<span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 22pt; "> </span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 22pt; ">جامع قرآن،کامل الحیاء والایمان حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبت صحابیت کے ساتھ دامادی کا بھی اعزاز حاصل ہے،یہ اعزاز بھی دوہری نسبت والا ہے،کیونکہ آپ کا عقد یکے بعد دیگرے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دوشہزادیوں سے ہوا، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم </span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 22pt; "> </span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 22pt; ">نے سیدہ رقیہ رضي اللہ عنہا کے وصال کے بعد سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح آپ سے فرمایا،اورارشاد فرمایا:اگر میرے پاس سو بیٹیاں ہوتیں اور یکے بعد دیگرے انتقال کرجاتیں تو ایک ایک کرکے تمہارے نکاح میں دیتا جاتا۔</span> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">علماء ،محدثین و مؤرخین اسلام نے اس بات کی صراحت کی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام مبعوث ہوئے لیکن کوئی ایسا فرد نہیں جس کے نکاح میں ایک نبی کی دو صاحبزادیاں یکے بعد دیگرے آئی ہوں،یہ فضیلت صرف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو حاصل ہے۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">خلفاء راشدین میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خ</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; mso-bidi-language:AR-SA">ُ</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">سر ہونے کا شرف حاصل ہے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو داماد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ان حقائق کا اظہار مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے </span><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">AHIRC</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">کے زیر اہتمام مسجد ابو الحسنات پھول باغ جہاں نما حیدرآباد میں ہفتہ واری توسیعی لکچر میں فرمایا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> مفتی صاحب نے حدیث پاک کے حوالہ سے کہا کہ صحابۂ کرام وہ مقدس ہستیاں ہیں جو صحبت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشرف ہونے کے لئے بارگاہ الہی سے منتخب ہوئی ہیں،لہذا کسی صحابی کی عظمت بیان کرتے ہوئے کسی دوسرے صحابی کی عظمت کے خلاف ہرگز نہ کہا جائے۔انہوں نے کہا کہ حضرت مولائے کائنات کے سامنے جب حضرت عثمان غنی کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا:یہ وہ ہستی ہے جنہیں عالم بالا میں "ذو النورین" (دو نور والے) کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔مفتی صاحب نے کہا کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کئی اوصاف وکمالات کے حامل ہیں،آپ عبادت گزار،شب زندہ دار،کمال حیاء اور جود وسخا کی صفات سے متصف ہیں،زہد و ورع کی دولت سے مالامال ہیں،آپ کے تمام اوصاف عالیہ وصفات کمالیہ کے مابین "ذو النورین"کے لقب سے عالم بالا میںیاد کیا جانا نسبت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کو آشکار کرتا ہے، آپ کے لقب مبارک سے معلوم ہوتا ہے کہ صرف حضور ہی نور نہیں بلکہ آپ کی شہزادیاں جن کے عقد میں آئیں وہ بھی نور والی ہیں۔انہوں نے جامع ترمذی کے حوالہ سے کہا کہ ایک مرتبہ حضور کی خدمت میں جنازہ لایا گیا،آپ نے نماز نہیں پڑھائی،سبب دریافت کئے جانے پر فرمایا:یہ شخص عثمان سے بغض رکھتا تھا تو اللہ تعالی نے اس کو سخت نا پسند فرمایاہے۔انہوں نے کہا کہ بعض گوشوں سے آپ کی صداقت ودیانت پر رکیک حملے کئے جاتے ہیں،حالانکہ آپ کی صداقت ودیانت اور بارگاہ نبوی میں آپ کی قدر ومنزلت مسلّم ہے،یہی وجہ ہے کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے آپ کو اسلام کا سفیر مقرر کرکے مکہ مکرمہ روانہ فرمایا،آپ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو اسلامی سفیر منتخب کرکے گویا یہ پیام دیا کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی صداقت پر آپ کو مکمل اعتماد ہے اور آپ کی دیانت پر کامل وثوق ہے ، آپ کی صداقت و دیانت ہر شبہ سے بالا تر ہے۔آپ کی بابرکت زندگی تقوی وطہارت سے معمور،تواضع کی بلند مثال اور صداقت ودیانت کا اعلی نمونہ رہی۔آپ نے ہمیشہ مشتبہ امور سے گریز فرماتے ہوئے محتاط زندگی بسر کی۔ایک مرتبہ آپ کے گھر میں میٹھے کی خواہش کی گئی تو آپ نے فرمایا: میٹھا بنیادی ضرورت سے زائد ہے اور میں بیت المال سے اتنی ہی رقم لیتا ہوں جس سے بنیادی ضروریات کی تکمیل ہو،چند دن بعد جب گھر میں میٹھا بنایا گیا تو آپ نے دریافت فرمایا کہ میٹھے کیلئے رقم کہاں سے ملی؟ عرض کیا گیا کہ روزانہ کے خرچ سے بچت کرتے ہوئے میٹھا بنایا گیا ہے،آپ نے بیت المال کے خازن کو حکم فرمایا کہ ہمارے وظیفہ سے بچت کے برابر رقم کم کردی جائے۔ ایک مرتبہ آپ کے ایک ساتھی ملاقات کے لئے حاضر ہوئے،سلام کرنے کے بعد جب وہ شخصی گفتگو کرنے لگے تو آپ نے فورا چراغ بجھادیا،انہوں نے عرض کیا:کیا میں اس قابل بھی نہیں ہوں کہ میرا چہرہ دیکھا جائے؟آپ نے فرمایا:یہ بیت المال کا چراغ ہے،اگر شخصی ملاقات کے وقت اس کا استعمال ہوتو اللہ تعالی کو کیا جواب دیں گے؟۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے احتیاط،زہد وتقوی اور دیانتداری سے متعلق مفتی صاحب نے مفصل طور پر بیان کیا۔سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا،مولانا حافظ سید واحد علی قادری استاذ جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span dir="LTR"><o:p> </o:p></span></p>