<span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 22pt;"> </span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 22pt;">امام عالی مقام سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ صبر واستقامت کے پیکر اور عزم واستقلال کی عظیم مثال ہے،آپ نے ہر ستم ہر جفا گوارا کیا لیکن باطل کو کبھی قبول نہ کیا،حق کی سربلندی کے لئے آپ نے وطن،مال،اولاد اور جان کی قربانی پیش کی۔آپ کی شہادت کو کائنات ارضی وسماوی میں سب سے عظیم شہادت کا درجہ حاصل ہے۔</span> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">ان خیالات کا اظہار عمدۃ المحدثين حضرت مولانا محمد خواجہ شریف صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ نے ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرکے زیر اہتمام منعقدہ جلسٔہ<b> شہادت سیدنا امام حسین</b> رضی اللہ عنہ کے موقع پر فرمایا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت شیخ الحدیث نے فرمایا کہ جس طرح زمین کی کھیتی کے لئے بارش کی ضرورت ہے اسی طرح زمینِ اسلام کی سرسبزی وشادابی کے لئے انسانی شہادت کی ضرورت ہے،حق کی سربلندی کے لئے جب بھی ضرورت پڑی ‘بندگانِ خدا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">آپ نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر155کے حوالہ سے فرمایا کہ پانچ طریقوں سے بندوں کا امتحان لیا جاتا ہے: (1)خوف،(2)بھوک،(3)مال،(4)جان اور(5) اولاد۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">جو‘ان پانچ مراحل سے گزر کر شہادت دیتا ہے تو وہ شہادت عظمی کہلاتی ہے اور حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر آج تک امام حسین رضی اللہ عنہ کے سوا کسی کو یہ شرف حاصل نہیں ہوا کہ امتحان کے پانچوں مراحل سے گزر کر جام شہادت نوش کیا ہو۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">حضرت شیخ الحدیث نے فرمایا کہ امام عالی مقام رضی اللہ عنہ کی شہادت آفاقی ہے،دیگر شہادتیں کسی خاص خطہ یاکسی خاص احکام کے لئے ہوئیں جبکہ آپ کی شہادت دنیا کے ہر خطہ اور ہر گوشہ کے لئے ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">آپ نے مزید فرمایا کہ واقعہ کربلا‘تاریخ کا ایک المناک اور کربناک واقعہ ہے،جسے بیان کرنے کے لئے نہ زبان میں طاقت ہے نہ قلم میں یارا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">حضراتِ خلفاء راشدین کے عہد میمون میں اسلام تیزی کے ساتھ پھیلتا جارہا تھا،یہ بات اسلام دشمن طاقتوں کے لئے ناقابل برداشت ہوئی،چنانچہ بہت غور وتدبر کے بعد وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ مسلمان‘جو ایک ناقابل تسخیر قوم بن چکی ہے اسے اگر زیر کرنا ہوتو قرآن اور اہل بیت سے ان کا تعلق منقطع کردیا جائے؛کیونکہ حضورﷺنے قرآن اور اہل بیت سے وابستگی وتعلق کو گمراہی سے حفاظت اور ہدایت کی ضمانت قراردیا ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">آپ نے فرمایا کہ دین کی سربلندی اور اسلام کے تحفظ کی خاطر امام عالی مقام رضی اللہ عنہ اپنے گھروالوں اور جاں نثاروں کے ہمراہ کربلا تشریف لائے اور اپنی عظیم شہادت کے ذریعہ چمن اسلام کو سرسبزوشاداب کیا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">حضرت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ نے کتاب وسنت کی روشنی میں شہداء کرام کے مقام ومرتبہ اوران کی حیات اخروی سے متعلق تفصیل بیان فرمائی،آپ نے فرمایا کہ شہداء کرام اپنے پروردگارکے پاس لطف وعنایت،رحمت وفضل والی زندگی میں شاداں وفرحاں رہتے ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">قرآن کریم میں حیاتِ شہداء کا دو(2) مقامات پر تذکرہ کیا گیا ،آپ نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر154اور سورہ آل عمران کی آیت نمبر 169کے حوالہ سے فرمایا کہ زبان وگمان‘ہر دو ر پابندی لگادی گئی ہے کہ شہید کو نہ مردہ کہہ سکتے ہیں نہ مردہ گمان کرسکتے ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">حضرت شیخ الفقہ نے فرمایا کہ دنیا کو شہید کی حیات کا <b>’’علم الیقین‘‘</b>تھا لیکن امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت عظمی کے ساتھ <b>’’عین الیقین‘‘</b>حاصل ہوگیا،کیونکہ یزیدی فوج جب آپ کے سر انور کو نیزوں پر بلند کرکے لے جارہی تھی اس وقت بھی آپ کی زبان مبارک سے قرآن کریم کی تلاوت جاری تھی۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">چہرۂ اطہر پر بہتر(72)زخم ہونے کے باوجود جس راستہ سے سر انور لے جایا جاتا وہ راستہ مشک وعنبر کی خوشبو سے مہک جاتا،سر انور جہاں سے گزرتا فضاء بسیط کو معنبر اور ماحول کو منور کردیتا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">آپ کی یہ کرامت بیک وقت آیت ‘حیاتِ شہداء کی عملی تفسیر بھی ہے اور فرمانِ نبوی کی تصدیق بھی :حضور اکرمﷺنے ارشاد فرمایا:اے لوگو !بیشک میں تم کودوعظیم نعمتیں دے کر جارہاہوں جب تک تم انہیں تھامے رہوگے ہرگز گمراہ نہ ہو گے :وہ کتاب اللہ اور میری عترت اہل بیت ہیں ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">حضور نے ارشاد فرمایا:اور یہ دونوں اس وقت تک ہر گز جدا نہیں ہوں گے؛یہاں تک کہ وہ میرے پاس حوض کوثر پر آئیں گے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">مولانا حافظ محمد افتخار الدین قادری صاحب حفظہ اللہ استاذ جامعہ نظامیہ نے فرمایا کہ اہل بیت کرام سے محبت تقاضۂ ایمان ہے اور ان سے وابستگی دارین کی سعادت کا ذریعہ ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا،مولانا حافظ سیداحمد غوری استاذ جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">اس موقع پر عمدۃ المحدثین مولانا محمد خواجہ شریف صاحب قبلہ کے دست مبارک سے مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب قبلہ کی تصنیف لطیف"انوار خطابت حصہ اول(اضافہ شدہ)برائے محرم الحرام"کی رسم اجراء عمل میں آئي۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">ممتاز ثناءخواں حافظ وقاری سید محمد بہاء الدین زبیر نقشبندی اورجناب قاری محمد اسد اللہ شریف صاحب نے نعت ومنقبت پیش کی۔علماء وخطباء،حفاظ اور شہر کی معزز شخصیتوں کے علاوہ سامعین کی کثیر تعداد شریک جلسہ رہی۔نماز عشاء 10 بجے ادا کی گئی۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";mso-bidi-language: AR-SA"><a href="http://www.ziaislamic.com/"><span dir="LTR">www.ziaislamic.com</span></a></span><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="margin-right:.5in;text-indent:.5in"><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; mso-bidi-language:AR-SA"><o:p> </o:p></span></p>