Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

خلافت صدیقی کا عہدزریں


        اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنْ، وَالصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَی سَیِّدِ الْاَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنْ، وَعَلٰی آلِہِ الطَّیِّبِیْنَ الطَّاہِرِیْنْ، وَاَصْحَابِہِ الْاَکْرَمِیْنَ اَجْمَعِیْنْ،وَعَلٰی مَنْ اَحَبَّہُمْ وَتَبِعَہُمْ بِاِحْسَانٍ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنْ۔

       اَمَّا بَعْدُ! فاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ، بِسمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ :یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آَمَنُوا مَنْ یَرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِینِہِ فَسَوْفَ یَأْتِی اللَّہُ بِقَوْمٍ یُحِبُّہُمْ وَیُحِبُّونَہُ أَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ أَعِزَّۃٍ عَلَی الْکفِرِینَ یُجَاہِدُونَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَلَا یَخَافُونَ لَوْمَۃَ لَائِمٍ ذَلِکَ فَضْلُ اللَّہِ یُؤْتِیہِ مَنْ یَشَاء ُ وَاللَّہُ وَاسِعٌ عَلِیمٌ Û”

ترجمہ:اے ایمان والو! تم میں  سے جو کوئی ایمان سے پھر جائے گا تو اللہ تعالی ایسے افراد Ú©Ùˆ پیدا کرے کرگا جنہیں  اللہ تعالی دوست رکھتا ہوگا اور وہ اس Ú©Ùˆ دوست رکھتے ہوں  گے،وہ مسلمانوں  Ú©Û’ حق میں  نرم دل ہوں  Ú¯Û’ اور انکار کرنے والوں  Ú©Û’ مقابلہ میں  سخت ہوں  Ú¯Û’ ،وہ اللہ تعالی Ú©ÛŒ راہ میں  مجاہدہ کریں  Ú¯Û’ اور کسی ملامت کرنے والے Ú©ÛŒ ملامت سے نہیں  ڈریں  Ú¯Û’ ،یہ اللہ تعالی کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے،اور اللہ تعالی بڑی وسعت رکھنے والا جاننے والا ہے۔(سورۃ المائدۃ۔54)

اس آیت مبارکہ میں  ان لوگوں  Ú©ÛŒ سرزنش Ú©ÛŒ گئی ہے جو دین سے پھر گئے اور مرتد ہوگئے ØŒ اور اس طرح ان Ú©ÛŒ تنبیہ Ú©ÛŒ گئی کہ اگر تم اسلام سے منہ پھیرلو اور اس Ú©ÛŒ غلامی کا پٹہ اپنی گردن سے نکال دو تو یادرکھو! دین Ú©Ùˆ تمہاری ضرورت نہیں  ØŒ تم یہ نہ سمجھنا کہ تمہارے مسلمان رہنے سے اسلام باقی رہے گا، ورنہ مٹ جائے گا، نہیں ØŒ ایسا ہرگز نہیں ! بلکہ اللہ تعالی تمہاری تنبیہ Ú©Û’ لئے اپنے مخصوص بندوں  Ú©Ùˆ ظاہر فرمائے گا،ان Ú©ÛŒ صفات کیا ہونگیں  ØŒ وہ کیسی اعلی شان Ú©Û’ مالک ہوں  Ú¯Û’ اور بلندمراتب پر فائز ہونگے، اس Ú©Ùˆ اس طرح بیان کیا گیا :(1)ان کا مقام یہ ہوگا کہ وہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ محبوب ہیں ØŒ(2)دوسری صفت یہ ہے کہ وہ حق تعالیٰ سے بہت زیادہ محبت رکھتے ہیں  ØŒ(3)مومنین پر مہربان ہونگے،(4)دشمنان خدا پر غالب رہیں Ú¯Û’ØŒ(5)راہ خدا میں  نفس ØŒ شیطان اور دشمنان اسلام سے مقابلہ کرتے ہیں ØŒ اور(6)حق پر اس طرح قائم رہیں Ú¯Û’ کہ کسی ملامت کرنے والے Ú©ÛŒ ملامت سے خوف نہیں  Ú©Ø±ØªÛ’ Û”

     مذکورہ آیت کریمہ Ú©Û’ تحت اگر چہ کہ تمام کامل الایمان ہستیاں  شامل ہیں  مگر اس آیت کا سبب نزول خاص ہے ØŒ چنانچہ جس برگزیدہ شخصیت Ú©Û’ اوصاف اور کمالات اس آیت پاک میں  بیان کئے گئے ہیں وہ حضرت امیر المؤمنین سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ ذات بابرکت ہے Û”(ازالۃ الخفاء ،ج1ص86)

     کیونکہ اس آیت کریمہ میں  دین سے پھرنے والوں  Ú©ÛŒ سرکوبی کرنے والی جس جماعت Ú©ÛŒ بشارت دی گئی اس Ú©Û’ امیر وسالار حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ،آپ Ú©Û’ دور خلافت میں  آپ ہی Ú©ÛŒ ترغیب وتحریک پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم Ù†Û’ مرتدوں  اور مانعین زکوۃ سے مقابلہ Ú©Û’ لئے تیاری Ú©ÛŒ اور انہیں  خلیفۂ اول Ú©ÛŒ طاعت Ú©ÛŒ برکت سے فلاح وکامیابی حاصل ہوئی Û”

مانعین زکوٰۃ کی سرکوبی

     افضل البشر بعد از انبیاء ØŒ امیرالمؤمنین خلیفۃ المسلمین سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے بڑھ کر علم وتقویٰ ØŒ اور خوف الہی Ú©ÛŒ منزل پر فائز ہیں ØŒ جیساکہ صحیح بخاری شریف میں  ہے: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:کَانَ أَبُو بَکْرٍ أَعْلَمَنَا۔(صحیح البخاری ØŒ باب الخوخۃو الممر، حدیث نمبر: 466)

     استقلال اوراِستقامت فی الدین میں  آپ Ú©ÛŒ مثال پہاڑ جیسی ہے ØŒ اہل زمانہ ومعاصرین جس معاملہ Ú©ÛŒ تہ تک نہ پہنچتے آپ اپنی فراست باطنی سے اس Ú©Û’ انجام کا مشاہدہ فرمالیتے ØŒ چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©Û’ وصال اقدس Ú©Û’ بعد چند قبائل Ù†Û’ زکوٰۃ دینے سے انکار کیا تو آپ Ù†Û’ فوراً اس فتنہ Ú©Û’ انسداد کیلئے کمرہمت باندھ Ù„ÛŒ ØŒ بعض صحابہ کرام Ù†Û’ عرض کیا زکوٰۃ دینے سے انکار کرنے والوں  Ú©Ùˆ فی الحال چھوڑدیا جائے اور ان سے مقابلہ کرنا کس طرح جائز ہوسکتا ہے جبکہ وہ کلمہ Ú¯Ùˆ ہیں Û”

     حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ù†Û’ فرمایا :

وَاللَّہِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ ØŒ فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ ØŒ  وَاللّٰہِ لَوْ مَنَعُونِی عِقَالاً کَانُوا یُؤَدُّونَہُ إِلَی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہِ فَقَالَ عُمَرُ فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَیْتُ اللَّہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ .

خدا Ú©ÛŒ قسم !اگر کوئی نماز اور زکوٰۃ Ú©Û’ درمیان فرق کرتا ہے تو میں  ضروراس سے مقابلہ کرونگا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا خدا Ú©ÛŒ قسم! میں  Ù†Û’ دیکھا کہ اللہ  تعالیٰ Ù†Û’ حضرت ابوبکر کا شرح صدر فرمایا، پھر میں  پہچان گیا کہ  یہی حق ہے Û”

 (صحیح البخاری ØŒ کتاب الاعتصام ØŒ باب الاقتداء بسنن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،حدیث نمبر:7285)

صدیق اکبر رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ شجاعت ودلیری  

     حضور اکرم سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©Û’ عہد بارونق میں  جب کوئی مصیبت آتی اور اہلیان مدینہ منورہ پر یشان ومتفکر ہوتے توسرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس مصیبت کا خاتمہ فرماتے، اسی متابعت اور پیروی میں  حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،قوم Ú©Û’ نگران ومددگار Ú©ÛŒ حیثیت سے لوگوں  Ú©Û’ غم کا مداوا کرتے، تن تنہا مقابلہ Ú©Û’ لئے تیار ہوجاتے اورقوم پر آنے والی مصیبت کا ازالہ فرماتے،اور مشکلات Ú©Û’ بھنور سے انہیں  نجات دلانے Ú©Û’ لئے بروقت کمر بستہ ہوجاتے لیکن صحابہ کرام آپ Ú©ÛŒ اس طرح زحمت Ú©Ùˆ گوارا نہیں  کرتے تاکہ کوئی ناخوش گوار حادثہ رونما   ہوجائے اور آپ Ú©ÛŒ اس بلند ہمتی وپیش رفتی ØŒ شجاعت ودلیری Ú©Ùˆ دیکھ کر صحابۂ کرام یہ عرض کرتے کہ اے امیر المؤمنین !آپ Ú©ÛŒ ذات سے ہم Ú©Ùˆ محروم نہ کیجئے آپ کا وجود باجود ،رونق آرائے بزم دنیا نہ ہوتو اسلام کا نظام باقی نہیں  رہیگا، چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:

لمابرزابوبکر واستوی علی راحلتہ اخذ علی بن ابی طالب بزمامہا وقال الی این یا خلیفۃ رسول اللہ اقول لک ماقال لک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم احد شم سیفک ولاتفجعنا بنفسک وارجع الی المدینۃ فواللہ لئن فجعنا بک لا یکون للاسلام نظام ابدا۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ باہر تشریف لاکر اپنی سواری پر سوار ہوئے، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ Ù†Û’ سواری Ú©ÛŒ نکیل تھام کر کہا :اے خلیفۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ کہاں  تشریف Ù„Û’ جارہے ہیں ؟غزوئہ احد Ú©Û’ دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ آپ سے جو فرمایا میں  بھی وہی عرض کرتا ہوں ØŒ اپنی تلوار میان میں رکھ لیجئے،آپ Ú©ÛŒ ذات سے محروم کرکے ہمیں  مصیبت میں  مت ڈالئے، اور مدینہ شریف واپس آئیے،خدا Ú©ÛŒ قسم! اگر ہم پر  آپ Ú©Û’ فراق Ú©ÛŒ مصیبت آئے توکبھی اسلام کا کوئی نظام نہیں  رہے گا Û”

(دارقطنی ،تاریخ الخلفاء ص75فصل فیما وقع من خلافتہ)

حیات صدیقی، شاہان عالم کے لئے مشعل ہدایت

     سابقہ زمانہ میں  شاہان وقت Ú©Û’ پاس بے حساب خزانے ہوا کرتے ØŒ کسی ضرورت Ú©Û’ سبب اورمملکتی لڑائیوں  Ú©ÛŒ وجہ خزانے خالی ہوجاتے تو عوام ورعایا Ú©Û’ مال ودولت سے ان خزانوں  Ú©Ùˆ پر کیا جاتا او ران Ú©ÛŒ زمینوں  پر قبضہ کرکے شاہی نقصان Ú©ÛŒ پابجائی Ú©ÛŒ جاتی ØŒ غربت Ú©Û’ مارے انسانوں  کونہ جان ومال کا تحفظ ملتا اور نہ انہیں  عزت وآبروکی ضمانت دی جاتی ،گذشتہ ادوار میں  بادشاہ حقوق چھین لیا کرتے تھے او رآپ امیر المؤمنین ہونے Ú©Û’ باوجود آپ Ú©ÛŒ انکساری وتواضع کا یہ عالم تھا کہ آپ Ú©Û’ گذار Û’ کا خرچ اور روزینہ آپ Ú©Û’ ماتحت حضرات Ú©ÛŒ جانب سے مقرر ہوا اور آپ Ù†Û’ بلا کسی تامل اسے قبول فرمالیا ØŒ اور جس دن آپ مسند خلافت پر جلوہ افروز ہوئے اس Ú©Û’ دوسرے دن صبح Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº  کا گٹھہ Ù„Û’ کر تجارت Ú©ÛŒ غرض سے بازار Ú©ÛŒ طرف Ù†Ú©Ù„Û’ تاکہ حسب سابق اسے فروخت کرکے ضروریات زندگی کا انتظام کرسکیں ،جیساکہ تاریخ الخلفاء میں  حضرت عطابن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :

قال لما بویع ابوبکر اصبح وعلی ساعدہ ابراد وہوذاھب الی السوق فقال عمر این ترید قال الی السوق قال تصنع ماذا وقد ولیت امر المسلمین  قال فمن این اطعم عیالی فقال انطلق یفرض Ù„Ú© ابوعبیدۃ فانطلقا الی ابی عبیدۃ قال افرض Ù„Ú© قوت رجل من المھاجرین لیس بافضلہم ولا اوکسہم وکسوۃ الشتاء والصیف اذا اخلقت شےئارددتہ واخذت غیرہ ففرضا لہ Ú©Ù„ یوم نصف شاۃ۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ú©Û’ دست مبارک پر بیعت Ú©ÛŒ گئی تو صبح آپ اپنے بازوپر Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº  کا گٹھہ اٹھائے بازار Ú©ÛŒ طرف تشریف لئے گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ù†Û’ کہا: کہا Úº  تشریف Ù„Û’ جارہے ہیں ØŸ آپ Ù†Û’ فرمایا بازار Ú©ÛŒ طرف، حضرت عمر Ù†Û’ کہا آپ امیر المومنین ہیں  بازار میں  کیا کرینگے ØŒ آپ Ù†Û’ فرمایا اگر ایسا ہے تو میں  اپنے اہل وعیال Ú©Ùˆ کہا Úº  سے کھلاؤنگا؟ حضرت عمر Ù†Û’ کہا تشریف Ù„Û’ چلیں،حضرت ابوعبیدہ آپ Ú©Û’ لئے وظیفہ مقرر کرینگے ،پھر دونوں  حضرات ØŒ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ Ú©Û’ پاس تشریف Ù„Û’ گئے ،توانہوں  Ù†Û’ کہا میں  آپ Ú©Û’ لئے ایک مہاجر صحابی Ú©Û’ ایک دن Ú©ÛŒ غذا Ú©ÛŒ مقدار وظیفہ مقرر کرتا ہوں  نہ اس سے زیادہ اور  نہ Ú©Ù… اور موسم سرماوگرما کا لباس بھی ØŒ جب وہ لباس زیادہ مستعمل ہو تو  آپ اس Ú©Ùˆ واپس کردیں  اور اس Ú©ÛŒ  جگہ دوسرا حاصل فرمائیں  ،تو ان دونوں  حضرات Ù†Û’ آپ Ú©Û’ لئے روزانہ آدھی بکری کا اہتمام کردیا Û”

(تاریخ الخلفاء ،ص78فصل فیماوقع من خلافتہ)

خلافت صدیقی کا سنہرا دور

 Ø³ÛŒØ¯Ù†Ø§ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ù†Û’ اپنی خلافت Ú©ÛŒ مختصر مدت ’’دوسال سات مہینے‘‘ میں  جو عظیم کارنامے انجام دئے ہیں ØŒ اس Ú©ÛŒ مثال نہیں  ملتی ØŒ ایک طرف فتنے سراٹھارہے تھے اور قوانین اسلام پر حرف لگائے جارہے تھے تو دوسری جانب اہل اسلام Ú©Û’ سامنے نئے حوادث ا ور ایسے جدید مسائل پیش آرہے تھے، جن Ú©Ùˆ حل کرنے Ú©Û’ لئے کتاب وسنت میں  کوئی Ø­Ú©Ù… صریح نہیں  ملتا تھا ØŒ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ù†Û’ ان مسائل Ú©Ùˆ ایسی احادیث کریمہ Ú©ÛŒ روشنی میں  حل فرمایا جن کا ذخیرہ صرف آپ Ú©Û’ پاس تھا۔ اس طرح آپ Ù†Û’ خلافت اسلام Ú©Û’ وہ آئینی نقوش Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ ہیں ØŒ جن Ú©ÛŒ بنیاد پر قیام قیامت تک Ú©Û’ لئے خلافت اسلامی وحکومت دینی کا عالی شان قلعہ تعمیر کیا گیا Û”

     حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©Û’ وصال اقدس Ú©Û’ بعد تدفین سے متعلق صحابہ کرام Ú©ÛŒ آراء مختلف ہوئیں  ،سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ صاحبِ قولِ فیصل بن کر تشریف لائے او ریہ فیصلہ فرمادیا کہ انبیاء کرام کاوصال جس جگہ ہوتا ہے ان کا روضۂ اقدس اور آرام گاہ وہی جگہ ہوتی ہے، جیسا کہ ام المؤمنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :

 Ù‚الوا این یدفن النبی صلی اللہ علیہ وسلم فما وجدنا عنداحد من ذلک علما فقال ابوبکر سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول مامن نبی یقبض الا دفن تحت مضجعہ الذی مات فیہ Û”

صحابۂ کرام Ù†Û’ پوچھا روضۂ منور کہا Úº  بنایا جائے ،ہم میں  سے کسی Ú©Û’ پاس اس بات کا کوئی علم نہیں  تھا ØŒ پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ù†Û’ فرمایا میں  Ù†Û’ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Ùˆ فرماتے سنا جس نبی کا بھی وصال ہو ان کا روضہ وہیں  بنایا گیا جہاں  ان کا وصال ہوا۔

(تاریخ الخلفاء ،ص73فصل فیما وقع من خلافتہ ۔ دلائل النبوۃ للبیہقی ، جماع ابواب مرض رسول اللہ ، حدیث نمبر: 3234)

برادران اسلام!

 Ù…ذکورہ احادیث شریفہ سے معلوم ہوا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ù†Û’ دور خلافت میں  خارجی فتنوں  کا سدباب کیا اور ساتھ ہی ساتھ داخلی اختلاف رائے Ú©Ùˆ اپنے علم Ú©ÛŒ نہر سے سیراب کرکے ٹھنڈا کردیا ،کیونکہ آپ علوم نبوی کا سرچشمہ ہیں  ØŒ اسی لئے فن تاریخ Ú©Û’ علماء اعلام Ù†Û’ فرمایا:

وہذہ سنۃ تفرد بھا الصدیق من بین المھاجرین والانصار ورجعوا الیہ فیہا۔

مذکورہ واقعہ سے ظاہر ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ احادیث جانتے ہیں  جس میں  کوئی صحابی چاہے مہاجر ہوں  یاانصار شریک نہیں  اور اس طرح Ú©Û’ ہر معاملہ میں  صحابہ کرام Ù†Û’ آپ ہی Ú©Ùˆ اپنا مرجع بنالیا۔

(تاریخ الخلفاء ،ص73فصل فیما وقع من خلافتہ )

خلافت صدیقی ، تقویتِ اسلام کا ذریعہ

ہم اچھی طرح جانتے ہیں  کہ بنیاد جتنی مضبوط ہوتی ہے عمارت کا قیام وپختگی بھی ویسی ہی ہوتی ہے ØŒ حق تعالیٰ Ù†Û’ اس دین Ú©Ùˆ ہمیشہ باقی رکھنے کا وعدہ فرمایااور اس Ú©ÛŒ بنیادوں  Ú©Ùˆ بے حد مستحکم فرمایا اور خلافت صدیقی Ú©ÛŒ بنیاد Ú©Ùˆ اپنے اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ منشا Ú©Û’ مطابق قائم فرمایاکیونکہ نبوت Ú©Û’ بعد سب سے اعلی مرتبہ خلافت براصول نبوت ہے ØŒ اور انبیاء کرام علیہم السلام Ú©Û’ بعدسب سے افضل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ú©ÛŒ ذات ہے لہذابعد نبوت سب سے اعلی مرتبہ Ú©Û’ لئے بعد ازانبیاء سب سے اعلی ذات کا انتخاب کیا گیا Û”

      Ø­Ø¶Ø±Øª ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ú©ÛŒ خلافت، اولین خلافت اور دین اسلام Ú©ÛŒ اساس وبنیادپرقائم رہی ØŒ آپ Ù†Û’ خلافت Ú©Û’ جو اصول بنائے اور دستور تیار فرمایا ،اسی پر دین اسلام Ú©ÛŒ اشاعت کا دار ومدار ہے ØŒ آپ Ú©ÛŒ خلافت، اولین نہ ہوتی تو حق تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت سے روئے زمین خالی ہوجاتی جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں  :

 ÙˆØ§Ù„Ø°ÛŒ لا الہ الاہولولا ان ابابکر استخلف ماعبداللہ ثم قال الثانیۃ ثم قال الثالثۃ۔

اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ! حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اگر خلیفہ نہ بنائے جاتے تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اس شان سے نہ کی جاتی، آپ نے ان کلمات کو تین مرتبہ کہا۔

(جامع الاحادیث ، مسند ابی بکر ، حدیث نمبر: 27940۔ کنزالعمال ، فی خلافۃ الخلفاء ، حدیث نمبر: 14066۔تاریخ الخلفاء ،ص74فصل فیما وقع من خلافتہ )

عہد صدیقی اورفتنوں  Ú©ÛŒ سرکوبی

     سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ú©Û’ مسند خلافت پر رونق افروز ہوتے ہی کئی فتنے بھڑک اٹھے، ان میں  تین فتنے بڑی قوت Ú©Û’ ساتھ ابھرآئے (1)فتنہ ارتداد(2)فتنۂ مانعین زکوٰۃ(3)فتنۂ مدعیان نبوت۔

      Ø§Ú¯Ø±Ø§Ù† فتنوں  Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ بروقت نہ بجھائی جاتی تو تمام عالم اسلام ا س Ú©ÛŒ لپیٹ میں  آجاتا، خاص طور پر نبوت Ú©Û’ جھوٹے دعویداروں  کا خاتمہ اور ان کا زور ختم کرنا اس وقت نہایت ضروری تھا، سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ù†Û’ مسلمانان عالم پرعظیم احسان فرمایا کہ ان جھوٹے دعویداروں  Ú©Û’ خاتمہ اور ان Ú©ÛŒ سرکوبی Ú©Û’ لئے فوجی افسر مقرر فرمائے اور انہیں  مختلف علاقوں  Ú©ÛŒ طرف روانہ فرمایا اور اعلانیہ مرحمت فرمایاکہ معرکہ سے پہلے باغیوں  اور مرتدوں  Ú©Ùˆ یہ سنادیا جائے کہ وہ راہ راست پر آجائیں  تو ٹھیک ہے! ورنہ ان سے مقابلہ کیا جائے ØŒ آپ Ù†Û’ جو اعلانیہ Ù¾Ú‘ Ú¾ کر سنانے کا Ø­Ú©Ù… فرمایا تھا اس کا Ú©Ú†Ú¾ حصہ سماعت  فرمائیں !

وقد بلغنی رجوع من رجع منکم عن دینہ بعد ان اقر بالاسلام وعمل بہ اغترارا باللہ وجہلۃ بامرہ واجابۃ للشیطان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وانی بعثت الیکم فلانافی جیش من المہاجرین والا نصار والتابعین باحسان وامرتہ ان لایقاتل احدا ویقتلہ حتی یدعوہ الی داعیۃ اللہ فمن استجاب لہ واقروکف وعمل صالحاً قبل منہ اعانہ علیہ ومن ابی امرت ان یقاتلہ علی ذلک۔

تم میں  جو لوگ اسلام قبول کرنے Ú©Û’ بعد اللہ تعالیٰ سے فریب کرتے ہوئے ØŒ جہالت Ú©Ùˆ اپناتے ہوئے، شیطان Ú©ÛŒ پیروی میں  دین حق سے پھر گئے ،مجھے اس امر Ú©ÛŒ خبر پہنچ Ú†Ú©ÛŒ ہے ØŒ میں  Ù†Û’ مہاجر ین وانصار اور تابعین Ø°ÛŒ احسان Ú©Û’ لشکر Ú©Û’ ساتھ فلاں   کوبھیجا ہے اور انہیں  یہ Ø­Ú©Ù… دیا ہے کہ جب تک اسلام Ú©ÛŒ دعوت نہ دے، نہ کسی سے  Ù„Ú‘Û’ اور نہ کسی Ú©Ùˆ قتل کرے ،جو میر Û’ قاصد Ú©ÛŒ  دعوت پر لبیک کہے اور اقرار  کرے ،بے دینی سے بازآجائے اور نیک عمل کرے تووہ اس Ú©Û’ قول وعمل Ú©Ùˆ قبول کرے، اس Ú©ÛŒ مدد کرے اور جو انکار کرے اس سے بے دین ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے مقابلہ کرے۔

(تاریخ الطبری ، ج2ص481)

     اُس دور میں  نبوت کا جھوٹا دعوی کرنے والوں  میں  ُمسیلمہ کذّاب ØŒ اسود عنسی ØŒ طلیحہ اسدی ØŒ سجاح بنت حارث وغیرہ ہیں Û”

     سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ù†Û’ منصوبہ بند طور پر ان Ú©ÛŒ سازشوں  Ú©Ùˆ ناکام بنادیا اور مسلمانوں  کوان Ú©Û’ دجل وفریب Ú©Û’ دلدل سے نجات دلائی،اس میں  پھنسنے سے بچالیا اور ان Ú©Û’ عقیدۂ ختم نبوت Ú©ÛŒ حفاظت کا ساماں  کردیا۔

غرباء کی نصرت وحمایت

عموما کسی حاکم ØŒ امیر یا بادشاہ Ú©ÛŒ توجہ ملک Ú©ÛŒ ترقی، دشمن سے حفاظت Ú©ÛŒ تدابیر، معاشی بحران Ú©Û’ تدارک وغیرہ پر رہتی ہے، لیکن رعایا میں  سے ہر شخص Ú©ÛŒ معیشت کا حال جاننا،اس کا تعاون کرنا او راس کا Ù… Ú©Û’ لئے Ú¯Ù„ÛŒ ،کوچوں  میں  حالت بدل کر گشت کرنا، حاکموں  وامراء Ú©ÛŒ تاریخ میں  کہیں  نہیں  سناگیا ØŒ مگرنائب مصطفی، صاحب صدق وصفا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ú©Û’ اعمال میں  غرباء پروری ØŒ فاقہ کشوں  Ú©ÛŒ چارہ سازی، مریضوں  Ú©ÛŒ عیادت وغیرہ کا خاص عنصر پایا جاتا ہے ØŒ آپ بدحال وغمزدہ انسانوں  Ú©ÛŒ پوشیدہ طورپر نصرت فرماتے ،خودان لوگوں  Ú©Ùˆ معلوم نہ ہوتا تھا کہ ہماری مدد کرنے والی یہ ذات گرامی امیر المومنین ہیں  جیسا کہ حضرت ابوصالح غفاری رحمہ اللہ سے روایت ہے :

ان عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا ن یتعاہدعجوزا کبیرۃ عمیاء فی حواشی المدینۃ من اللیل فیستسقی لہا ویقوم بامرہا وکان اذاجاء ہا وجدغیرہ قدسبقہ الیہا فاصلح ماارادت فجاء ہا غیرمرۃ فلا یسبق الیہا فرصدہ عمر فاذاھوبابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہما الذی یاتیہا وہوخلیفۃ فقال عمر انت ہو لعمری۔

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اکثر رات Ú©Û’ وقت اک ضعیف العمر نابینا خاتون Ú©Û’ پاس تشریف Ù„Û’ جاتے جو مدینہ منورہ Ú©Û’ مضافات میں  رہتی تھیں  ØŒ اور ان Ú©Û’ لئے کھانے کا اہتمام کرتے اور ان Ú©Û’ دیگر کا Ù… انجام دیتے، مگر جب بھی اس ارادہ سے آتے تو محسوس کرتے کہ کسی Ù†Û’ ان کاموں  Ú©Ùˆ پہلے انجام دیا ہے ØŒ پھر وہ ضعیف خاتون Ú©Û’ مزید Ú©Ú†Ú¾ کام کردیتے،حضرت عمر Ù†Û’ کئی بار کوشش Ú©ÛŒ کہ پہلے آئیں  مگر نہ آسکے، چنانچہ ایک بار راستہ میں  دیکھتے ہوئے بیٹھے کہ کون آتا ہے اچانک امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ پرنظر Ù¾Ú‘ÛŒ جو وہاں  آتے تھے باوجود یہ کہ آپ مسلمانوں  Ú©Û’ خلیفہ ہیں  تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ Ù†Û’ کہا: میری جان قربان! وہ آپ ہی ہیں (جو ان خدمات Ú©Ùˆ انجام دیا کرتے تھے)Û”

(تاریخ الخلفاء ، فصل فی نبذمن حلمہ وتواضعہ )

بیت المال میں  آئے خزانوں  Ú©ÛŒ رعایا میں  فوراً تقسیم

     حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ù†Û’ اعلاء کلمۃ الحق اوراسلام Ú©ÛŒ سربلندی Ú©ÛŒ خاطر اپنا سب Ú©Ú†Ú¾ قربان کیا ابتداء اسلام سے ہی آپ Ú©Û’ انفاق فی سبیل اللہ اور جو دوسخا Ú©ÛŒ کوئی مثال نہیں  ملتی ØŒ آپ Ú©Û’ عہدخلافت میں  دریائے سخاوت خوب ٹھاٹیں  مارنے لگا، جب مال غنیمت وغیرہ آتا تو آپ اس Ú©Ùˆ بیت المال Ú©ÛŒ زینت بناکر نہیں  رکھتے تھے اور نہ آپ Ú©Ùˆ ذخیرہ اندوزی پسندتھی ،چنانچہ اس مال سے پہلے تو امور مملکت Ú©ÛŒ ضروریات پوری فرماتے پھر غرباء ØŒ فقراء، محتاجوں اور تنگدستوں  میں  ضروری اشیاء تقسیم فرماتے ØŒ اور سب میں  مال Ú©Ùˆ مساوات وبرابری Ú©Û’ ساتھ تقسیم فرماتے اور اس میں  غلام ØŒ آزاد، مرد وعورت کا امتیاز ہرگز باقی نہ رکھتے۔ (ملخص از الطبقات الکبری لابن سعد، ذکر وصیۃ ابی بکر ØŒ ج3ØŒ ص213)

خدمت خلق کا جذبہ اور شان تواضع

     حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حقوق اللہ Ú©ÛŒ ادائیگی میں  ہمہ تن مصروف رہنے Ú©Û’ باوجود ØŒ بندوں  Ú©Û’ حقوق پورا کرنے میں  کوئی کسر نہ چھوڑتے بلکہ جن Ú©Û’ حقوق آپ پرلازم نہ تھے بطور بندہ پروری ان Ú©Ùˆ بھی ادافرماتے ØŒ آپ Ú©ÛŒ یہ شان ایسی استقامت پذیر تھی کہ جو معمول عہدخلافت سے پہلے تھا ØŒ خلافت Ú©Ùˆ زینت بخشنے Ú©Û’ بعد بھی اس میں  رمق برابر فرق نہ آیا۔

     آپ Ú©Û’ معمولات شریفہ میں  یہ بھی تھا کہ قبیلہ Ú©ÛŒ بکریوں  کادودھ دوہ کر دیا کرتے تھے اور اس معمول میں  خلافت Ú©Û’ بعد کوئی فرق نہ آیا Û”

وکان یحلب للحی اغنامہم فلما بویع لہ بالخلافۃ قالت جاریۃ من الحی الان لا تحلب لنا منائح دارنا فسمعہا ابوبکر فقال بلی لعمری لا حلبنہا Ù„Ú©Ù… وانی لارجوان لا یغیر Ù†ÛŒ مادخلت  فیہ عن خلق کنت علیہ۔

حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اپنے قبیلہ Ú©ÛŒ بکریوں  کا دودھ دوہ کر دیتے تھے جب آپ مسند نشین خلافت ہوئے تو ایک Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ù†Û’ کہا اب آپ ہمارے لئے دودھ نہ دوھیں  ØŒ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ù†Û’ یہ سن کر فرمایا میں  تمہارے لئے یہ کام ضرور کرونگا میں  بس یہ چاہتا ہوں  کہ جس مقام پر فائز ہوا ہوں  اس Ú©ÛŒ وجہہ سے میری ان عادات میں  تبدیلی نہ آئے جو پہلے مجھ میں  تھیں  Û”

(الطبقات الکبری لا بن سعد، ذکر بیعۃ ابی بکر ،ج3ص186)

 Ø¨ÛŒØª المال سے آپ Ú©Û’ لئے جو وظیفہ‘ خدمت اقدس میں  پیش کیا جاتا تھا آپ اس Ú©Ùˆ بڑی احتیاط سے خرچ کرتے، کبھی بے جا صرف نہ فرماتے، آپ Ù†Û’ اپنے دور خلافت میں  بیت المال سے جملہ آٹھ ہزار درھم خرچ کئے تھے یہاں  تک کہ وصال اقدس Ú©Û’ وقت آپ Ù†Û’ وصیت فرمائی کہ جتنی رقم خرچ ہوئی اس Ú©Û’ بدلے میرے ترکہ سے آٹھ ہزار درھم بیت المال میں  داخل کردئے جائیں  Û”

     حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ بعدوالوں  Ú©Û’ لئے عمل کا کوئی میدان خالی نہ چھوڑا ØŒ آپ Ú©ÛŒ احتیاط Ú©ÛŒ انتہایہ تھی کہ زمانہ ایسی احتیاط اورایساعمل پیش کرنے سے عاجز ہے۔

(ملخص از السنن الکبری للبیھقی ، کتاب قسم الفیٔ، باب مایکون للوالی الاعظم ،حدیث نمبر:12788)

اہل بیت کرام سے تعلق

     سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اہل بیت کرام Ú©ÛŒ تعظیم وتکریم Ú©Û’ سلسلہ میں  تمام صحابۂ کرام Ú©Û’ لئے نمونہ ہیں ØŒ پرچم اسلام Ú©Û’ علمبردار ہوتے ہوئے آپ Ù†Û’ خانوادۂ نبوت کا جو احترام اپنے دل میں  رکھا وہ اس واقعہ سے ظاہر ہے:

عن ابن شہاب قال کا ن ابوبکر وعمر فی ولایتہما لا یلقی العباس منہما واحد وہو راکب الا نزل عن دابتہ وقادہا ومشی مع العباس حتی یبلغہ منزلہ فیفارقہ۔

حضرت ابن شہاب سے روایت ہے حضرات ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما اپنے دور خلافت میں  جب بھی حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ملتے اگر سوار رہتے تو اتر جاتے اور سواری Ú©Ùˆ تھام کر حضرت عباس رضی اللہ عنہما Ú©Û’ ساتھ چلا کرتے یہاں  تک کہ انہیں  ان Ú©Û’ دولت خانہ تک پہنچاتے پھر ان سے رخصت ہوجاتے۔

(جامع الاحادیث ، مسند عمر بن الخطاب ، حدیث نمبر: 30679۔ کنز العمال ، عباس بن المطلب ، حدیث نمبر: 37332)

      Ø­Ø¶Ø±Øª صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا ایسا ہی تعلق دیگراہل بیت کرام سے تھا ØŒ حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام Ú©ÛŒ نسبت سے آپ Ú©Û’ خانوادئہ عالیہ سے مکمل وابستگی رکھتے تھے ،جب آپ خلافت پر مامور ہوئے تو اہل بیت کرام سے آپ کا وہی تعلق باقی رہا بلکہ آپ Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ طرف خصوصی توجہ فرمائی، جیسا کہ صحیح بخاری شریف وصحیح مسلم شریف میں  روایت ہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ ایک موقع پر خطبہ ارشاد فرمایا اور اہل بیت کرام سے اپنے تعلق کا یوں  اظہار فرمایا:

وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ، لَقَرَابَۃُ رَسُولِ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحَبُّ إِلَیَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِی۔

اس ذات Ú©ÛŒ قسم جس Ú©Û’ قبضہ قدرت میں  میری جان ہے !یقینا حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ قرابتداری مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں  اپنے رشتہ داروں  سے صلہ حمی کروں Û”

(صحیح البخاری ØŒ کتاب فضائل الصحابۃ ØŒ باب مناقب قرابۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ØŒ حدیث نمبر:3712۔صحیح مسلم،کتاب الجہاد والسیر،باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلملانورث‘ما ترکنا فہو صدقۃ،حدیث نمبر:4679)

میں  Ù†Û’ بطور اختصار سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ Ú©Û’ عہد زریں  Ú©Û’ واقعات ،آپ Ú©Û’ کارنامے اور فروغ دین میں  آپ Ú©ÛŒ مساعی جمیلہ کا تذکرہ کرنے Ú©ÛŒ سعادت حاصل کی،آپ Ú©Û’ اس مبارک تذکرہ Ú©Ùˆ  اس دعاپر ختم کرتا ہوں  اے اللہ حضرت ابوبکر صدیق  رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ صدیقیت کا واسطہ ہمیں  اسلام پر استقامت عطافرما، ہمارے دلوں  Ú©Ùˆ عشق رسول عظمت صحابہ ومحبت اہل بیت سے معمور فرما اور ہم میں  سے ہر ایک Ú©Ùˆ اپنی اپنی ذمہ داریاں  بخوبی پوری کرنے Ú©ÛŒ توفیق عطا فرما۔

تڑپنے پھڑکنے کی توفیق دے

دل مرتضی‘ سوز صدیق دے

       آمِیْن بِجَاہِ سَیِّدِنَا طٰہٰ وَیٰسٓ صَلَّی اللہُ تَعَالَی وَبَارَکَ وَسَلّّمَ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ اَجْمَعِیْنَ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔

     از:مولانا مفتی حافظ سید ضياء الدین نقشبندی دامت برکاتہم

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر