<p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">دنیا دارالعمل ہے،خیروشر،راحت ومصیبت کے ذریعہ اللہ تعالی اپنے بندوں کا امتحان لیتاہے ،اللہ تعالی کا ارشادہے </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: traditional Arabic"><span style="font-size: large">الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا-</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">ترجمہ:وہی عظمت والاخداہے جس نے موت وحیات کو پیداکیا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے عمل کے لحاظ سے کون بہترہے ۔(سورۃ الملک:2)</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">ان حقائق کا اظہار مسجد ابوالحسنات پھول باغ جہاں نما حیدرآبادمیں حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے 29نومبر بروز اتوار بعد نماز مغرب ہفتہ واری لکچر کے موقع پرفرمایا –</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت ضياء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایاکہ امتحان کسی کی قابلیت اورلیاقت جاننے کے لئے لیا جاتاہے لیکن اللہ تعالی تو ہرنہاں وعیاں ،ظاہروباطن ،وساوس وخطرات کو بھی جانتا ہے ،اس علیم وخبیرکے امتحان لینے کی ایک حکمت یہ ہیکہ جس کا امتحان لیا جارہاہے ان کی قدرومنزلت ،شان ورفعت بندگان خداپرآشکارکردی جائے ۔</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">اللہ تعالی نے سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کو بے پناہ نعمتوں سے سرفراز کیا ،منصب نبوت پر فائزفرمایا ،مقام خلت مرحمت فرمایااور یہ خصوصی اعزازبھی بخشاکہ سیدالانبیاءصلی اللہ علیہ والہ وسلم کا آپ کو جدکریم بنایا۔مخلوق پر آپ کی شان صبرورضاکوآشکارکرنے کیلئے اللہ تعالی نے آپ کا امتحان لیا،جان ومال ،اولادووطن کے ذریعہ امتحان لیا گیا،جیساکہ ارشادخداوندی ہے :</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: traditional Arabic"><span style="font-size: large">وَإِذِ ابْتَلَى إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ-</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">ترجمہ:حضرت خلیل اللہ علیہ السلام کے رب نے ان کوچندباتوں کے ذریعہ آزمایا تو حضرت ابراہیم نے انہیں پوراکردکھلایا۔(سورۃ البقرۃ۔124) </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئےحضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایاکہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے پیام الہی کی تبلیغ اوردعوت حق کے فریضہ کی انجام دہی کیلئے حکیمانہ اسلوب اور ناصحانہ انداز اختیارفرمایا، کفروشرک سرکشی وعنادکے اس ماحول میں آپ نے دعوت حق کی ابتداء فرمائی تو سب سے پہلے اپنے رشتہ کے چچاآزرسے فرمایا-</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">اس موقع پر حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے سورۃ البقرہ کی آیت نمبر:133۔جس میں لفظ''اب ''دادا،چچااور والد کیلئے استعمال کیا گیاہے" استدلال کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کریم میں جہاں حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے ساتھ لفظ''اب ''استعمال ہواہے اس سے آپ کے چچامرادہیں، والدنہیں،کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے تمام آباء واجداد،حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ تک ،اللہ تعالی نے ان تمام بزرگ حضرات کوکفروشرک کی نجاست ،ظاہری وباطنی آلودگی سے محفوظ ومنزہ رکھاہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے :</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: traditional Arabic"><span style="font-size: large">وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ-</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">ترجمہ:اور ہم سجدہ کرنے والوں میں آپ کے منتقل ہونے کو دیکھ رہے ہیں ۔(سورۃ الشعراء ۔219) </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">اس آیت مبارکہ کی تفسیرمیں امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ اور امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اس سے مرادحضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نورمبارک ایک سجدہ کرنے والے سے دوسرے سجدہ کرنے والے میں منتقل ہوتارہا۔اس سے واضح ہیکہ آپ کے تمام آباء واجدادمسلمان وموحدتھے(مسالک الحنفاء:19) </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">دوران خطاب حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایاکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سے اللہ تعالی نے آپ کے آباء واجدادکے ساتھ آپ کے اہل بیت اطہار کو بھی ہرطرح کی ناپاکی وگندگی سے مکمل پاک وصاف رکھنے کا اعلان فرمایا۔(سورۃ الاحزاب ۔33)</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: traditional Arabic"><span style="font-size: large">إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا-</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت فقیہ ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایاکہ حضرت ابرہیم علیہ السلام نے آتش نمرودمیں اپنی جان کا امتحان دیا،پیرانہ سالی میں فرزندصالح کی بشارت ملی ،جب شہزادہ تولدہواتواہلیہ محترمہ اورلخت جگرکو بے آب وگیاہ مقام پرچھوڑآنے کا حکم ہوابعدازاں شہزادہ کوقربان کرنے کا حکم ملا،آپ پس وپیش کئے بغیرتمام امتحانات میں کامیابی حاصل فرمائی اورقیامت تک آپ کی یادکو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ آپ کی امت میں باقی رکھا گیا ہے۔ </span></span></p> <p style="text-align: right"> </p>