Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

خواجہ خواجگان حضرت خواجہ سید محمدبہاء الدین


خواجہ خواجگان حضرت خواجہ سید محمدبہاء الدین نقشبندرحمۃ اللہ علیہ
: : :  فخرالعلماء والمحدثین حضرت ابو الحسنات رحمۃ اللہ علیہ گلزار اولیاء میں رقم طرازہیں:آپ Ú©ÛŒ ولادت شریف ماہ محرم 718 Ú¾ میں ہوئی، بچپن ہی سے آپ سے کرامات ظاہر ہونے Ù„Ú¯Û’ ،آپ امام طریقت اور پیر حقیقت مقتدائے شریعت اور پیشوائے اہل سنت والجماعت ہیں ۔آپ کا سلسلۂ نسب یہ ہے حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبند بن سید محمد بخاری بن سید جلال الدین بن سید برہان الدین بن سید عبداللہ بن سید زین العابدین بن سید قاسم بن سید شعبان بن سید برہان الدین بن سید محمود بن سید بلاق بن سید تقی صوفی خلوتی بن سید فخرالدین بن سید علی اکبر بن امام حسن عسکری بن امام علی نقی بن امام محمد تقی بن موسیٰ رضابن امام موسیٰ کاظم بن امام جعفرصادق رضی اللہ عنہم اجمعین اَفَاضَ اللہ علینا من برکاتہم۔
: : :  آپ امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب رکھتے تھے ØŒ اکثر مشائخ اس طریقۂ عالیہ Ú©Û’ حنفی مذہب ہوئے ہیں ØŒ آپ Ú©Ùˆ روحانی فیض خواجہ محمد باباسماّسی قدس سرہ سے حاصل ہوا ہے Ú¯Ùˆ تعلیم طریقہ امیرکلال قدس سرہ سے ہے. اور حقیقت میں اویسی روحانیت عبدالخالق غجدوانی قدس سرہ سے آپ Ù†Û’ حاصل Ú©ÛŒ ہے ØŒ خواجہ محمودانجیرفغنوی قدس سرہ سے خواجہ امیرکلال قدس سرہ تک جو حضرات اس طریقہ عالیہ Ú©Û’ رہبر ہوئے ہیں وہ سب ذکر جہری وخفی دونوں کیا کرتے تھے ،جب خواجہ بہا Ø¡ الدین نقشبند قدس سرہ کا دور مبارک آیا تو عبد الخالق غجدوانی قد س سرہ Ú©ÛŒ روح مبارک سے ارشاد ہوابابا بہاء الدین! تم ذکر جہری Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دو ØŒ ہمیشہ ذکر خفی کیا کرو، جب سے آپ Ù†Û’ اپنے طریقہ عالیہ میں ذکرخفی لازم فرمادیا-۔کسی Ù†Û’ حضرت شاہ نقشبندقدس سرہ سے پوچھا کہ آپ Ú©Û’ طریقہ عالیہ میں نہ ذکر جہری ہے اورنہ خلوت تو پھر آپ Ú©Û’ طریقہ Ú©ÛŒ بنا کس چیز پر ہے؟ فرمایا ظاہر باخلق باطن باحق ،دست بکار دل بیار(ظاہر خلق Ú©Û’ ساتھ رہے اورباطن بھی حق Ú©Û’ ساتھ۔ ہاتھ تو کاروبارکرتے رہیں اوردل اللہ Ú©ÛŒ طرف متوجہ رہے) پر ہمار Û’ طریقہ Ú©ÛŒ بنا Ø¡ قائم ہے Û” پھر آپ Ù†Û’ یہ شعرپڑھا
از دروں شو آشنا وازبروں بیگانہ وش
کاین چنین زیبا روش کم می بوداندرجہاں
ترجمہ: باطن میں آشنابناہوارہ اورظاہرمیںبیگانوں کی طرح کہ یہ بہترین طریقہ دنیا میں بہت کم ہوتاہے۔
:  :  :  ایک مرتبہ آپ Ù†Û’ دیکھا کہ ایک گرگٹ آفتاب Ú©Û’ جمال جہاں آرامیں مستغرق ہے اس Ú©Û’ روبرو آپ باادب ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا اے اپنے محبوب آفتاب Ú©Û’ جمال میں محوومستغرق ہونے والے گرگٹ ! خدا کےلئے میرے حق میں دعا کرکہ جو شہود اور استغراق تجھ Ú©Ùˆ تیرے محبوب آفتاب Ú©Û’ ساتھ حاصل ہے ویسا شہود اور استغراق میرا محبوب حقیقی خدا مجھ Ú©Ùˆ اپنے ساتھ دے. ابھی آپ یہ نہیں کہنے پائے تھے کہ گرگٹ آپ Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہوکر آسمان Ú©ÛŒ طرف منہ کیا ہوا بہت دیرتک ایسا ٹھیرا رہا گویا دعاکررہا ہے جب تک وہ دعامیں تھا ØŒ آپ آمین کہتے جاتے تھے ØŒ جب سے آپ کامشاہدہ او ربھی قوی ہوگیا ØŒ اللہ اللہ ! کیا بے نفسی تھی. سچ ہے عارف مثل مستسقی Ú©Û’ ہوتے ہیں سب Ú©Ú†Ú¾ مل جاتا ہے پھر پیاسے Ú©Û’ پیاسے ہی رہتے ہیں Û”
رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ وسلم کی پوری پوری اتباع کرکے رات دن رب زدنی علما کا ہی ورد ر کھتے ہیں ، آپ کی وفات شب دوشنبہ ۳ ربیع الاول 791 ھ میں ہوئی ، آپ کی قبرشریف قریہ قصرِعارفان میںہے جو بخاراسے بہت ہی قریب ہے۔(گلزار اولیاء مؤلفہ حضرت محدث دکن رحمۃاللہ علیہ ص19تا21)
…«Ù†Ù‚شبند Ú©ÛŒ وجہ تسمیہ» …
:  :  :  جس وقت آپ حضر ت خواجہ مولانا زین الدین Ú©ÛŒ ملاقات Ú©Û’ لئے تشریف Ù„Û’ گئے توصبح Ú©ÛŒ نماز Ú©Û’ بعد مولانا اوراد جہریہ میں مشغول ہوئے اور حضرت خواجہ بھی آکر بیٹھ گئے، مولانا Ù†Û’ فرمایا کہ اے خواجہ ہمارا نقش بھی باندھو، یعنی ہمارے حال پر توجہ فرمائیں، حضرت خواجہ Ù†Û’ بطورتواضع Ú©Û’ جواب دیا کہ ہم خود نقش بننے کےلئے آئے ہیں۔ اس Ú©Û’ بعد مولانا آپ کومکان پر لائے اور آپکی ضیافت Ú©ÛŒ اور دونوں Ú©ÛŒ باہم بڑی صحبت رہی ،تین دن تک آپ Ù†Û’ ان پر توجہ فرمائی غالبا اسی روز سے Ø¢ Ù¾ کا لقب نقشبند ہوا ØŒ اور یہ بھی ممکن ہے کہ چونکہ آپ Ú©ÛŒ پہلی ہی صحبت میں ماسوا کا نقش سالک Ú©Û’ دل سے مٹ جاتا ہے اس لئے آپ نقشبند Ú©Û’ لقب سے مشہور ہوئے ہوں Û”(حضرات القدس دفتراول ص165/166)
حضرت خواجہ کے اعمال اداء نوافل کے بارہ میں حضرت مولانا یعقوب چرخی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے رسالہ میں اس طرح بیان کیا ہے کہ آپ تہجد کی نمازبارہ رکعتیں چھ سلام سے پڑھا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ نماز حضرت رسالت پناہ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض رہی ہے اور آخر میں نفل ہوگئی ہے اور بعض علماء نے کہا ہے کہ ہمیشہ فرض رہی نفل نہیں ہوئی۔(حضرات القدس دفتراول ص 167)
:  :  :  آپ فرماتے ہیں کہ ہمارا طریقہ نادراور عروئہ وثقٰی ہے، سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ بدرجہ کمال اقتداء کرنا اور آثار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم Ú©ÛŒ پیروی کرنا اس راستہ میں ہم Ú©Ùˆ محض فضل سے لایاگیا ہے آخر تک ہم اسی فضل حق سبحانہ کا مشاہدہ کرتے ہیں نہ اپنے عمل کا۔ ہمارے طریقہ میںتھوڑے عمل سے بہت سی فتوحات ہیں مگر اتباع Ú©ÛŒ رعایت بہت بزرگی والاکام ہے۔
:  :  :  آپ فرماتے ہیں کہ ہمارا طریقہ، صحبت یعنی ملے جلے رہنے کا ہے کیونکہ خلوت میں شہرت ہے ØŒ اور شہر ت میں آفت ہے. خیریت جمعیت میں ہے. اور جمعیت صحبت میں ہے. اور صحبت ایک دوسرے Ú©ÛŒ نفی میں ہے۔
آپ فرماتے ہیں کہ ہمارے طریقہ میں یہ بھی ہے کہ سالک کو نہیںجاننا چاہئے کہ وہ کس مقام میں ہے تاکہ یہ دانست اس کے راستہ کا حجاب نہ بنے ۔(حضرات القدس دفتراول ص182)