<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">رمی جمار حج کے واجبات سے ہے ، جن جمرات کی رمی کی جاتی ہے ان میں سے ہر ایک کی رمی کے وقت سات کا عدد پوراکرنا رمی کا رکن ہے ، تاہم چار یا اس سے زیادہ کنکریاں مارنے سے بھی یہ رکن اداہوجاتاہے ،تین یااس سے کم کنکریاں ماری جائیں تو رمی کا رکن ادانہیں ہوتا ، اگر کسی حاجی صاحب نے تین یا اس سے کم کنکریاں ماری ہوں تو ان پر دم واجب ہوگا جس طرح مطلقاً رمی نہ کرنے والے پر واجب ہوتاہے، اگر وہ دوبارہ سات کنکریاں مار لیں تودم واجب نہ ہوگا ،اس طرح چاریا اس سے زائد کنکریاں ماری جائیں تورمی کا رکن اداہوجائے گا اور دم واجب نہ ہوگا، تاہم جتنی کنکریاں کم ہونگی ہر ایک کے بدلہ ایک صدقہ فطر واجب ہوگا۔ <br /> 10 ذی الحجہ کی صبح مزدلفہ سے منی پہنچنے کے بعد پہلا عمل رمی کرنا ہے-<br /> 10 ذی الحجہ کو صرف جمرۂ عقبہ (بڑے شیطان) کی رمی کریں جمرۂ عقبہ پر پہلی کنکری مارنے سے پہلے ہی تلبیہ موقوف کردیں۔<br /> 11اور 12 ذی الحجہ کے دن تینوں جمرات (جمرۂ اولی ،جمرۂ وسطی ،جمرۂ عقبہ) کی رمی کرنا واجب ہے، پہلے سات کنکریاں چھوٹے شیطان کو ماریں، رمی کے بعد کچھ آگے بڑھ جائیں اور قبلہ رو، ہاتھ اٹھا کر دعاء کریں، حضور قلبی کے ساتھ حمد وصلوۃ اور استغفار ودعاء میں اگر موقع ہو تو( کم سے کم بیس قرآنی آیتیں پڑھنے کے وقت تک، ورنہ حسب سہولت) مشغول رہیں اسکے بعد درمیانی شیطان کو سات کنکریاں ماریں اور تحمید‘ تہلیل‘ تکبیر‘ درود شریف اور دعاء میں اتنی ہی دیر مشغول رہیں، پھرجمرۂ عقبہ (بڑا شیطان) کی رمی کریں اسکے بعد رمی کرنا نہیں ہے اس لئے رمی کے بعد نہ ٹہیریں اور نہ دعاء کریں بلکہ آگے بڑھ جائیں۔<br /> 12!ذی الحجہ کو تینوں جمرات کی رمی کرنے کے بعدغروب آفتاب سے پہلے مکہ معظمہ چلے جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں تا ہم مسنون یہ ہے کہ 13!تاریخ کو رمی کرکے جائیں اور آفتاب غروب ہوجائے تو پھر13!کی رمی کئے بغیر جانا مکروہ ہے، اور 13!ذی الحجہ کی صبح منی میں ہوجائے تو پھر تیرھویں کی رمی کرنا واجب ہے رمی کئے بغیر جانا جائز نہیں ، اس صورت میں تیرھویں کے دن بھی اسی ترتیب اور اسی طریقہ سے تینوں جمرات کی رمی کریں، (جمرہ اولی پر سات کنکریاں اور جمرۂ وسطی پر سات اور پھر جمرۂ عقبہ پر سات کنکریاں ماریں) اس رمی کا وقت صبح سے مغرب تک ہے البتہ زوال کے بعد وقت مسنون ہے۔ <br /> رمی کے وقت پڑھی جانے والی دعاء: <br /> رمی کرتے وقت یہ دعاء پڑھیں: <br /> <font color="#006633">بِسْمِ اللَّهِ وَاَللَّهُ أَكْبَرُ رَغْمًا لِلشَّيْطَانِ وَرِضیً لِّلرَّحْمنِ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ حَجّاً مَبْرُورًا وَذَنْباً مَغْفُورًا وَسَعْياً مَشْكُورًا- <br /> </font>ترجمہ: اللہ تعالی کے نام سے میں شروع کرتا ہوں جو بہت بڑا ہے،شیطان کو رسوا کرنے اور رحمن کو راضی کرنے کے لئے میں رمی کرتا ہوں-ائے اللہ !اس حج کو حج مقبول بنادے ، گناہوں کو معاف فرمادے ،اور تیری راہ میں کی جانے والی کوشش کو قبول فرما-<br /> رمی کرنے کا مسنون ومستحب وقت طلوع آفتاب سے زوال تک ہے، مباح وقت زوال سے غروب تک ہے، اور غروب سے صبح صادق تک مکروہ وقت ہے۔یعنی زوال سے پہلے رمی کرنا مستحب ہے ، زوال کے بعد سے غروب تک کرنا جائز ہے، اور غروب کے بعد سے صبح صادق تک کرنا مکروہ ہے- <br /> اگر کسی شخص کو اس امر میں شک ہو کہ اس نے چھ کنکریاں ماری ہیں یا سات ،اور شک دور کرنے کیلئے اس نے ایک اور کنکری ماری جبکہ وہ سات کنکریاں مارچکا تھا تو کوئی حرج نہیں، بالارادہ سات سے زائد کنکریاں مارنا مکروہ تنزیہی ہے۔ <br /> جیسا کہ مناسک ملاعلی قاری مع حاشیۂ ارشاد الساری، فصل فی احکام الرمی وشرائطہ وواجباتہ، ص275،میں ہے : <br /> <font color="#006633">(التاسع اتمام العدد اواتيان اکثره) وفيه ان هذا رکن الرمی لاشرطه (فلونقص الاقل منها) ای من السبعة بان رمی اربعة وترک ثلاثة اواقل (لزمه جزاؤه ) ای کماسياتی (مع الصحة ) ای مع صحة رميه لحصول رکنه (ولوترک الاکثر) ای بان رمی ثلاثة اواقل (فکانه لم يرم) ای حيث انه يجب عليه دم کمالوترک الکل۔<br /> </font>نیزاس کے ص 277 میں ہے: <br /> <font color="#006633">(ولورمی اکثرمن سبعة يکره) ای اذا رماه عن قصد واما اذاشک فی السابع ورماه وتبين انه ثامن فانه لايضره هذا۔</font></span></span></span></div>