Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

روزہ،برکات وخصوصیات


 

روزہ،برکات وخصوصیات

جو شخص ماہ رمضان کے آنے پر خوش ہوتا ہے اس کے بدن پر دوزخ کی آگ حرام کردی جاتی ہے۔اس مہینہ میں روزہ داروں کے تمام گناہ دھل جاتے ہیں،روزی کشادہ ہوتی ہے،کھانا پینا سونا سب کچھ عبادت میں داخل ہوتا ہے۔تھوڑے عمل پر بہت ثواب ملتا ہے۔

فرشتے روزہ داروں کے لئے بخشش کی دعا کرتے ہیں۔شیاطین قید ہوجاتے ہیں۔رحمت کے دریا بہائے جاتے ہیں۔جنت کے دروازے کھلتے اور دوزخ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں۔سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالی خوش اور راضی ہوتا ہے۔

روزہ وہ چیز ہے جو دل کے آئینہ کو نور سےروشن کردیتا ہے،نفس کی بنجر اور ہوی اورہوس کی پرخار زمین کو بیداری اور کم خوری سے گلزار بنادیتا ہے۔

روزہ ایسی فرحت دینے والی ہوا ہےجو مردہ دل اور افسردہ روح کو ابدی زندگی بخشتی ہے۔یہ ایسا فراش ہے کہ ریاضت کی جھاڑو سے دل اور روح کے وسیع جنگل کومعصیت کے خس وخاشاک سے پاک کردیتا ہے۔

جب بندہ خواہشات کے دروازے بندکرلیتا ہے تو دل کے دروازے کھل جاتے ہیں۔

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمر بھر بھوکے رہے۔آپ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کیسے چاہنے والے ہیں کہ ایک مہینہ بھی روزہ رکھ کر ان کی مشابہت پیدا نہیں کرسکتے؟کیا محبت کرنے والے ایسے ہی ہوتے ہیں؟

روحانی غذا کا اہتمام

روزہ کا اقل ترین فائدہ یہ ہے کہ دو رمضانوں کے درمیان جو گناہ ہوتےہیں وہ معاف ہوجاتے ہیں۔

بے روزہ اشخاص یہ سمجھتے ہیں کہ روزہ دار تمام دن بھوکے پیاسے مرتے ہیں،ان کا خیال غلط ہے،وہ روٹی پانی کو ہی غذا سمجھے ہوئے ہیں،حالانکہ ایک اور روحانی غذا بھی ہے؛جو روزہ داروں کو کھلائی جاتی ہے،یہ وہ غذا ہے جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب آپ چھ چھ دن کا روزہ رکھتے تھے کھلائی جاتی تھی۔

بجائے روزہ کے ایک دن فاقہ کرکے دیکھئے،ضعف ہوگا،بے چینی ہوگی،صبر نہ ہوگا،برخلاف اس کے روزہ میں نہ ضعف ہوگا نہ بھوک لگے گی اور نہ بے چینی وبے صبری ہوگی۔تو پھر فاقہ میں ایسا کیوں ہوتا ہے؟معلوم ہوا فاقہ میں روحانی غذا نہيں پہنچتی۔افطار کے قریب روحانی غذا روک دی جاتی ہے،اس لئے جسمانی غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

رمضان شریف بھی کیا لطف کا زمانہ ہے!دن کو روحانی غذا اور رات کو جسمانی غذا۔

روزہ دار جس وقت افطار کرتے ہیں تو ان پر خدائے تعالی کی رحمت نازل ہوتی ہے۔

دیدار الہی کی نعمت

حدیث شریف:

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ روزہ داروں کے لئے دو وقت خوشی ہے:ایک تو افطار کے وقت،دوسرے دیدار الہی کے وقت۔

افطار کے وقت روزہ دارکی خوشی کو دیکھو اور بے روزہ دار کے دل سے پوچھو کہ اسے کس قدر پشیمانی وندامت ہوتی ہے۔قیامت کے دن سب سے بڑھ کر دیدار الہی کی خوشی ہوگی۔دیدار کی نعمت جس کو ملے گی اس کے مقابلہ میں ساراجہاں بلکہ کون ومکان ہیچ ہوں گے۔روزہ دار دیدار کا لطف اٹھاتے ہوں گے،اور بے روزہ دار اس نعمت سے محروم ہوں گے۔ہاں اس وقت ان کے دل پر جو خجالت وشرمندگی ہوگی کوئی زبان اس کو بیان نہيں کرسکتی۔

روزہ کے ظاہری وباطنی فوائد:

روزہ انسان کی ذہنی،روحانی،اخلاقی اور خیالی ترقی کا واحد ذریعہ ہے،بغیر اس کے حقیقی تقوی تک رسائی ناممکن ہے۔

روزہ ایک بھٹی ہے جوطیب کو خبیث سے جدا کرتا اور کھوٹے کو کھرے سے الگ کردیتا ہے۔

حدیث شریف میں روزہ کی ایک حکمت یہ بھی بیان فرمائی گئی ہے کہ جو اپنے پیٹ کو بھوکا رکھتا ہے اس کا مادۂ غور فکر بڑھ جاتاہے،طبیعت میں رسائی،قلب میں نسبت اور نرمی پیدا ہوتی ہے۔

اگر معدہ کی اس طرح روک تھام نہ ہوتوکثرت خواب وخور سے قساوت قلبی وکور باطنی پیدا ہوجاتی ہے۔

روزہ سرکاری جائداد ہے،اور عبادتیں تو قیامت میں حق داروں کو دلادی جائیں گی؛مگر روزہ کسی کو نہیں دیا جائے گا۔

روزہ اور اصلاح باطن

حدیث شریف:

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری امت کی شناخت روزہ ہے۔

اس لئے کہ جب بندہ خواہشات کے دروازے بند کرلیتا ہے تو دل کے دروازے کھل جاتے ہیں،اور دوسرے عالم کی سیر کرتا رہتاہے۔

جس طرح سیاح ایک شہر سے دوسرے شہر کی سیر کیا کرتا ہےاس طرح روزہ دار جنت میں داخل ہوگا توحکم ہوگا: جس طرح چاہے جائے،جہاں چاہے رہے!روزہ دار کبھی اس محل میں تو کبھی اس محل میں سیر کرتا پھرے گا۔یہ لطف کا زمانہ تیس(30)دن میں ہم کو خدائے تعالی کا مقرب بناکر ختم ہوجاتاہے۔

خدائے تعالی سے قرب بڑھاناچاہتے ہوتو نفل روزے بھی رکھو۔

حضرات!جب روزہ اللہ تعالی کو ایسا پیارا ہے اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی اس قدر تعریف فرمارہے ہيں پھر بھی کوئی روزہ نہ رکھے تو اس سے بڑھ کر کوئی بد نصیب نہیں۔نفس امارہ نے اس کو اپنا غلام بنالیا ہے،ذرا بھی اس کو اپنے مالک کا خیال نہیں ہے۔تف ہے ایسی زندگی پر کہ گائے بیل اور جانوروں کی طرح سوائے پیٹ پالنے کے اور کچھ نہيں ہوسکتا،ایساشخص آخرت کےعلاوہ دنیا میں بھی ذلیل وخوار رہتا ہے۔

رمضان ایسا مبارک مہینہ ہے کہ جس کا پہلا رہا رحمت ہے،دوسرا دہا مغفرت اور تیسرے دہے میں دوزخ سے نجات ملتی ہے۔

ملخص از:مواعظ حسنہ،از :ابو الحسنات سید عبد اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری محدث دکن رحمۃ اللہ تعالی علیہ

 

www.ziaislamic.com