<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">زکوۃکاحکم واہمیت قرآن کریم سے <br /> زکوٰۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے‘ اور رکن دوم یعنی نماز کی طرح ایک نہایت جلیل القدر اور قابل اہتمام رکن ہے۔<br /> شریعت مقدسہ میں نماز کے بعد سب سے زیادہ اسی کی تاکید ہے اور اس کی فضیلت بھی بیش از بیش بیان ہوئی ہے۔<br /> زکوٰۃ کی فضیلت و تاکید کے لئے یہ بات کیا کم ہے کہ قرآن مجید میں بتیس (32) مقامات پر تو اس کا ذکر نماز جیسی عظیم الشان عبادت کے متصل فرمایا گیا ہے اور متعدد جگہ علیحدہ بھی ذکر ہے‘ نیز احادیث شریفہ میں بھی نماز اور زکوٰۃ دونوں کو ایک ساتھ ارشاد فرمایا ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ زکوٰۃ کو نماز کے ساتھ غایت درجہ اتصال ہے اور نماز شریعت میں جیسی کچھ مہتم بالشان عبادت ہے اور اس کی جو کچھ تاکید وارد ہے ،ظاہر ہے-<br /> جب اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے زکوٰۃ کو نماز سے اتصال عطا فرمایا ہے تو پھر (بلحاظ ادا) زکوٰۃ کی قدر اور اہتمامی شان بھی نماز کے قریب قریب قرار پاتی ہے‘ اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ زکوٰۃ کی کیا فضیلت ہے اور اللہ پاک کو اس کی کس قدر تاکید منظور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی ادا سے باز رہنے والوں کو ایسے ایسے سخت عذابوں کی خبر دی گئی ہے کہ ان کے خیال و تصور سے ایمان والوں کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور ان کو سن کر کبھی کوئی ایماندار جرات نہیں کرسکتا کہ زکوٰۃ کی ادائی میں ذرہ برابر تامل و تاخیر کرے۔ <br /> بطور نمونہ دو آیات کریمہ و احادیث شریفہ درج ذیل ہیں: <br /> (1) وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۔ <br /> ترجمہ: اور جو لوگ اللہ کے دئیے ہوئے مال (کی زکوٰۃ دینے) میں بخل کرتے ہیں ،وہ یہ نہ سمجھیں کہ بخل ان کے لئے مفید ہے بلکہ (وہ یقین کرلیں کہ) وہ ان کے لئے برا ہے، عنقریب قیامت کے دن جس چیز کے ساتھ انہوں نے بخل کیا ہے اس کا طوق انہیں پہنایا جائے گا۔ <br /> (سورة آل عمران،180) <br /> یعنی ایسا مال ان کے ہی وبال ہوگا- <br /> اس آیت کریمہ کے مطلب کی توضیح حدیث شریف میں اس طرح فرمائی گئی ہے کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس کو اللہ تعالیٰ مال عطا فرمائے اور وہ اس کی زکوٰۃ نہ ادا کرے تو اس کا وہ مال قیامت کے دن اس کے سامنے ایک مار سیاہ کی شکل میں ظاہر کیا جائے گا جس کے دو نقطے ہوتے ہیں‘ وہ اس کی گردن میں لپٹ جائے گا اور اس کے دونوں جبڑوں کو پکڑلے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال ہوں۔ تیرا خزانہ ہوں‘‘ پھرحضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےیہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ لآیۃ۔ <br /> سورۂ توبہ میں ارشاد باری تعالی ہے: <br /> (۲) وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ (34) يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنْفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُونَ ۔ <br /> (سورة التوبة :34/35) <br /> ترجمہ: اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اس کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے (زکوٰۃ نہیں دیتے) تو (اے نبی کریم) آپ ان کو ایک دردناک عذاب کی خبر سنادیجئے جس دن کہ وہ (سونا‘ چاندی) دوزخ کی آگ میں گرم کئے جائیں گے پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور ان کے پہلو اور ان کی پیٹھیں داغی جائیں گی (اور ان سے کہا جائے گا کہ) یہ وہی (سونا ‘ چاندی) ہے جس کو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا پس (اب) جو تم نے جمع کیا تھا اس کا مزہ چکھو۔ <br /> اس آیت کریمہ کی مزید توضیح حدیث شریف میں اس طرح ہوئی ہے: حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’کوئی روپیہ دوسرے روپیہ پر نہ رکھا جائے گا نہ کوئی اشرفی دوسری اشرفی پر رکھی جائے گی بلکہ زکوٰۃ نہ دینے والے کا جسم اتنا بڑا کردیا جائے گا کہ لاکھوں کروڑوں روپئے جمع کئے ہوں تو بھی ہر روپیہ کا جداگانہ داغ ہوگا‘‘۔ <br /> اللہ اکبر! کیسی سخت وعید ہے۔ سننے سے کلیجہ لرزتا ہے‘ اسی تاکید کا متقضی تھا کہ جب عرب کے بعض قبائل نے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد چاہا کہ زکوٰۃ نہ دیں تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے جہاد کا قصد فرمایا‘ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’آپ ان لوگوں سےکیسے جہاد فرماتے ہیں حالانکہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب کوئی لا الہ الا اللہ کہہ دے تو اس کی جان اور مال میری طرف سے مامون ہوجاتا ہے‘‘ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جواب دیا کہ خدا کی قسم جس نے نماز اور زکوٰۃ میں فرق سمجھا اس سے میں ضرور لڑوں گا۔ <br /> خدا کی قسم اگر وہ بکری کا بچہ بھی جو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حاضر کرتے تھے مجھ کو نہ دیں گے تو میں ان سے ضرور جہاد کروں گا۔ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں واللہ میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا سینہ کھول دیا ہے پس میں سمجھ گیا کہ وہ حق پر ہیں۔ <br /> (صحیح بخاری شریف</span></span></span></div>