<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">مصیبت زدہ،نادار افراد کا تعاون کرنا ہمارا اسلامی فریضہ ہے،اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وتعاونوا علی البر والتقوی ترجمہ: اور تم نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کیا کرو!-(سورۃ المائدۃ:2)سیلاب کی وجہ سے کئی خاندان بے گھر ہوگئے ،عورتیں بیوہ ہوگئیں ،بچے یتیم ہوگئے ہیں ، ایسے مصیبت زدہ تنگدست افراد کا تعاون کرنا ہماری دینی واخلاقی ذمہ داری اور موجب سعادت دارین ہے ۔ <br /> صحیح مسلم شریف میں حدیث مبارک ہے: <font color="#000000">عن أبی ہریرۃ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم من نفس عن مؤمن کربۃ من کرب الدنیا نفس اللہ عنہ کربۃ من کرب یوم القیامۃ ومن یسر علی معسر یسر اللہ علیہ فی الدنیا والآخرۃ- </font><br /> (صحیح مسلم شریف، باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن وعلی الذکر،حدیث نمبر:38-)<br /> ترجمہ:سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص کسی مومن سے دنیا کی مصیبتوں میں سے کسی ادنی مصیبت کو دور کرتا ہے تو اللہ تعالی اس شخص سے قیامت کی بڑی مصیبت کو دور فرمادیگا،اور جو شخص کسی تنگدست کے لئے سہولت فراہم کرے گاتو اللہ تعالی اس کے لئے دنیا وآخرت میں آسانی پیدا فرمادیگا-<br /> صحیح بخاری ومسلم میں حدیث مبارک ہے: <font color="#000000">عن أبی ہریرۃ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : " الساعی علی الأرملۃ والمسکین کالساعی فی سبیل اللہ " وأحسبہ قال : " کالقائم لا یفتر وکالصائم لا یفطر ۔ </font><br /> ترجمہ:سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بیوہ خاتون اور مسکین ومحتاج کو راحت پہونچانے کے لئے کوشش کرنے والا راہ خدا میں محنت کرنے والے کی طرح ہے،روای کہتے ہیں :میں سمجھتا ہوں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا:وہ شخص اس شب بیدار کی طرح ہے جوکبھی تھکتا نہیں،اور اس روزہ دارکی طرح ہے جو مسلسل روزے رکھتا ہے- (صحیح بخاری، باب الساعی علی المسکین، حدیث نمبر: 6007-صحیح مسلم، باب الإحسان إلی الأرملۃ والمسکین والیتیم، حدیث نمبر:2982) <br /> زجاجۃ المصابیح میں حدیث پاک ہے: <font color="#000000">وعن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : " من آوی یتیما إلی طعامہ وشرابہ أوجب اللہ لہ الجنۃ البتۃ إلا أن یعمل ذنبا لا یغفر- </font><br /> ترجمہ:سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص کسی یتیم کو اپنے کھانے پینے میں شامل کرلے، یقینی طور پر اللہ تعالی اسے جنت عطا فرماتا ہے سوائے یہ کہ وہ کوئی ایسا گناہ کربیٹھے جو قابل بخشش نہ ہو- ( زجاجۃ المصابیح،ج4،ص96) <br /> صحیح بخاری ومسلم میں حدیث مبارک ہے: <font color="#000000">عن ابن عمر أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال ۔۔۔۔۔۔ ومن کان فی حاجۃ أخیہ کان اللہ فی حاجتہ۔ </font><br /> ترجمہ:سیدنا عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔۔۔۔۔۔جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پورا کرنے میں مصروف رہتا ہے اللہ تعالی کی اس کی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے-(صحیح بخاری، باب لا یظلم المسلم المسلم ولا یسلمہ ، حدیث نمبر: 2442 - صحیح مسلم، باب تحریم الظلم ، حدیث نمبر: 2580) <br /> زجاجۃ المصابیح میں حدیث پاک ہے: <font color="#000000">وعن أنس قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : " من قضی لأحد من أمتی حاجۃ یرید أن یسرہ بہا فقد سرنی ومن سرنی فقد سر اللہ ومن سر اللہ أدخلہ اللہ الجنۃ </font><br /> "ترجمہ:سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص میری امت کے کسی فرد کی کوئی حاجت پوری کرے جس کے ذریعہ وہ اس کو خوش کرنا چاھتا ہو تو دراصل اس نے مجھے خوش کیا اور جس نے مجھے خوش کیا اس نے اللہ تعالی کو خوش کیا اور جس نے اللہ تعالی کو خوش کیا، اللہ تعالی اسے جنت میں داخل فرمائے گا-( زجاجۃ المصابیح،ج4،ص99) <br /> </span></span></span><span class="mine"><center><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><center><strong>متاثرہ غیرمسلم افرادکی مدد کرنا <br /> </strong><strong><br /> </strong>اسلام نے غیر مسلموں کے ساتھ معاشرتی اور اخلاقی تعلقات کی تاکید کی ہے۔ارشاد خداوندی ہے : <font color="#000000" size="+1">لا ینہکم اللہ عن الذین لم یقاتلوکم فی الدین ولم یخرجوکم من دیارکم ان تبروہم وتقسطوا الیہم ،ان اللہ یحب المقسطین </font><br /> ’’اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے منع نہیں کرتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ حسن سلوک اور عدل و انصاف کا برتاؤ کرو جنھوں نے تم سے دین کے معاملے میں جنگ نہیں کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا۔ اللہ تعالیٰ عدل و انصاف کرنے والوں کو پسند کرتاہے۔‘‘ (الممتحنۃ : ۸) <br /> حدیث شریف میں بلالحاظِمذہب وملت کسی بھی مصیبت زدہ کی مددکرنے کوباعث اجروثواب قراردیاہے ،غیرمسلم بے سہارا افراد پر انفاق کرنا اور مصیبت و آفت میں ان کے ساتھ ہمدردی و تعاون کرنا تو اہل اسلام کا وصف خاص رہاہے ،اس وصف خاص سے متصف فرمانے کیلئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فعل مبارک سے مسلمانوں کو جو نمونۂ عمل عنایت فرمایا اس کی ایک مثال یہ حدیث پاک ہے: <font color="#000000" size="+1">ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم بعث خمس مائۃ دینارالی مکۃ حین قحطواوامربدفعہاالی ابی سفیان بن حرب وصفوان بن امیۃ لیفرقا علی الفقراء اہل مکۃ ۔ </font><br /> ایک سال مکہ مکرمہ کے لوگ قحط میں مبتلا ہوگئے تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان بن حرب اور صفوان بن امیہ کے پاس پانچ سو درہم روانہ کئے تاکہ وہ مکہ کے ضرورت مندوں اور محتاجوں میں تقسیم کریں ۔(رد المحتار،ج2 ،کتاب الزکوۃ ،باب مصرف الزکوۃ والعشر،ص92)البتہ زکوۃ کی رقم غیرمسلمین کے لئے خرچ نہیں کی جاسکتی ،انکے لئے نفلی صدقات سے تعاون کیاجائے ۔ <br /> مصیبت زدہ افراد کا تعاون کرنے والوں کے لئے احادیث مبارکہ میں بشارتیں آئی ہیں، چنانچہ مسند ابو یعلی ،شعب الایمان اور مجمع الزوائد میں حدیث مبارک ہے: <font color="#000000" size="+1">قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم : من أغاث ملہوفا کتب اللہ لہ ثلاثۃ و سبعین حسنۃ : واحدۃ منہن یصلح اللہ بہا لہ أمر دنیاہ و آخرتہ و اثنتین و سبعین من الدرجات- </font><br /> ترجمہ: حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص کسی مصیبت زدہ کی مددکریگا تو اللہ تعالی اس کے لئے تہتر(73)قسم کی نیکیاں لکھ دیتا ہے،جن میں ایک نیکی کی برکت سے اس کی دنیا وآخرت کے معاملات کو اللہ تعالی درست فرمادیگا،اور بقیہ بہتر (72) نیکیاں اس کے درجات کی بلندی کے لئے ہونگیں ( مسند ابو یعلی، مسند انس بن مالک رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر:4266) <br /> جامع ترمذی اور سنن ابو داؤد میں حدیث مبارک ہے: <font color="#000000" size="+1">وعن عبداللہ بن عمرو قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : الراحمون یرحمہم الرحمن ارحموا من فی الأرض یرحمکم من فی السماء ۔ </font><br /> ترجمہ:سیدنا عبد اللہ ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:لوگوں سے رحمدلی سے پیش آنے والوں پر خداء رحمن مہربانی فرماتا ہے،زمین پر رہنے والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا-( جامع ترمذی ، باب ما جاء فی رحمۃ المسلمین، حدیث نمبر: 1924 سنن ابو داؤد، کتاب الأدب ، باب فی الرحمۃ ، حدیث نمبر 4941</center></span></center></span></div>