Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت غوث اعظم کے بچپن کا ایک ایمان افروز واقعہ


�علم حاصل کرنے کے لئے سفر بغداد کے دوران ایک عظیم اور ایمان افروز واقعہ پیش آیا،واقعہ یہ ہے کہ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ جب علم حاصل کرنے کی غرض سے اپنی والدۂ محترمہ سے اجازت طلب کی تو انہوں نے آپ کو چالیس 40 دینار عطاکئے،آپ فرماتے ہیں کہ میرے والد بزرگوار کی میراث میں میری والدۂ محترمہ کو اسی( 80 )دینار حاصل ہوئے تھے،جن میں انہوں نے چالیس( 40 )دینار میرے بھائی کے لئے رکھ دئے اور چالیس( 40 )دینار میرے بغل میں سی دئے،اور مجھے نصیحت فرمائی کہ بیٹا!ہر حال میں سچ کہا کرو!مجھے رخصت کرتے ہوئے انہوں نےفرمایا،جیساکہ قلائدالجواھر میں ہے:

یاولدی اذھب فقد خرجت عنک للہ عزوجل فھذا وجہ لا اراہ الی یوم القیامۃ،فسرت مع قافلۃ صغیرۃ بطلب بغداد،فلما تجاوزنا ھمذان وکان بارض ربیک خرج علینا ستون فارسا ،فاخذوا القافلۃ ولم یتعرض Ù„ÛŒ احد،فاجتاز بی احدھم وقال:یا فقیر!ما معک؟فقلت:اربعون دینارا،فقال واین Ú¾ÛŒ ؟فقلت مخاطۃ فی دلقی تحت ابطی،فظن انی استھز‌ئ بہ فترکنی وانصرف ومربی آخر فقال مثل ما قال الاول،واجبتہ کجواب الاول،فترکنی وتوافیا عند مقدمہم واخبراہ بما سمعا منی ،فقال:علی بہ فاتی بی الیہ واذا Ú¾Ù… علی تل یقتسمون اموال القافلۃ،فقال Ù„ÛŒ:ما معک قلت:اربعون دینارا،قال واین Ú¾ÛŒ قلت:مخاطۃ فی دلقی تحت ابطی ،فامر بدلقی ففتق فوجد فیہ اربعون دینارا،فقال Ù„ÛŒ:ما حملک علی ھذا الاعتراف؟قلت ان امی عاھدت Ù†ÛŒ علی الصدق وانا لا اخون عھدھا،فبکی وقال :انت لم تخن عھد امک وانی الی الیوم کذا وکذا سنۃ اخون عھد ربی،فتاب علی یدیّ، فقال لہ اصحابہ:انت مقدمنا فی قطع الطریق وانت الآن مقدمنا فی التوبۃ،فتابوا Ú©Ù„Ú¾Ù… علی یدیّ وردوا علی القافلۃ مااخذوہ منھم-فھم اول من تاب علی یدیّ-

���� ترجمہ:اے میرے صاحبزادے!اللہ تعالی کی خاطر میں تم سے جدا ہونے کے لئے تیار ہوں،کیونکہ تمہارا یہ جو چہرہ ہے اسے میں قیامت تک نہيں دیکھ پاؤں گی-آپ فرماتے ہیں:اس کے بعد میں ایک چھوٹے سے قافلہ کے ساتھ بغداد کی جانب روانہ ہوگیا،جب ہم مقام "ھمذان"سے آگے بڑھے اور وہ ربیک کے مقام پر ہے،ہمارے پاس ساٹھ( 60 )گھوڑ سوار آئے اور انہوں نے قافلہ کو لوٹ لیا،کوئی ڈاکو میری طرف نہ آیا،پھر ایک ڈاکو میرے پاس آکر کہنے لگا:ائے فقیر لڑکے!تمہارے پاس کیاہے؟آپ نے فرمایا کہ چالیس دینار ہیں،اس نے کہا کہ دینار کہاں ہیں؟تو میں نے جواب دیا کہ میرے بغل کے نیچے سیئے ہوئے ہیں،وہ ڈاکو سمجھا کہ میں مذاق کررہاہوں،لہذا وہ مجھے چھوڑ کر چلاگیا،اس کے بعد ایک اور ڈاکو آیا اور مجھ سے اسی طرح کا سوال کیا جیسا کہ پہلے والے ڈاکو نے کیا تھا،تو میں نے اسے بھی پہلے والا جواب دیا،چنانچہ وہ ڈاکو بھی چلاگیا اور ان دونوں نے سارا واقعہ اپنے سردار سے بیان کیااور میرا جواب بھی سنا دیا،سرادر نے مجھے پکڑکر لانے کا حکم دیا،جس وقت مجھے اس کے پاس پیش کیا گیا اس وقت وہ ایک ٹیلہ پر جمع ہوکر مال تقسیم کررہے تھے،ڈاکوؤں کے سردار نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارے پاس کیاہے؟میں نے جواب دیا کہ چالیس( 40 )دینار ہیں،اس نے کہا: وہ کہاں ہیں؟میں نے کہا: میرے بغل کے نیچے سلے ہوئے ہیں،سردار نے میری تلاشی کا حکم دیا تو واقعی چالیس( 40) دینار پائے گئے،آپ کی صداقت وسچائی سے متاثر ہوکر سردار نے پوچھا کہ تمہیں سچ کہنے پر کس چیز نے آمادہ کیا(حالانکہ تم جانتے ہو کہ ہم ڈکو ہیں)میں نے کہا کہ میری والدۂ محترمہ نے مجھے ہر حال میں سچ کہنے کی تاکید کی ہے اور میں اپنی والدہ سے کیا ہوا عہد نہیں توڑسکتا!آپ کا جواب سن کر اس پر رقت طاری ہوگئي اور وہ روتے ہوئے کہنے لگا:تم اپنی والدہ سے کئے ہوئے وعدہ کے خلاف نہيں کرتے اور میں کتنے برسوں سے آج تک اپنے پروردگار کے عہد کے خلاف زندگی بسر کررہاہوں،چنانچہ ڈاکؤوں کا سردار اسی وقت میرے ہاتھ پر توبہ کیا-یہ دیکھ کر تمام ڈاکؤوں نے اس سے کہا:لوٹ مار کرتے وقت جب آپ ہمارے سردار تھے تو اب توبہ کرتے وقت بھی آپ ہمارے سردار ہيں،چنانچہ ان تمام ڈاکوؤں نے بھی میرے ہاتھ پر توبہ کی اور جو کچھ مال لوٹا تھا وہ تمام قافلہ والوں کو واپس کردیا-یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سب سے پہلے میرے ہاتھ پر توبہ کی-(قلائد الجواھر فی مناقب عبد القادر،ص9)

���� حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نہ صرف �خودسچائی وصداقت کے پیکر رہےبلکہ آپ نے دوسروں کو بھی صداقت کی تعلیم دی،آپ فرماتے ہیں:

یاغلام!علیک بالصدق والصفاء،فلولاھما لم یتقرب بشر الی اللہ عزوجل-

ترجمہ:اے لڑکے!سچائی اور اخلاص کو اپنے اوپر لازم کرلو؛اس لئے کہ اگر یہ دوصفات نہ ہوں تو کوئی شخص اللہ عزوجل کا قرب حاصل نہيں کرسکتا-(بھجۃ الاسرار ومعدن الانوار،ص68)

از:مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر حیدرآباد الہند

www.ziaislamic.com

�

�