Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ عظیم داعی حق ومصلح امت۔علمی واصلاحی خدمات ناقابل فراموش


      دکن Ú©ÛŒ عبقری شخصیت حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ رحمۃ اللہ علیہ ایک عظیم مبلغ،داعی حق،مجدد وقت ،صوفی باصفا،متبحر عالم اور صاحب بصیرت بزرگ تھے۔آپ Ú©ÛŒ علمی ،تحقیقی،اصلاحی،سماجی وملی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔آپ Ù†Û’ اپنی زندگی کا ہرلمحہ اشاعت اسلام اور تبلیغ دین Ú©Û’ لئے وقف کردیاتھا،آپ Ù†Û’ عقائد حقہ Ú©Û’ تحفظ وحمایت اور اعمال Ú©ÛŒ اصلاح میں اپنی توانائیوں Ú©Ùˆ صرف کیا۔آپ ایسے وقت داعی اسلام ومصلح امت Ú©ÛŒ حیثیت سے اٹھے جب انگریزوں Ù†Û’ مسلمانوں Ú©Ùˆ مذہب حق سے ہٹانے اور ان Ú©Û’ عقائد ونظریات کوبرباد کرنے Ú©Û’ لئے نام نہاد علماء Ú©Ùˆ خرید لیا تھا،وہ اپنے زور قلم اور عقلی علوم وفلسفہ کا سہارا لیکراسلام پر مختلف اعتراضات کرنے Ù„Ú¯Û’ اور مسلمانوں Ú©Û’ دلوں میں Ø´Ú©ÙˆÚ© وشبہات پیدا کرنے لگے،احکام اسلام میں باطل تاویلات بلکہ تحریفات بھی کرنے Ù„Ú¯Û’ تھے۔دوسری جانب قادیانیت کا فتنہ زور Ù¾Ú©Ú‘ رہا تھا،لوگ ارتداد کا شکار ہورہے تھے۔دیگر باطل فرقے بھی امت مسلمہ Ú©Û’ عقائد ونظریات کوبگاڑنے Ú©Û’ لئے پرزور تحریک چلارہے تھے،ایسے پرآشوب ماحول اور نازک وقت میں حضرت شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی رحمۃ اللہ علیہ Ù†Û’ نہ صرف اسلامی عقائد ونظریات کا دفاع کیا بلکہ ان Ú©ÛŒ تائید وحمایت بھی فرمائی۔کتاب وسنت اور عقلی وسائنسی علوم Ú©Û’ ذریعہ تمام باطل افکار ونظریات کا رد بلیغ فرمایا۔

ان حقائق کا اظہار مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی  Ø¯Ø§Ù…ت برکاتہم شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ù†Û’ AHIRCÚ©Û’ زیر اہتمام مسجد ابو الحسنات جہاں نماحیدرآباد میں ہفتہ واری لکچر Ú©Û’ دوران کیا۔

سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی صاحب قبلہ Ù†Û’ فرمایا  Ú©Û حضرت شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ رحمۃ اللہ علیہ شریعت وطریقت Ú©Û’ جامع تھے،اکابر علماء واولیاء Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ ہمہ جہات خدمات Ú©ÛŒ ستائش Ú©ÛŒ ہے۔دنیائے علم وفن میں آپ Ú©ÛŒ تصانیف Ú©Ùˆ قدر Ú©ÛŒ نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔علماء وعوام،صوفیاء وشاہان وقت Ù†Û’ آپ سے اکتساب فیض کیا ہے۔آصف جاہ سادس نواب  میر محبوب علی خان Ù†Û’ آپ سے شرف تلمذ واکتساب فیض کیا ØŒ انہوں Ù†Û’ اپنی تخت نشینی Ú©ÛŒ محفل میں برملا اعتراف کیا کہ ’میں جو Ú©Ú†Ú¾ ہوں مولانا(حضرت شیخ الاسلام)Ú©ÛŒ وجہ سے ہوں‘Û”

آصف جاہ سابع نواب میر عثمان علی  خان 22 سال تک آپ Ú©ÛŒ شاگردی میں رہے۔انہوں Ù†Û’ جب حضرت شیخ الاسلام Ú©Ùˆ ناظم امور مذہبی ،صدر الصدور Ú©Û’ عہدہ پر فائز ہونے Ú©ÛŒ خواہش Ú©ÛŒ تو آپ Ù†Û’ فرمایا کہ حکومتی عہدہ Ú©Û’ لئے آخری عمر 55 سال ہے اور میں اس Ú©Ùˆ تجاوز کرچکا ہوں۔یہ سن کر میر عثمان علی خان Ù†Û’ فرمایا:آپ اس عہدہ Ú©Ùˆ قبول فرمائیے؛پوری مملکت میں اس عہدہ Ú©Û’ لئے آپ سے زیادہ موزوں کوئی نہیں۔

دوران خطاب مفتی صاحب قبلہ Ù†Û’ فرمایا کہ علم دین Ú©ÛŒ نشرواشاعت Ú©Û’ لئے آپ Ù†Û’ بحکم نبوی ایک عظیم درسگاہ’ جامعہ نظامیہ‘قائم فرمائی۔حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ Ù†Û’ معاشرہ Ú©ÛŒ اصلاح اور لوگوں Ú©Ùˆ بااخلاق وبا کردار بنانے Ú©Û’ لئے ایک انجمن بنام’’انجمن اصلاح مسلمانان‘‘قائم فرمائی،ونیز لوگوں میں دینی شعور پیدا کرنے Ú©Û’ لئے شہر واضلاع میں واعظین مقرر فرمائے،اور غریب مسلمانوں Ú©Û’ لئے دینیات Ú©ÛŒ کتابیں مفت فراہم کرنے کا انتظام فرمایا۔

مسلخوں میں بے اعتدالی پیدا ہوچکی تھی ØŒ مسائل ذبح سے ناواقف لوگ ذبح کرنے پر مقرر  تھے ،آپ Ù†Û’ اس بدنظمی Ú©Ùˆ دور فرمایا،اور تعلیم یافتہ اشخاص جو احکام ذبح سے واقفیت رکھتے ہیں انہیں مقرر فرمایا۔

نکاح کے معاملہ میں بھی بہت سی خرابیاں پیدا ہوچکی تھیں ،اس کی وجہ یہ تھی کہ نکاح صرف زبانی طور پر ہوا کرتا تھا، جس کے سبب لوگ جعلی دستاویزات تیار کرکے وراثت اور مہر کے جھوٹے دعوے کیا کرتے تھے،آپ نے اس کے سد باب کے لئے سیاہ نامے تیار کروائے،جس میں ایجاب وقبول ،تاریخ نکاح ،گواہوں کے نام ، مقدار مہر اور دیگر ضروری امورکے اندراج کو لازم قرار دیا ، اور اسے ایک دستاویزی حیثیت عطا کی ۔ ریاست حیدرآباد میں اوزان صحیح نہ تھے ، جس کی وجہ سے ناپ تول میں کمی کی جاتی تھی ،آپ نے تمام باٹ اور پیمانوں کی تنقیح فرماکر صحیح پیمانے رائج کردئے،جس کے سبب لوگ ایک گناہ سے محفوظ ہوگئے اور مستقل طور پر پیمانے مقرر ہونے کی وجہ سے لوگوں میں پیدا ہونے والے نزاع بھی ختم ہوگئے ،اور موجودہ دور میں آپ ہی کے مقرر کردہ ناپ تول کے پیمانے رائج ہیں۔آپ نے اسلامی علوم وفنون کی عربی کتابوں کی طباعت واشاعت کے لئے عالمی تحقیقی ادارہ دائرۃ المعارف کا قیام عمل میں لایا،اس ادارہ کی علمی وتحقیقی خدمات کے سبب وہ عرب دنیا میں حیدرآباد دکن کی شناخت بن چکا ہے۔آپ نے سجادگان کی تعلیم وتربیت کا بھی اہتمام فرمایا۔آپ نے ویران مساجد کوآباد کروایا اور نئی مساجد کی تعمیر کروائیں،جن میں آسٹریلیا اور بصرہ کی مساجد قابل ذکر ہیں۔آپ نے ملک بھر میں بڑے پیمانہ پر مدارس کا قیام عمل میں لایا اور جن مدارس کو ضرورت تھی ان کے لئے امداد جاری فرمائی۔

خاندانی اعتبار سے بھی آپ رفعت وعظمت کے حامل ہیں،39 واسطوں سے آپ کا نسب مبارک امیر المؤمنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے۔

سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا،مولانا حافظ محمد خالد علی قادری صاحب استاذ جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔