<span style="font-size: 22pt; text-align: right; text-indent: 0.5in;">سودبظاہرفائدہ مندنظرآتاہے لیکن اسکے ذریعہ سودخور کئی ایسی اندرونی بیماریوں میں مبتلاہوجاتاہے جس کا علاج اس ترقی یافتہ دورمیں ڈاکٹروطبیب کے پاس ممکن نہیں مثلاً اس کے اندرسے ایثاروقربانی‘ سخاوت وفیاضی کاجذبہ ختم ہوجاتاہے۔</span> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;mso-bidi-language:ER"> دین اسلام نے سودی نظام کے خاتمہ کے لئے باہمی امدادوتعاون کی ترغیب دی ہے اگرکوئی ضرورتمندہوتواسے بلاسودی قرضہ حسنہ دینے کی تعلیم دی ہے، سودیہی نہیں ہے کہ رقم سے زائدرقم حاصل کی جائے بلکہ قرضدارسے قرض کے بدلہ تحفہ تحائف لینایاکسی اورطرح کا نفع اٹھانابھی سودکہلاتاہے، چنانچہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا:جوکسی کوقرض دے پھروہ اس کوتحفہ پیش کرے یااپنی سواری پرسوارکراناچاہے تویہ قرض دہندہ اس پرسوارنہ ہواوراس کا ہدیہ قبول نہ کرے ‘ہاں !اگرقرض دینے سے پہلے ان دونوں میں اس طرح تحفہ تحائف کا تبادلہ ہواکرتاتھاتو‘ پھراسکی اجازت ہے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:right;text-indent:.5in;direction:rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;mso-bidi-language:ER">اگرکوئی قرض دارتنگدست ومفلس ہے توحضورپاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی کرنے اوراسے مہلت دینے کی تعلیم دی ہے اورقرض دینے والے کوبہترین اجروثواب کی بشارت عطافرمائی ہے، مسندامام احمدمیں حدیث پاک ہے کہ جوشخص کسی مفلس قرض دارکومہلت دے گااس کوہرروزاتنی رقم کے صدقہ کرنے کا ثواب حاصل ہوگاجتنی رقم اس مقروض کے ذمہ واجب ہے اوریہ ثواب میعادِقرض پوری ہونے سے پہلے مہلت دینے کی جزاہے اورجب قرض کی ادائیگی کا وقت ختم ہوجائے اوروہ شخص اداکرنے پرقادرنہ ہواس وقت اگرکوئی مہلت دے گاتواس کوہردن اس کی دُوگنی رقم صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔ (مسندامام احمد)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;mso-bidi-language:ER"> سودخوراپنی ذات سے کسی کونفع پہنچاناتودرکنار دوسرے کواس کی کوشش اوراس کے سرمایہ سے اپنے برابرہوتانہیں دیکھ سکتا‘ وہ کسی مصیبت زدہ وپریشان حال شخص پررحم کر کے اس کی امدادکرنے کے بجائے اس کی مصیبت وتنگدستی سے ناجائزفائدہ اٹھانے اوراس کی رگوں سے خون نچوڑنے کی فکرمیں رہتاہے اورسودخوری کے نتیجہ میں مال کی حرص وطمع اس قدرزیادہ ہو جاتی ہے کہ اس میں مست ہوکرخیروشر‘نیکی وبدی کوبھی نہیں پہچانتا اوراپنے برے انجام سے بالکل غافل رہتاہے۔ اللہ رب العزت کا ارشاد یمحق اللہ الربا۔اللہ تعالی سود کوگھٹاتاہے۔ (سورۃ البقرۃ ۔276) <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;mso-bidi-language:ER">کسی کے ذہن میں خیال آتاہوگاکہ آج سودخورراحت وعزت ‘آرام وآرائش میں خوشگوارزندگی گزاررہے ہیں، وسیع وعریض بلندعمارتوں کے مالک ہیں ،ان کے پاس عیش وعشرت کے مکمل اسباب موجودہیں ،کھانے پینے کیلئے عمدہ ولذیذغذائیں مہیاہیں ،رہنے سہنے کے لئے تمام اسباب راحت فراہم ہیں،لیکن تھوڑاساغورکرنے پرہرفردسمجھ سکتاہے کہ اسباب راحت اورراحت میں بہت بڑافرق ہے ،سامانِ راحت توفیکٹریوں اورکارخانوں میں</span><span lang="ER" dir="LTR" style="font-size:22.0pt;mso-bidi-language:ER"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;mso-bidi-language:ER">تیارکیاجاتاہے اوربازاروں میں فروخت کیا جاتاہے،لیکن راحت نہ کسی فیکٹری میں بنتی ہے‘ نہ کسی مارکٹ اورشوروم میں بِکتی ہے ،یہ تووہ بیش قیمت اورعظیم نعمت ہے جوحضورِپاک صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے صدقہ میں اللہ تعالی کی بارگاہ سے عطاکی ہوتی ہے، وہ بسا اوقات تمام اسباب ووسائل فراہم ہونے کے باوجود حاصل نہیں ہوتی ،ایک نیندکی راحت پرہی غورکیجئے دنیاکے بڑے بڑے سرمایہ دارایسی بیسیوں کمپنیوں اورکارخانوں کے مالک ہیں جہاں سامانِ راحت وسکون تیارہوتاہے اوروہاں سے بازاروں میں پھیلتاہے، لیکن انہیں دولت کے ذریعہ راحت ولذت نہیں مل سکتی ،سودخوروں کے حالات دیکھنے سے معلوم ہوگاکہ ان کے پاس سب کچھ ملے گامگرراحت نام کی کوئی چیزنہیں ملے گی ،اس کے بالمقابل ایک شخص سطح غربت کے نیچے چھوٹے سے گھر میں اپنی زندگی بسرکرتاہے ،بقدرضرورت کماتاہے ،قوت لایموت اس کی آمدنی ہے ،لیکن چین وسکون اورراحت ورحمت کی نیندسوتاہے ‘اسے قلبی اطمینان اوردلی سکون حاصل ہوتاہے-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Times New Roman";mso-bidi-language:ER"> از: مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi:embed"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Times New Roman";mso-bidi-language:ER">یخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر</span><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Times New Roman";mso-bidi-language:ER"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="mso-margin-top-alt:auto;mso-margin-bottom-alt: auto;text-align:right;direction:rtl;unicode-bidi:embed"><span style="font-size: 22.0pt;font-family:"Times New Roman";mso-bidi-language:ER"><a href="http://www.ziaislamic.com/"><span dir="LTR">www.ziaislamic.com</span></a></span><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Times New Roman";mso-bidi-language: ER"><o:p></o:p></span></p>