Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حیاء ایمان کا جز اوراخلاق کا بنیادی عنصر


اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے،وہ اپنے دامن میں حیات انسانی میں پیش آنے والے ہر مسئلہ کا کامل حل رکھتا ہے کیونکہ حضور اکر م صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے مبارک ارشادات وفرمودات کے ذریعہ تمام شعبہائے حیات میں کامل ھدایات مرحمت فرمائی ہیں،کسی باب میں آپ نے اپنی امت کو تشنہ نہیں رکھا،"حیاء"اخلاق کا وہ بنیادی عنصر ہے کہ کوئی بھی مذہب اور مہذب شخص اس کی اہمیت اور ضرورت کا انکار نہیں کرسکتا،اسی لئے اسلام حیاء وپاکیزگی کی تعلیم دیتا ہے ، عفت وپاکدامنی سکھاتا ہے ، اللہ تعالی نے دیگر گناہوں سے منع فرمایا تو ارشاد فرمایا کہ ان گناہوں کا ارتکاب مت کرو!اور بے حیائي سے روکنے کے لئے فرمایا:وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ .ترجمہ:اور بے حیائیوں کے پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی ہیں۔ (سورۃ الانعام:151)

بے حیائی کا ارتکاب تو درکنار اس کے قریب بھی مت جاؤ!ایسے اعمال سے بھی پرہیز کرو جو بے حیائي کی طرف لے جاتے ہوں۔

سورۃ الاسراء کی آيت نمبر:32 کے میں اللہ تعالی کا ارشاد فرمایا:وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا .

 Ø§ÙˆØ± بدکاری Ú©Û’ قریب نہ جاؤ ،بے Ø´Ú© وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے۔(سورۃ الاسراء:32)

"حیا" انسانیت اور حیوانیت Ú©Û’ درمیان حد فاصل ہے‘ انسان اپنے مقام ومرتبہ Ú©Ùˆ سمجھے اور درجۂ انسانیت سے نیچے والی صفات اختیار نہ کرے Û”

دین اسلام نے حیاء کو ایمان کا جز قرار دیا ہے،جیساکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْ قَالَ:الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ .

ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضي اللہ تعالی عنہ حضرت نبی اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے ارشا دفرمایا:ایمان کی ساٹھ سے زائد شاخیں ہیں اور حیاء ایمان کی ایک عظیم شاخ ہے۔ (صحیح بخاری ، حدیث نمبر9)

دین اسلام میں جب حیا سے متعلق اس قدر تاکیدکی گئی کہ اسے ایمان کا جز قرار دیا گیا،دشمانان اسلام نے جب دیکھا کہ مسلمان اپنے ایمان وعقیدہ میں پختہ ہيں ،ان سے ان کا ایمان چھینا نہیں جاسکتا تو بہت غور وفکر کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ مسلمان جن ماؤں کا دودھ پیتے ہیں وہ انتہائی حیادار وپاکدامن ہوتی ہیں، مستشرقین ایک منظم سازش کے تحت اہل اسلام کو حیا کے زینت بخش زیور سے عاری کرنے کے لئے ،مسلمانوں کے درمیان بے حیائي پھیلانے کے لئے تمام اسباب ووسائل کو استعمال کررہے ہیں،جب ان کے ماحو ل میں بے حیائي رچ بس جائے گی تو پھر ان میں عقیدہ کی استقامت باقی نہيں رہے گي،وہ غیرت مندی ،جراءت مندی،پاکدامنی جیسی عظیم صفات سے بے بہرہ ہوجائيں گے۔

دین اسلام نے فتنوں کے سد باب کے لئے ان تمام ذرائع سے اجتناب کرنے کا حکم فرمایا جن سے فتنے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔

ریڈیو، ٹی وی ،موبائیل فون اور انٹرنٹ کے ذریعہ آج ایسے خطرناک فتنے وقوع پذیر ہورہے ہيں کہ اس کی لپیٹ میں مسلمانوں کے گھرانے بری طرح متاثر ہيں،انٹرنٹ کے فوائد یقینا بہت زیادہ اور بڑے پیمانہ پر ہیں،اس کے باوجود یہ بے حیائی وفحاشی کا ایک غیر معمولی بڑا ذریعہ ہے ، انٹرنٹ کے ذریعہ ایک لڑکی اجنبی لڑکے سے بے تکلف تعلق قائم کرتی ہے اور ایک لڑکا اجنبی لڑکی سے بہ آسانی ربط پیدا کرلیتا ہے ، ای میل اور چیاٹنگ سے دونوں کے تعلقات بڑھتے جاتے ہیں ، افراد خاندان بھی اس قدر تفصیلات سے واقف نہیں ہوتے ، جس قدر تفصیل سے یہ دو اجنبی ایک دوسرے سے واقفیت حاصل کرتے ہیں ،مسلم جوانوں کو چاہئے کہ ٹی وی چینلس اور انٹرنٹ کے ذریعہ سے پھیلنے والی بے حیائی سے بچیں ،والدین اور سرپرست حضرات اولاد گہری نظر رکھیں،اسکول اور کالج میں تعلیم حاصل کرنے والے لڑکے لڑکیوں کی آمد ورفت اوران کے عمل وحرکت پر کڑی نگرانی کریں۔

از:مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر حیدرآباد الہند

www.ziaislamic.com