<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">قربانی اللہ تعالی کے تقرب اور اس کی رضا کے حصول کا ذریعہ ہے ،سورة الکوثر میں اللہ تعالی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خطاب کرکے فرمایا 'آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھئے اور قربانی کیجئے ۔(سورۃ الکوثر:2) <br /> اس آیت کریمہ کی تفسیر میں مفسرین کرام نے ایک توجیہ یہ بیان کی ہے کہ اس سے عیدالاضحی کی نماز مراد ہے -<br /> ان حقائق کا اظہار مسجد ابو الحسنات پھول باغ جہاں نما حیدرآباد میں 15 نومبر کو منعقدہ ہفتہ واری لکچر کے موقع پر حضرت ضيا ء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے فرمایا-<br /> سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا کہحضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قربانی کرنے والے افراد کے حق میں عظیم اجر وثواب کی بشارت عطافرئی اور استطاعت کے باوجود جو قربانی نہیں کرتے ان کے متعلق جلال کا اظہار فرمایا۔سنن ابن ماجہ میں حدیث مبارک ہے ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے فراخی وگشادگی پائی اور قربانی نہ کی وہ ہرگزہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے ۔<br /> سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایاکہ قربانی ،نام ونمود ،ریاوسمعہ کیلئے ہرگز نہ کریں بلکہ خالص رضاء الہی کیلئے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق کریں ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے : قربانی کا نہ گوشت اللہ تعالی کو پہنچتا ہے اور نہ خون لیکن تمہارا تقوی اس کی بارگاہ میں باریاب ہوتا ہے۔ (سورۃ الحج۔37) <br /> قربانی کے جانور کو ذبح کرنا ،بندہٴ مؤمن کا یہ عمل گویا یہ پیغام دیتا ہے کہ اس نے اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضاوخوشنودی کی خاطرصرف جانور پرہی چھری نہیں پھیری بلکہ فواحش ومنکرات اور نفسانی خواہشات پر بھی چھری پھیردی ہے -<br /> حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کے پاس ذبح کرنے کے لیے جانور ہو وہ جب ماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھے اپنے بال نہ نکالے اور نہ ناخن تراشے یہاں تک کہ قربانی کرلے۔ (صحیح مسلم شریف ج2، ص160 ) <br /> نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرہویں کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد اہل اسلام خواتین وحضرات تکبیر تشریق کا اہتمام کریں۔ <br /> ذی الحجہ کے ابتدائی دنوں میں روزہ کا اہتمام کریں، کم ازکم نویں ذی الحجہ عرفہ کا روزہ رکھیں جو بڑی فضیلت کا حامل ہے۔<br /> صاحبان نصاب، قربانی کا لازمی طور پراہتمام کریں۔<br /> جو قربانی نہ دے سکتے ہوں وہ بھی اگرعید کے دن ناخن تراشنے اور زائد بال کتروانے کا اہتمام کریں تو سنن ابوداود، ج2ص386 کی حدیث شریف کے بموجب ان کے لئے مکمل قربانی کا اجر وثواب ہے۔<br /> قربانی کے معنی تقرب حاصل کرنے کے ہیں، ہر وہ چیز جس سے ایک بندۂ مومن اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرتا ہے قربانی کے مفہوم میں شامل ہے۔انسان اپنے اوقات و لمحات کو ،اپنی تمام صلاحیتوں کو ، اپنے مال و اسباب کو حتی کہ اپنی جان عزیزکو اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے قربان کردے تب بھی حق بندگی ادا نہیں ہو سکتا ، اللہ تعالی کے نیک بندوں کی مبارک زندگیوں سے ہمیں یہی درس وپیغام ملتا ہے ، بطور خاص حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی مقدس حیات کے تمام گوشے اسی عظیم قربانی کی بے مثال تجلیات سے معمور ہیں۔<br /> جومسلمان عا قل وبالغ نصاب کامالک ہو‘اورمسافر یا قرض دار نہ ہو اس پر قربانی واجب ہے ‘ قربانی واجب ہونے کے لئے مال بڑھنے والاہونا یااس پرسال گذرنا شرط نہیں ہے البتہ زکوۃ واجب ہونے کے لئے مال کا بڑھنے والا ہونا اوراس پر سال گذرنا ضروری ہے۔ نصاب کے مالک ہونے کا مطلب یہ ہیکہ آدمی بنیاد ی ضرورتوں کے علاوہ60 گرام755 ملی گرام سونے یا425 گرام 285 ملی گرام چاندی کا مالک ہو یا اس کے معادل نقدرقم یااتنی قیمت والی چیزیں اس کی ملکیت میں ہوں ۔رہائشی مکان ، سواری ، لباس ، گھرکا ضروری سازوسامان حاجت اصلیہ میں داخل ہے-<br /> بعض ویب سائٹس پر آن لائن (online) قربانی کی سہولت فراہم کی جارہی ہے، آن لائن قربانی کی سہولت سے استفادہ کرتے ہوئے قربانی کا آرڈر دینے سے کیا قربانی ادا ہو جائے گی؟ آن لائن (online) قربانی کی صورت، دراصل وکالۃً قربانی کے حکم میں ہے، (1)اس کی اس وقت گنجائش نکل سکتی ہے جب کہ اس امر کا کامل اعتماد ووثوق حاصل ہو کہ وہ ویب سائٹس کے ذمہ داران اسی جانور کی قربانی کرتے ہوں جس میں شریعت مطہرہ کے مطلوبہ تمام شرائط پائی جاتی ہوں۔ (2)لیکن ساتھ ہی یہ امر بھی لازم وضروری ہے کہ جہاں قربانی دی جارہی ہو وہاں کا لحاظ کرتے ہوئے قربانی کے مقررہ ایام"10/11/12" ذی الحجہ ہی میں قربانی دی جائے، اگر اس مقام پر یہ ایام گزرچکے ہوں یا جانور مطلوبہ شرائط کا استعمال نہ کیا جانے کا اندیشہ ہو تو پھر آن لائن قربانی کروانا جائز نہیں ہوگا۔ <br /> سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ عیب دار جانور کی قربانی نہ کریں ،قربانی ایک عبادت اور تقرب الہی کا ذریعہ ہے ،اسی لئے قربانی خوش نیتی اور خوش دلی سے کریں اور فربہ جانور کا انتخاب کریں ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:قربانی کے لئے فربہ جانور اختیار کرو کیونکہ یہ قیامت میں تمہاری سواریاں ہیں-<br /> حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قربانی میں دو فربہ ،سینگ والے خصی کے ہوئے دنبے ذبح فرمائے ،دعا فرمائی کہ مولا !ان ميں ایک قیامت تک آنے والے میرے ان امتیوں کی جانب سے ہے جو تیری وحدانیت کی اور میری تبلیغ رسالت کی گواہی دیتے ہیں،اور دوسرا دنبہ میری اور میرے اہل بیت کی طرف سے ہے</span></span></span></div>