<p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">12!ذی الحجہ کے دن تینوں جمرات کی رمی کرنا ہے،پہلے سات کنکریاں چھوٹے شیطان کو ماریں، رمی کے بعد کچھ آگے بڑھ جائیں اور قبلہ رو ہاتھ اٹھا دعاء کریں، حضور قلبی کے ساتھ حمد وصلوۃ اور استغفار ودعاء میں اگر موقع ہو تو( کم سے کم بیس قرآنی آیتیں پڑھنے کے وقت تک، ورنہ حسب سہولت) مشغول رہیں اسکے بعد درمیانی شیطان کو سات کنکریاں ماریں اور تحمید‘ تہلیل‘ تکبیر‘ درود شریف اور دعاء میں اتنی ہی دیر مشغول رہیں، پھرجمرۂ عقبہ (بڑا شیطان) کی رمی کریں اسکے بعد رمی کرنا نہیں ہے اس لئے رمی کے بعد نہ ٹہیریں اور نہ دعاء کریں بلکہ آگے بڑھ جائیں۔</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">اسکے بعد غروب آفتاب سے پہلے مکہ معظمہ چلے جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں تا ہم مسنون یہ ہے کہ 13!تاریخ کو رمی کرکے جائیں اور آفتاب غروب ہوجائے تو پھر13!کی رمی کئے بغیر جانا مکروہ ہے، اور 13!ذی الحجہ کی صبح منی میں ہوجائے تو پھر تیرھویں کی رمی کرنا واجب ہے رمی کئے بغیر جانا جائز نہیں ، اس صورت میں تیرھویں کے دن بھی اسی ترتیب اور اسی طریقہ سے تینوں جمرات کی رمی کریں، (جمرہ اولی پر سات کنکریاں اور جمرۂ وسطی پر سات اور پھر جمرۂ عقبہ پر سات کنکریاں ماریں) اس رمی کا وقت صبح سے مغرب تک ہے البتہ زوال کے بعد وقت مسنون ہے۔ </span></span></p> <p style="text-align: right"><b><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">طواف وداع:</span></span></b></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">طواف وداع آفاقی (میقات کے باہر سے آنے والے) کے لئے واجب ہے ،افضل یہ ہے کہ بوقت واپسی طواف وداع کی نیت کے ساتھ طواف کیا جائے اس طواف میں نہ اضطباع ہے اور نہ رمل، اس طرح اسکے بعد سعی کرنا بھی نہیں، طواف کے بعد حسب قاعدہ دوگانہ ادا کریں، ملتزم سے چمٹ کر خوب دعا کریں، بابِ کعبہ پر غلاف کعبہ کو پکڑ کر تضرع وزاری کے ساتھ دعا کریں ۔ </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">طواف وداع کے موقع پر بیت اللہ شریف سے جدائی پر دل میں رنج وغم حزن وملال کی کیفیت پیدا کریں، اشک آور آنکھوں سے خانۂ کعبہ کی طرف نہایت حسرت کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے دوبارہ حاضری کی تمنا کے ساتھ تعظیماً اُلٹے پیر چل کر حرم شریف سے باہر نکلیں۔<br /> </span></span></p>