<p style="text-align: right"><span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;">اللہ تعالی نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو خلق عظیم سرفراز فرمایا ،ارشاد باری تعالی ہے: وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ اور یقینا آپ خلق عظیم پر فائز ہیں- (سورۃ القلم-4) یہ نہیں فرمایا کہ آپ خلق عظیم والے ہیں ،آپ کے اخلاق عظیم ہیں بلکہ اس طرح تعبیر فرمایا کہ اخلاق کی بلندی اور رفعت آپ کے تحت ہیں اور آپ اس کے اوپر ہیں- حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے مکارم اخلاق کو کمال پر پہونچنے کے لئے بھیجا گیا ہے-<br /> بسااوقات انسان تصنع اورتکلفات کی بنا اخلاق کا نمونہ پیش کرتا ہے اور لوگ اسے بااخلاق سمجھتے ہيں لیکن اس کی حقیقی حالت اس کے گھر والوں سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی ، لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلام کے اخلاق عالیہ کی گواہی وشہادت آپ کے گھر والوں نے اس طرح دی،حضرت ام المؤمنین سیدتنا خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ کے صفات عالیہ واخلاق عظیمہ بیان کرتی ہیں:یقینا اللہ آپ کی شان بلند کرکرتارہے گا ،آپ تو رشتہ داروں سے حسن سلوک فرماتے ہیں،کمزور وناتوانوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، مھمان نوزی فرماتے ہيں-<br /> <br /> حضرت ام المؤمنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلام کے اخلاق عالیہ سے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا:آپ کے اخلاق قرآن کریم ہیں – <br /> ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے ز‌یر اہتمام ہفتہ واری لکچر میں مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب نے کہا کہ خادموں اور ماتحتوں سےشفقت کے ساتھ پیش آنا چاہئے ، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں دس برس اکرم صلی اللہ علیہ وسلام کی خدمت بابرت میں رہا ،کبھی آپ نے مجھے اف تک نہیں فرمایا- عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ قَطُّ وَمَا قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَهُ وَلَا لِشَيْءٍ تَرَكْتُهُ لِمَ تَرَكْتَهُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا (جامع ترمذی شریف، باب ما جاء في خلق النبي صلى الله عليه وسلم، حدیث نمبر: 1938) <br /> عفو و درگذر کا عام اعلان :<br /> <br /> آپ کے اخلاق عالیہ کا ایک عظیم نمونہ یہ ہے کہ جب آپ مکہ مکرمہ میں فاتحانہ شان سے داخل ہوے تو اپنے دشمنوں سے عفو ودرگزر کا عام اعلان فرمایا، کفار مکہ جواعلانِ نبوت سے لے کر ہجرت تک اور ہجرت مدینہ سے صلح حدیبیہ تک حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اور مسلمانوں کو طرح طرح کی اذیتیں پہنچاتے رہے ، ایذا رسانی میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھا ، انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کرنے کی بارہا ناپاک سازشیں کیں ،قبائل عرب کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا، ایسے جانی دشمنوں اور خون کے پیاسوں پر مسلمانوں کو غلبہ حاصل ہوا تو رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمت و الفت سے لبریز فرمان عالیشان جاری فرمایا اور عام اعلان فرمایا :آج تم سے کوئی باز پرس نہیں تم لوگ آزاد ہو۔اليوم يوم المرحمة، آج تو رحمت و مہربانی فرمانے کا دن ہے ۔ <br /> <br /> شاہان دنیا کا طریقۂ کار:جب سلطنت کی باگ ڈور ہاتھ میں آتی ہے تو انسان ظلم و انصاف کا فرق بھول جاتا ہے ، دنیا کی جتنی سوپر پاور مملکتیں گذری ہیں انہوں نے اپنی فتح کا جشن مظلوم افراد کا خون بہا کر منایا ہے، دنیا میں جب بڑی بڑی فتوحات ہوئیں تو فتح کے بعد مفتوحہ علاقہ میں خون کی ندیاں بہائی گئیں۔ تاتاری قوم جب پوری قوت کے ساتھ بغداد میں داخل ہوئی تو انہوں نے سارے شہر کو تہس نہس کردیا انسانی خون کا سمندر بہادیا۔ صلیبیوں نے جب ملک شام پرغلبہ و اقتدار حاصل کیا توخون کی ندیاں رواں کردیں ، اس وقت مسجد اقصیٰ میں گھوڑوں کے گھٹنے انسانی خون میں ڈوبے ہوئے تھے ، ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔ دنیا نے صلیبیوں کا یہ اقتدار دیکھا جہاں انسانی خون کی ندیاں بہتی ہیں، انسانیت سسک سسک کر دم توڑتی ہے، فتح مکہ کے موقع پر نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے تمام بادشاہوں ، سربراہانِ مملکت ، ارباب سلطنت کے لئے عظیم مثال قائم فرمائی۔ اقتدار حاصل کرنے والوں کو ایک آفاقی پیام دیا ، اخلاق عظیمہ ایک بہتریں نمونہ عطا فرمایا، فتح مکہ جیسا عظیم کارنامہ ہوا جانی دشمنوں اور خون کے پیاسوں پر اقتدار حاصل ہوگیا ،چاہتے تو تمام کافروں کو قتل کیا جاسکتاتھا ، لیکن آپ نے ارشاد فرمایا :آج تم پر کوئی داروگیر نہیں تم لوگ آزاد ہو، پر امن رہو۔ اليوم يوم المرحمة، آج تو رحمت و مہربانی فرمانے کا دن ہے ۔<br /> <br /> اعلان ہوا : <br /> ـ جو شخص ہتھیار ڈال دے اسکے لئے امان ہے ۔ <br /> ـ جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کرلے اس کے لئے امان ہے۔<br /> ـ جو شخص خانہ کعبہ میں داخل ہوجائے اس کے لئے امان ہے۔<br /> ـ جو شخص ابو سفیان رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوجائے اس کے لئے امان ہے۔<br /> ـ جو شخص ام ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوجائے اس کے لئے امان ہے۔<br /> <br /> مذہب اسلام اور رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے انسانیت کے ساتھ کئے گئے عفو و درگذر رحمت و الفت کے منجملہ یہ ہے کہ جب جنگ بدر کے قیدیوں کو بحفاظت و سلامت فدیہ کے عوض چھوڑدیا گیا اور ان کے ساتھ اتنا بہترین حسن سلوک کیا گیا جس سے متاثر ہوکر اور اسلام کی صداقت و حقانیت جان کر وہ حلقہ بگوش اسلام ہوگئے اور جو قیدی فدیہ دینے سے عاجز تھے ان سے کہا گیا کہ ان کے پاس جو علوم و فنون ہیں اسے اوروں کو سکھلائیں اس کے بدلے انہیں رہا کردیا جائے گا انہوں نے جب غیر تعلیم یافتہ وغیر ہنر مند افراد کو زیور تعلیم اور اپنے پاس موجود ہنر سے آراستہ کردیا تو انہیں باعزت رہا کردیا گیا۔<br /> <br /> حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ کی بے راہ روی ، عناد و سرکشی اور ہٹ دھرمی کو ملاحظہ فرمانے کے بعد پیغام الٰہی و دعوتِ اسلام دینے کے لئے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو لے کرماہِ شوال میں طائف کی طرف سفر فرمایا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ماہ تک مسلسل تبلیغ اسلام فرماتے رہے لیکن اہل طائف نے بجائے ایمان لانے کے آپ کے ساتھ مختلف قسم کی شرارتیں شروع کردیں ، طائف کے بڑے مالداروں میں تین بھائی جن کا نام عبدیالیل ، مسعود، حبیب تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے جاکر جب انہیں دعوت اسلام دی تو انہوں نے انکار کیا اور بد تمیزی کی باتیں کیں پھر چند غنڈوں اور بد معاشوں کو تکلیف پہنچانے کے لئے آپ کے پیچھے لگادیا ۔جس گلی سے سرکار گذرتے وہ غنڈے اوربد معاش لوگ راستے کے دونوں جانب کھڑے ہوجاتے اور آپ پر پتھر برساتے جس سے سرکار کے قدم مبارک لہولہان ہوجاتے اور نعلین مبارک خون سے بھر جاتے ۔ ایسے میں پہاڑوں کا فرشتہ حاضر خدمت ہوکر عرض کرتا ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ نے مجھ کو آپ کی خدمت میں بھیجا ہے اگر آپ حکم فرمائیں تو میں پہاڑوں کو اٹھاکر اُن لوگوں پر اُلٹ دوں گا ‘لیکن اللہ اکبر شانِ رحمت للعلمین : نبی ٔرحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہیں میں رحمت بناکر بھیجا گیا ہوں لعنت کرنے والا بناکر نہیں بھیجا گیا ‘ رحمت خداوندی سے امید رکھتا ہوں کہ خدائے تعالیٰ اُن کی نسل سے ایسے لوگوں کو پیدا فرمائے گا جو اُس کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹہرائیں گے ۔ (صحیح بخاری شریف و مسلم شریف<br /> <br /> </span></span></p>