<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">سیرت طیبہ انسانیت کے لئے مشعل راہ <br /> اللہ تعالیٰ کا یہ قانون ہے کہ جب کبھی گمراہی و ضلالت عام ہوجاتی ہے، جہالت و ظلمت کا دور دورہ ہوتاہے، کمزوروں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جاتے ہیں اور لوگ کفر و شرک کے دلدل میں پھنس جاتے ہیں تو انہیں راہ حق پر گامزن کرنے کے لئے اورعدل و انصاف کے پھولوں کی خوشبو سے عالم کو مہکانے کے لیے ہر دور میں حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کو بھیجتا رہا، وہ مبارک ہستیاں پیغام حق کو بندگانِ خدا تک پہنچاتی رہیں، یہاں تک کہ اخیر میں ہمارے آقا و مولا سید الانبیاء حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو رحمۃ للعالمین کی خلعت عطا کرکے ختم نبوت کا تاج پہنا کر ساری کائنات کی طرف رسول بناکرمبعوث فرمایا۔ آپ کے بعد کوئی نبی اور رسول آنے والے نہیں۔<br /> جیسا کہ صحیح مسلم شریف میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے face="traditional Arabic" size="+2" color="#000000"> ’’وارسلت الی الخلق کافة وختم بی النبيُوْن‘‘ <br /> اور میں تمام مخلوق کی طرف رسالت کی شان کے ساتھ بھیجا گیا ہوں اور مجھ پر انبیاء کے سلسلہ کو ختم کردیا گیا –<br /> (صحیح مسلم ج 1ص199 ،حدیث نمبر:523-<br /> مسند امام احمد،مسند ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر:8969-<br /> زجاجۃ المصابیح،5،ص8) <br /> حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس سال کی عمرمبارک میں اعلان نبوت فرمایاجبکہ آپ اس وقت بھی نبی تھے جب حضرت آدم علیہ السلام روح اور جسم کے درمیان تھے جیسا کہ ترمذی شریف ج 2 ص 202 میں حدیث پاک موجود ہے: <br /> <font color="#000000">عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى وَجَبَتْ لَكَ النُّبُوَّةُ؟ قَالَ : وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ. </font><br /> ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا ،حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے لئے نبوت کب واجب ہوئی ؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اُس وقت بھی نبی تھا جب کہ آدم علیہ السلام روح اور جسم کے درمیان تھے ۔ <br /> (ترمذی شریف ج 2 ص 202، ابواب المناقب،باب فى فضل النبى صلى الله عليه وسلم،حدیث نمبر:3968) <br /> اعلان نبوت کے ساتھ ہی خوش نصیب و سعادت مند لوگ آپ کے دامن کرم سے وابستہ ہوکر صحابیت کے شرف سے مشرف ہوئے اور جو لوگ دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوئے وہ بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت و صداقت ، دیانت و شرافت، بزرگی و کرامت، جملہ محاسن و کمالات اور فضائل و مکارم اخلاق کی اعلیٰ قدروں کا اعتراف کئے کیونکہ حق تعالیٰ نے آپ کو تمام فضائل و کمالات کا جامع اور عیوب و نقائص سے پاک پیدا فرمایا۔ اسی لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام مبارک "محمد" صلی اللہ علیہ وسلم رکھا اور اس کو اپنے نام مبارک کے ساتھ کلمہ طیبہ میں شامل فرمادیا۔<br /> آپ کی حیات طیبہ و سیرت مبارکہ کا ایک ایک پہلو عظمت توحید و حقانیت اسلام کی شہادت دیتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مقدسہ وسیرت طیبہ کی قسم یاد فرمائی ’’لعمرک‘‘اے حبیب آپ کی مبارک زندگی کی قسم۔ (سورۃالحجر۔72) <br /> اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک زندگی کو بطور دلیل بیان فرمایا : <br /> <font color="#000000">فقد لبثت فيکم عمرا من قبله افلا تعقلون- </font><br /> (سورۂ یونس آیت :16) <br /> ترجمہ:بیشک میں اس اعلان حق سے پہلے تم میں اپنی عمر کا ایک حصہ گذارچکا ہوں کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟ <br /> </span></span></span><span class="mine"><center><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><center><strong>سیرت پاک کی تعریف: </strong><strong><br /> </strong><br /> حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خلقت مبارکہ اور ولاد ت باسعادت سے وصال اقدس تک کے تمام گوشوں اور آپکی ذات مقدس وصفات عالیہ ، عبادات ومعاملات ، فضائل ومعجزات ، احوال وارشادات وغیرہ کا جامع بیان سیرت کہلاتاہے ۔ <br /> <center></center></center></span><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><center><center><strong>سیرت پاک کی اہمیت وضرورت: </strong><br /> </center></center></span></span></center><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><br /> اسلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لئے بانی اسلام علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت مبارکہ ،اسوۂ حسنہ اوربے مثال کردار سے واقف ہونا ہر مسلمان پر لازم وضروری ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کی اداؤں کو شریعت بنادیا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاکیزہ چیزوں کو حلال فرماتے اور ناپاک چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں ۔ <br /> اللہ تعالی آپ کی ذات والا صفات کو ساری انسانیت کے لئے کامل نمونہ اور رہبری وہدایت کا ذریعہ بنایا اور زندگی کے ہر مرحلہ میں آپ کی سیرت طیبہ کو مشعل راہ قرار دیا اور آپ کی اطاعت کو اپنی اطاعت فرمایا ارشاد الہی ہے: <br /> <font color="#000000">من يطع الرسول فقد اطاع اللّٰه- </font><br /> (سورۃ النساء ۔80) <br /> ترجمہ:جس نے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی حقیقت میں اُس نے اللہ کی اطاعت کی ۔ <br /> سورۂ احزاب میں ارشاد ہے: <br /> <font color="#000000">لقد کان لکم فی رسول اللّٰه اسوة حسنة </font><br /> ترجمہ:بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے(سورۃ الاحزاب ۔ 21) <br /> آپ کی اطاعت واتباع کرنے والے ابدی سعادتوں کے مستحق اور رب العالمین کی بارگاہ میں محبوب ہیں ۔</span></span></span></div>