<span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq'; font-size: 22pt;"> </span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq'; font-size: 22pt; color: maroon;">حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات گرامی ساری انسانیت کے حق میں نعمت عظمی ہے،آپ کی بعثت سے قبل جاہلیت کا دور دورہ تھا، جزیرۂ عرب کے بشمول ساری دنیا جہالت کی تاریکیوں میں گھری ہوئی تھی،لوگ بداعتقادی ،توہم پرستی اور کفر وشرک کے دلدل میں پھنسے ہوئے تھے،فحاشی وبے حیائی میں ملوث تھے،ظلم وزیادتی اور حق تلفی عام تھی،سودخوری اورجوابازی کا بازار گرم تھا،برسرعام مئے نوشی وخون ریزی کی جاتی تھی، لوگوں کے درمیان محبت والفت کے تعلقات نہیں ہواکرتے تھے بلکہ عداوت ودشمنی ،بغض وعناد ان کے مابین عام تھا،ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ سے مخالفت رکھتا تھا،ایک خاندان دوسرے خاندان کو ناپسند کرتا تھا،نفرت ومخالفت کی وجہ سے دو قبیلوں کے درمیان لڑائی اور جنگ کی نوبت آتی ،ہر دوقبیلے اپنے حلیف قبائل سے تعاون لیتے تاکہ دوسرے قبیلہ کو تباہ وتاراج کردیں،اس طرح متعدد قبائل کے درمیان معرکہ آرائی ہوتی،وہ اپنی مکمل طاقت ،صِرف اس مہم میں خرچ کرتے کہ کسی طرح مقابل والے قبیلہ کے افرادکی خونریزی کریں اور اس قبیلہ کا نام ونشان صفحۂ ہستی سے مٹادیں،ایک چھوٹی سے بات پر "اوس وخزرج"کے درمیان تکرار ہوئی اور تکرار کی یہ حالت جنگ میں تبدیل ہوگئی،اوس وخزرج کے درمیان چھڑی یہ جنگ ایک سو بیس(120)سال تک جاری رہی۔</span> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> اس دہشت ناک ماحول میں انسانی جان کیسے محفوظ رہ سکتی تھی؟جان کی ارزانی کا یہ عالم ہے تو مال کی تباہی وبربادی کا کیا پوچھنا؟دلوں میں شدت وسختی تھی،تعلقات میں کشیدگی تھی،خود غرضی ،دھوکہ دہی ،غرور وتکبر کو لوگ اپنی شان سمجھتے تھے،انسانیت سِسک کر دم توڑ رہی تھی، ایسے نازک وقت میں بھٹکتی ہوئی انسانیت کو راہ راست پر لانے کے لئے ،کفر وشرک کی ظلمتوں سے نکال کر ایمان واسلام کے انوار سے منور کرنے اور جہالت وناخواندگی کو مٹاکر دولت علم سے مالامال کرنے کے لئے اللہ تعالی نے محسن انسانیت ،رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ختم نبوت کی خلعت فاخرہ پہناکر تمام مخلوق کی طرف بھیجا،رحمت عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تشریف آوری کیا ہوئی،کائنات پر رحمت سایہ فگن ہوگئی،انسانیت کو قرار حاصل ہوا،فساد وبدامنی کی جگہ امن وسلامتی آگئی،قَسْوَتِ قلبی کی جگہ شفقت ونرمی آگئی،تعلقات میں کشیدگی کی جگہ دلوں کی کشادگی نے لے لی،خودغرضی ودھوکہ دہی کی جگہ اخلاص وللہیت نے اختیار کی،غرور وتکبر کی جگہ فروتنی وانکساری نے حاصل کرلی،حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بکھرے ہوئے معاشرہ کی شیرازہ بندی کی،سماج کے انتشار وپراگندگی کو اتحاد واتفاق سے بدل دیا،جہالت کی تاریکیوں میں حیراں وسرگرداں دنیا کو علم ومعرفت کی روشنی عطا فرمائی،سِسَکتی ہوئی انسانیت کو زندگی سے آشنا کردیا،معلم کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بتلایا کہ تمہاری طاقت وقوت خونریزی اور غارت گیری کے لئے نہیں،بلکہ فتنہ وفساد کا سد باب کرکے امن قائم کرنے کے لئے ہے،تمہاری کدّ وکاوش اختلاف کے لئے نہیں ،یکجہتی کے لئے ہو،تمہاری کوشش خود غرضی ودھوکہ دہی کے لئے نہیں،ایثار وقربانی کے لئے ہو،تمہارا وجود ظلم وزیادتی کرنے کے لئے نہیں بلکہ باطل کی سرکوبی اور حق کی سربلندی کے لئے ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red">بعثت مصطفی کی عالمگیریت <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رسالت میں اللہ تعالی نے عالمگیریت وآفاقیت رکھی ہے،آپ کسی خاص قوم وملک کے لئے نہیں بلکہ ساری مخلوق کے لئے ہادی ورہبر ہیں،ارشاد الہی ہے:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";mso-ascii-font-family: "Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA">تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا</span></b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:green">۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ:بڑی بابرکت ہے وہ ذات !جس نے فیصلہ والی کتاب (قرآن کریم)اپنے بندۂ خاص (محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم )پر نازل فرمائی ،تاکہ وہ تمام جہاں والوں کو ڈرانے والے ہوں۔(سورۃ الفرقان:1)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بعثت کا پیام ہمہ جہت ہے،آپ کا پیام ہرطبقہ اور گروہ کے لئے راحت رساں اور فیض بخش ہے،آپ کی بعثت کے بعد معبودان باطلہ کی پرستش کرنے والے، معبود برحق"خدائے واحد"کی عبادت کرنے لگے،آپ نے انسانی اقدار کا تحفظ فرمایا،کمزور وناتواں افراد کو ان کے حقوق دلائے،غلامی وظلم کی بیڑیوں میں قید رہنے والی انسانیت کو رہائی اور آزادانہ زندگی گزارنے کا حق دیا،اخلاق سوز حرکت کرنے والوں کو پاکیزہ اخلاق اور بلند کردار کا حامل بنایا،آپ نے دہشت وبربریت کے ماحول کو ختم کرکے امن وسلامتی ،صلح وآشتی کی فضا عام فرمائی،جنہوں نے آپ کی راہ میں کانٹے بچھائے آپ نے ان کے حق میں بھی ہدایت کی دعا فرمائی،جنگ وجدال ،خون ریزی وفساد کی عادی قوم کو محبت واخوت کا ایسادرس دیا کہ سخت دشمن بھی آپس میں بھائی بھائی ہوگئے،آپ کے اس احسان عظیم کا تذکرہ سورۂ آل عمران کی آیت نمبر103 میں اس طرح کیا گیا،ارشاد الہی ہے:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:green"> </span><b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";mso-ascii-font-family:"Traditional Arabic"; color:green;mso-bidi-language:AR-SA">وَاذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا </span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">-</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:green"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:green"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon"> ترجمہ:اور تم اللہ تعالی کی نعمت کو یاد کرو؛جو(محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی شکل میں) اس نے تم پر فرمائی ہے !جب کہ تم دشمن تھے،تو اس نے تمہارے قلوب میں الفت ڈال دی،اور تم اس کی اس نعمت کی برکت سے آپس میں بھائی بھائی ہوگئے،اور تم لوگ دوزخ کے گڑھے کے کنارہ پر تھے، تو اس نے تمہیں وہاں سے نکالا۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">(سورۂ آل عمران:103)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اعلان نبوت سے قبل چالیس سال مکہ مکرمہ میں گزارے،آپ کی یہ بابرکت زندگی،آپ کے اخلاق کی پاکیزگی ،معاملات کی صفائی،کردار کی بلندی اور آپ کی حق پسندی وحق گوئی کو دیکھ کر اغیار بھی آپ کو صادق وامین تسلیم کیا کرتے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> اسی لئے اللہ تعالی نے آپ کے وجود باجود کو نعمت کبری اور آپ کی بعثت کو احسان عظیم قرار دیا،ارشاد الہی ہے:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:green"> </span><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";mso-ascii-font-family: "Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA">لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آَيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ -</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;color:green"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ:یقینا اللہ تعالی نے اہل ایمان پر بڑا احسان فرمایا کہ ان کے درمیان انہی میں سے ایک باعظمت رسول کو مبعوث فرمایا،جو ان پر اس کی آیتیں تلاوت فرماتے ہیں اور انہیں پاک وصاف کرتے ہیں اور انہیں کتاب وحکمت کا علم عطا فرماتے ہیں،حالانکہ وہ (آپ کی آمد سے)قبل کھلی گمراہی تھے۔(سورۃ اٰل عمران:164)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red">عفو ورحمت کی عظیم مثال <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">کفار مکہ جواعلانِ نبوت سے لے کر ہجرت تک اور ہجرت مدینہ سے صلح حدیبیہ تک حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو طرح طرح کی اذیتیں پہنچاتے رہے ، ایذا رسانی میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھا ، انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کرنے کی بارہا ناپاک سازشیں کیں، قبائل عرب کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا۔فتح مکہ کے وقت ایسے جانی دشمنوں اور خون کے پیاسوں کے حق میں رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے رحمت و الفت سے لبریز فرمان عالیشان جاری فرمایا:</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";mso-ascii-font-family:"Alvi Nastaleeq"; mso-hansi-font-family:"Alvi Nastaleeq";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"> </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"> قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْکُمُ الْيَوْمَ .. اذْهَبُوا فَاَنْتُمْ الطُّلَقَاء ُ </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"> <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> ترجمہ:آج تم سے کوئی باز پرس نہیں ،جاؤتم لوگ آزاد ہو۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; color:maroon">(سبل الہدی والرشاد،ج5ص242)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">اور عام اعلان فرمایاکہ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";mso-ascii-font-family:"Alvi Nastaleeq"; mso-hansi-font-family:"Alvi Nastaleeq";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"> </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"> اَلْيَوْمْ يَوْمُ الْمَرْحَمَةْ</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green; mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"> <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ:آج تو رحمت و مہربانی فرمانے کا دن ہے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> (جامع الأحادیث، مسند عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما. حدیث نمبر38481)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">جب سلطنت کی باگ ڈور ہاتھ میں آتی ہے تو انسان ظلم و انصاف کا فرق بھول جاتا ہے ، دنیا کی جتنی سوپر پاور مملکتیں گزری ہیں ،انہوں نے اپنی فتح کا جشن مظلوم افراد کا خون بہا کر منایا ہے، دنیا میں جب بڑی بڑی فتوحات ہوئیں تو فتح کے بعد مفتوحہ علاقہ میں خون کی ندیاں بہائی گئیں۔ تاتاری قوم جب پوری قوت کے ساتھ بغداد میں داخل ہوئی تو انہوں نے سارے شہر کو تہس نہس کردیا، انسانی خون کا سمندر بہادیا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">صلیبیوں نے جب ملک شام پرغلبہ و اقتدار حاصل کیا توخون کی ندیاں رواں کردیں ، اس وقت مسجد اقصیٰ میں گھوڑوں کے گھٹنے انسانی خون میں ڈوبے ہوئے تھے ، ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon"> دنیا نے صلیبیوں کا یہ اقتدار دیکھا، جہاں انسانی خون کی ندیاں بہتی ہیں، انسانیت سسک سسک کر دم توڑتی ہے، فتح مکہ کے موقع پر نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے تمام بادشاہوں ، سربراہانِ مملکت اورارباب سلطنت کے لئے عظیم مثال قائم فرمائی۔ اقتدار حاصل کرنے والوں کو ایک آفاقی پیام دیا ، فتح مکہ جیسا عظیم کارنامہ ہوا ،جانی دشمنوں اور خون کے پیاسوں کواپنے زیراقتدارملاحظہ فرمایا،چاہتے تو تمام کافروں کو قتل کیا جاسکتاتھا ، لیکن آپ نے ارشاد فرمایا :آج تم پر کوئی داروگیر نہیں، تم لوگ آزاد ہو،پر امن رہو۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> دنیا فکری، عملی اور اخلاقی اعتبار سے تاریکیوں میں ڈوبی ہوئی تھی ، اندھیریوں میں کھوگئی تھی، رب العالمین نے اپنے حبیب کریم،آفتاب رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کو جلوہ گر فرمایا، جن کی کرنوں سے اقطاعِ عالم کو روشن کر دیا گیا جس نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے سارے عالم کو امن وسلامتی کا پیغام دیا ، جس نبی عالی وقار نے انسانیت کو درس حیات دیا، جس معلم کائنات نے مخلوق کو ان کے حقوق عطاکئے اورخالق کا عرفان عطاکیا اس رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقصدبعثت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا:۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: 'Traditional Arabic';"> </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";mso-ascii-font-family: "Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA">الر كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ </span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">–<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon"> ترجمہ:الف، لام، را،یہ عظیم کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیاہے تاکہ آپ لوگوں کوتاریکیوں سے نکال کر نور کی جانب لے آئیں ، ان کے رب کے حکم سے اس کی راہ کی طرف لائیں جو غلبہ والا سب خوبیوں والا ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">(سورۃ ابراھیم ۔آیت 1)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red">سختیاں ختم کردی گئیں <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">گزشتہ امتوں کے ذمہ گراں بار احکام تھے، سرورکونین صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد مبارک کے سبب انہیں اُٹھالیاگیا، گزشتہ شریعت کے احکام میں جوسختیاں تھیں وہ برخاست کردی گئیں ، چنانچہ یہود کے پاس ہفتہ کے دن ہر قسم کا دنیوی کام کرناممنوع تھا؛ یہ ممانعت ختم کردی گئی ، کپڑا ناپاک ہوجائے تو اُسے کاٹ کر علیٰحدہ کرناضروری تھا؛ اب شریعت محمدیہ علی صاحبھا الصلوٰۃ والسلام میں ہفتہ کے دن دنیوی کام کرنا ممنوع نہیں ،کپڑے کو دھونے سے پاکی حاصل ہوجاتی ہے ، پہلے مال غنیمت کا استعمال حرام تھا؛ اب اُس کی حرمت ختم کردی گئی، عبادت کے لئے مخصوص مقام پر حاضرہونالازمی تھا؛ اب ساری زمین کو جائے عبادت اور سجدہ گاہ بنادیاگیا، پاکی حاصل کرنے کے لئے پانی کے استعمال کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہ تھا؛ اب شرعی عذرکی بنامٹی سے پاکی حاصل کرنے کی اجازت دی گئی،ماہواری میں عورت پربہت ساری پابندیاں عائد تھیں؛ازدواجی تعلق کے سوا باقی تمام تعلقات کو جائز ومباح قرار دیاگیا،اُس کے ساتھ خوردونوش،نشست وبرخواست وغیرہ تعلقات ممنوع نہ رہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> اور اس طرح کی تمام مشقتوں کو بعثت کی برکت سے دور کردیا گیااور انہیں یسروسہولت ‘ راحت وسکون پر مبنی احکام عطاکردئے گئے اور یہ سب رحمۃ للعالمین کی جلوہ گری کی برکت اور آپ ہی کا فیضان ہے ، جیساکہ ارشاد خداوندی ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";mso-ascii-font-family: "Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA">وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA"> -<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ : اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُن سے ان کا وہ بوجھ جو ان پر لدا ہواہے اتار تے ہیں اور وہ زنجیریں توڑدیتے ہیں‘ جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">(سورۃ الاعراف ۔157) <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red">طوقِ غلامی سے آزادی <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> اللہ تعالی نےرحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد نے سختیوں کو آسانیوں سے ، صعوبتوں کو سہولتوں سے بدل دیا ، محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی جلوہ گری کیا ہوئی، غلامی کی بیڑیاں توڑدی گئیں ، قیدوبندکی زنجیریں کھولدی گئیں ۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> چنانچہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جیسے ہی دنیا میں آمد ہوئی ، حضرت ثویبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو آزادی مل گئی-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon">(صحیح البخاری، ج2ص،764، عمدۃ القاری، کتاب النکاح،باب من مال لارضاع بعد حولین ، ج4ص،45)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> خدا نے بتایاکہ یہ وہ حبیب ہیں جوانسانیت کوطوقِ غلامی سے آزاد فرمانے والے ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red">ظلم کی جکڑبندیوں سے رہائی <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">یہ وہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں جو انسانی معاشرہ کو ظلم کی جکڑبندیوں سے نکالنے والے ہیں ،انسانی افکار کو تعصب وجانبداری کی گرفت سے رِہا کرنے والے ہیں اوران کے محدود تعلقات کو بین الاقوامی وسعت دینے والے ہیں، جیساکہ سنن ابوداود کی یہ روایت ناطق حق ہے ، ارشاد نبوی ہے:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"> اَلاَ مَنْ ظَلَمَ مُعَاهَدًا ا</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; color:green;mso-bidi-language:AR-SA">ٔ</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA">َوِ انْتَقَصَه اوْ کَلَّفَه فَوْقَ طَاقَتِه اَوْ اَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسٍ فَاَنَا حَجِيجُه يَوْمَ الْقِيَامَةِ </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language: AR-SA">-</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ: خبردار!جس شخص نے کسی صاحب معاہدہ غیر مسلم اقلیتی فرد پر ظلم کیا یا اس کا حق چھین لیا یا اسے اس کی طاقت سے زیادہ ذمہ داری دی یا اس کی خوشدلی کے بغیر اس کی کوئی چیزلے لی تو میں قیامت کے دن اس زیادتی کرنے والے کے خلاف مقدمہ پیش کروں گا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">(سنن ابی داود،کتاب الخراج ،باب فی تعشیر أہل الذمۃ إذا اختلفوا بالتجارات. حدیث نمبر3054)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">حبیب کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کیسا پیارا نظام عطا فرمایا ہے جس میں غیر مسلم شخص پر بھی ظلم روا نہیں رکھا گیا،اسلامی تعلیمات کا یہ وہ عظیم پہلو ہے کہ آدمی اگر تعصب کی عینک نکال کر حقیقت کودیکھے تو ہمیشہ کے لئے اس نظام کو قبول کرلے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red">شیر خوارگی میں پیغام عدل <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq""> </span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">زمانۂ جاہلیت میں لوگ ایک دوسرے کے حقوق کو چھین لینا فخر سمجھتے تھے ،کسی پر ظلم وزیادتی کرنا بلندہمتی اور بہادری سمجھتے تھے ، سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت عدل کا پیغام دیا، انصاف کی تعلیم دی اورحقوق کی ادائیگی کا عملی نمونہ ظاہر فرمایا، جبکہ آپ شیرخوارگی کے عالم میں تھے، حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو گود میں لے کر جب سیدھی جانب کا دودھ پیش کیا تو آپ نے نوش فرمایا ، پھرجب بائیں جانب کا دودھ پیش کیا توآپ نے نوش نہیں فرمایا، تب حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا سمجھ گئیںکہ آپ نے ان کے دوسرے صاحبزادہ حضرت عبداللہ کے لئے اس حصہ کو چھوڑدیا ہے ۔کہتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی سیر ہوئے اور انکے صاحبزادے بھی سیراب ہوئے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">(المواہب اللدنیۃ مع حاشیۃ الزرقانی ، ج1،ص269)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:green"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"> واعطيته ثديی الايمن ،فاقبل عليه بما شاء من لبن ،فحولته الی الايسر فابي،وکانت تلک حاله بعد</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"> قال اهل العلم :الهمه الله تعالي ان له شريکا فالهمه العدل</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green; mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA">قالت فروي وروي اخوه</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green; mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";mso-ascii-font-family:"Alvi Nastaleeq"; mso-hansi-font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red;mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red">پھر حلیمہ وہ کہ جن کا خانداں تک سعد تھا<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red">آئیں خدمت میں تو دیکھا ان کوشدنی مسکرا<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red"> </span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red">داہنی جانب کا ان کے دودھ نوش جاں کیا<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red">جانب چپ ان کے بچے کے لئے رکھے بچا<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red"> </span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red">طفل بھی گرتھے تودانش تھی طفیل اُن کی رسا<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red">عدل واحسان وکرم تھے جلوہ گر صبح ومسا<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red">(حضرت شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ علیہ الرحمہ)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:green"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">لمحۂ فکر ہے! کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے گہوارہ میں رہ کر امت کو پیغامِ عدل دیا، شیرخوارگی کے مبارک دورہی سے ادائی حقوق کا درس دیا اور خود عملی طورپر اس بات کو واضح کردیا کہ اب تک تو حقوق پامال کئے جاتے تھے اور اب سبھوں کوان کے حقوق عطا کرنے کا قانون عطا کردیاجائیگا۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red">صداقت کا پیغام <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq""> </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثال زندگی، آپ کی وفاشعاری اورآپ کی صداقت وامانت داری کے اغیار بھی قائل تھے،کیونکہ آپ ہمیشہ سچ ہی فرماتے ہیں ، آپ کی گفتگو میں خلاف واقعہ کبھی کوئی بات نہیں ہوتی ، آپ کی ذات اقدس سراپا صدق ہے مُستدرَک علی الصحیحین میں روایت ہے، حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں : ابوجہل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"> قَدْ نَعْلَمُ يَا مُحَمَّدُ انَّکَ تَصِلُ الرَّحِمَ ، وَتَصْدُقُ الْحَدِيْثَ </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ:اے محمد (مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم !) ہم یقینی طور پر جانتے ہیں کہ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں اور سچ بات فرماتے ہیں۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">(المستدرک علی الصحیحین للحاکم ، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ الأنعام، حدیث نمبر3187)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کا معیار اور آپ کے اخلاق حمیدہ کاکمال اس قدر بلند تھا کہ کفار مکہ بھی اسے تسلیم کیا کرتے تھے، چنانچہ جب آپ نے صفا پہاڑپر ٹہر کر قریش کو آوازدی ، تو سب لوگ جمع ہوگئے ،آپ نے ان سے سوال کیا: <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";mso-bidi-language:AR-SA"> <span style="color:green">اَرَاَيْتَکُمْ لَوْ اَخْبَرْتُکُمْ اَنَّ خَيْلاً بِالْوَادِي تُرِيدُ اَنْ تُغِيرَ عَلَيْکُم اَکُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ.قَالُوا نَعَمْ ، مَا جَرَّبْنَا عَلَيْکَ إِلاَّ صِدْقًا .<o:p></o:p></span></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ : بتاؤ!اگر میں تمہیں اطلاع دوں کہ وادی کے پیچھے لشکر ہے جو تم پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ، کیا تم میری بات کی تصدیق کروگے؟ انہوں نے کہا:ہاں!ہم نے آپ کو ہمیشہ سچ کہتے ہوئے پایا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">(صحیح البخاری ،کتاب التفسیر،باب وانذر عشیرتک الاقربین ، حدیث نمبر4770) <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red">خصائلِ حمیدہ کے ذریعہ عملی پیغام<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"> </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq""> <span style="color:maroon">اسی طرح حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے پہلی وحی کے نزول کے بعد جب امت کی فکر دامن گیر ہوئی تو ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خصائل حمیدہ بیان کرتے ہوئے آپ کو ان کلمات سے تسلی دیں:<o:p></o:p></span></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:green"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"> کَلاَّ وَاللَّهِ مَا يُخْزِيکَ اللَّهُ اَبَدًا ، إِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ ، وَتَحْمِلُ الْکَلَّ ، وَتَکْسِبُ الْمَعْدُومَ ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ ، وَتُعِينُ عَلَي نَوَائِبِ الْحَقِّ .<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ : ہر گز نہیں ! اللہ تعالیٰ آپ کی شان بلند رکھے گااور اپنی مدد کو نہیں روکے گا ، آپ تورشتہ داروں کے ساتھ بہتر سلوک کرتے ہیں ، ناداروں کابوجھ اٹھاتے ہیں ، محتاجوں کے لئے کماتے ہیں ، مہمان نوازی فرماتے ہیں اور مصیبتوں کے وقت لوگوں کے کام آتے ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">(صحیح البخاری ،باب بدء الوحی ، حدیث نمبر3) <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red">مصیبت زدہ افراد کی مدد کاپیغام <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"> </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:red"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red">دورِجاہلیت میں اخلاقی انحطاط اپنی حد کو پہنچ چکاتھا، لوگوں میں رسہ کشی اور کشمکش عام تھی، تکلیف وایذا رسانی ان کاشعار تھا، انتقام کا جذبہ انسانیت کی حدوں کوپار کرچکاتھا، ایسے وحشیانہ ماحول میں سرورِدوعالم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ہمدردی وغمگساری کی تعلیم دی ، لوگوں کے دکھ درد میں ساتھ دینے کادرس دیا ،جیساکہ صحیح مسلم شریف میں حدیث مبارک ہے:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq""> </span><b><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";mso-bidi-language:AR-SA"> </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA">عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"> صَلَّي اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّم </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">:</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"> مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَی مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِی الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِی الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِی عَوْنِ اَخِيهِ</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ:سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص کسی مومن سے دنیا کی مصیبتوں میں سے کسی ادنی مصیبت کو دور کرتا ہے تو اللہ تعالی اس شخص سے قیامت کی بڑی مصیبت کو دور فرمادیگا،اور جو شخص کسی تنگدست کے لئے سہولت فراہم کرے گاتو اللہ تعالی اس کے لئے دنیا وآخرت میں آسانی پیدا فرمادیگا۔اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے اللہ تعالی دنیا و آخرت میں اس کی ستر پوشی فرماتا ہے،اور اللہ تعالی بندہ کی خصوصی مدد فرماتا رہتاہے جب تک کہ وہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">(صحیح مسلم ، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ، باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن وعلی الذکر ،حدیث نمبر7028) <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">محسن انسانیت صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے بے سہاروں کو سہارا دینے کی تعلیم دی، بے کسوں کی مدد کرنے کی تربیت فرمائی اور بے نواؤں کی فریادرسی کی ترغیب دی اور عمل خیر انجام دینے والے کے لئے اجر وثواب کی بشارت سنائی ،جیساکہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حدیث مبارک ہے: <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";mso-ascii-font-family:"Alvi Nastaleeq"; mso-hansi-font-family:"Alvi Nastaleeq";mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"> عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: السَّاعِي عَلَي الاَرْمَلَةِ وَالْمِسْکِينِ کَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"> وَاَحْسِبُهُ قَالَ </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA">وَکَالْقَائِمِ لاَ يَفْتُرُ وَکَالصَّائِمِ لاَ يُفْطِرُ.<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"> <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ:سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بیوہ خاتون اور مسکین ومحتاج کو راحت پہونچانے کے لئے کوشش کرنے والا راہ خدا میں جہادکرنے والے کی طرح ہے،روای کہتے ہیں : میں سمجھتا ہوں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا:وہ شخص اس شب بیدار کی طرح ہے جوکبھی تھکتا نہیں،اور اس روزہ دارکی طرح ہے جو مسلسل روزے رکھتا ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> (صحیح البخاری، باب الساعی علی المسکین، حدیث نمبر6007۔صحیح مسلم، باب الإحسان إلی الارملۃ والمسکین والیتیم، حدیث نمبر2982) <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:red">رحمت وشفقت سے پیش آنے کی تاکید <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل جو سنگ دل افراد تھے جن میں شفقت ومہربانی کانام ونشان نہ تھا، رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں باہم شفقت ومہربانی کرنے کی رغبت دلائی، اور رحمت ومودت پر اُبھارا،جیساکہ جامع ترمذی اور سنن ابوداود میں حدیث پاک ہے :<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";mso-bidi-language:AR-SA"> <span style="color:green">عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمْ: الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمٰنُ ارْحَمُوا مَنْ فِی الاَرْضِ يَرْحَمُکُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ </span></span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">۔</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt; font-family:"Traditional Arabic";color:green;mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">ترجمہ:سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:لوگوں کے ساتھ رحمدلی سے پیش آنے والوں پر خدائے رحمن مہربانی فرماتا ہے،زمین پر رہنے والوں پر رحم کرو !آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">( جامع الترمذی ، ابواب البر والصلۃ ،باب ما جاء فی رحمۃ المسلمین، حدیث نمبر2049 ۔سنن ابو داود، کتاب الادب ، باب فی الرحمۃ ، حدیث نمبر 4943)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:maroon">رسول رحمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم جن پاکیزہ تعلیمات کے ساتھ جلوہ گر ہوئے ہیں ،آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اسے دنیا کے سامنے پیش کیا جائے،حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جس نظام کے ساتھ تشریف لائے ہیں ؛آج زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس نظام کے ایک ایک گوشہ کو لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے ،رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہمیں جو اسلامی قانون عطا فرمایا ہے اس قانون کے ایک ایک دفعہ سے غیر مسلم اقوام کو واقف وروشناس کروایا جائے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> یہ ایک ایسا معقول ضابطہ اورباقاعدہ نظام ہے کہ اس کا ہر گوشہ اپنے اندر ایک کشش وجاذبیت رکھتا ہے،یہ ایسا لچک دار قانون ہے کہ اس کی دفعات کو غیر جانبدارانہ طریقہ سے غور کرنے والا ہر فرد اختیار کئے بغیر نہیں رہ سکتا ،جس کا ہر کُلّیہ اور ہر جزئیہ انسانیت کوحق قبول کرنے پر آمدہ کرتا ہے،یہ ایسی پاکیزہ تعلیمات ہیں جن کا ہر حصہ طہارت وپاکیزگی پر مبنی ہے،یہ وہ درخشاں ہدایات ہیں جو انسانیت کو سیدھی راہ پر گامزن کرتی اورخدا کے قرب میں پہنچاتی ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> حقیقی طور پر سکون اور یقینی طور پر اطمینان اسی نظام پر عمل کرنے سے حاصل ہوسکتا ہے اوراسی قانون کو روبہ عمل لانے سے ہدایت حاصل ہوسکتی ہے،انہی تعلیمات پر عمل کرنا ، راحت ونجات کا باعث اور فلاح وکامیابی کا سبب ہے۔اس قانون میں ظلم وزیادتی کے لئے کوئی جگہ نہیں،اس نظام میں وحشت ودہشت کے لئے کوئی حصہ نہیں،ان تعلیمات میں بداخلاقی وبدکرداری کے لئے کوئی راہ نہیں ،ان ہدایات میں فحاشی وبے راہ روی کے لئے کوئی موقع نہیں۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> یہی قانون امن والا قانون ہے،یہی نظام سلامتی والا نظام ہے،یہی تعلیمات اخلاق والی تعلیمات ہیںاوریہی ہدایات پاکیزہ ہدایات ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:maroon"> اللہ تعالی ہمیں ان پاکیزہ تعلیمات پر عمل پیرا ہونے اور ان روشن ہدایات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے،اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آمد کی برکتوں سے بہریاب فرمائے اور آپ کی جلوہ گری کے انوار سے ہماری جان وایمان کو منور فرمائے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq";color:green"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA">آمين بجاه سيدنا طه ويس صلي الله تعالي وبارک وسلم علي خير خلقه سيدنا محمد وعلي آله وصحبه اجمعين والحمد لله رب العالمين</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;color:green;mso-bidi-language:AR-SA">-</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Traditional Arabic";color:green; mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:red">از: مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq";color:blue">شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" align="center" dir="RTL" style="text-align:center"><span style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq""><a href="http://www.ziaislamic.com/"><span dir="LTR">www.ziaislamic.com</span></a></span><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq""><o:p> </o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq""><o:p> </o:p></span></p>