<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">اللہ تعالی نے اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صدقہ اس امت کو بے پناہ نعمتوں سے سرفراز فرمایا ،رمضان المبارک جیسا عظیم الشان مہینہ عطا فرمایا ،جوکہ نزول قرآن کا مہینہ ہے،جس کا پہلا حصہ رحمت ،اور درمیانی حصہ مغفرت اور اخیر حصہ دوزخ آزادی والا ہے،ونیز اس ماہ مقدس میں اللہ تعالی نے ایک ایسی متبرک شب(شب قدر) رکھی ہے کہ وہ ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے-<br /> اس مغفرت و رحمت والی رات میں کی جانے والے دعائیں ونیز مغفرت سے متعلق دیگردعائیں جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے منقول ہیں درج ذیل ہے- <br /> نوٹ: حنفی مالکی شافعی تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام صغیرہ وکبیرہ تمام گناہوں سے پاک اور معصوم ہیں،علامہ امام <font color="#000000">قرطبی </font>فرماتے ہیں: <font color="#000000">وقال جمهور من الفقهاء من أصحاب مالك وأبي حنيفة والشافعي : إنهم معصومون من الصغائر كلها كعصمتهم من الكبائر أجمعها-<br /> </font>(تفسیر قرطبی،ج1،ص308) <br /> اور جہاں کہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور دیگر انبیاء کرام علیہم السلام سے متعلق "استغفار"یا "ذنب" کا ذکر ہے اس سے درجات میں مزید بلندی مراد ہے-جیسا کہ اللہ تعالی کا وعدہ ہے: <br /> <font color="#000000">وَلَلْآَخِرَةُ خَيْرٌ لَكَ مِنَ الْأُولَى-<br /> </font>ترجمہ:اور( ائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم )آپ کے لئے ہر آنے والا لمحہ پچھلے لمحے سے بہتر ہے-(سورۃ الضحی،4) <br /> باوجود یہ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم گناہوں سے معصوم ہیں لیکن آپنے اس طرح کی دعائیں امت کی تعلیم کے لئے فرمائی ہے-<br /> دعاء سے متعلق اس بات کا لحاظ رکھیں کہ اول وآخر درود شریف پڑہا جائے کیونکہ یہ دعاء کی قبولیت کا ذریعہ ہے- جامع ترمذی شریف میں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سےروایت ہے ،آپ نے فرمایا :دعاء اس وقت تک آسمان وزمین کے درمیان رکی رھتی ہے،اوپر نہیں جاتی جب تک کہ تم اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت اقدس میں درود پیش نہ کرو- <font color="#000000">عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ إِنَّ الدُّعَاءَ مَوْقُوفٌ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ لاَ يَصْعَدُ مِنْهُ شَىْءٌ حَتَّى تُصَلِّىَ عَلَى نَبِيِّكَ -صلى الله عليه وسلم-. </font>(جامع ترمذی،ابواب الصلاة، باب ما جاء فى فضل الصلاة على النبى -صلى الله عليه وسلم، حدیث نمبر: 488-)<br /> صحیح بخاری و مسلم میں حدیث مبارک ہے: <br /> <font color="#000000">عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ كَانَ النَّبِىُّ - صلى الله عليه وسلم - إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ شَدَّ مِئْزَرَهُ ، وَأَحْيَا لَيْلَهُ ، وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ . <br /> </font>ترجمہ:ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے‘ وہ فرماتی ہیں کہ رمضان المبارک کا جب آخری عشرہ شروع ہوجاتا ہے تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کمربستہ ہوکر ہمیشہ سے زائد عبادت میں مشغول ہوجاتے ہیں اور شب بیدار رہتے (اور نوافل‘ ذکر الٰہی اور تلاوت قرآن فرماتے رہتے) اور اپنے گھر والوں کو (بھی ان راتوں میں) جگا دیتے (تاکہ وہ بھی شب بیدار رہ کر آخری عشرہ کی برکتیں حاصل کریں)۔ <br /> (صحیح بخاری،باب الْعَمَلِ فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ . حدیث نمبر: 2024-<br /> صحیح مسلم، باب الاجتهاد فى العشر الأواخر من شهر رمضان. حدیث نمبر: 2844) <br /> جامع ترمذی ، مسند امام احمد اور زجاجۃ المصابیح میں حدیث شریف ہے: <br /> <font color="#000000">عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَىُّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيهَا قَالَ « قُولِى اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّى-<br /> </font>ترجمہ:ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے‘ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ والہ وسلم : اگر مجھے شب قدر مل جائے تو اس میں، میں کیا دعا پڑھوں؟ توحضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ دعا پڑھو: <br /> <font color="#000000">"اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّى"<br /> </font>ائے اللہ! تو بہت معاف فرمانے والاہے، اور معافی سے محبت رکھتاہے‘ پس آپ مجھے معاف فرمادے۔<br /> (جامع ترمذی،ابواب الدعوات،باب ای الدعاء افضل، حدیث نمبر: 3855) <br /> صحیح بخاری و مسلم میں حدیث پاک ہے : <br /> <font color="#000000">عَنِ ابْنِ أَبِى مُوسَى عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ : رَبِّ اغْفِرْ لِى خَطِيئَتِى وَجَهْلِى وَإِسْرَافِى فِى أَمْرِى كُلِّهِ ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّى ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى خَطَايَاىَ وَعَمْدِى وَجَهْلِى وَهَزْلِى ، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِى ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ"<br /> </font>ترجمہ:سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم(تعلیم امت کے لئے) یہ دعا فرمایا کرتے : <br /> <font color="#000000">" : رَبِّ اغْفِرْ لِى خَطِيئَتِى وَجَهْلِى وَإِسْرَافِى فِى أَمْرِى كُلِّهِ ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّى ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى خَطَايَاىَ وَعَمْدِى وَجَهْلِى وَهَزْلِى ، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِى ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ " <br /> </font>ترجمہ: ائےمیرے پروردگار ! میری خطائیں‘ میری نادانی اور میرے ہر کام میں حد سے بڑھ جانے کو بخش دے۔ <br /> اور جو کچھ تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے اسے بخش دے! <br /> ائے اللہ ! میری دانستہ اور نادانستہ اور ساری خطائیں اور برے ارادے جو میرے پاس ہیں‘ بخش دے۔ <br /> ائے اللہ ! جو کام میں نے آگے کئے اور جو پیچھے کئے، جو چھپ کر کئے‘ اور جو علانیہ کئے ہیں‘ ان سب کو بخش دئے! <br /> تو ہی آگے بڑھانے والا ہے ‘ تو ہی پیچھے کردینے والا ہے‘ اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔ <br /> (صحیح بخاری،کتاب الدعوات، باب قول النبى صلى الله عليه وسلم : اللهم اغفر لى ما قدمت وما أخرت، حدیث نمبر: 6398-<br /> صحیح مسلم،کتاب الذكر والدعاء والتوبة، باب التعوذ من شر ما عمل ومن شر ما لم يعمل. ،حدیث نمبر: 7076) <br /> صحیح مسلم شریف میں حدیث مبارک ہے: <br /> <font color="#000000">عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِى دِينِىَ الَّذِى هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِى وَأَصْلِحْ لِى دُنْيَاىَ الَّتِى فِيهَا مَعَاشِى وَأَصْلِحْ لِى آخِرَتِى الَّتِى فِيهَا مَعَادِى وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِى فِى كُلِّ خَيْرٍ وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةً لِى مِنْ كُلِّ شَرٍّ-<br /> </font>ترجمہ:سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے‘آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے: <br /> <font color="#000000">"اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِى دِينِىَ الَّذِى هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِى وَأَصْلِحْ لِى دُنْيَاىَ الَّتِى فِيهَا مَعَاشِى وَأَصْلِحْ لِى آخِرَتِى الَّتِى فِيهَا مَعَادِى وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِى فِى كُلِّ خَيْرٍ وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةً لِى مِنْ كُلِّ شَرٍّ"<br /> </font>ترجمہ:ائے اللہ ! میرا دین ٹھیک فرمادے جو میرے کام کی حفاظت ہے‘ اور میری دنیا درست فرمادے جس میں میری زندگی ہے‘ اور میری آخرت درست فرمادے جہاں مجھے لوٹنا ہے اور میری زندگی کو ہر بھلائی میں زیادتی بنا اور میری موت کو ہر تکلیف سے راحت قرار دے۔<br /> ( صحیح مسلم،کتاب الذكر والدعاء والتوبة، باب التعوذ من شر ما عمل ومن شر ما لم يعمل. ،حدیث نمبر: 7078) <br /> صحیح مسلم شریف اور مشکوۃ المصابیح میں حدیث مبارک ہے: <br /> <font color="#000000">عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ « اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى-<br /> </font>ترجمہ:سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ‘حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم فرمایا کرتے : <br /> <font color="#000000">"اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى"<br /> </font>ترجمہ:ائے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت‘ تقویٰ‘ پاکدامنی اور تونگری مانگتا ہوں۔ <br /> ( صحیح مسلم،کتاب الذكر والدعاء والتوبة، باب التعوذ من شر ما عمل ومن شر ما لم يعمل. ،حدیث نمبر: 7079) <br /> صحیح بخاری و مسلم میں حدیث پاک ہے : <br /> <font color="#000000">عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ النَّبِىِّ - صلى الله عليه وسلم - « اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِى الدُّنْيَا حَسَنَةً ، وَفِى الآخِرَةِ حَسَنَةً ، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ-<br /> </font>ترجمہ:سیدنا انس بن مالک رضی اللہ ت