ہوکر ذکر وشغل میں مست وسرشار ہوجاتے ،ذیل میں تذکرہ محدث دکن مؤلفہ ڈاکٹر ابو الفداء محمد عبد الستار نقشبندی قادری سے اقتباس پیش کیا جارہا ہے
ابتدائے عمرہی سے ذہانت وفطانت کے آثارپیشانی سے ظاہرتھے ،ابتدائی تعلیم کے بعدحیدرآبادکی معروف درسگاہ علوم اسلامیہ جامعہ نظامیہ میں علوم کی تحصیل کے بعدپنجاب یونیورسٹی کے علوم شرقیہ کے امتحانات سے فراغت حاصل فرمائی ،ان مشرقی درسگاہوں کی تعلیم کی وجہ سے مولانا ابوالبرکات علیہ الرحمہ کوفارسی اوراردومیں کافی مہارت تھی ،ہمارے حضرت محدث دکن نے اپنے چاروں صاحبزادوں کودینی اوردنیوی علوم کی تحصیل کے بعدکسب حلال کے لئے ملازمت سرکاری میں مشغول فرمایاچنانچہ حضرت مولاناابوالبرکات ہمارے حضرت کے وصال تک سلسلۂ ملازمت سے وابستہ رہے ،البتہ ہمارے حضرت کا ۱۲۶۴ء میں وصال ہواتوارشادوہدایت خلق کی ذمہ داریوں سے عہدہ برآہوناتھا اس لئے ۵۲سال کی عمرمیں رخصت مستحقہ کے بعدوظیفہ حسن خدمت حاصل فرمایا اور۲۸سال یعنی اپنی عمرکا بقیہ حصہ سجادہ نشین حضرت محدث دکن کی حیثیت سے گذاردیا،حضرت کی مسجد میں جونظم اوراہتمام ،نمازپنجگانہ کی امامت وغیرہ معمولات جاری تھے باحسن الوجوہ انجام دئیے۔
عادات کریمہ
حضرت مولانا ابوالبرکات علیہ الرحمہ بڑے متواضع اورحلیم الطبع بزرگ تھے ،ہرایک سے شفقت اورنرمی سے پیش آتے تھے ،طبیعت میں بڑی سادگی تھی جس کا اظہارلباس اورغذاء وغیرہ میں ہوتاتھا،آپ نہایت سادہ کھاناتناول فرماتے تھے اوریوں بھی جوسامنے لایاجاتابے تامل تناول فرماتے ،آپ کبھی غصہ نہیں فرماتے ،آپ الحمدللہ مجذوب سالک تھے لیکن جذب غالب رہاکرتاتھا جس کی وجہ سے چہرۂ مبارک پردبدبہ اورمتانت ہواکرتی تھی ۔
’’رفتارمیں کردارمیں اللہ Ú©ÛŒ برہان ‘‘
کے مجسم پیکرتھے ،زہداورقناعت توآپ کی خمیرمیں تھے ،حضرت مولانا ابوالبرکات کے اوصاف اوراحوال کودیکھ کرقارئین کرام کوحضورپرنورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک مبارک حدیث سنانے کوجی چاہتاہے جوحضرت کے حال پرشاہدہے :
عن ابی خلاد رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذارایتم الرجل المومن قداعطی زہدافی الدنیاوقلۃ منطق فاقتربوامنہ فانہ یلقی الحکمۃ (طبقات ابن سعدج۶ص۱۳۰)اورالتقریب (ج۲ص۱۴۸(
ترجمہ :ابوخلادرضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم مردمومن کواس حال میں دیکھوکہ اس کودنیاسے زہد(یعنی بے رغبتی )اورکم گوئی دی گئی ہے تو اس کے قریب رہو(اوراس کے فائدہ اٹھاؤ)اس لئے کہ اس پرحکمت (دانائی)کا القاء ہوتاہے ۔(طبقات ابن سعدج۶ص۱۳۰)اورالتقریب (ج۲ص۱۴۸(
اس حدیث شریف کی روشنی میں حضرت مولانا ابوالبرکات علیہ الرحمہ کی دانائی کا ایک واقعہ یاد آیا جواس عاجزسے متعلق ہے ،اس عاجزکی خدمات تدریسی بحیثیت لیکچرارشعبۂ دینیات ساڑھے تین برس بعدبوجہ تخفیف شعبہ ۱۹۵۰ء ختم کردئے گئے اورچودہ ماہ بعددائرۃ المعارف جامعہ عثمانیہ میں بجائے ۳۰۰تا۸۰۰کے ۸۰تا۱۲۵کی جائیدادپرمصحح کی حیثیت سے احکام تقرروصول ہوئے ،یہ عاجزمراسلہ تقررلے کراپنے پیرومرشد قدس سرہ کی خدمت میں حاضرہوا،ہمارے حضرت کچھ متفکرسے ہوئے کہ اسی جگہ اتنی بڑی ماہوارکی بجائے اس قدرکم مشاہرہ پرتقررقابل غورہے ،پھرارشادفرمایا:میاں !سیدخلیل اللہ ایسے معاملات میں صاحب رائے اورصاحب بصیرت ہیں ،ان سے مشورہ کرو،حسب الحکم یہ عاجزحضرت مولانا ابوالبرکات کی خدمت میں حاضرہواتوآپ نے فرمایا:مولوی صاحب !آپ تنخواہ کا خیال نہ کریں ،خالص علمی تحقیقی کام ہے قبول کرلیں ۔گفتۂ اوگفتۂ اللہ بود!اس عاجزنے ان صاحب حکمت کی بات مان لی اورنتیجہ ۱۹۶۰میں دوبارہ شعبۂ عربی میں فائزہوااورالحمدللہ ثم الحمدللہ ترقیاں حاصل کرتاہواصدرشعبۂ عربی اورپروفیسربنااورعربی زبان کا صدرجمہوریہ ایوارڈ کا بھی مستحق قرارپایا۔
شادی اوراولاد
حضرت مولانا ابوالبرکات علیہ الرحمۃ کی شادی ہمارے حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ہی گھرانے اوربرادری میں طئے فرمائی ،آپ کے خسرمحترم الندشریف (گلبرگہ)میں وکالت فرمایاکرتے تھے ،پولیس ایکشن کے بعدموصوف اپنے افرادخاندان کے ساتھ پاکستان منتقل ہوگئے ،حضرت کی اہلیہ بڑی عابدہ اورمتقی خاتون تھیں ،بڑی سلیم الطبع اورخوش مزاج تھیں ،گھربھرمیں بڑی بہوہونے کی حیثیت سے سب کی خیرخبررکھتی تھیں۔
جودوسخا
حضرت محدث دکن قدس سرہ Ú©ÛŒ مانندحضرت ابوالبرکات بھی بڑے سخی اورجوادتھے ،پریشان حال اصحاب Ú©ÛŒ خاص طورپرخبرگیری فرماتے تھے اورنقدوجنس Ú©ÛŒ تمام ضرورتیں ان Ú©Û’ لئے فراہم کرتے تھے اوراس طرح سے کہ عام طورپردوسروں کوخبربھی نہیں ہونے دیتے تھے ،صرف ایک واقعہ جومتعلقہ شخص Ù†Û’ اس عاجزکوبتایاسناناچاہتاہوں ،ہمارے ایک دیہاتی برادرطریقت اپناگاؤں چھوڑکرشہرمنتقل ہوگئے تھے ،صاحب اولادتھے،حضرت ہی Ú©Û’ محلہ میں ایک چھوٹی سی مسجدمیں امامت کرتے تھے ،اس مسجدکاانتظامیہ ہمارے حضرت Ú©Û’ نواسہ سیدشاہ محمدقادری سے متعلق تھا،انہوں Ù†Û’ ان صاحب کواس مسجدکی امامت سپردکردی ،فارغ اوقات میں یہ چھوٹی موٹی تجارت کرلیاکرتے تھے،مکان Ú©Û’ لئے ان صاحب Ù†Û’ ایک چھوٹی زمین خریدی اوراس Ú©Û’ لئے علی الفورآٹھ سوروپیہ Ú©ÛŒ ضرورت تھی ،یہ حضرت ابوالبرکات علیہ الرحمۃ Ú©ÛŒ خدمت میں حاضرہوئے اوراپنی درپیش مشکل سنائی ،ان موصوف Ù†Û’ اس عاجزکوبتایاکہ حضرت Ù†Û’ جوں ہی یہ بات سنی فورااٹھے اوراپنے خلوت کدہ سے پوری رقم لاکران صاحب Ú©Û’ حوالہ کردی ،اسی کوکہتے ہیں اس طرح دوکہ ’’دائیں ہاتھ سے دے رہے ہوتوبائیں ہاتھ کوخبرنہ ہو‘‘Û”
جیساکہ اوپربیان کیا گیاحضرت ابوالبرکات علیہ الرحمۃ طبعی فیاض اورسیرچشمی کے ساتھ حزم واحتیاط ،معاملہ فہمی اوردوراندیشی کی صفات عالیہ سے آراستہ تھے ،لوگ اپنی مشکلات اورمعاملات میں مشورہ اوررہنمائی حاصل کرنے کے لئے حاضرہواکرتے تھے ،آپ بڑی بردباری اوردانشمندی سے ان اصحاب کواپنے مشوروں سے سرفرازفرماتے اوران کی اعانت فرماتے۔
ماخوذاز:تذکرہ محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ
 


 

 
: In Inpage format..