<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">ماہ رمضان کی آمدکے ساتھ ہی رحمت الہی جو ش زن ہوجاتی ہے، آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں،جنت کے درواز ے واہوجاتے ہیں ،ہر سوصفت رحمت کا ظہور ہوتا ہے، حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی صفات ستودہ میں ایک صفت سخاوت وفیاضی ہے ، ماہ رمضان میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دیگر مہینوں کی بہ نسبت زیادہ سخاوت فرماتے جیسا کہ صحیح بخاری شریف ج1،باب کیف کان بدء الوحی ،ص3،میں حدیث پاک ہے: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَجْوَدَ النَّاسِ ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِى رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ ، وَكَانَ يَلْقَاهُ فِى كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ . <br /> حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے آپ نے فرمایا: حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخاوت فرمانے والے ہیں اورآپ کی سخاوت اس وقت اپنے کمال پر ہوتی جب ماہ رمضان میں جبریل امین علیہ السلام شرف باریابی کے لئے حاضر ہوتے ۔ اور رمضان کی ہر شب آپ حاضر ہوکر حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے قرآن کریم کا دور فرماتے۔ بلاشبہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا خیر و بھلائی میں جود و سخا‘ نفع رسانی کے لئے چھوڑی ہوئی تیز ہواؤں سے بھی زیادہ ہے۔ <br /> ( صحیح بخاری شریف‘ ج 1‘ ص 3‘ باب بدء الوحی،حدیث نمبر:6-<br /> صحیح مسلم، حدیث نمبر:6149<br /> سنن نسائی، حدیث نمبر:2094-<br /> مسند امام احمد، حدیث نمبر:2667-<br /> سنن كبرى للبيهقي،ج،4،ص 305-<br /> سنن کبری للنسائي، حدیث نمبر: 2405-<br /> دلائل النبوة للبيهقي، حدیث نمبر:273-<br /> شعب الإيمان للبيهقي، حدیث نمبر:2170-<br /> مسند أبي يعلى الموصلي، حدیث نمبر:2498-<br /> صحيح ابن حبان، حدیث نمبر:3509-<br /> صحيح ابن خزيمة، حدیث نمبر:1782-<br /> اس حدیث مبارک میں لفظ ’’جود‘‘ کے متعلق شارحین حدیث نے فرمایا کہ یہ لفظ بہت جامع اور وسیع معنی کو شامل ہے جس سے مراد : إعطاء ما ینبغی لمن ینبغی-<br /> اپنے کسی مفاد و غرض کو وابستہ کئے بغیر محض فضل و احسان کے طور پر ہر ایک کو اس کے مناسب حال نعمتوں اور بخششوں سے سرفراز فرمانا ہے۔ <br /> حضور صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات مقدسہ و صفات مبارکہ کے مظہر اتم و اکمل ہیں اور اللہ تعالیٰ کی صفتوں میں سے ایک صفت جواد ہے‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم دیگر صفات مبارکہ کی طرف اس صفت کے بھی کامل مظہر ہیں۔<br /> امام بیہقی کی شعب الایمان میں حدیث پاک ہے:عن ابن عباس قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا دخل شھر رمضان اطلق کل اسیر واعطی کل سائل۔ <br /> ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے آپ نے فرمایا:جب ماہ رمضان آتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر گرفتار کو آزادکر دیتے اور ہر مانگنے والے کو عطافرماتے۔ <br /> بیہقی شعب الایمان،فضائل شھر رمضان،حدیث نمبر:3475-<br /> مجمع الزوائد،حدیث نمبر:4838-<br /> کنز العمال، حدیث نمبر: 18060-<br /> مشکوۃ المصابیح،کتاب الصوم-<br /> زجاجۃ المصابیح،کتاب الصوم-<br /> اللہ تعالی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو احکام مقرر کرنے اوراس کا اجر وثواب متعین کرنے کا مکمل اختیار عطافرمایا چونکہ ماہ رمضان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ سخاوت فرماتے ہیں، اسی لئے عادت مبارکہ کے مطابق آپ نے رمضان کے خصوصی احکام مقرر فرمائے اور خصوصی اجر وثواب کی بشارت عطافرمائی ۔ <br /> نفل کا ثواب فرض کے برابر ،فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابر، روزہ دار کو افطار کرانے پر روزہ رکھنے کاثواب ، روزہ دار کو شکم سیر کرنے پر جام کوثر سے سیر ابی کی بشارت ، مومن کے رزق میں اضافہ کا وعدہ ، اعتکاف کرنے والے کے لئے تمام نیک اعمال کرنے کا ثواب وغیرہ۔ <br /> رمضان المبارک کے ان خصوصی اعمال پر خصوصی اجرو ثواب احادیث شریفہ میں وارد ہے ،قرآن کریم کی کسی آیت میں بصراحت اس کا ذکر نہیں، یہ محض حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سخاوت کا اثر اور صفت جود کا صدقہ ہے</span></span></span></div>