<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">صحابۂ کرام رضي اللہ عنہم کی زندگی اور ان کا کردار ہمارے لئے مشعل راہ اور نمونہ ہے، اللہ تعالی نے صحابۂ کرام کے ایمان کو معیار اور کسوٹی قرار دیا ،راہ ھدایت پر وہی شخص ہے جس کا ایمان وعقیدہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ایمان وعقیدہ کے موافق رہے-<br /> حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظيم وتوقیر کا اللہ تعالی نے حکم فرمایا ہے، صحابۂ کرام نے آپ کے ادب وتعظیم کی ایسی مثالیں پیش کیں کہ جنکی نظیر نہیں ملتی، صحابۂ کرام کے طریقۂ تکریم وتعظيم کو دیکھ کر اغیار بھی کہنے لگے :جو قوم اپنے نبی کا اتنا ادب اور تعظیم کرتی ہو اس قوم سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا-<br /> حدیبیہ کے موقع پر عروہ بن مسعود ثقفی نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ادب وتعظيم کو دیکھا تو اپنی قوم سے کہنے لگے: میں نے دنیا کے بادشاہوں کے دربار دیکھے لیکن کسی بادشاہ کے درباریوں کو اپنے بادشاہ کی اسقدر تعظیم کرتے نہيں دیکھا جسطرح صحابۂ کرام اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرتے ہيں ،قسم بخدا!آپ جب ناک شریف صاف فرماتے تو وہ مبارک پانی زمین پر پہونچنے سے پہلے صحابہ اپنے ہاتوں میں لے لیتے اور اپنے چہروں اور جسموں پر مل لیتے،جب آپ کلام فرماتے تو وہ اپنی آوازوں کو پست کرلیتے –<br /> صحابۂ کرام کے طریقۂ تکریم کو دیکھ کر دشمن بھی صلح پر آمدہ ہوگئے ، صحابۂ کرام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں ہر وقت پیکر ادب بنکر حاضرہوتے اور حددرجہ آپ کی تعظیم کرتے ،ایک مرتبہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ امامت فرمارہے تھے ،پتا چلا کہ حضور تشریف لاچکے ہیں ،فورا پیچھے آگئے ،نماز کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیاتو عرض گزار ہوئے:ابو قحافہ کے بیٹے کی یہ مجال نہيں کہ آپ کے سامنے نماز بھی پڑھ سکے-<br /> از:مولانا مفتی سید ضیاء الدین صاحب نقشبندی<br /> نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ ،<br /> بانی وصدر ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر ۔<br /> حیدرآباد دکن۔</span></span></span></div>