<span style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> <span lang="ER">قطب الاقطاب ،فردالافرادحضرت بندگی مخدوم سید محمد حسینی خواجہ بندہ نواز گیسودراز رحمۃاللہ علیہ</span></span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> کے چند ارشادات عالیہ وفرمودات مقدسہ ہدیۂ ناظرین کئے جاتے ہیں:</span> <p class="MsoNormal" dir="RTL"> </p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">آپ نے فرمایا: </span><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon;mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز ارشاد فرمایاکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں دین اسلام ، مثل ایک روشن چراغ کے تھا ،لوگ اس کے نزدیک ہرچیز کو صاف صاف دیکھتے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں وہ چراغ ایک قدم دور ہوگیا اور اس زمانہ سے برابر دور ہوتا چلا جارہا ہے ،لوگوں کو دورسے چراغ نور جلتا نظر آتا ہے، مگر اس چراغ کے نزدیک آکر اس سے نور حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے ، موجودہ زمانہ میں قصہ وفات رہ گیا، دیندار اور ایماند ار لوگ اب کہاں ؟۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> آپ نے فرمایا: </span><b><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon; mso-bidi-language:AR-SA"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">حب دنیا اور فکر آخرت'ایک تجزیہ:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز دنیا اور دنیاداروں کی مذمت کا تذکر ہ تھا ، آپ نے فرمایا کہ موجودہ زمانہ میں اگر کسی شخص سے دریافت کیا جائے کہ دنیا بہتر ہے یا آخرت ؟تو وہ یہی جواب دیگا کہ آخرت بہتر ہے ،لیکن اس آدمی کی حالت یہ کہ اگر اس کی جیب سے چند روپئے گم ہوجائیں تو غم کے مارے کھانا پینا چھوڑدیتا ہے اور اس کے دل پر اتنا بڑا اثر ہوتا کہ بیان نہیں کیا جاسکتا ، اس کے مقابلہ میں اگر کسی شخص کی نماز فوت ہوجائے اور وہ آدمی دیندار مسلمان ہو تو ایک دوبار اس کی زبان سے استغفراللہ نکلتا ہے اور بس بات آئی گئی ہوجاتی ہے نہ اس کے دل پر نماز فوت ہونے کا اتنا صدمہ ہوتا ہے جتنا روپیہ گم ہوجانے کا ہوتا ہے ،نہ کھانا پینا چھوڑتا ہے-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> معلوم ہوا کہ دنیا دار لوگوں کی باتیں نوک زبان سے ہوتی ہیں، ان باتوں کا دل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">آپ نے فرمایا:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">دیانت داری کا زمانہ گزرگیا:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">قوت القلوب میں مذکور ہے کہ ایک زمانہ تھا لوگ بازار میں جاکر پولیس آفیسر اور دوسرے ملازموں سے دریافت کیا کرتے کہ کون سے دوکاندار سے معاملہ کیا جائے ؟پولیس آفیسر اور ملازمین ایک زبان ہوکر کہتے تھے کہ سب دوکاندار دیانتدار ہیں،جس سے چاہے معاملہ کرو ،اس کے بعد پھر ایک زمانہ آیا ،جس میں یہ کہا جانے لگا کہ فلا ں فلاں دوکاندار بددیانت ہے ،ان کے پاس نہ جانا ،ان کے علاوہ جس سے چاہے خرید وفروخت کرو، پھراس کے بعد ایک زمانہ آیا جس میں یہ بات کہے جانے لگی کہ فلاں فلاں آدمیوں کے سوا کسی سے ہر گزمعاملہ نہ کرنا، اس کے بعد ایک ایسا زمانہ آیا ،جس میں کوئی شخص بھی ایماندار نظر نہیں آتا وہ ہمارا زمانہ ہے –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">ظاہر ہے کہ جس زمانے میں اس قدر بے ایمانی ہواس زمانہ میں راہ سلوک طے کرنا کس قدر دشوار ہے ،دین اسلام پورے جمال وکمال کے ساتھ حضورسرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا ، خلفائے راشدین کا عہدبھی رسالت کے قدم بہ قدم تھا ،عہدخلافت راشدہ کے بعد تابعین اور تبع تابعین کا دور بھی غنیمت تھا ،اس دور کے بعد دین اپنے اصلی خدوخال میں باقی نہ رہا ،موجود ہ زمانے میں نہ دین ہے نہ دیندار لوگ کہ صرف قصے اور افسانے باقی رہ گئے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">تقدیر کا لکھا اٹل ہے : <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روزعلاج ومعالجہ کے متعلق بات چیت ہورہی تھی، آپ نے ارشاد فرمایا: دوامیں بذات خود کوئی اثر نہیں ہے ، اگر حق تعالیٰ نے تقدیر میں اس دوا کی تاثیر رقم فرمادی(لکھ دی) ہے تو وہ دوامریض کے حق میں موثر اور صحت بخش ثابت ہے ،ورنہ تقدیر کا لکھا اٹل ہے ، دوا یا اور کسی چیز سے ہٹ نہیں سکتا –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حق تعالیٰ سے دریافت کیا کہ کیا دوا سے امر مقدر ٹل سکتا ہے ؟حکم ہوا :نہیں! حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا :تو یہ طبیب مریضوں کا کیوں علاج کرتے ہیں؟ ارشاد باری تعالیٰ ہوا:</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"> یاکلون رزقہم ویطیبون قلب عبادی</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">-طبیب لوگ اس پیشہ سے اپنا رزق کھاتے ہیں اور میرے بندوں کا دل خوش کردیتے ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">دنیا کی حقیقت:</span></b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">آپ نے ارشاد فرمایا:<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روزچاشت کے وقت حضرت بندہ نوازرحمۃ اللہ تعالی علیہ کے ہمسایہ کے گھر ڈھول بج رہا تھا ، حضرت نے ارشاد فرمایا: دیکھو ڈھول کی کتنی ہیبت ناک آواز ہے ، ڈھو ل دور سے دیکھنے میں عجیب ہیبت ناک حیوان معلوم ہوتا ہے ،مگر قریب آکر دیکھوتوسوائے لکڑی اور چمڑے کے کچھ نظر نہیں آتا ،ڈھول کے ٹکڑے کردوتواندر سے خالی نظر آئے گا ، یہی مثال دنیا کی ہے جولوگ دنیا کی حقیقت سے آشنا ہیں ،وہ جانتے ہیں کہ دنیا ڈھول کا پول ہے اور کچھ نہیں ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> دنیا کی مثال:<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز ارشاد فرمایا کہ دنیا کی مثال بازاری عورت کی سی ہے ،اول اول وہ تم کو اپنے جسم پر آہستہ آہستہ قدرت دیتی ہے ،جب دیکھ لیتی ہے تم اس کے شیدا ہوکر اس کی مٹھی میں آگئے اور اب اس کے جال سے نکل کر نہیں جاسکتے تو وہ تم کو چاروں طرف سے گھیر کر اس طرح لپیٹ لیتی ہے جیسے ڈبے میں مکھی اور آخرمیں وہ تم کو ذبح کرڈالتی ہے ،اس وقت آنکھ کھلتی ہے مگر بے سود ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">دنیا مصیبتوں کا گھر ہے : <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز ارشاد فرمایا کہ دنیا ، آفات ومصائب ہے ،بادشاہ ہویا فقیر جو بھی دنیا میں آیا ہے وہ ان مصیبتوں سے بچ نہیں سکتا ،ان سے بچنے اور ان کو ہلکاکرنے کی تدبیر یہی ہے کہ صبر سے کام لیا جائے ،انسان کی حیات اور معیشت کا مدار چونکہ دنیا پر ہے، اس لئے دنیا کماؤ حلال طریقہ سے، اپنے اپنے مقسوم کی چیزیں کھاؤ ،مگر خلاف شرع غذا کا استعمال حرام ہے ، خلاف شرع چیزیں کھانے سے روحانی اور جسمانی دونوں قسم کے امراض پیدا ہوجائیں گے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">دنیا کی مصیبتوں سے نہ گھبراؤ: <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز ارشاد فرمایا کہ دنیا کی مصیبتوں سے گھبرانا نہ چاہئے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا ہے کہ اللہ تعالی اپنے محبوب کو عذاب نہیں دیا کرتا ،ہاں! کبھی کبھی آزمائش کیا کرتا ہے،سوجس طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے محبوب ہیں ،اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھی محبوب ہے، خدائے تعالیٰ ایمان اور محبت خدا اور رسول کے دعوے کا امتحان لینے کے لئے کبھی کبھی مومن کو مرض یا تنگدستی میں مبتلا کردیتا ہے ،اللہ تعالیٰ جانچ کرتا ہے کہ میرا بندہ میری محبت میں سچا اور پکا ہے یا نہیں ، سچا مومن اس بات کا یقین رکھتا ہے کہ حق تعالیٰ نے اس کو ضرور کسی مصلحت کے پیش نظر مصیبت میں مبتلا فرمایاہے ،اس لئے وہ ہر مصیبت پر راضی بہ رضا رہتا ہے اللہ تعالی کو ظالم نہیں قراردیتا، اسے اس تکلیف کا احساس بھی نہیں ہوتا ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">زندگی کو غنیمت سمجھو،یہ چند روزہ ہے:<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز ارشاد فرمایا کہ اپنی زندگی کو غنیمت سمجھو، نہ معلوم کسی وقت پیغام اجل آجائے ،مرنے کے بعد کی زندگی کی قدر سمجھو ،جو توڑچکے ہوبنا لو جس کو نجس کرچکے ہو دھوڈالو، جس کو بگاڑ چکے ہوسنوارو ،اپنی شرارت سے تائب ہوکر اللہ کی طرف آؤ اور اس کے اطاعت شعار بندے بن جاؤ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">سونے کے آداب:<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز ارشاد فرمایا کہ رات کو باوضوسونا چاہئیے ،سچے خواب نظر آئیں گے، تنہا مکان میں سونا اچھا نہیں ،جس چھت کا احاطہ نہ ہو یا جس مکان کا دروازہ نہ ہو ایسے مکان میں سونے کی ممانعت ہے، طلوع صادق کے وقت سونے سے پرہیز کرنا چاہئیے زمین حق تعالی سے شکایت کرتی ہے ، عصر کے بعد سونا بھی اچھا نہیں ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">دل کی صفائی کن باتوں سے حاصل ہو تی ہے : <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز ارشاد فرمایا کہ حضرت خواجہ ابویوسف چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے رسالہ میں لکھا ہے کہ ان پانچ باتوں کے التزام سے دل کو صفائی حاصل ہوتی ہے:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> (1)مسواک کرنا-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">(2)ہمیشہ قبلہ روبیٹھنا-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">(3)ہر وقت باوضورہنا-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">(4)تلاوت کلام پاک اور اگر قرآن نہ پڑھ سکے تو جس قدر ممکن ہو روزانہ سورہ اخلاص پڑھاکرنا-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> (5)صوم دوام اور اگر ہمیشہ روزے نہ رکھ سکے تو ایام ب</span><span lang="AR-SA" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";mso-bidi-language: AR-SA">ِيْض</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> کے روزے قضانہ ہوں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">طریقت بجز خدمت خلق نیست : <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روزارشاد فرمایا کہ غریبوں اور بھوکوں کو کھانا کھلانا ہرمذہب میں ایک پسندیدہ عمل ہے، بھوکوں کا پیٹ بھر نے اور ان کو آرام پہنچانے اور ان کا دل ہاتھ میں لینے سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> حضرت بندہ نواز رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے ارشاد فرمایا:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک درویش نے حضرت شیخ ابوسعید ابوالخیر رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا کہ خدا تک پہنچنے کے کتنے راستے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ موجودات کے ذرات کے برابر خداتک پہنچنے کے راستے ہیں ،مگر لوگوں کے دلوں کو آرام پہنچانے سے زیادہ کوئی نزدیک راستہ نہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">مصیبت کی شکایت نہ کرنی چاہئے : <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز ارشاد فرمایا کہ انسان کی بھی عجیب حالت ہے، اس پر کوئی افتاد(مصیبت) پڑتی ہے تو اس پر ہائے ،واویلا کرکے لوگوں سے شکوہ کرتاہے،وہ یہ نہیں سمجھتا کہ مخلوق نہ تیری دوست بن کر فائدہ پہنچاسکتی ہے اور نہ دشمن بن کر ضرر ۔لوگوں سے شکوہ شکایت کرنے کے تویہ معنیٰ ہیں کہ یہ آدمی نے مخلوق پر اور ان باتوں سے اور دور ہوجائے گا ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">اللہ تعالیٰ مظلوم کی مدد کرتاہے : <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز ارشاد فرمایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب ایسے شخص پر ظلم ہوتا ہے جس کا کوئی یار ومددگار نہیں ہوتا تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اس کی ضرورمددکروں گا ،خواہ کچھ مدت بعد سہی-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">معلوم ہوا کہ مصیبت اور ظلم پر صبر کرنا خدائے تعالیٰ کی مدد عزت اور نعمت کا سبب ہے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">اوراد ووظائف : <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> ایک روز ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی سے دعاکرنا بھی عبادت ہے ،حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تین مرتبہ دعاکیا کرتے تھے –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">دعاکے سلسلہ میں یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ دعا سے پہلے بھی درود پڑھنا چاہئے اور دعاختم کرنے کے بعد بھی ،بزرگان دین نے کہا ہے کہ اگرکسی شخص کو کو ئی حاجت درپیش ہوتو فجر کی سنت اور فرض کے درمیان "سورۂ فاتحہ"( 41)بار پڑھے-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> اور دفع شرکے لئے" سورۂ تبت یدا" ہزار بار پڑھے-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> اور" سورۂ انعام" (41)مرتبہ پڑھنا ، قضائے حاجت کیلئے موثر ہے –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> "سورۂ اخلاص "ہزار بار پڑھنے کی بھی یہی خاصیت ہے ،اگر کوئی تدبیر سمجھ میں نہ آتی ہو،تو اس کو عشاء کی نماز کے بعد "یا فتاح "سومرتبہ پڑھنا چاہئے ،حق تعالیٰ مشکل حل کرے گا-<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">ہر قسم کی مشکلات حل کرنے کے لئے" سورۂ یسن"(41)بارپڑھنا بھی محبوب ہے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">www.ziaislamic.com<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p> </o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p> </o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p> </o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span dir="LTR" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p> </o:p></span></p>