Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

مسلمان ایک جسم کے مانند،قرآن اورصاحب قرآن سے وابستگی کی تلقین


مسلمان ایک جسم کے مانند،قرآن اورصاحب قرآن سے وابستگی کی تلقین

 

عالمی سطح پرمسلم دنیا کے حالات پرمفتی سید ضیاءالدین نقشبندی صاحب کافکرانگیز لکچر

آج مسلمانوں پردنیا کے مختلف علاقوں میں ظلم وستم کے پہاڑڈھائے جارہے ہیں،شیرخواربچوں،نوجوانوں اورعمررسیدہ افرادپرحملے کئے جارہے ہیں،خواتین ومستورات پرستم کے بادل برس رہے ہیں،اسپتالوں میں مریضوں کوبھی ظلم کانشانہ بنایا جارہاہے،انسانیت سوزحرکتوں اورزیادتیوں کا شکار ہوکرمسلمان جام شہادت نوش کررہے ہیں،بظاہردنیامیں ان کا خاتمہ ہورہاہے لیکن یہ مظلوم مسلمان مردوخواتین،شیرخوارونوجوان،بیماروعمررسیدہ افراد شہادت پاکرحیات جاودانی حاصل کررہے ہیں،ان کے لئے جنت کی نعمتیں ہیں،لہلہاتے باغ اوربہتی نہریں ہیں،ثمرآوردرخت اوربارآورٹہنیاں ہیں،سب سے بڑی نعمت جنت میں ان کےلئے دیدارخداوندی ہے،یہ وہ نعمت عظمی ہے کہ اہل جنت،جنت میں داخل ہونے کے بعداللہ تعالی ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا چاہئے؟تواہل جنت عرض کریں گے:پروردگار!تونے ہمیں ہرنعمت عطاکی ہے،دوبارہ،سہ بارہ پوچھنے پراہل جنت کہیں گے کہ آگر مانگناہی ہےتوہم تجھ سے یہ مانگتے ہيں کہ توہمیں دنیامیں دوبارہ بھیج،ہم تیرے دشمنوں کا مقابلہ کریں گے اورتیری راہ میں جان قربان کرکے دیدار کی نعمت پائیں گے،اللہ تعالی فرمائے گا:دنیامیں جاناتونہ ہوگا لیکن تمہيں دیدارکی نعمت حاصل ہوتی رہے گي۔

جولوگ دہشت وبربریت پیداکررہے ہیں،خونریزي وسفاکی کررہے ہيں وہ اپنی خبرلیں،گزشتہ اقوام کے انجام پرنظرڈالیں،قوم عادوثمود ان سے زیادہ طاقتور تھیں،قدوقامت بھی درازاورطاقت وقوت میں ان سے نہایت بلندتھے،تاہم ان کی قامت درازاوران کی قوت نے انہیں اللہ تعالی کی گرفت اوراس کے عذاب سے نہیں روکا،ظلم واستبدادکی وجہ سے انہيں تباہ وتاراج کردیاگیا،تاریخ نے جس طرح ان کی عظمت رقم کی اسی طرح ان کی تباہی وبربادی بھی لکھی،سابقہ اقوام کے انجام بدکوسامنے رکھتے ہوئے موجودہ دورکی ظالم وسفاک اقوام کواپنے ظلم وسفاکی سے بازآجانا چاہئیے؛ورنہ اللہ تعالی کی پکڑدورنہیں،اس کاعذاب بڑاشدیدہے۔

مفتی صاحب نے کہا کہ مخلوق اللہ تعالی کا کنبہ ہے اور تمام افراد بحیثیتانسانیکساںومساوی ہیں۔مسلمان خواہ وہ مشرق میں ہوںیامغرب میں ان کے درمیان "اخوت وبھائی چارگی"کا رشتہ تمام رشتوں میںسب سے اعلی و مستحکمہے،ارشاد الہی ہے:

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ۔

ترجمہ:بیشک تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ،تو تم اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کروایا کرو۔(سورۃ الحجرات:10)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی امت کو اتحاد واتفاق کادرس دیا،اخوت وبھائی چارگی کی تعلیم دی،جو لوگ آپسی عداوت اورجہالت کے سبب اختلاف وافتراق کا شکار تھے آپ نے انہیں ایک پرچم تلے متحد کردیا۔جو قوم ذات پات،رنگ ونسل،ملک ووطن کے نام پر حق تلفی کیا کرتی تھی آپ نے اسے اخوت ومحبت اور آپسی رواداری ومساوات کا ایسا عظیم درس دیا کہ سنگ دل'موم دل ہوگئے اور سخت دشمن افراد بھی آپس میں بھائی بھائی ہوگئے۔

ان حقائق کا اظہارمولانا مفتی حافظ سید ضياء الدین نقشبندی صاحب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے25اگسٹ 2013 بروزاتوار بعد نمازمغرب مسجد ابو الحسنات پھول باغ جہاں نما حیدرآباد میں AHIRCکے زیر اہتمام منعقدہ ہفتہ واری توسیعی لکچر کے دوران کیا۔سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی صاحب نے کہا کہ پانی کا قطرہ جب تک وہ تنہا ہے اس کی طاقت اور حقیقت ہر ایک پر عیاں ہے،اسے ہوا اڑا کر لے جاسکتی ہے،گرمی فنا کرسکتی ہے،لیکن وہی قطرہ جب سمندر میں مل جاتا ہے تو اس کی طاقت و قوت کا اندازہ نہيں لگایا جاسکتا،ایک تنہا قطرہ سمندر میں مل کرطاقتور موج کی شکل اختیار کرجاتا ہے،وہ سمندر کی وسعتوں کا حصہ قرار پاتا ہے۔

مفتی صاحب نےصحیح بخاری کے حوالہ سے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم مسلمانوں کو دیکھوگے کہ وہ ایک دوسرے پر رحم کرنے ،آپس میں محبت کرنے اور ایک دوسرے کے جذبات واحساسات کی قدر کرنے میں ایک جسم کی طرح ہيں،جب جسم کے کسی بھی عضو کو تکلیف پہنچتی ہے تو سارا جسم جاگنے اور بخار میں اس کا شریک ہوجاتا ہے-(صحیح بخاری،حدیث نمبر:6011)

جسم کے تمام اعضاء یکساں نہيں ہوتے،جسم کا ہر حصہ ایک امتیازی شان اور منفرد توانائی رکھتا ہے،اور ہر عضو ایک خصوصیت کا حامل ہوتا ہے۔"دماغ"بادشاہ اور "دل"پاورہاوز کی حیثیت رکھتاہے،لیکن جب پیر کی چھوٹی انگلی کو بھی تکلیف پہنچتی ہے تو تکلیف کی وجہ سے دماغ متاثر ہوتا ہے اور دل بھی مضطرب رہتا ہے،دماغ یہ نہیں کہتا کہ میں رئيس الاعضاء ہوں،نہ دل یہ کہتا ہے کہ خون کی سپلائی مجھ سے ہے"ادنی عضو کی تکلیف میں ہم کیوں شریک ہوں؟"اسی طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مسلمانوں کو ایک جسم کی طرح قرار دے کر گویا یہ پیغام دیا کہ مسلمان'حاکم ہوکہ محکوم،راعی ہوکہ رعایہ،بادشاہ ہوکہ فقیر،طاقتور ہوکہ کمزور وہ ایک دوسرے کے احساسات کی قدر کریں،تکلیف کو محسوس کریں اور مصیبت میں ایک دوسرے کا تعاون کریں۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے حق میں عمارت کی طرح ہے،جس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو مضبوط کرتا ہے۔

مفتی صاحب نے اس بات پرزوردیا کہ مسلمان'قرآن اورصاحب قرآن سے اپنی وابستگی کومضبوط اورمستحکم کرلیں۔

سلام ودعاء پرمحفل کا اختتام عمل میں آیا۔علماء وحفاظ،خطباءکے علاوہ سامعین کی کثیرتعدادشریک محفل رہی۔

www.ziaislamic.com

�

�