<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">خانۂ کعبہ کی تعمیر، ابتداء سے عبدالملک بن مروان کے زمانہ تک جملہ دس مرتبہ ہوئی ۔ سب سے پہلے فرشتوں نے بیت المعمور کے مقابل زمین پر کعبہ شریف کی تعمیر کی ۔ اور آٹھویں مرتبہ قریش نے خانۂ کعبہ کی تعمیرجدید کی جس میں حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم بنفس نفیس شریک تھے اور اپنے مبارک کندھوں پر پتھر اٹھاکر لائے جس کی تفصیل یہ ہے : <br /> کعبہ کی عمارت زمین کے نشیبی علاقہ میں موجود تھی ،پہاڑوں سے بہنے والا بارش کا پانی جب اس وادی سے گذرتا تو سیلاب کی شکل میں ہوتا جس سے عمارت بہہ جاتی یا مرمت کی ضرورت پڑتی اسی لئے قریش نے یہ طے کیا کہ<br /> (1) عمارت کی تعمیر نئے طور پر ہو <br /> (2) دروازہ بلند رکھا جائے تاکہ سیلاب کا پانی اندر داخل نہ ہوسکے –<br /> (3) چھت بنائی جائے –<br /> (4) تعمیر میں مکہ شریف کے ہر قبیلہ کا سردار شریک ہو-<br /> چنانچہ مختلف کام مختلف لوگوں میں تقسیم کئے گئے۔<br /> جب حجر اسود رکھنے کی باری آئی تو آپس میں سخت جھگڑا ہوا ہر قبیلہ یہ چاہتا تھا کہ یہ شرف اس کے حصہ میں آئے ،اس اختلاف کی بھڑکنے والی آگ کو ٹھنڈا کرنا ضروری تھا، ایک عمررسیدہ شخص کے مشورہ پر یہ طے پایا کہ کل صبح جو سب سے پہلے حرم کعبہ میں داخل ہو اس کو امیر بنالیا جائے وہ جو فیصلہ دے اسے قبول کیا جائے! <br /> دوسرے دن صبح جو پہلے تشریف لائے وہ حضور رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم تھے، آپ کو دیکھ کر سب نے کہا: بخدا یہ امین ہیں، ان کے فیصلہ پر ہم راضی ہیں ۔<br /> حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے چادر بچھا کر حجر اسود کو اپنے دست مبارک سے رکھا اور تمام سرداروں سے حکم فرمایا کہ سب اس چادر کو اٹھاکر اس کے مقام تک پہنچیں، جب قریب پہنچے تو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست پاک سے اس پتھر کو اس کی جگہ رکھ دیا اور آپ کے اس حکیمانہ فیصلہ نے لوگوں کو ایک بڑی جنگ اور خون خرابہ سے بچالیا۔ <br /> </span></span></span><span class="mine"><center><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><center><span style="font-size: large"><center><strong>تعداد تعمیر خانۂ کعبہ: <br /> </strong><strong><br /> </strong>خانۂ کعبہ کی تعمیراب تک جملہ دس مرتبہ ہوئی ہے جن میں نئے سرے سے تین مرتبہ تعمیر ہوئی: <br /> (1) سب سے پہلے بیت المعمور کے بالکل نیچے فرشتوں نے تعمیر کیا -<br /> (2) پھر حضرت آد م علیہ السلام نے تعمیر فرمائی- <br /> (3) پھر حضرت آدم علیہ السلام کے فرزندوں نے- <br /> (4) اس کے بعد حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور آپ کے صاحبزادے حضرت اسماعیل ذبیح اللہ علیہ السلام نے -<br /> (5) پھر قوم عمالقہ نے تعمیر کی- <br /> (6) اس کے بعد قبیلہ جرہم نے تعمیر کی سعادت حاصل کی- <br /> (7) پھر قریش کے مورث اعلیٰ قُصّی بن کلاب نے - <br /> (8) اس کے بعد کی تعمیر قریش نے کی جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی شریک رہے- <br /> (9) حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں تعمیر ہوئی - <br /> (10) پھر حجاج بن یوسف کے زمانہ میں تعمیر کی گئی جو آج تک موجودہے- <br /> (جاری ہے۔۔۔۔۔</center></span></center></span></center></span></div>