<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">اسلام ‘امن و سلامتی عطا کرے والا تہذیب وشائستگی کی تعلیم دینے والامقدس دین ہے جس کے احکام وقوانین اقوام عالم کے ہر فرد ہر قبیلہ ہر رنگ و نسل ہر زمان و مکان کیلئے امن و شانتی راحت و اطمنان فراہم کرتے ہیں جس کا پیغام امن اپنے ماننے والوں تک ہی محدود نہیں بلکہ تمام عالم انسانیت کیلئے ہے۔ <br /> زمین پر کسی بھی قسم کا فتنہ فساد، نقصان و خسران،قتل و غارتگری اس دین متین میںبالکل ناجائز و ممنوع ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے ولا تفسدوا فی الارض بعد اصلاحھا (الاعراف۔۶۵) تم زمین میں اصلاح کے بعد فساد مت کرو۔ <br /> مسلمان کی شان یہ ہیکہ وہ اپنے طرز عمل اور گفتار سے کسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور سارے لوگ اس سے محفوظ و مامون رہیں مشکوۃ شریف ج۱’ص۱۵‘ میں ترمذی و نسائی کے حوالہ سے منقول ہے:عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ والمؤمن من امنہ الناس علی دمائھم واموالھم۔ ترجمہ : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں اور مؤمن وہ ہے جس سے سارے لوگ اپنی جان ومال سے متعلق بے خوف رہیں۔ <br /> اسلامی قانون میں اس بات کی صراحت ہیکہ غیر مسلم سے بھی تکلیف کودور کرنا اور اس کی ایذاء رسانی سے احتراز کرنا ضروری ہے۔ درمختار ’ج۳ص۲۷۲‘ میں ہے ویجب کف الاذی عنہ وتحریم غیبتہ کالمسلم۔ترجمہ:غیر مسلم کو تکلیف دینا اور اس کی غیبت کرنا اسی طرح حرام ہے جس طرح مسلمان کو تکلیف دینا اور اس کی غیبت کرنا حرام ہے۔ <br /> رات دیر گئے نوجوانوں کا گروہوں کی شکل میں ٹوویلر اور فور ویلر پر سوار ہو کر راہروں کو ایذاء پہنچاناسواریوں، دفاتر ‘دکانوں اور لوگوں کی دیگر املاک پر سنگباری کرنا اور راستوں کو مسدود کر کے سواریوں پر مختلف کرتب دکھانا پر امن فضامیں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنا اسلامی احکام و قوانین کے بھی متضاد اور مخالف ہے اور بتقاضۂ انسانیت بھی قابل مذمت ہے۔ خاص طور پر مقدس راتوں میں اس طرح کا عمل سخت ترین گناہ ہے۔ حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے کے حقوق و آداب بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: جب تم کوبیٹھنا ہی ہوتو راستے کا حق دیا کرو! صحابہ کرام نے عرض کیا: راستہ کا حق کیا ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو آپ نے ارشاد فرمایانظر نیچی رکھنا، تکلیف دہ چیز کو دور کرنا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم کرنااور برائی سے روکنا۔(متفق علیہ،زجاجۃ المصابیح ج۴ص ۷) <br /> حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستوں میںشور و غل کرنے سے سخت ممانعت فرمائی ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما نے توراۃ میں مذکور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صفات بیان فرمائی۔ اس طویل روایت کا ایک جز ملاحظہ ہو ’لیس بفظ ولا غلیظ ولا صخاب بالاسواق‘ ( شعب الا یمان الرابع عشرمن شعب الایمان حدیث نمبر ۵۱۴۱) <br /> شب براء ت میں آتش بازی کی قباحت: <br /> آتش بازی میں بلا کسی فائدہ کے مال ضائع ہو تا ہے ، یہ فضول خرچی اور اسراف ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے ولا تبذر تبذیرا oاِن المبذرین کانوا اخوان الشیاطین۔ ترجمہ: اور فضول خرچی بالکل مت کرو ، بیشک فضول خرچی کرنے والے شیاطین کے بھائی ہیں۔(بنی اسرائیل۔ 26!27) <br /> آتش بازی میں کسی عضوکے ہلاک ہونے کااندیشہ رہتا ہے جبکہ شریعت مطہرہ میں اپنے آپ کو ہلاکت میںڈالنے سے منع کیاگیا ہے ارشاد باری تعالی ہے ولا تلقوابأیدیکم الی التھلکۃ۔ ترجمہ: تم اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ (البقرۃ۔195) <br /> مسلمان کو لا یعنی کام نہیں کرنا چاہیئے جیسا کہ جامع ترمذی شریف ج2ص 58میں حدیث پاک ہے من حسن اسلام المرء ترکہ مالا یعنیہ‘ ترجمہ : انسان کے مسلمان ہونے کی خوبی یہ ہیکہ وہ بے فائدہ چیز چھوڑدے۔ درمختار ج5ص279میں ہے (و)کرہ (کل لھو)لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام کل لھو المسلم حرام الا ثلاثۃ ۔ ۔ ۔ ۔ مسلمان کیلئے ہر غافل کرنے والے کھیل مکروہ ہیں۔ <br /> ان مفاسد و خرابیوں کی وجہ سے آتش بازی شریعت اسلامیہ میں فی نفسہ درست نہیں بالخصوص اس مبارک و باعظمت رات میں اللہ تعالی کی رضاجوئی اور توبہ و استغفارکرنے کے بجائے آتش بازی میں مشغول رہنا رحمت الٰہی سے روگردانی اختیار کرنے اور نعمت خداوندی کی ناقدری کرنے کے برابر ہے ۔ <br /> حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے ومن البدع الشنیعۃ ما تعارف الناس فی اکثر بلا دالھند من.......و اجتما عھم اللھوواللعب بالنار واحتراق الکبریت ترجمہ : ان بری بدعتوں میں جو ہندوستان کے باشندوں میں رواج پکڑی ہے آتشبازی، پٹاخے چھوڑنا اور گندہک جلاناہے۔(ما ثبت بالسنۃ87) <br /> لھٰذاان مقدس راتوں میں ہر طرح کے غیر شرعی امور سے اجتناب کریں عبادت و اطاعت کے ذریعہ رحمت و سعادت حاصل کرنے کی سعی کریں شب معراج‘ شب برات اور دیگر مقدس راتوں اور ایام میں زندگی کواللہ تعالی اور حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و اطاعت اور ان کی رضا و خوشنودی میں گذاریں۔ <br /> اللہ تعالی سب کو توفیق خیر مرحمت فرمائے،آمین بجاہ طہ ویس۔ <br /> از : حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر</span></span></div>