Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Scholarly Articles

قضاءروزوں کےاحکام ومسائل


قضاءروزوں کی تین صورتیں ہیں

 

(1) اگر بھول کر روزہ Ú©ÛŒ حالت میں کوئی کھالے یا Ù¾ÛŒ Ù„Û’ تو اس پر نہ تو قضاء ہے اور نہ کفارہ‘ خواہ وہ رمضان کا روزہ ہو یا غیر رمضان کاروزہ Û”

(2) اگر کوئی روزہ Ú©ÛŒ حالت میں بلا عذر قصداً کھالے ‘Ù¾ÛŒ Ù„Û’ تو اس پر قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہیں۔

(3) اگر کوئی رمضان میں روزہ Ú©ÛŒ حالت میں کسی عذر Ú©ÛŒ وجہ سے جیسا کہ سفر یا مرض میں روزہ توڑدے تو اس پر صرف قضاء واجب ہوگی‘ کفارہ ضروری نہیں۔

کفارہ کا Ø­Ú©Ù… صرف رمضان Ú©Û’ روزوں سے متعلق ہے اور اگر نفل روزے Ú©Ùˆ کسی وجہ سے توڑدے تو اس میں کفارہ لازم نہیں ‘ صرف قضاء کرلینا کافی ہے-

وَ قَوْلُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ: وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ اُخْرٰی۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اور کو ئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی۔ (سورۃ بنی اسرائیل: 15 )

ف: یعنی کوئی شخص کسی کی جانب سے نہ تو روزہ رکھ سکتا ہے اور نہ نماز پڑھ سکتا ہے۔ (یعنی کسی شخص کا دوسرے کی جانب سے نماز یا روزہ ادا کرنے کی وجہ سے وہ اس شخص سے ساقط نہیں ہوتا )

وَ قَوْلَہٗ: فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیامٍ اُخَرَ۔

تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں (رکھے)۔ (سورۃ البقرۃ: 184)

ف: سفر سے مراد وہ ہے جس Ú©ÛŒ مسافت تین دن سے Ú©Ù… نہ ہو ‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ مریض Ùˆ مسافر Ú©Ùˆ رخصت دی ہے کہ اگر اس Ú©Ùˆ رمضان المبارک میں روزہ رکھنے سے مرض Ú©ÛŒ زیادتی یا ہلاکت کا اندیشہ ہو یا سفر میں شدت Ùˆ تکلیف ہوتو وہ مرض Ùˆ سفر Ú©Û’ ایام میں افطار کرے اور بجائے اس Ú©Û’ (ایام منہیہ(جن میں روزہ رکھنا منع ہے) Ú©Û’ سوا )اور دونوں میں قضاء کرلے۔ ایام منہیہ پانچ ہیں، جن میں روزہ رکھنا جائز نہیں: دونوں عیدیں اور Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ گیارہویں‘ بارہویں اور تیرہویں تاریخیں۔

ف: واضح ہو کہ رمضان Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ قضاء Ú©Û’ بارے میں ہدایہ میں لکھا ہے کہ قضاء کرنے والے Ú©Ùˆ اس کا اختیار ہے کہ چاہے تو وہ Ù¾Û’ درپے روزہ رکھ کر قضاء روزوں Ú©ÛŒ تکمیل کرے یا متفرق اوقات میں اپنے قضاء روزوں Ú©Ùˆ پورا کرے‘ لیکن مستحب یہ ہے کہ رمضان Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ قضاء Ú©Ùˆ Ù¾Û’ درپے رکھ کر ادا کرے تاکہ جو چیز فرض ہے وہ فوری ادا ہوجائے‘ اگر کسی Ù†Û’ قضاء رمضان Ú©Û’ روزے ادا کرنے میں اتنی تاخیر Ú©ÛŒ کہ دوسرا رمضان آگیا تو اس Ú©Ùˆ چاہئے کہ موجودہ رمضان Ú©Û’ فرض روزوں Ú©Ùˆ پہلے پورا کرلے اور اس مہینہ میں کوئی قضاء روزہ نہ رکھے اور رمضان گزرنے Ú©Û’ بعد سابقہ فوت شدہ روزوں Ú©ÛŒ قضاء کرے اور اس طرح تاخیر سے روزوں Ú©ÛŒ قضاء کرنے Ú©ÛŒ وجہ سے اس پر کوئی فدیہ واجب نہیں ہے‘ صرف قضاء روزوں Ú©Ùˆ ادا کرلیناہی کافی ہے۔

عن ابراھیم النخعی قال اذا فرط حتی جاء رمضان اخر یصومھما ولم یر علیہ طعاما رواہ البخاری تعلیقا و قال لم یذکر اللہ الا طعام انما قال فعدۃ من ایام اخر و وصلہ سعید بن منصور من طریق یونس عن الحسن و من طریق الحارث العکلی۔

حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ جس شخص Ù†Û’ (رمضان Ú©Û’ فوت شدہ روزوں Ú©ÛŒ قضاء ادا کرنے میں اتنی) تاخیر Ú©ÛŒ کہ پہلے موجودہ رمضان Ú©Û’ روزے رکھ Ù„Û’‘ پھر اس Ú©Û’ بعد فوت شدہ رمضان Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ قضاء کرلے اور اس طرح (Ú©ÛŒ تاخیر Ú©ÛŒ وجہ سے) حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ایسے شخص پر کوئی فدیہ طعام لازم نہیں کرتے‘ اس Ú©ÛŒ روایت بخاری Ù†Û’ تعلیقاً Ú©ÛŒ ہے‘ اور امام بخاری Ù†Û’ کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ (رمضان Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ قضاء Ú©Û’ بارے میں جو آیت نازل فرمائی ہے‘ اس میں قضاء Ú©Û’ ساتھ) کھانا کھلانے کا ذکر نہیں ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَامٍ اُخَرَ- یعنی رمضان Ú©ÛŒ قضاء دوسرے دنوں میں کرلو۔

حائضہ عورت روزوں کی قضاء کرے نمازوں کی نہیں

و عن معاذۃ العدویۃ انھا قالت لعائشۃ ما بال الحائض تقضی الصوم ولا تقضی الصلوٰۃ قالت عائشۃ کان یصیبنا ذلک فنومر بقضاء الصوم ولا نومر بقضاء الصلوٰۃ۔ (رواہ مسلم)

ترجمہ:حضرت معاذہ عدویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں Ù†Û’ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا‘ کیا بات ہے کہ حائضہ عورت تو روزہ Ú©ÛŒ قضاء کرتی ہے لیکن نماز Ú©ÛŒ قضاء نہیں کرتی؟

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ù†Û’ جواب دیا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ Ùˆ الہ وسلم Ú©Û’ زمانہ میں (جب ہم خواتین ) Ú©Ùˆ ایام آتے تو ہم Ú©Ùˆ روزہ Ú©ÛŒ قضاء کا Ø­Ú©Ù… دیا جاتا اور نمازوں Ú©ÛŒ قضاء کا Ø­Ú©Ù… نہیں دیا جاتا۔ اس حدیث Ú©ÛŒ روایت مسلم Ù†Û’ Ú©ÛŒ ہے۔ (اس سے معلوم ہوا کہ شارع علیہ السلام Ù†Û’ جو فرمایا اس Ú©ÛŒ علت پوچھنے Ú©ÛŒ ضرورت نہیں‘ جو فرمایا اس Ú©Ùˆ کرنا چاہئے)Û”

فوت شدہ شخص پرروزے فرض تھے تواس کے بدلے فدیہ دیں

و عن نافع عن ابن عمر عن النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم قال من مات و علیہ صیام شھر رمضان فلیطعم عنہ مکان کل یوم مسکین رواہ الترمذی و قال والصحیح انہ موقوف علی ابن عمر قال فی الجوھر النقی رواہ ابن ماجۃ مرفوعاً بسند صحیح-

ترجمہ:حضرت نافع رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں اور وہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ Ùˆ الہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ Ùˆ الہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی شخص مرجائے اور اس سے ماہ رمضان Ú©Û’ روزے فوت ہوگئے ہوں کہ ان Ú©ÛŒ قضاء اس پر واجب تھی تو اس Ú©ÛŒ جانب سے (رمضان Ú©Û’ ہر روزے Ú©Û’ بدلہ) ہر دن ایک مسکین Ú©Ùˆ (دو وقت کا) کھانا کھلایا جائے‘ (یا ہر روزے Ú©Û’ بدلہ ایک مسکین Ú©Ùˆ فطرہ دیا جائے-

اس کی روایت ترمذی نے کی ہے اور جوہر نقی میں مذکور ہے کہ اس حدیث کی روایت ابن ماجہ نے بھی مرفوعاً صحیح سند کے ساتھ کی ہے۔