<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">خواتین میں سب سے پہلے آپ نے اسلام قبول کیا<br /> جدہ میں حضرت ضیاء ملت کا خطاب <br /> حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ازواج مطہرات تمام امت کی مائیں ہیں ،اللہ تعالی نے انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے شرف زوجیت کی بنا تمام خواتین میں امتیازی شان اور بلند مقام عطا فرمایا ،انہیں تقوی وطہات کی نعمت اورعفت وعصمت کی مقدس چادر عطا فرمائی ،اور قیامت تک آنے والی خواتین امت کے لئے ان کو نمونہ بنایا،اور ان کی شان و عظمت اس قدر بلند و بالا کی کہ دنیا کی کوئی عورت ان جیسی نہیں ۔ ارشاد باری تعالی ہے : يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ- ’’اے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیبیو !تم دوسری کسی عورت کے جیسی نہیں‘‘۔(سورۃ الاحزاب ۔ 32) <br /> ان حقائق کا اظہار حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے جدہ میں منعقدہ جلسہ سے فرمایا –<br /> سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت فقیہ ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا کہ صحیح بخاری شریف میں ہے، حضرت جبرئیل امین علیہ السلام حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوکر عرض کیئے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ایک برتن میں کھانا لے کر حاضر خدمت ہورہی ہیں جب وہ حاضر ہوں تو انہیں اللہ تعالیٰ کا اور میرا سلام فرمائیے اور انہیں خوشخبری دیجئے کہ جنت میں ان کے لئے موتی کا ایک عالیشان محل ہے ۔ جس میں نہ کوئی شور رہے گا اور نہ کوئی زحمت و تکلیف ۔ <br /> مستدرک علی الصحیحین اور سنن کبری للنسائی میں روایت ہے کہ جب حضرت جبریل امین علیہ السلام نے سلام پیش کیا تو آپ نے فرمایا : فقالت إن الله هو السلام وعلى جبريل السلام وعليك السلام ورحمة الله وبركاته –<br /> یقینا اللہ تعالی وہی "سلام "ہے اور جبرائیل علیہ السلام پر سلامتی ہو اورائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ پر بھی سلامتی ہو اور اﷲ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔ اس حدیث مبارک کی ایمان افروز تشریح کرتے ہوئے حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم القدسیہ نے فرمایا کہ ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اللہ تعالی کے سلام کے ذکر کے بعد حضرت جبریل امین علیہ السلام کے سلام کا جواب عنایت فرمایا کیونکہ قانون شریعت یہ ہے کہ سلام پہونچانے والے کے لئے بھی سلامتی کی دعا کی جاتی ہے،اور سلام کے جواب میں اسے بھی شریک کیا جاتا ہے ،اس کے بعد آپ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت بابرکت میں نذرانہ سلام بطور شکر پیش کیا ، کیونکہ اللہ تعالی کا سلا م اور اس کا پیام جو آپ کے نام آیا ہے وہ کسی عبادت کے صلہ میں یا تقوی وطہارت ،زہد و ورع کی وجہ سے نہيں بلکہ نسبت حبیب کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بدولت یہ نعمت عطا ہوئی ہے اس لئے آپ نے برزح کبری ،واسطہ عظمی نبی رحمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں صلوۃ وسلام پیش کیا – <br /> جامع ترمذی شریف میں روایت ہے ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے وصال کے بعد سب سے زیادہ آپ کا ذکر خیر فرماتے اور بکری ذبح فرماتے تو آپ کی سہیلیوں کو ضرور عنایت فرماتے۔(ترمذی شریف ج2ص22) <br /> صحیح بخاری ومسلم میں حدیث مبارک ہے ،حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (حضرت )مریم(علیہا السلام ) اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت ہیں اور (حضرت )خدیجہ (رضی اللہ عنہا ) اپنے زمانے کی سب سے بہترین خاتون ہیں۔ <br /> دوران خطاب حضرت ضیاء اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا کہ ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا خواتین میں سب سے پہلے ایمان لائیں ۔ اعلانِ نبوت کے بعد ہر طرف مخالفت کی لہر اٹھی تو آپ مونس حیات بن کر تسکین خاطر کا سبب بنیں ۔ <br /> نکاح کے وقت آپ کی عمر مبارک چالیس 40، سال تھی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عمرشریف 25، سال-<br /> حضورپاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے آپ کی زندگی میں دوسرا عقد نہیں فرمایا </span></span></span></div>